رمضان میں (عورتوں کے) مخصوص ایام کے مسائل

مجبوری کے ایام میں عورت کو روزہ رکھنا جائز نہیں

س… رمضان میں عورت جتنے دن مجبوری میں ہو اس حالت میں روزے کھانے چاہئیں یا نہیں؟ اگر کھائیں تو کیا بعد میں ادا کرنے چاہئیں یا نہیں؟

ج… مجبوری (حیض و نفاس) کے دنوں میں عورت کو روزہ رکھنا جائز نہیں، بعد میں قضا رکھنا فرض ہے۔

دوائی کھاکر ایام روکنے والی عورت کا روزہ رکھنا

س… رمضان شریف میں بعض خواتین دوائیاں وغیرہ کھاکر اپنے ایام کو روک لیتی ہیں، اس طرح رمضان شریف کے پورے روزے رکھ لیتی ہیں، اور فخریہ بتاتی ہیں کہ ہم نے تو رمضان کے پورے روزے رکھے، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟

ج… یہ تو واضح ہے کہ جب تک ایام شروع نہیں ہوں گے، عورت پاک ہی شمار ہوگی، اور اس کو رمضان کے روزے رکھنا صحیح ہوگا۔ رہا یہ کہ روکنا صحیح ہے یا نہیں؟ تو شرعاً روکنے پر کوئی پابندی نہیں، مگر شرط یہ ہے کہ اگر یہ فعل عورت کی صحت کے لئے مضر ہو تو جائز نہیں۔

روزے کے دوران اگر “ایام” شروع ہوجائیں تو روزہ ختم ہوجاتا ہے

س… ماہِ رمضان میں روزہ رکھنے کے بعد اگر دن میں کسی وقت ایام شروع ہوجائیں تو کیا اسی وقت روزہ کھول لینا چاہئے یا نہیں؟

ج… ماہواری کے شروع ہوتے ہی روزہ خود ہی ختم ہوجاتا ہے، کھولیں یا نہ کھولیں۔

غیررمضان میں روزوں کی قضا ہے، تراویح کی نہیں

س… ماہِ رمضان میں مجبوری کے تحت جو روزے رہ جاتے ہیں، تو کیا ان کو قضا کرتے وقت نمازِ تراویح بھی پڑھی جاتی ہے کہ نہیں؟

ج… تراویح صرف رمضان میں پڑھی جاتی ہے، قضائے رمضان کے روزوں میں تراویح نہیں ہوتی۔

چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا چاہے مسلسل رکھیں، چاہے وقفے وقفے سے

س… جو روزے چھوٹ جاتے ہیں ان کی قضا لازم ہے، آج تک ہم اس سمجھ سے محروم رہے، اب اللہ نے دِل میں ڈالی ہے تو یہ پتہ چلا تھا کہ مسلسل روزے رکھنا منع ہے، کیا میں ایک دن چھوڑ کے ایک دن یا ہفتہ میں دو دن روزہ رکھ کر اپنے روزوں کی قضا کرسکتی ہوں؟ کیونکہ زندگی کا تو کوئی بھروسا نہیں، جتنی جلدی ادا ہوجائے بہتر ہے۔

ج… جو روزے رہ گئے ہوں ان کی قضا فرض ہے، اگر صحت و قوّت اجازت دیتی ہو تو ان کو مسلسل رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں، بلکہ جہاں تک ممکن ہو جلد سے جلد قضا کرلینا بہتر ہے، ورنہ جس طرح سہولت ہو رکھ لئے جائیں۔

تمام عمر میں بھی قضا روزے پورے نہ ہوں تو اپنے مال میں سے فدیہ کی وصیت کرے

س… رمضان المبارک میں ہمارے جو روزے مجبوراً چھوٹ جاتے ہیں وہ میں نے آج تک نہیں رکھے، انشاء اللہ اس بار رکھوں گی، اور پچھلے روزے چھوٹ گئے ہیں اس کے لئے میں خدا سے معافی مانگتی ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ پچھلے روزے جو چھوٹ گئے ہیں ان کے لئے صرف توبہ کرلینا کافی ہے یا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ یا پھر وہ روزے رکھنا ہوں گے؟ مجھے تو یہ بھی یاد نہیں کہ کتنے ہوں گے؟

ج… اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے، آپ نے ایک ایسا مسئلہ پوچھا ہے جس کی ضرورت تمام مسلم خواتین کو ہے، اور جس میں عموماً ہماری بہنیں کوتاہی اور غفلت سے کام لیتی ہیں۔ عورتوں کے جو روزے “خاص عذر” کی وجہ سے رہ جاتے ہیں، ان کی قضا واجب ہے، اور سستی و کوتاہی کی وجہ سے اگر قضا نہیں کئے تب بھی وہ مرتے دَم تک ان کے ذمے رہیں گے، توبہ و اِستغفار سے روزوں میں تأخیر کرنے کا گناہ تو معاف ہوجائے گا، لیکن روزے معاف نہیں ہوں گے، وہ ذمے رہیں گے، ان کا ادا کرنا فرض ہے، البتہ اس تأخیر اور کوتاہی کی وجہ سے کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ جب سے آپ پر نماز روزہ فرض ہوا ہے، اس وقت سے لے کر جتنے رمضانوں کے روزے رہ گئے ہوں ان کا حساب لگا لیجئے اور پھر ان کو قضا کرنا شروع کیجئے، ضروری نہیں کہ لگاتار ہی قضا کئے جائیں، بلکہ جب بھی موقع ملے قضا کرتی رہیں، اور نیت یوں کیا کریں کہ سب سے پہلے رمضان کا جو پہلا روزہ میرے ذمہ ہے اس کی قضا کرتی ہوں۔ اور اگر خدانخواستہ پوری عمر میں بھی پورے نہ ہوں تو وصیت کرنا فرض ہے کہ میرے ذمہ اتنے روزے باقی ہیں، ان کا فدیہ میرے مال سے ادا کردیا جائے، اور اگر آپ کو یہ یاد نہیں کہ کب سے آپ کے ذمہ روزے فرض ہوئے تھے تو اپنی عمر کے دسویں سال سے روزوں کا حساب لگائیے، اور ہر مہینے جتنے دنوں کے روزے آپ کے رہ جاتے ہیں اتنے دنوں کو لے کر گزشتہ تمام سالوں کا حساب لگالیجئے۔

اگر “ایام” میں کوئی روزے کا پوچھے تو کس طرح ٹالیں؟

س… خاص ایام میں جب میری بہنیں اور میں روزہ نہیں رکھتے تو والد، بھائی یا کوئی اور پوچھتا ہے تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ روزہ ہے، ہم باقاعدہ سب کے ساتھ سحری کرتے ہیں، دن میں اگر کچھ کھانا پینا ہو تو چھپ کر کھاتے ہیں یا کبھی نہیں بھی کھاتے، تو کیا ہمیں اس طرح کرنے سے جھوٹ بولنے کا گناہ ملے گا جبکہ ہم ایسا صرف شرم و حیا کی وجہ سے کرتے ہیں؟

ج… ایسی باتوں میں شرم و حیا تو اچھی بات ہے، مگر بجائے یہ کہنے کے کہ: “ہمارا روزہ ہے” کوئی ایسا فقرہ کہا جائے جو جھوٹ نہ ہو، مثلاً یہ کہہ دیا جائے کہ: “ہم نے بھی تو سب کے ساتھ سحری کی تھی۔”

عورت کے کفارے کے روزوں کے دوران “ایام” کا آنا

س… ایک عورت نے رمضان میں جان بوجھ کر روزہ توڑ دیا، اب کفارہ دینا تھا، کفارے کے روزے شروع کئے تو درمیان میں ایامِ حیض شروع ہوگئے، کیا اسے پھر سے روزے شروع کرنے ہوں گے؟

ج… کفارے کے ساٹھ روزے لگاتار رکھنا ضروری ہے، اگر درمیان میں ایک دن کا بھی ناغہ ہوگیا تو گزشتہ تمام روزے کالعدم ہوجائیں گے، اور نئے سرے سے شروع کرکے ساٹھ روزے پورے کرنے ضروری ہوں گے۔ لیکن عورتوں کے ایامِ حیض کی وجہ سے جو جبری ناغہ ہوجاتا ہے وہ معاف ہے، ایامِ حیض میں روزے چھوڑے، اور پاک ہوتے ہی بغیر وقفے کے روزہ شروع کردیا کرے، یہاں تک کہ ساٹھ روزے پورے ہوجائیں۔