اصول کی بات
جب کسی چیز کی بہتات ہوجائے تو اس کی قیمت کم ہوجاتی ہے، لوگ اس کی قدر نہیں کرتے، اس کی حفاظت نہیں کرتے، اس پر چوکیدار نہیں بٹھاتے، اسے چھپاتے نہیں، اگر کوئی اس کی ناقدری کرے تو پرواہ نہیں کرتے۔ مثلا آپ پانی کو لے لیں ، ہمیں اللہ تعالیٰ نے پانی وافر مقدار میں دیا ہے ، پینے کے لئے ہمیں مفت میں دستیاب ہے، آپ کسی سے پانی کا گلاس مانگیں ، کسی ہوٹل کے پاس سے گزرتے ہوئے پانی کا گلاس پی لیں آپ سے کوئی پیسے نہیں مانگے گا، آپ پانی کا گلاس گرا دیں آپ سے کوئی نہیں پوچھے گا۔
پانی کے مقابلے میں آپ پٹرول یا سونے کو لے لیں یہ دونوں قیمتی چیزیں ہیں لوگ ان کی قدر کرتے ہیں، حفاظت کرتے ہیں، چوکیدار بٹھاتے ہیں اگر کسی کے پاس سونا ہوتو ہرکسی کو نہیں بتاتا کہ میرے پاس سونا ہے اسے چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسا کیوں ہے ؟ اس لئے کہ یہ دونوں قیمتی ہیں ، مقدار میں کم ہیں، مانگ زیادہ ہے۔
یہ اصول تقریباً ہر چیز کا ہے۔بالکل اسی طرح کا معاملہ اس وقت عورت کا بھی ہے۔ دنیا میں عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے عورت کی قدروقیمت ختم ہوگئی ہے۔اس قدروقیمت کو ختم کرنے میں ہمارے دشمن کے ساتھ ساتھ ہماری عورت کا اپنا قصور بھی ہے۔
لوگوں کی بیٹیوں کو رشتے نہیں مل رہےجس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں ، زنا عام ہورہے ہیں، جس معاشرے میں نکاح مہنگا ہوجائے اس معاشرے میں زنا سستا ہوجاتا ہے۔آپ نکاح کا تصور کریں آپ کے ذہن میں فوراً ڈیڑھ دو لاکھ کا بجٹ آجائے گا، لیکن زنا کا سوچیں تو صرف چار پانچ سو میں دستیاب ہے(نعوذ بااللہ)۔
بعض والدیں اپنی بیٹیوں کو کسی کے ساتھ دوستی لگاتے ہوئے دیکھ لیتے ہیں مگر صرف نظر کرلیتے ہیں کیوں؟ اس لئے کہ کسی طریقے سے دوستی لگ جائے اور ہماری بیٹی کو رشتہ مل جائے۔
اگر آج کے مسلمان نبیوں اور صحابہ کی سنت کو زندہ کرتے ہوئے ایک سے زائدشادیاں کرنا شروع کردیں تو کنواری عورتوں کی تعداد کم ہوجائے گی، جس سے ان کی قدروقیمت میں اضافہ ہوگا۔ مانگ زیادہ ہوگی تو قیمت بڑھ جائے گی، لوگ اپنی بیٹی کو چھپا کر رکھیں گے بے دین بھی اپنی بیٹی سے پردہ کروائے گا۔ اس لئے اپنے معاشرے میں ایک سے زیادہ شادیوں کو ترویج دیں۔
–