شکر بھی

شکر بھی

عبید اللہ خالد

صبح آنکھ کھلتے ہی جب روشنی کی پہلی کرن آنکھ کی پتلی سے چھوتی ہے اور کائنات کی رنگین چیزیں نظر آتی ہیں اور پھر اپنے بستر سے اٹھنے سے لے کر اس رات واپس اپنے بستر پر جانے تک نہ معلوم کتنی ہی نعمتیں ہم الله تعالیٰ کی استعمال کر جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ یہیں پر بس نہیں ہوتا، بستر پر براجمان ہونے کے بعد آنکھیں بند کرنے سے لے کر گہری نیند میں غرق ہونے اور اگلی صبح دوبارہ جاگنے کے دوران بھی الله کی نعمتوں کا استعمال مسلسل جاری رہتا ہے۔ کوئی لمحہ، کوئی موقع خواہ آپ طاعت وعبادت میں لگے ہوں یا کاروبار ِ حیات میں مستغرق حتی کہ خدا کی نافرمانیوں میں غوط زن… ہر حال میں الله تعالیٰ کی نعمتوں سے ثمر مند ہوتے ہیں ۔کیا کوئی ایسا موقع آپ کو ملتا ہے کہ جب آپ اپنی زندگی میں ایک لمحہ کے لیے ہی سہی خدائی نعمتوں سے مستغنی ہو کر گزار سکیں۔ لمحہ تو بڑی بات ہے، ایک سانس لینا بھی الله تعالیٰ کی نعمتوں سے فیض یاب ہوئے بغیر ممکن نہیں ہے۔

کتنی عجیب سی بات ہے کہ ہم الله کی نافرمانیاں کرتے ہیں تو وہ بھی الله کی نعمتیں استعمال کرتے ہوئی، باہم الله کو ناراض کرتے ہیں تو ناراضی کا سامان بھی الله کا عطا کردہ استعمال کرتے ہیں، الله کے احکام توڑتے ہیں تو الله کی دی ہوئی نعمتوں کو برتتے ہوئے۔ کیا عجب تماشا ہے کہ انسان الله کو ناراض کرتا ہے، تب بھی الله کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال کرتے ہوئے کہ اس خدا کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال کیے بغیر وہ خدا کے حکم کی خلاف ورزی بھی نہیں کرسکتا، وہ اتنا ناتواں اور کمزور ہے۔

اس قدر ناتوانی اور بے کسی کے باوجود انسان اس زعم کا شکار رہتا ہے کہ وہ بہت کچھ ہے، بہت کچھ کرسکتا ہے، کسی کا محتاج نہیں مگر وہ یہ دعویٰ کرنے میں بھی خدا کا محتاج ہے۔ کیوں کہ اگر خدا اسے قوت گویائی نہ دیتا تو وہ اپنی زبان کیوں کر اس دعوے کے لیے استعمال کر سکتا تھا؟ اگر خدا اسے عمل کی قوت نہ دیتا تو وہ کیوں کر اپنے کارناموں کو اپنے کھاتے میں ڈال پاتا؟ خدا اگر اس سے سوچ کی صلاحیت چھین لے تو وہ انسان کیسے اپنے دعوے کو سچا ثابت کر پائے؟

آپ اور ہم … سب انسان ہیں ،مجبور محض ہیں ۔انسان خطا کرنے میں الله تعالیٰ کی نعمتوں کا محتاج اور اس کی طاعات میں بھی اس کا محتاج۔ آپ نیک ہیں ،دین دار، پرہیز گار ہیں اور اپنے رب سے اپنی خطاؤں اور لغزشوں پر اس سے معافی ہی مانگتے رہتے ہیں، استغفار بھی کرتے رہتے ہیں۔

اپنی خطاؤں پر شرمندگی اور معافی کے ساتھ ساتھ اس عظیم رب کی نعمتوں اور لذتوں پر بھی تو کچھ وقت شکرانے کے لیے نکالیے۔ اس کا وعدہ ہے کہ جو میری نعمتوں پر شکر ادا کرے گا، وہ ان نعمتوں کو اور زیادہ کر دے گا۔ انسان ہونے کے ناتے ہم کسی لمحہ اس کی نعمتوں سے پہلوتہی کرسکتے ہیں اور نہ ان سے مستغنی ہو سکتے ہیں۔ ہمیں تو اس کی نعمتیں ہر حال میں استعمال کرنی ہی ہیں اور کرتے ہی ہیں، کیا ہی اچھا ہو کہ شکر کے ذریعے ہم ان نعمتوں کو الله کی رضا اور قرب کا ذریعہ بنا لیں۔

اللھم لک الحمد کلہ ولک الشکرکلہ