سیدنا حضرت حسین ؓ کے فضائل و مناقب

سیدنا حضرت حسین ؓ کے فضائل و مناقب

مولانا مجیب الرحمٰن انقلابی

نواسئہ رسولؐ ، جگر گوشہ بتولؓسیدنا حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ عظیم ہستی ہیں کہ جن کے فضائل و مناقب، سیرت و کردار اور کارناموں سے تاریخ اسلام کے صفحات روشن ہیں۔ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے خاندانِ نبوتؐ ، فاتح خیبر سیدنا حضرت علی المرتضیؓ کے گھر میں آنکھ کھولی۔ آپؓ کے نانا ہادی عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپؓ کے کان میں بنفس نفیس اذان دی۔ اپنے پاکیزہ اور مبارک ہاتھوں سے شہد چٹایا۔ اپنا لعاب مبارک آپؓ کے منہ میں داخل فرمایا۔۔۔۔۔۔ دعائیں دیں اور حسینؓ نام رکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپؓ کی والدہ ماجدہ، لاڈلی لخت جگر، خاتونِ جنت حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کو ’’عقیقہ‘‘ کرنے اورسر کے بالوں کے برابر چاندی خیرات کرنے کی تلقین فرمائی۔ سیدنا حضرت حسینؓ نے اپنے نانا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ شفقت و محبت کو سمیٹا اور شیر خداسیدنا حضرت علی المرتضیؓ کی آغوش محبت میں تربیت و پرورش پائی۔ جس کی وجہ سے آپؓ فضل و کمال، زہد و تقویٰ، شجاعت و بہادری، سخاوت، رحمدلی، اعلیٰ اخلاق اور دیگر محاسن و خوبیوں کے بلند درجہ پر فائز تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپؓ سے بہت زیادہ محبت تھی آپ ؐحضرت حسینؓ کو گود میں اٹھاتے ، سینہ مبارک پر کھلاتے، کاندھے پر بٹھاتے اور کبھی ہونٹوں پر بوسہ دیتے اور رخسار چومتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپؓ کے والد مکرم خلیفہ چہارم سیدنا حضرت علی المرتضیؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا حضرت حسن رضی اللہ عنہ سینہ سے لے کر سر مبارک تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے اور سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ قدموں سے لے کر سینہ تک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کی عکاسی کرتے تھے۔ حضور اکرم ؐ نے حسنین کریمین ؓ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ’’ یہ دونوں دنیا میں میرے پھول ہیں‘‘۔ایک اور مقام پرآپؐ نے حسنین کریمینؓ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ’’ جس نے ان دونوں کو محبوب رکھا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا‘‘۔ (ابن ماجہ) ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا حضرت حسینؓ کے رونے کی آواز سنی تو آپ ؐنے خاتونِ جنت حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے فرمایا ’’ تم کو معلوم نہیں کہ ان کا رونا مجھے غمگین کرتا ہے‘‘۔ شہید کربلا سیدنا حضرت حسین ؓکے زہدو تقویٰ اور عبادت گزاری کی یہ حالت تھی کہ آپ ؓ سوائے ایام ممنوعہ کے ہمیشہ روزہ سے ہوتے۔ قرآن مجید کی تلاوت کثرت سے فرماتے اور حج بھی بکثرت کرتے۔ ایک روایت کے مطابق آپ ؓ نے 25 حج پیدل فرمائے۔ آپؓ کی مجالس وقار و متانت کا حسین مرقع اور آپ ؓ کی گفتگو علم و حکمت اور فصاحت و بلاغت سے بھرپور ہوتی۔ لوگ آپؓ کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے اورآپؓ کے سامنے ایسے سکون اور خاموشی سے بیٹھتے تھے گویا کہ ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ آپؓ بہت زیادہ حلیم الطبع اور منکسر المزاج تھے، مالی حیثیت میں کمزور لوگوں سے بھی خندہ پیشانی سے ملتے، غرباء کے گھروں پر خود کھانا پہنچاتے، کسی قرض دار کا پتہ چلتا تو خود اس کا قرض ادا فرما دیتے ۔حسنین کریمین رضی اللہ عنہما میں سے کوئی بیت اللہ کے طواف کے لئے نکلتا تو سلام و مصافحہ کیلئے لوگ اس طرح پروانہ وار آپؓ پر ٹوٹ کر گرتے کہ ڈرلگتا کہ کہیں ان کو تکلیف و صدمہ نہ پہنچے۔ ایک موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں جو حسین سے محبت کرے اللہ تعالیٰ اس سے محبت کریں گے، حسین میری اولاد کی اولاد ہے‘‘۔ (ترمذی) خلیفئہ اوّل حضرت ابو بکر صدیق ؓ ، حضرت عمر فاروق ؓ اور حضرت عثمانؓ سمیت تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو بھی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور خاندانِ نبوتؐ سے بہت زیادہ عقیدت و محبت اور اُلفت تھی۔سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ جب بچپن میں پہلی مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق ؓکے سامنے آئے تو آپ ؓنے بے اختیار عقیدت و محبت میں فرمایا کہ ’’بیٹا علی ؓکا ہے مشابہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہے‘‘۔خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق ؓ اپنے حقیقی بیٹے حضرت عبد اللہ بن عمرؓسے بھی زیادہ محبت حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے کرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت عمرؓ کے دورِ خلافت میں یمن سے کچھ پوشاکیں آئیں۔۔۔۔۔ حضرت عمرؓ کو اس میں حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے موافق اور شان کے مطابق کوئی پوشاک نہ ملی تو حضرت عمر ؓ نے خصوصی طور پر یمن آدمی بھیج کر مناسب لباس منگوایا جس کو حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے زیبِ تن کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ تو حضرت عمرؓ نے دیکھ کر فرمایا! اب میری طبیعت خوش ہوئی ۔ اسی طرح خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ کی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور خاندانِ نبوتؐ سے عقیدت و محبت کے بہت زیادہ واقعات تاریخ کے روشن صفحات پر محفوظ ہیں۔ جب بلوائیوں نے حضرت عثمانؓ کے گھر کا محاصرہ کیا تو جنتی نوجوانوں کے سردار حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے اپنے والد ماجد سیدنا حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے حکم سے حضرت عثمانؓکے گھر کا پہرہ دیا۔خاندانِ نبوتؐ اور صحابہ کرامؓ اسلام کی دو روشن آنکھیں ہیں اور ان دونوں سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان مقدس شخصیات کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ٭…٭…٭
بشکریہ روزنامہ دنیا