اکتاہٹ کا علاج:….. سعدی کے قلم سے

 

 

اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں پر ’’سکینہ‘‘نازل فرمائے… دل بھی کبھی کبھار تھک جاتے ہیں، اُکتا جاتے ہیں…

دل کی اکتاہٹ کا علاج

حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:

دلوں کو بھی آرام دو، ان کے لئے حکمت آمیز لطیفے تلاش کرو کیونکہ جسموں کی طرح دل بھی تھکتے اور اُکتا جاتے ہیں… ( المرتضیٰ ص ۲۸۸)

حضرت نے دلوں کی اُکتاہٹ کا علاج … حکمت آمیز لطیفوں کو قرار دیا…

آج ہم بھی …ان شاء اللہ دلوں کی تھکاوٹ دور کرنے کے لئے کچھ ہلکے پھلکے لطیفے سنائیں گے …وجہ یہ ہے کہ تمام تازہ خبریں دلوں کو تھکانے اور اُکتانے والی ہیں…مثلاً

٭ پرویز مشرف جو دوبارہ صدر پاکستان بننے آیا تھا…

پاکستان سے بھاگ گیا ہے…جہاد مسکرا رہا ہے…انتہا پسندی قہقہے لگا رہی ہے … سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ رو رہا ہے…جبکہ پرویز مشرف اپنے دھوئیں سے دبئی کو بدبودار کر رہا ہے… ظلم، شکست اور بزدلی کے دھبے اس کے نامہ اعمال پر نقش ہو چکے ہیں…بالآخر سب نے مر جانا ہے…اللہ تعالیٰ ایسے دھبوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے…آمین

٭ بلوچستان سے انڈیا کا ایک حاضر سروس جاسوس پکڑا گیا ہے… یہ ملکی سلامتی کے حوالے سے ایک بڑا واقعہ ہے… مگر نہ ملک کا وزیر اعظم تڑپا اور نہ وزیر اطلاعات… شاید دونوں غمزدہ ہوں گے کہ ایک گہرے دوست ملک کا جاسوس کیوں پکڑ لیا…اور وہ بھی ’’ہندو‘‘ …پکڑنا تو صرف مجاہدین کو چاہیے… اور مسلمانوں کو…اسی وجہ سے نہ انڈیا پر کوئی دباؤ ڈالا گیا اور نہ عالمی سطح پر یہ معاملہ اُٹھایا گیا…اس جاسوس کے گھر کا پتا میڈیا پر بار بار آ رہا ہے…مگر ہندوستان نے نہ اس کے گھر پر چھاپہ ڈالا اور نہ اس کے رشتے داروں پر…

حالانکہ اگر کوئی پاکستانی مسلمان پکڑا جاتا تو اب تک…کئی گھروں ، مسجدوں اور خاندانوں پر چھاپے پڑ چکے ہوتے…ظالمو! اللہ تعالیٰ کے انتقام سے ڈرو…

٭انڈین جاسوس کے پکڑے جانے پر نہ مذاکرات ملتوی ہوئے…اور نہ وزراء اعظم کی ملاقات بلکہ اس واقعے کے باوجود…اپنی تحقیقاتی ٹیم بھی پٹھانکوٹ بھیج دی گئی…دراصل پاکستان میں اس وقت وہی حالات پیدا کیے جا رہے ہیں جو ۱۹۷۱؁ء کے وقت بنے تھے…اور ان حالات کی وجہ سے ملک دو ٹکڑے ہوا تھا…اللہ تعالیٰ رحم فرمائے…

٭لاہور دھماکے کے بعد پھر آپریشن آپریشن کا شور ہے…یہی وہ آپریشن ہے جس نے دہشت گردی کو جنا ہے…مزید جتنے آپریشن ہوتے جائیں گے دہشت گردی کے اتنے ہی بچے پیدا ہوتے جائیں گے…مگر کوئی اس ملک کا ہمدرد ہو تو سوچے، ہر کسی نے اپنے اقتدار کے دن کمانے ہیں…اور ان دنوں میں غیروں کو خوش رکھنا ہے … آئیے ان اُکتا دینے والی خبروں سے ہٹ کر …آج اپنے دل کو آرام دیتے ہیں…

لطیفوں کا لطیفہ

’’لطیفہ‘‘ کسے کہتے ہیں؟ آج کل کی عوامی زبان میں ہنسانے والی بات کو ’’لطیفہ ‘‘ کہا جاتا ہے …وہ چھوٹا سا سچا یا جھوٹا قصہ جسے سن کر ہنسی چھوٹ جائے…

ہم بھی بچپن میں ’’لطیفہ‘‘ کا یہی مطلب سمجھتے تھے…جامعہ میں حضرت شیخ مفتی ولی حسن صاحبؒ  اپنے بیان میں کبھی فرماتے… اس آیت میں ایک عجیب لطیفہ ہے… تب ہم چھوٹے بچے ہنسنے کے لئے  اپنے دانت تیار کر لیتے…مگر ہنسنے والی کوئی بات سامنے نہ آتی… کبھی فرماتے … اب میں ایک دلچسپ لطیفہ سناتا ہوں… تب ہم سراپا گوش، دندان بکف ہوشیار ہو جاتے… مگر ہنسنے کی خواہش پوری نہ ہوتی… جب چند درجے علم پڑھ لیا تو معلوم ہوا کہ…لطیفہ صرف ہنسنے والی بات کو نہیں کہتے… بلکہ لطیفہ کا مطلب ہوتا ہے … باریک نکتہ، لطیف بات، چھپا ہوا مطلب… دلچسپ بات، انوکھی بات ، اچھی بات… یعنی ہر وہ بات جس میں لطافت کی چاشنی ہو وہ لطیفہ کہلاتی ہے…

اس میں ہنسی اور خوش مزاجی والی گفتگو بھی آ جاتی ہے… دل کے آرام اور راحت کے لئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جن ’’لطائف‘‘ کا تذکرہ فرمایا ہے…ان سے مراد علم اور حکمت والی وہ مفید اور دلچسپ باتیں ہیں…جن کو سن کر دل خوشی، تازگی اور راحت محسوس کرے…اور اس کا بوجھ ہلکا ہو جائے…

آج کل کے لطیفے

آج کل ہنسانے والی جھوٹی باتوں کو ہی لطیفہ سمجھا جاتا ہے…بہرحال یہ بھی ایک ’’فن‘‘ ہے …ہر کوئی ہنسانے کی صلاحیت نہیں رکھتا…آپ نے دیکھا ہو گا کہ کئی لوگ ایسے فضول لطیفے سناتے ہیں کہ…انہیں سن کر ہنسی نہیں رونا آتا ہے… مگر وہ سنانے کے بعد دانت نکال کر زبردستی ہنسانے کی کوشش کرتے ہیں…اسی طرح بعض لوگ اتنا مشکل لطیفہ سناتے ہیں کہ سمجھ میں نہیں آتا…پھر خود اسے سمجھاتے ہیں اور یوں ہنسنے کا ٹائم ہی نکل جاتا ہے…ہمارے القلم کا ’’کارٹون ‘‘ بہت دلچسپ ہوتا ہے…بعض اوقات تو بے ساختہ ہنسی بھی چھوٹتی ہے اور دل سے دعاء بھی نکلتی ہے … کیونکہ دشمنان اسلام کی ایسی ذلت نمایاں کی جاتی ہے جو پورے ایک مضمون سے بھی نہیں ہو سکتی… مگر بعض اوقات کارٹون سمجھ میں نہیں آتا… تب بندہ ادارے والوں سے رابطہ کر کے عرض کرتا ہے …کارٹون کا مطلب ارشاد ہوتا کہ ہنسنے کا کاروبار کیا جا سکے…

مگر اس طرح کے ہنسی والے لطیفے سننے اور سنانے میں احتیاط کی ضرورت ہے…کیونکہ بہت سے کفریہ لطیفے ’’ نیٹ ‘‘ پر اور معاشرے میں پھیلا دئیے گئے ہیں… اگر لطیفے سننے اور سنانے ہوں تو خیال رہے کہ…ان میں اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک نہ آئے… قرآن مجید کی کسی آیت کا تذکرہ نہ ہو… حضرات انبیائ، ملائکہ کا تذکرہ نہ ہو…کسی دینی فرض یا سنت کا م
ذاق نہ اُڑایا گیا ہو…کسی مسلمان قوم کی تذلیل اور تحقیر نہ ہو…بس شرعی حدود میں رہتے ہوئے مزاح کیا جائے…اللہ تعالیٰ ہنساتے بھی ہیں اور رلاتے بھی ہیں…اسی لئے ہنسانے کے لئے بہت سی حلال چیزیں اور باتیں پیدا فرمائی ہیں…ضروری نہیں کہ…حرام کاموں والے جنسی مذاق سن کر ہی انسان کو خوشی ہو…بدکاری اور بے حیائی کے واقعات پر مبنی لطیفوں کو سننا بھی گناہ ہے اور انہیںسنانا بھی گناہ ہے…وہ کام جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوتاہو ان کو سن کر ایک مسلمان کس طرح سے ہنس سکتا ہے؟…

اب کون سا لطیفہ؟

لطیفے کے دو مطلب ہمارے سامنے آ گئے … اب آج کی مجلس میں کون سا لطیفہ سنایا جائے … مفید دلچسپ باتیں؟… یا ہنسنے والے قصے؟ بندہ کے پاس دونوں کا تھوڑا تھوڑا سٹاک موجود ہے… مگر مفید خوشگوار باتوں میں فائدہ زیادہ ہوتا ہے … ویسے آپ آج کی تمہید سے یہ نہ سمجھیں کہ ہم حالات کی وجہ سے مایوس ہیں…الحمد للہ ایسی کوئی بات نہیں…تمام کام مکمل اہتمام سے چل رہے ہیں … الحمد للہ محاذ تمام آباد ہیں…مساجد، مدارس ، تربیہ، کفالت، تعلیم، ریاضت، تعمیر، حجامہ اور دعوت سب کاموں میں…اللہ تعالیٰ کے فضل سے ترقی ہے…ابھی کراچی میں شاندار دورہ تفسیر ہوا … کل کوہاٹ میں ایمان پرور اجتماع ہوا…پشاور میں مثالی تربیتی نشست ہوئی…روز اجتماعات ہوتے ہیں…اور دیوانے نئی مہمات کی تیاری میں ہیں… ہاں! ہمارے کئی رفقاء اور ذمہ دار ساتھی گرفتار ہیں…اللہ تعالیٰ سے ان کی جلد رہائی کی دعاء اور اُمید ہے…

انسان کی کامیابی اور ناکامی…اس کے کام سے دیکھی جاتی ہے…آپ نے الحمدللہ جہاد کے کام کو اپنایا…اور آج الحمد للہ جہاد دنیا کا سب سے بڑا اور اہم معاملہ بن چکا ہے… اور دنیا کے تمام حکمران جہاد کے شرعی معنی کو سمجھ چکے ہیں…اور اسے مٹانے کی ہر کوشش کر رہے ہیں…اور ان کی ہر کوشش جہاد کا ایک نیا محاذ کھولنے کا ذریعہ بن رہی ہے… یہ آپ کی محنت کی دنیاوی کامیابی ہے … جبکہ اصل انعام اور کامیابی آخرت میں ہے…

قیدیوں کے لئے

سورہ یوسف میں تین کُرتے ہیں… حضرت یوسف علیہ السلام کی تین قمیصیں… سبحان اللہ ! پہلی قمیص کی کرامت یہ کہ… اس سے بھائیوں کا دھوکہ کھل گیا اور والد محترم کو معلوم ہو گیا کہ بیٹا زندہ ہے…دوسری قمیص کی کرامت یہ کہ وہ آپ کی پاکدامنی کی شہادت بن گئی… اور تیسری قمیص کی کرامت یہ کہ وہ والد محترم کے لئے بشارت اور شفاء بن گئی… آج یہ نکتہ اچانک میرے ذہن میں آیا تو معارف کی ایک قطار لگ گئی… آپ بھی اس میں غور کریں… آج کل ساتھی زیادہ گرفتار ہو رہے ہیں…ویسے تو رہائی کے کئی وظیفے…لطف اللطیف میں عرض کر دئیے ہیں…ایک یہ بھی ہے کہ… روزانہ توجہ سے ایک بار سورہ یوسف پڑھ لیا کریں…یعنی قیدی اگرروزانہ مکمل سورہ یوسف پڑھے تو ان شاء اللہ رہائی میں آسانی ہو جاتی ہے …اور شہادت کی موت کے لئے بھی اس سورت مبارکہ کی تلاوت کی جاتی ہے…

غریبوں کے لئے

غربت ایک بڑی عظیم الشان اور انمول نعمت ہے…مگر یہ بہت مشکل نعمت ہے…بہت کم لوگ اس کو برادشت کر سکتے ہیں…اور وہ بڑا اونچا مقام پاتے ہیں…وہ مسلمان جو مالی تنگی کا شکار ہیں … ان کے لئے ایک بڑا مجرب وظیفہ عرض خدمت ہے …عشاء کے بعد سورۃ مزمل پڑھیں …جب یہ الفاظ آئیں…

فَاتَّخِذْہُ وَکِیلًا

تو تلاوت روک کر پچیس بار پڑھیں

حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ

پھر آگے پوری سورت مکمل کریں…وَاصْبِرْ عَلیٰ مَا یَقُولُونَ  الخ…

اس طرح سے روزانہ تین بار یا سات بار یہ سورت پڑھیں…ان شاء اللہ عجیب فائدہ دیکھیں گے… اللہ تعالیٰ اپنے غیب کے خزانوں سے ہم سب کی جائز حاجات پوری فرمائے…اور اپنے سوا کسی کا محتاج نہ فرمائے…آمین

دین بچائیں

ہمارے معاشرے میں بعض چیزیں ایسی داخل ہو گئی ہیں…جن کی شکل نعوذ باللہ ’’نفاق‘‘ جیسی ہے… یعنی دل میں کچھ اور ہوتا ہے اور زبان پر کچھ اور… مثلاً کوئی ہدیہ دیتا ہے تو اوپر اوپر سے بار بار اس کا ہاتھ پیچھے دھکیلتے ہیں کہ… ہمیں نہیں چاہیے…حالانکہ دل میں ایسی لالچ ہوتی ہے کہ سامنے والے کا ہاتھ بھی کاٹ لیں… کوئی کھانے کی دعوت دیتا ہے تو اوپر اوپر سے ضرور انکار کرتے ہیں…حالانکہ دل کھانے کے شوق سے اچھل رہا ہوتا ہے…یہ طرز درست نہیں… بلکہ یہ خطرناک ہے اور اس کی عادت ہماری پوری زندگی کو نفاق اور ریاکاری میں ڈال سکتی ہے…آپ نے کسی وجہ سے ہدیہ قبول نہیں کرنا تو بے شک نہ کریں…لیکن اگر دل میں قبول کرنے کا ارادہ ہے تو پہلی بار ہی میں خوشی اور شکریہ کے ساتھ خندہ لبی سے وصول کر لیں …اس میں عاجزی بھی ہے اور شکر گزاری بھی… اس سے ممکن ہے سامنے والا آپ کو لالچی یا حریص سمجھے گا…تو اس میں کوئی حرج نہیں… ہمیں اپنا ایمان بچانا ہے… اور ہم نفاق سے جس قدر دور ہوں گے اسی قدر ہمارا ایمان محفوظ ہو گا… ہدیہ خوشدلی سے مسکراتے ہوئے…اللہ تعالیٰ کی نعمت سمجھتے ہوئے وصول کریں… دینے والے کو دعاء دیں…اور قدر کے ساتھ رکھیں… اور اگر کسی اور کو آگے دینا ہو تو بعد میں دیں…دینے والے کے سامنے نہ دیں…ہاں اگر ہدیہ قبول نہیں کرنا … اور اس کی کوئی شرعی وجہ موجود ہے تو پھر…تواضع کے ساتھ انکار کر دیں…مگر یہ انکار پکا ہو…ہر ہدیہ اور ہر دعوت قبول کرنا ضروری نہیں… جس ہدیے یا دعوت میں اپنا یا دینے والے کا دینی نقصان ہو وہ قبول نہیں کرنی چاہیے…

لطیفے بس کریں؟

ابھی میرے پاس آج کی مجلس کے لئے دو لطیفے ب
اقی ہیں…ایک کھانے میں عجیب برکت کا …اور دوسرا کھانے کے طریقے کا…دونوں بڑے کام کے لطیفے ہیں مگر آپ کہیں گے…بابا! ہنسی تو آ نہیں رہی… اس لئے ایسے لطیفے بس اتنے ہی کافی ہیں…مزید پھر کبھی… ٹھیک ہے بس کرتے ہیں…باقی رہی ہنسی تو آپ ایک آئینہ لے لیں…رات کو اسے اپنے تکیے کے ساتھ رکھ کر سو جائیں… صبح جیسے ہی آنکھ کھلے فوراً آئینہ اُٹھا کر خود کو دیکھیں… بہت ہنسی آئے گی…سچی بات ہے ہنس ہنس کر نماز کے لئے جاگ جائیں گے … ہاں! بعض لوگ جب صبح جاگ کر آئینہ دیکھیں گے تو ان کو رونا آ جائے گا…ان کو چاہیے کہ رونا چھوڑیں …شکر کریں اور ہنسیں… اللہ تعالیٰ آپ سب کو ایمان کے ساتھ ہنستا مسکراتا رکھے… آمین

 

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭