حج کی حقیقت

کوئی شخص حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کے پاس آیا۔ آپ نے اس سے پوچھا:
“تم کہاں سے آئے ہو؟”

اس نے کہا: “میں حج پر گیا ہوا تھا۔”

آپؒ نے فرمایا: “تو نے حج کیا؟”

اس نے کہا: “ہاں!”

آپ نے پوچھا: شروع میں جو تو اپنے گھر سے باہر نکلا اور وطن کو چھوڑا تو کیا سب گناہوں کو بھی چھوڑا؟”

اس نے جواب دیا: “نہیں”

آپؒ نے فرمایا: “تو تُو نے وطن سے سفر نہیں کیا۔” پھر آپؒ نے پوچھا کہ: “جب تو گھر سے نکلا اور ہر منزل پر رات کے وقت مقام کیا تو کیا تُو نے اس مقام میں طریقِ حق میں سے بھی کچھ قطع کیا؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تب آپؒ نے فرمایا کہ “تو نے منزلیں طے نہیں کیں۔” پھر آپؒ نے پوچھا کہ “جب میقات پر احرام باندھا گیا تو کیا تو اپنی صفات بشری سے بھی ایسا ہی جدا ہوا، جیسا کہ اپنے کپڑوں اور عادتوں سے؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تو آپؒ نے فرمایا: “تو نے احرام نہیں باندھا۔” پھر پوچھا کہ: “جب تو عرفات کے میدان میں کھڑا ہوا تو کیا کشف و مشاہدہ حق میں بھی تجھے کھڑا ہونا حاصل ہوا؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تو آپؒ نے فرمایا: “تو عرفات میں بھی کھڑا نہیں ہوا۔” پھر پوچھا کہ: “جب تو مزدلفہ گیا اور تیری مراد حاصل ہو گئی تو کیا تو نے سب نفسانی مرادوں کو ترک کر دیا؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تو آپؒ نے فرمایا کہ: “تو مزدلفہ بھی نہیں گیا۔” پھر پوچھا “جب تو نے بیت اللہ کا طواف کیا تو کیا تو نے باطن کی آنکھ سے تنزیہ (اللہ تعالٰی کے ہر عیب سے پاک ہونا) کے مقام میں حضرت حق سبحانہ کے جمال کے لطائف کو بھی دیکھا؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تو آپؒ نے فرمایا کہ “تو نے طواف بھی نہیں کیا۔” پھر فرمایا: ” جب تو نے صفا و مروہ کے درمیان سعی کی تو کیا تو نے صفا (پاکیزگی) اور مروت (نیکی ) کا درجہ معلوم کیا؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تو آپؒ نے فرمایا کہ: “تو نے ابھی سعی بھی نہیں کی۔” پھر پوچھا کہ: “جب منٰی میں آیا تو کیا تیری منی (آرزوئیں) تجھ سے ساقط ہو گئیں؟”

اس نے کہا: “نہیں۔”

تو آپؒ نے فرمایا کہ: “تو ابھی منٰی بھی نہیں گیا۔” پھر پوچھا کہ “جب تو قربان گاہ میں آیا اور قربانی کی تو کیا تو نے اپنی نفسانی خواہشات کی قربانی کی؟”

اس نے کہا: “نہیں”

تو آپؒ نے فرمایا کہ “تو نے قربانی بھی نہیں کی۔” پھر پوچھا کہ “جب تو نے کنکریاں پھینکیں تو کیا جو کچھ تیرے ساتھ نفسانی امور تھے، ان سب کو تو نے پھینک دیا؟”

اس نے کہا: نہیں:

تو آپؒ نے فرمایا کہ “تو نے ابھی کنکریاں بھی نہیں پھینکیں اور حج بھی نہیں کیا، واپس لوٹ جا اور اس طرح حج کر (جیسا میں نے تعلیم کی ہے) تا کہ تو بھی مقامِ ابراہیم پر پہنچ جائے۔”

کشف المحجوب از سیدنا علی بن عثمان ہجویری رح ۔ صفحہ، 301 —