طوافِ زیارت و طوافِ وداع

طوافِ زیارت، رَمی، ذبح وغیرہ سے پہلے کرنا مکروہ ہے

س… حجِ تمتع اور حجِ قران کرنے والوں کے لئے رَمی، قربانی اور بال کٹوانا اسی ترتیب کے ساتھ کرنا ہوتا ہے یا اس کی اجازت ہے کہ رَمی کے بعد اِحرام کی حالت میں مسجدِ حرام جاکر طوافِ زیارت کرلیا جائے اور پھر منیٰ آکر قربانی اور بال کٹوائے جائیں؟

ج… جس شخص نے تمتع یا قران کیا ہو اس کے لئے تین چیزوں میں تو ترتیب واجب ہے، پہلے جمرہٴ عقبہ کی رَمی کرے، پھر قربانی کرے، پھر بال کٹائے۔ اگر اس ترتیب کے خلاف کیا تو دَم لازم ہوگا۔ لیکن ان تین چیزوں کے درمیان اور طوافِ زیارت کے درمیان ترتیب واجب نہیں، بلکہ سنت ہے۔ پس ان تین چیزوں سے علی الترتیب فارغ ہوکر طوافِ زیارت کے لئے جانا سنت ہے، لیکن اگر کسی نے ان تین چیزوں سے پہلے طوافِ زیارت کرلیا تو خلافِ سنت ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے، مگر اس پر دَم لازم نہیں ہوگا۔

کیا ضعیف مرد یا عورت ۷/ یا ۸/ذوالحجہ کو طوافِ زیارت کرسکتے ہیں؟

س… کوئی مرد یا عورت جو نہایت کمزوری کی حالت میں ہوں اور ۱۰/ذوالحجہ یا ۱۱/ذوالحجہ کو حرم شریف میں بہت رَش ہوتا ہے، تو کیا ایسا شخص سات یا آٹھ ذوالحجہ کو طوافِ زیارت کرسکتا ہے یا نہیں؟ تاکہ آنے جانے کے سفر سے بچ جائے۔ نیز اگر کوئی تیرہ یا چودہ تاریخ کو طوافِ زیارت کرلے تو کیا فرض ادا ہوجائے گا؟

ج… طوافِ زیارت کا وقت ذوالحجہ کی دسویں تاریخ (یوم النحر) کی صبحِ صادق سے شروع ہوتا ہے، اس سے پہلے طوافِ زیارت جائز نہیں۔ اور اس کو بارہویں تاریخ کا سورج غروب ہونے سے پہلے ادا کرلینا واجب ہے، پس اگر بارہویں تاریخ کا سورج غروب ہوگیا اور اس نے طوافِ زیارت نہیں کیا تو اس کے ذمہ دَم لازم آئے گا۔

کیا طوافِ زیارت میں رَمل، اِضطباع کیا جائے گا؟

س… کیا طوافِ زیارت میں رَمل، اِضطباع اور سعی ہوگی؟

ج… اگر پہلے سعی نہ کی ہو، بلکہ طوافِ زیارت کے بعد کرنی ہو تو اس میں رَمل ہوگا۔ مگر طوافِ زیارت عموماً سادہ کپڑے پہن کر ہوتا ہے، اس لئے اس میں اِضطباع نہیں ہوگا۔ البتہ اگر اِحرام کی چادریں نہ اُتاری ہوں تو اِضطباع بھی کرلیں۔

طوافِ زیارت سے قبل میاں بیوی کا تعلق قائم کرنا

س… کیا طوافِ زیارت سے پہلے میاں بیوی کا تعلق جائز ہے؟

ج… حج میں حلق کرانے کے بعد اور طوافِ زیارت سے پہلے تمام ممنوعاتِ اِحرام جائز ہوجاتے ہیں، لیکن میاں بیوی کا تعلق جائز نہیں جب تک کہ طوافِ زیارت نہ کرلے۔

طوافِ زیارت سے پہلے جماع کرنے سے اُونٹ یا گائے کا دَم دے

س… میرا تعلق مسلکِ حنفیہ سے ہے، گزشتہ سال حج کے اَیام میں ایک غلطی سرزد ہوگئی تھی، وہ یہ کہ ۱۲/ذوالحجہ کو کنکریاں مارنے کے بعد رات کو ہم میاں بیوی نے صحبت کرلی، جبکہ بیوی کی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے ہم نے طوافِ زیارت ۱۳/ذوالحجہ کو کیا۔ جوں ہی غلطی کا احساس ہوا، ہم نے کتاب ”معین الحجاج“ پڑھی جس میں ایسی غلطی پر دَم تحریر تھا۔ کیونکہ میں یہاں پر سروس میں ہوں اور ہم دونوں نے اَیام الحج میں عمرہ بھی نہیں کیا تھا، اور ہم حدودِ حرم میں رہتے ہیں۔ ہم نے جن صاحب کو قربانی کے پیسے حج کے ایک ہفتے بعد دئیے تھے انہوں نے قربانی ماہِ محرَّم کے پہلے ہفتے میں کروائی تھی۔ براہِ کرم مجھے حنفی مسلک کے اعتبار سے بتائیے کہ یہ حج ہمارا ٹھیک ہوگیا کہ کمی باقی ہے؟ اس بیان سے دُوسرے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچے گا، کیونکہ ایسا ہی مسئلہ ایک اور صاحب کے ساتھ درپیش تھا اور وہ امریکہ سے آئے تھے اور غالباً بغیر کسی دَم دئیے چلے گئے، واللہ اعلم۔

ج… آپ دونوں کا حج تو بہرحال ہوگیا، لیکن دونوں نے دو جرم کئے، ایک طوافِ زیارت کو بارہویں تاریخ سے موٴخر کرنا، اور دُوسرا طوافِ زیارت سے پہلے صحبت کرلینا۔ پہلے جرم پر دونوں کے ذمہ دَم لازم آیا، یعنی حدودِ حرم میں دونوں کی طرف سے ایک ایک بکری ذبح کی جائے، اور دُوسرے جرم پر دونوں کے ذمہ ”بڑا دَم“ لازمی آیا، یعنی دونوں کی جانب سے ایک ایک اُونٹ یا گائے حدودِ حرم میں ذبح کی جائے، اس کے علاوہ دونوں کو اِستغفار بھی کرنا چاہئے۔

خواتین کو طوافِ زیارت ترک نہیں کرنا چاہئے

س… بعض خواتین طوافِ زیارت خصوصی اَیام کے باعث وقتِ مقرّرہ پر نہیں کرسکتیں اور ان کی فلائٹ بھی پہلے ہوتی ہے۔ کیا ایسی خواتین کو فلائٹ چھوڑ دینی چاہئے یا طوافِ زیارت چھوڑ دینا چاہئے؟

ج… طوافِ زیارت حج کا رُکنِ عظیم ہے، جب تک طوافِ زیارت نہ کیا جائے میاں بیوی ایک دُوسرے کے لئے حلال نہیں ہوتے، بلکہ اس معاملے میں اِحرام بدستور باقی رہتا ہے۔ اس لئے خواتین کو ہرگز طوافِ زیارت ترک نہیں کرنا چاہئے، بلکہ پرواز چھوڑ دینی چاہئے۔

عورت کا اَیامِ خاص کی وجہ سے بغیر طوافِ زیارت کے آنا

س… اگر کسی عورت کی ۱۲/ذوالحجہ کی فلائٹ ہے اور وہ اپنے خاص اَیام میں ہے تو کیا وہ طوافِ زیارت ترک کرکے وطن آجائے اور دَم دیدے یا کوئی مانع چیز (دوائی وغیرہ) استعمال کرکے طواف ادا کرے؟ براہِ مہربانی واضح فرمائیں کہ ایسی صورت میں کیا کرے؟

ج… بڑا طواف حج کا فرض ہے، وہ جب تک ادا نہ کیا جائے میاں بیوی ایک دُوسرے کے لئے حلال نہیں ہوتے اور اِحرام ختم نہیں ہوتا۔ اگر کوئی شخص اس طواف کے بغیر آجائے تو اس پر لازم ہے کہ نیا اِحرام باندھے بغیر واپس جائے اور جاکر طواف کرے، جب تک نہیں کرے گا، میاں بیوی کے تعلق میں اِحرام رہے گا، اور اس کا حج بھی نہیں ہوتا، اس کا کوئی بدل بھی نہیں۔ دَم دینے سے کام نہیں چلے گا بلکہ واپس جاکر طواف کرنا ضروری ہوگا۔

جو خواتین ان دنوں میں ناپاک ہوں ان کو چاہئے کہ اپنا سفر ملتوی کردیں اور جب تک پاک ہوکر طواف نہیں کرلیتیں مکہ مکرّمہ سے واپس نہ جائیں۔ اگر کوئی تدبیر اَیام کے روکنے کی ہوسکتی ہے تو پہلے سے اس کا اختیار کرلینا جائز ہے۔

عورت ناپاکی یا اور کسی وجہ سے طوافِ زیارت نہ کرسکے تو حج نہ ہوگا

س… ناپاکی (حیض) کے باعث عورت طوافِ زیارت نہ کرسکی کہ واپسی کا سرکاری حکم ہوگیا، اب اس کے لئے کیا حکم ہے؟

ج… طوافِ زیارت حج کا اہم ترین رُکن ہے، جب تک یہ طواف نہ کرلیا جائے، نہ تو حج مکمل ہوتا ہے، نہ میاں بیوی ایک دُوسرے کے لئے حلال ہوتے ہیں۔ جن خواتین کو طوافِ زیارت کے دنوں میں ”خاص اَیام“ کا عارضہ پیش آجائے، انہیں چاہئے کہ پاک ہونے تک مکہ مکرّمہ سے واپس نہ ہوں، بلکہ پاک ہونے کے بعد طوافِ زیارت سے فارغ ہوکر واپس ہوں۔ اگر ان کی واپسی کی تاریخ مقرّر ہو تو اس کو تبدیل کرالیا جائے۔ اگر طوافِ زیارت کے بغیر واپس آگئی تو اس کا حج نہیں ہوگا اور نہ وہ اپنے شوہر کے لئے حلال ہوگی، جب تک کہ واپس جاکر طوافِ زیارت نہ کرلے، اور جب تک طوافِ زیارت نہ کرلے، اِحرام کی حالت میں رہے گی۔ جو شخص طوافِ زیارت کے بغیر واپس آگیا ہو، اسے چاہئے کہ بغیر نیا اِحرام باندھنے کے مکہ مکرّمہ جائے اور طوافِ زیارت کرے، تأخیر کی وجہ سے اس پر دَم بھی لازم ہوگا۔

طوافِ وداع کب کیا جائے؟

س… زیادہ تر لوگوں سے یہ بات سننے میں آئی ہے کہ طوافِ وداع کے بعد حرم شریف میں نہیں جانا چاہئے، یعنی اگر مغرب کے بعد طوافِ وداع کیا اور عشاء کے بعد مکہ مکرّمہ سے روانگی ہے تو عشاء کی نماز کے لئے حرم شریف میں نہ جائے۔ کیا یہ خیال دُرست ہے؟ نیز اگر گیا تو کیا طوافِ وداع کا اعادہ ضروری ہے؟

ج… اگر کسی نے طوافِ وداع کرلیا اور اس کے بعد مکہ معظمہ میں رہا تو وہ مسجدِ حرام میں جاسکتا ہے اور اس پر طوافِ وداع کا اعادہ واجب نہیں۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ جب مکہ سے چلنے لگے تو طوافِ وداع کرے تاکہ اس کی آخری ملاقات بیت اللہ شریف کے ساتھ ہو، چنانچہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ اگر کوئی دن کو طوافِ وداع کرکے عشاء تک مکہ میں ٹھہر گیا تو میرے نزدیک بہت پسندیدہ ہے کہ وہ وداع کی نیت سے دُوسرا طواف کرے تاکہ نکلنے کے ساتھ اس کا طواف متصل ہو۔ الغرض یہ خیال کہ طوافِ وداع کے بعد حرم شریف میں نہیں جانا چاہئے، بالکل غلط ہے۔

طوافِ وداع کا مسئلہ

س… اس سال خانہٴ کعبہ کے حادثے کی وجہ سے بہت سے حاجی صاحبان کو یہ صورت پیش آئی کہ اس حادثے سے پہلے وہ جب تک مکہ شریف میں رہے نفلی طواف تو کرتے رہے مگر آتے وقت طوافِ وداع کی نیت سے طواف نہیں کرسکے۔ میں نے ایک مسجد کے خطیب صاحب سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ان کو دَم بھیجنا ہوگا، مگر ”معلّم الحجاج“ میں مسئلہ اس طرح لکھا ہے کہ: ”طوافِ زیارت کے بعد اگر نفلی طواف کرچکا ہے تو وہ بھی طوافِ وداع کے قائم مقام ہوجائے گا۔“ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حاجی صاحبان کا طوافِ وداع ادا ہوگیا اور ان کو دَم بھیجنے کی ضرورت نہیں۔ خطیب صاحب فرماتے ہیں کہ ”معلّم الحجاج“ کا یہ مسئلہ غلط ہے، ان لوگوں کا طوافِ وداع ادا نہیں ہوا، اس لئے ان کو دَم بھیجنا چاہئے۔ چونکہ یہ صورت بہت سے حاجی صاحبان کو پیش آئی ہے اس لئے برائے مہربانی آپ بتائیں کہ ان کو دَم بھیجنا ہوگا یا یہ مسئلہ صحیح ہے کہ اگر طوافِ زیارت کے بعد نفلی طواف کرچکا ہے تو وہ بھی طوافِ وداع کا قائم مقام ہوگا۔ جواب اخبار جنگ کے ذریعہ دیں تاکہ تمام حاجی صاحبان پڑھ لیں۔

ج… ”فتح القدیر“ میں ہے:

”والحاصل أن المستحب فیہ أن یوقع عند ارادة السفر أما وقتہ علی التعین فأولہ بعد طواف الزیارة اذا کان علٰی عزم السفر۔“ (ج:۲ ص:۸۸)

ترجمہ:… ”حاصل یہ کہ مستحب تو یہ ہے کہ ارادہٴ سفر کے وقت طوافِ وداع کرے، لیکن اس کا وقت طوافِ زیارت کے بعد شروع ہوجاتا ہے، جبکہ سفر کا عزم ہو (مکہ مکرّمہ میں رہنے کا ارادہ نہ ہو)۔“

اور دُرِ مختار میں ہے:

”فلو طاف بعد ارادة السفر ونوی التطوع اجزاہ عن الصدر۔“ (ردّ المحتار ج:۲ ص:۵۲۳)

ترجمہ:… ”پس اگر سفر کا ارادہ ہونے کے بعد نفل کی نیت سے طواف کرلیا تو طوافِ وداع کے قائم مقام ہوجائے گا۔“

اس عبارت سے دو باتیں معلوم ہوئیں:

ایک یہ کہ طوافِ وداع کا وقت طوافِ زیارت کے بعد شروع ہوجاتا ہے، بشرطیکہ حاجی مکہ مکرّمہ میں رہائش پذیر ہونے کی نیت نہ رکھتا ہو، بلکہ وطن واپسی کا عزم رکھتا ہو۔ دُوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ طوافِ وداع کے وقت میں اگر نفل کی نیت سے طواف کرلیا جائے تب بھی طوافِ وداع ادا ہوجاتا ہے، البتہ مستحب یہ ہے کہ واپسی کے ارادے کے وقت طوافِ وداع کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ”معلّم الحجاج“ کا مسئلہ صحیح ہے، جن حضرات نے طوافِ زیارت کے بعد نفلی طواف کئے ہیں ان کا طوافِ وداع ادا ہوگیا، ان کے ذمہ دَم واجب نہیں۔

طوافِ وداع میں رَمل، اِضطباع اور سعی ہوگی یا نہیں؟

س… کیا طوافِ وداع میں رَمل، اِضطباع اور سعی ہوگی؟

ج… ”طوافِ وداع“ اس طواف کو کہتے ہیں جو اپنے وطن کو واپسی کے وقت بیت اللہ شریف سے رُخصت ہونے کے لئے کیا جاتا ہے، یہ سادہ طواف ہوتا ہے، اس میں رَمل اور اِضطباع نہیں کیا جاتا، نہ اس کے بعد سعی ہوتی ہے۔ رَمل اور اِضطباع ایسے طواف میں مسنون ہے جس کے بعد سعی ہو۔

نوٹ:… اِضطباع کے معنی یہ ہیں کہ اِحرام کی اُوپر والی چادر کو دائیں بغل سے نکال کر اس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر ڈال لئے جائیں۔ یہ اِضطباع اسی وقت ہوسکتا ہے جبکہ اِحرام کی چادر پہنی ہوئی ہو۔ اِضطباع طواف کے صرف تین چکروں میں مسنون ہے، باقی چار چکروں میں بھی اسی طرح رہنے دیا جائے۔ طواف کے بعد نماز کے لئے دونوں کندھوں کو ڈھانپ لینا چاہئے۔ اسی طرح صفا و مروہ کی سعی کے دوران بھی اِضطباع مسنون نہیں۔ اور رَمل کے معنی یہ ہیں کہ ایسا طواف جس کے بعد سعی کرنا ہو اس کے پہلے تین شوطوں میں چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھاتے ہوئے اور پہلوانوں کی طرح کندھے ہلاتے ہوئے ذرا سا تیز چلا جائے۔

مدینہ منوّرہ کی حاضری

زیارتِ روضہٴ اطہر اور حج

س… اگر کوئی شخص حج کے لئے جائے اور زیارتِ روضہ کئے بغیر آجائے تو اس کا حج مکمل ہوجائے گا یا نہیں؟ اگر ہوجائے گا تو حدیث کے ساتھ اس کا ٹکراوٴ آتا ہے، لہٰذا ضروری تاکید کی جاتی ہے کہ احقر کی ان مشکلات کا حل تحریر فرماکر ہمیشہ کے لئے مشکور فرمائیں۔

ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ اطہر کی زیارت کے بغیر جو شخص واپس آجائے، حج تو اس کا ادا ہوگیا، لیکن اس نے بے مروّتی سے کام لیا اور زیارت شریفہ کی برکت سے محروم رہا۔ یوں کہہ لیجئے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ اطہر کی زیارت کے لئے جانا ایک مستقل عملِ مندوب ہے، جو حج کے اعمال میں تو داخل نہیں مگر جو شخص حج پر جائے اس کے لئے یہ سعادت حاصل کرنا آسان ہے، اس لئے حدیث میں فرمایا:

”من حج البیت ولم یزرنی فقد جفانی۔“

(رواہ ابن عدی بسند حسن، ”شرح مناسک“ لمُلَّا علی قاری)

ترجمہ:… ”جس شخص نے بیت اللہ شریف کا حج کیا اور میری زیارت کو نہ آیا، اس نے مجھ سے بے مروّتی کی۔“

مسجدِ نبوی کی زیارت کی نیت سے سفر کرنا اور شفاعت کی درخواست کرنا

س… میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ مسجدِ نبوی کی زیارت کی نیت سے سفر نہیں کرسکتا، اور سنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہٴ مبارک پر شفاعت کی درخواست ممنوع ہے۔ بتلائیں کہ کیا یہ ٹھیک ہے؟ اور روضہٴ مبارک پر دُعا مانگنا کیسا ہے؟ اور اس کا طریقہ کیا ہے؟ کس طرف منہ کرکے مانگیں گے؟ آیا کعبہ کی جانب یا روضہٴ مبارک کی جانب؟ اور مسجدِ نبوی میں کثرت سے دُرود افضل ہے یا تلاوتِ قرآن؟

ج… یہ تو آپ نے غلط سنا ہے یا غلط سمجھا ہے کہ مسجدِ نبوی (علٰی صاحبہا الصلوات والتسلیمات) کی نیت سے سفر نہیں کرسکتے، اس میں تو کسی کا اختلاف نہیں کہ مسجد شریف کی نیت سے سفر کرنا صحیح ہے، البتہ بعض لوگ اس کے قائل ہیں کہ روضہٴ اقدس کی زیارت کی نیت سے سفر جائز نہیں۔ لیکن جمہور اکابرِ اُمت کے نزدیک روضہٴ شریف کی زیارت کی بھی ضرور نیت کرنی چاہئے اور روضہٴ اطہر پر حاضر ہوکر شفاعت ممنوع نہیں، فقہائے اُمت نے زیارتِ نبوی کے آداب میں تحریر فرمایا ہے کہ بارگاہِ عالی میں سلام پیش کرنے کے بعد شفاعت کی درخواست کرے۔ امام جزری ”حصن حصین“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (کی قبر مبارک) کے پاس دُعا قبول نہ ہوگی تو اور کہاں ہوگی؟ صلوٰة و سلام اور شفاعت کی درخواست پیش کرنے کے بعد قبلہ رُخ ہوکر دُعا مانگے۔ مدینہ طیبہ میں دُرود شریف کثرت سے پڑھنا چاہئے اور تلاوتِ قرآنِ کریم کی مقدار بھی بڑھا دینی چاہئے۔

مسجدِ نبوی (علیٰ صاحبہا الصلوٰة والسلام) میں چالیس نمازیں

س… میں یہاں عمرہ پر گیا، عمرہ ادا کرکے مسجدِ نبوی کی حاضری دی اور اپنی نیت کے مطابق دونوں جگہ ایک ایک جمعہ پڑھ کر واپس آگیا، یعنی مدینہ شریف میں چالیس نمازیں پوری نہیں کیں۔ کیا اس کا کوئی گناہ ہے؟

ج… گناہ تو کوئی نہیں، مگر مسجدِ نبوی (علیٰ صاحبہا الصلوٰة والسلام) میں اس طرح چالیس نمازیں پڑھنے کی ایک خاص فضیلت ہے کہ تکبیرِ تحریمہ فوت نہ ہو، یہ فضیلت حاصل نہیں ہوئی۔

س… میں نے اپنے امام سے سنا ہے کہ مسجدِ نبوی میں چالیس نمازوں کا ادا کرنا ضروری ہے، پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ ضروری ہے؟ کیا اس کے بارے میں کوئی حدیث ہے جس میں ضروری یا فضیلت کا ہونا بتلایا گیا ہو؟ براہ مہربانی تفصیل سے جواب دیں۔

ج… ایک حدیث میں مسجدِ نبوی شریف میں چالیس نمازیں تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ ادا کرنے کی خاص فضیلت آتی ہے، اس کے الفاظ کا ترجمہ یہ ہے: ”حضرت انس رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح ادا کیں کہ اس کی کوئی بھی نماز (باجماعت) فوت نہ ہو، اس کے لئے دوزخ سے اور عذاب سے براء ت لکھی جائے گی، اور وہ نفاق سے بَری ہوگا۔“ (مسندِ احمد ج:۳ ص:۱۵۵)