نامحرَم کو کفن دفن کے لئے ولی مقرّر کرنا صحیح نہیں
س… سوال یہ ہے کہ ایک خاتون نے بحالتِ نزع اپنی بڑی بہن کو وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد میرے والی وارث کی حیثیت سے دُولہا بھائی میری موت مٹی کریں، وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ حسبِ وصیتِ مرحومہ، اس کے بہنوئی نے اس پر عمل آوری کردی۔ لیکن اس وصیت کا شریکِ غم مستورات میں چرچا ہے کہ ایک خوشحال شوہر اور کھاتے پیتے جوان لڑکوں اور حقیقی بھائیوں اور بزرگوں کی موجودگی میں مرحومہ کو اپنے بہنوئی کو وارث و والی مقرّر کرنا شرعاً جائز ہوسکتا ہے یا نہیں؟ اور آئندہ کبھی یہ صورتِ حال واقع ہو تو بحکمِ شرعی کیا عمل ہونا چاہئے؟ تاکہ جمیع مسلمان اس مسئلے سے واقف ہوکر کسی اُلجھن میں نہ پڑنے پائیں اور دین و ایمان کی سلامتی کے ساتھ میّت کی آخرت بھی بحکمِ الٰہی بخیر ہو۔ مسئلہ محرَم نامحرَم کا ہے، از راہ کرم اس بارے میں جو حکمِ خداوندی اور اس کے رسولِ مقبول کا ہو، اس سے بالتفصیل آگاہ فرمائیں۔
ج… کسی عورت کے ولی اس کے بیٹے یا بھائی ہیں، بہنوئی ولی نہیں، نہ وارث، اس لئے اس کو ولی مقرّر کرنا غلط ہے، البتہ اگر وہ نیک دین دار اور شرعی مسائل سے واقف ہے تو یہ وصیت کرنا کہ وہ کفن دفن کی نگرانی کرے، یہ دُرست ہے۔
جس میّت کا مذہب معلوم نہ ہو اُسے کس طرح کفن دفن کریں گے؟
س… اگر کسی کو راہ میں ایک لاش ملتی ہے (عورت یا مرد) اور لاش کے مذہب کے بارے میں معلوم نہیں ہے، تو اسے ایک مسلمان کیسے دفنائے گا؟
ج… اگر کسی مسلمان ملک میں ہے تو اس کو مسلمان ہی سمجھا جائے گا، اگر کوئی علامت اس کے غیرمسلم ہونے کی نہ ہو، لہٰذا اس کا کفن اسلام کے مطابق ہوگا۔ اور اس کے غیرمسلم ہونے کی کوئی واضح علامت موجود ہے (مثلا اس عورت کے ماتھے پر تلک ہے، جو اس کے ہندو ہونے کی علامت ہے) تو اس کو غیرمسلم سمجھا جائے گا۔
مردہ پیدا شدہ بچے کا کفن دفن
س… میرے ایک دوست کے یہاں ایک بچہ ماں کے پیٹ سے مردہ پیدا ہوا، ہم نے سنا ہوا ہے کہ اس کو غسل وغیرہ نہیں دینا چاہئے اور اسے کسی سفید کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردینا چاہئے، میرے دوست نے ایک مسجد کے پیش امام صاحب سے معلوم کیا کہ اس کو کہاں دفن کرنا چاہئے؟ مولوی صاحب نے یہ بتایا کہ اس بچے کو قبرستان کے باہر دفن کیا جائے۔ از رُوئے شرع آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلے میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں۔
بچے کو غسل دینا چاہئے یا نہیں؟
بچے کا نام بھی رکھا جانا ضروری ہے یا نہیں؟
بچے کو قبرستان کے اندر دفن کیا جائے یا باہر کسی اور جگہ؟
ج… جو بچہ مردہ پیدا ہو، اسے غسل دینے اور اس کا نام رکھنے میں اختلاف ہے، ہدایہ میں اسی کو مختار کہا ہے کہ غسل دیا جائے اور نام رکھا جائے، البتہ اس کا جنازہ نہیں، بلکہ کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کردیا جائے، قبرستان سے باہر دفن کرنا غلط ہے۔
میّت کے پاس قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا
س… اگر کسی شخص کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کی میّت جب تک گھر میں موجود ہوتی ہے، تو اس جگہ تلاوتِ قرآن شریف کرنی چاہئے یا نہیں؟
ج… میّت جس کمرے میں ہو اس کے بجائے دُوسرے کمرے میں تلاوت کی جائے، البتہ غسل کے بعد میّت کے پاس پڑھنے میں بھی مضائقہ نہیں۔
غسلِ میّت کے لئے پانی میں بیری کے پتے ڈالنا
س… اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ مردہ جسم کو غسل دیتے وقت لوگ پانی میں بیری کے پتے ڈالتے ہیں، براہِ مہربانی اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ضرور مطلع کریں۔
ج… بیری کے پتے ڈالنا سنت سے ثابت ہے۔
غسل کے وقت مردہ کو کیسے لٹایا جائے؟
س… گزشتہ دنوں زید کا انتقال ہوگیا، ان کے رشتہ داروں نے میّت کو غسل دینے سے پہلے اور اس کے بعد اس کا چہرہ و سر مشرق کی طرف کردیا اور پاوٴں مغرب (قبلہ) کی طرف کردئیے، بموجب ان حضرات کے جو اس وقت یہ کہہ رہے تھے کہ یہ عمل اس لئے کیا جاتا ہے کہ میّت کا منہ قبلہ کی طرف رہے، ان کا یہ عمل کس حد تک جائز ہے؟ کیا مرنے کے بعد میّت کے سر کو مشرق کی طرف اور پیر کی مغرب کی طرف کردینا چاہئے؟
ج… غسل کے لئے مردہ کو تختہ پر رکھنے کی دو صورتیں لکھی ہیں، ایک تو قبلہ کی طرف پاوٴں کرکے لٹانا، دُوسرے قبلہ کی طرف منہ کرنا جیسے قبر میں لٹاتے ہیں، دونوں میں سے جگہ کی سہولت کے مطابق جو صورت اختیار کرلی جائے جائز ہے، مگر زیادہ بہتر دُوسری صورت ہے۔
میّت کو دوبارہ غسل کی ضرورت نہیں
س… میّت کو غسل دے کر کتنی دیر گھر میں رکھا جاسکتا ہے جبکہ اس کے لواحقین جلدی نہ آسکتے ہوں؟ اگر میّت کو غسل دے کر ایک رات گھر میں رکھا جائے تو کیا دُوسرے دن نمازِ جنازہ سے پہلے اس کو دوبارہ غسل دینا لازم ہوتا ہے؟ کیا شوہر اپنی بیوی کو کندھا دے سکتا ہے اور اس کو لحد میں اُتار سکتا ہے؟ جبکہ کچھ لوگوں کا خیال اس کے برعکس ہے۔
ج… ۱: میّت کو جلد سے جلد دفن کرنے کا حکم ہے، لواحقین کے انتظار میں رات بھر اٹکائے رکھنا بہت بُری بات ہے۔
۲:… ایک بار غسل دینے کے بعد غسل دینے کی ضرورت نہیں۔
۳:… شوہر کا بیوی کے جنازے کو کندھا دینا جائز ہے۔
۴:… اگر عورت کے محرَم موجود ہوں تو لحد میں ان کو اُتارنا چاہئے، اور اگر محرَم موجود نہ ہوں یا کافی نہ ہوں تو لحد میں اُتارنے میں شوہر کے شریک ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
میّت کو غسل دیتے وقت زخم سے پٹی اُتار دی جائے
س… ایک شخص زخمی تھا، زخم پر مرہم پٹی باندھی ہوئی تھی، پھر اسی حالت میں انتقال ہوگیا، اب اس میّت کو غسل دیتے وقت وہ مرہم پٹی اُتار دی جائے گی یا کہ اسی حالت میں غسل دے کر دفنادیں گے؟
ج… غسل دیتے وقت زخم سے پٹی اُتار دی جائے۔
میّت کو غسل دینے والے پر غسل واجب نہیں ہوتا
س… ایک شخص جو اپنے آپ کو جماعت المسلمین کا ممبر کہتا ہے، اس نے ایک شخص کو کسی میّت کے غسل دینے سے اس لئے منع کیا کہ غسل دینے کے بعد اس پر غسل واجب ہوگا، اور بغیر غسل کئے وہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھ سکے گا دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا میّت کو غسل دینے والے شخص پر خود غسل کرنا واجب ہوجاتا ہے یا نہیں؟
ج… جو شخص میّت کو غسل دے، اس پر غسل واجب نہیں، البتہ مستحب ہے کہ غسل کرے، اور یہ ائمہٴ اربعہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل) کا اجماعی مسئلہ ہے۔
بعض روایات میں آیا ہے کہ جو شخص میّت کو غسل دے وہ غسل کرے، اور جو شخص جنازہ اُٹھائے وہ وضو کرے۔ (مشکوٰة ص:۵۵) مگر اوّل تو اکابر محدثین نے ان روایات کو کمزور قرار دیا ہے۔ امام ترمذی نے امام بخاری سے نقل کیا ہے کہ امام احمد بن حنبل اور امام علی بن المدینی فرماتے ہیں کہ اس باب میں کوئی چیز صحیح نہیں، اور امام بخاری کے اُستاذ محمد بن یحییٰ الذہلی فرماتے ہیں کہ اس مسئلے میں مجھے کسی حدیث کا علم نہیں جو ثابت ہو۔ (شرح مہذب ج:۵ ص:۱۸۵)
علاوہ ازیں اس روایت میں غسل کا جو حکم دیا گیا ہے وہ استحباب پر محمول ہے، جس طرح جنازہ اُٹھانے سے وضو لازم نہیں آتا، اسی طرح میّت کو غسل دینے سے بھی غسل لازم نہیں آتا، بلکہ دونوں حکم استحباب پر محمول ہوں گے۔ چنانچہ امام خطابی معالم السنن میں لکھتے ہیں: “مجھے فقہاء میں کوئی ایسا شخص معلوم نہیں جو غسلِ میّت کی وجہ سے غسل کو واجب قرار دیتا ہو، اور نہ ایسا شخص معلوم ہے جو جنازہ اُٹھانے کی وجہ سے وضو کو واجب قرار دیتا ہو، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ حکم استحباب کے لئے ہے، بطور استحباب غسل کا حکم دینے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ میّت کو غسل دینے والے کے بدن پر چھینٹے پڑسکتے ہیں، اور کبھی ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ میّت کے بدن پر نجاست ہو تو اس کے چھینٹوں سے بدن کے ناپاک ہونے کا احتمال ہے، اس لئے غسل کا حکم دیا گیا تاکہ اگر کہیں گندے چھینٹے پڑے ہوں تو دُھل جائیں۔”
(مختصر سنن ابی داوٴد للمنذری مع معالم السنن ج:۴ ص:۳۰۵)
مردے کو ہاتھ لگانے سے غسل واجب نہیں ہوتا
س… عرض یہ ہے کہ ہمیں ایک اُلجھن درپیش ہے، وہ یہ کہ مردہ اجسام کو ہاتھ لگانے سے غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں؟ ہمیں یہ جان کر بھی اطمینان میسر ہوگا کہ دیگر فقہ نے اس مسئلے کے سلسلے میں کیا لکھا ہے؟ اُمید ہے کہ آپ فقہِ حنفی، حنبلی، شافعی اور مالکی سے بھی ہمارے اس مسئلے کا حل بتائیں گے۔
ج… جہاں تک مجھے معلوم ہے میّت کو ہاتھ لگانے سے کسی کے نزدیک غسل واجب نہیں ہوتا، ایک حدیث میں ہے کہ: “جس نے میّت کو غسل دیا وہ غسل کرے، اور جو میّت کو اُٹھائے وہ وضو کرے۔” اس کی سند میں محدثین کو کلام ہے، اور فقہائے اُمت نے اس حکم کو استحباب پر محمول کیا ہے، امام ابوسلیمان خطابی “معالم السنن” میں لکھتے ہیں: “مجھے کوئی ایسا فقیہ معلوم نہیں جو میّت کو غسل دینے پر غسل واجب ہونے کا، اور میّت کو اُٹھانے پر وضو واجب ہونے کا حکم دیتا ہو۔” بہرحال مردہ کے جسم کو ہاتھ لگانے کے بعد غسل یا وضو واجب نہیں، صرف ہاتھ دھولینا کافی ہے۔
اگر دورانِ سفر عورت انتقال کرجائے تو اس کو کون غسل دے؟
س… ہم تین افراد ہم سفر تھے، اور ہمارا سفر ریگستان کا تھا، میرے ساتھ میرا ایک شفیق دوست بھی جس کی بیوی کا انتقال ہوگیا، اب آپ یہ بتائیں کہ اس کو کون غسل دے؟
ج… عورت کو مرد، اور مردوں کو عورتیں غسل نہیں دے سکتیں، خدانخواستہ ایسی صورت پیش آجائے کہ عورت کو غسل دینے والی کوئی عورت نہ ہو، یا مرد کو غسل دینے والا کوئی مرد نہ ہو تو تیمم کرادیا جائے، اگر عورت کا کوئی محرَم مرد یا مرد کی کوئی محرَم عورت ہو تو وہ تیمم کرائے، اور اگر محرَم نہ ہو تو اجنبی اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر تیمم کرائے۔ صورتِ مسئولہ میں شوہر کپڑا ہاتھ پر لپیٹ کر تیمم کرادے۔ اس مسئلے کی پوری تفصیل کسی عالم سے سمجھ لی جائے۔
مرد اور عورت کے لئے مسنون کفن
س… کفن دفن کے لئے جیسا کہ آج کل عام رواج ہے کہ ۲۲گز لٹھے کا استعمال ہوتا ہے، کیا شرعی طور پر یہ پابندی ضروری ہے؟ اگر نہیں تو صحیح طریقہ کیا ہے؟
ج… مرد کے لئے مسنون کفن یہ ہے:
۱:… بڑی چادر، پونے تین گز لمبی، سوا گز سے ڈیڑھ گز تک چوڑی۔
۲:… چھوٹی چادر، اڑھائی گز لمبی، سوا گز سے ڈیڑھ گز تک چوڑی۔
۳:… کفنی یا کرتا، اڑھائی گز لمبا، ایک گز چوڑا۔
عورت کے کفن میں دو کپڑے مزید ہوتے ہیں:
۱:… سینہ بند، دو گز لمبا، سوا گز چوڑا۔
۲:… اوڑھنی ڈیڑھ گز لمبی، قریباً ایک گز چوڑی، نہلانے کے لئے تہبند اور دستانے اس کے علاوہ ہوتے ہیں۔
کفن کے لئے نیا کپڑا خریدنا ضروری نہیں
س… اگر کوئی کفن کے لئے کپڑا خرید کر رکھے تو کیا اسے ہر سال کفن کے لئے نیا کپڑا دوبارہ خریدنا ہوگا؟ اکثر لوگ یہی کہتے ہیں کہ کفن کا کپڑا صرف ایک سال کے لئے کارآمد ہوتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ج… اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں، کفن کے لئے نیا کپڑا خریدنا بھی ضروری نہیں، دُھلی ہوئی چادروں میں بھی کفن دینا صحیح ہے۔
کفن میں سلے ہوئے کپڑے استعمال کرنا خلافِ سنت ہے
س… جب کوئی عورت یا مرد وفات پاجاتے ہیں، ان کے لئے سلے سلائے کپڑے جو وہ زندگی میں پہنتے تھے، گھر میں موجود ہوتے ہیں، اس کے باوجود مزید رقم خرچ کرکے کفن خریدا اور سلوایا جاتا ہے، کیا پاجامہ قمیص یا شلوار قمیص میں دفن کیا جاسکتا ہے؟
ج… کفن میں سلے ہوئے کپڑے استعمال نہیں ہوتے، سلے ہوئے کپڑے کفن میں استعمال کرنا خلافِ سنت ہے۔
عام لٹھے کا کفن تیار رکھ سکتے ہیں لیکن اس پر آیات یا مقدس نام نہ لکھیں
س… کیا مسلمان زندہ ہوتے ہوئے اپنے لئے کفن خرید کر رکھ سکتا ہے؟ اور اس پر قرآنی آیتیں یا پھر مقدس نام وغیرہ لکھ سکتا ہے؟ اور کفن اچھے سے اچھا لوں یا صرف لٹھے کا؟ کفن اپنے لئے ماں باپ، بہن بھائی کے لئے بھی لے سکتا ہوں یا کہ نہیں؟
ج… ۱: کفن تیار رکھنا دُرست ہے۔
۲:…کفن پر آیتیں یا مقدس نام لکھنا صحیح نہیں، اس سے آیاتِ مقدسہ کی اور پاک ناموں کی بے حرمتی ہوگی۔
۳:… مرنے والا جس قسم کے کپڑے زندگی میں جمعہ اور عیدین کے لئے پہنا کرتا تھا اور عورت اپنے میکے جانے کے لئے جیسے کپڑے پہنا کرتی تھی، اس معیار کے کپڑے کفن میں استعمال کرنے چاہئیں، مگر حکم یہ ہے کہ میّت کو سفید رنگ کے کپڑے میں کفن دفن دیا جائے، اس لئے عام طور سے سفید لٹھے کا کفن استعمال کیا جاتا ہے۔
کفن کا کپڑا تہ کرنے سے حرام نہیں ہوتا
س… یہ بات کہاں تک صحیح ہے کہ مردے کو جو کفن پہنایا جاتا ہے اگر اس کو خرید کر تہہ کرلیا جائے تو یہ مردے کے لئے حرام ہوجاتا ہے۔
ج… یہ بالکل مہمل بات ہے۔
آبِ زمزم سے دُھلے ہوئے کپڑے سے کفن دینا جائز ہے
س… آبِ زمزم سے دُھلے ہوئے کپڑے میں کفن دینا جائز ہے یا نہیں؟
ج… آبِ زمزم سے دُھلے ہوئے کپڑے میں کفن دینا جائز ہے، البتہ اس طرح آبِ زمزم سے کفن دُھونا سلف سے ثابت نہیں، غالباً حصولِ برکت کے لئے لوگوں میں اس کا رواج ہوا۔
مردے کے کفن میں عہدنامہ رکھنا بے ادبی ہے
س… مردے کے کفن میں عہدنامہ ڈالا جاتا ہے، کہتے ہیں کہ اس برکت سے بخشش ہوجاتی ہے، کیا یہ صحیح ہے؟
ج… عہدنامہ قبر میں رکھنا بے ادبی ہے، نہیں رکھنا چاہئے، درمختار میں ہے کہ: “اگر میّت کی پیشانی پر یا اس کے عمامہ پر یا اس کے کفن پر “عہدنامہ” لکھ دیا تو اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ میّت کی بخشش فرمادیں گے۔” لیکن علامہ شامی نے اس کی پُرزور تردید کی ہے۔
مردہ عورت کے پاوٴں کو مہندی لگانا جائز نہیں
س… میری والدہ کا انتقال ہوا تو میں ایک مردے نہلانے والی خاتون کو بلاکر لایا، انہوں نے مجھ سے مہندی منگوائی، والدہ کو نہلانے کے بعد انہوں نے والدہ کے پاوٴں یعنی دونوں پیروں کے تلوے میں مہندی لگادی، ہمارے گھر والوں نے تو بہت منع کیا، لیکن وہ خاتون مسئلے مسائل بتانے لگیں، مختصراً یہ کہ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کفن میں لپٹی لاش (عورت) کے کیا مہندی پاوٴں میں لگانے کا کہیں ذکر آیا ہے یا نہیں؟
ج… اس نے غلط کیا، میّت کو مہندی نہیں لگانی چاہئے تھی۔
کفن پہنانے کے وقت میّت کو کافور لگانا اور خوشبو کی دُھونی دینا چاہئے
س… جیسا کہ آج کل ہم مسلمانوں میں رائج ہے کہ میّت کے پاس اگر بتی اور لوبان سلگایا جاتا ہے، نیز قبروں پر بھی اگربتی اور موم بتی وغیرہ لگاتے ہیں، حالانکہ میری معلومات کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آگ سے مُردوں کو تکلیف ہوتی ہے، کیا اَحکام ہیں؟ نیز پھر مُردوں کو کس طرح خوشبو میں بسایا جائے، ہار پھول ڈال کر یا خوشبوئیں بکھیر کر؟ جواب واضح دیجئے گا۔
ج… مردے کو کفن پہنانے سے پہلے کفن کو لوبان کی دُھونی دینا مسنون ہے۔
۲:…میّت کے سر، داڑھی اور پورے بدن کو خوشبو لگانا اور اعضائے سجدہ (پیشانی، ناک، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں قدموں) پر کافور لگانا مستحب ہے۔
۳:… میّت پر یا قبر پر پھول ڈالنا اور قبروں میں اگربتی سلگانا غلط ہے۔
میّت کے بارے میں عورتوں کی توہم پرستی
س… یہ کہا جاتا ہے کہ لاش کو ہلانا اور اِدھر اُدھر کرنا ٹھیک نہیں، کیونکہ اس سے مردے کو سخت تکلیف ہوتی ہے، اگر اس کو سانس ہو تو سب کو چیر پھاڑ دے۔ میرے محترم بزرگ! نواب شاہ ہی میں ایک اتفاق ہوا، ایک لڑکی کا انتقال ہوا، پتہ نہیں غسل دے کر لے کر آئے تو کفن پہنانے کے بعد اس لڑکی کو جس کا انتقال ہوا غسل دینے والی نے اس کی آنکھوں کو کھول کر کاجل لگایا، محترم! ایک غسل والی نہیں بلکہ نواب شاہ کی جتنی ایسی عورتیں ہیں وہ سب یہ ہی رسم کرتی ہیں کاجل لگانا اُنگلی سے، ویسے یہ کہاں تک دُرست ہے؟
اگر کسی کے گھر میں کوئی بچہ یا لڑکی لڑکا، عورت مرد، بڈھی بڈھا، عمررسیدہ یا کسی کی بھی موت واقع ہوجائے، تو عورتیں پرہیز کرتی ہیں کہ ہماری پرہیز یا ہمیں تعویذ ہے، ایسی عورتیں موت والے گھر میں نہیں جاتیں، حتیٰ کہ ان کی دس یا بارہ سال کی لڑکیوں کے بھی پرہیز ہوں گے، اور یہاں تک کہ اس یعنی میّت والے گھر کے آگے سے بھی نہیں گزریں گے، خدا نہ کرے ان کو میّت کی کوئی رُوح چمٹ جائے گی، یہ پرہیز چالیس دن یا اس سے بھی زیادہ چلتا ہے، یہ پرہیز اپنے سگے رشتوں یعنی بھتیجوں بھتیجیوں یا کوئی برادری وغیرہ عزیز رشتہ دار اور پڑوسیوں تک چلتا ہے۔
ج… یہ بھی توہم پرستی ہے کہ لاش کو اپنی جگہ سے اِدھر اُدھر نہ کیا جائے، میّت کے کاجل یا سرمہ لگانا ممنوع ہے، بعض عورتیں جو میّت والے گھر نہیں جاتیں، اسی طرح زچگی والے گھر سے پرہیز کرتی ہیں، یہ غلط لوگوں کی پھیلائی ہوئی گمراہی ہے، وہ ان کو ایسے تعویذ دیتے ہیں کہ وہ ساری عمر ان کے چکر سے باہر نہ نکل سکیں۔
میّت کے لئے حیلہ اسقاط اور قدم گننے کی رسم
س… ہمارے گاوٴں میں جب کوئی فوت ہوتا ہے تو پہلے تو جنازے کی چارپائی جب اُٹھاتے ہیں تو مولوی قدم گنتا ہے، نہ جانے یہ بات صحیح ہے یا کہ نہیں؟ پھر نمازِ جنازہ پڑھ کر ایک دائرہ سا مولوی حضرات بناکر بیٹھ جاتے ہیں، ہاتھ میں قرآن لے کر جسے حیلہ کے نام سے کہتے ہیں، خدانخواستہ اگر کسی نے حیلہ نہ کیا اپنے فوت ہونے والے حضرات کا تو مولوی حضرات سب سے پہلے فتویٰ لگاتے ہیں: “او جی! بغیر حیلہ کے دفن کیا ہے، اس کی بخشش نہیں ہوگی” کیا یہ حیلہ اسلام میں جائز ہے؟ اس طرح قرآن ساتھ لے کر جانا کیا قرآن کی بھی بے حرمتی نہیں؟
ج… مستحب یہ ہے کہ آدمی جنازے کی چارپائی کو چالیس قدم اُٹھائے، پہلے دائیں کندھے پر اگلی جانب کو دس قدم اُٹھائے، پھر دائیں کندھے پر پچھلی جانب کو دس قدم، پھر بائیں کندھے اگلی جانب کو دس قدم، پھر بائیں کندھے پر پائینتی کی جانب کو دس قدم، ظاہر ہے کہ ہر اُٹھانے والا اپنے قدم گنے گا، مولوی صاحب کا لوگوں کے قدم گننا بے معنی ہے، ہاں اپنے قدم گنے۔
جہاں تک حیلہ اسقاط کا تعلق ہے، جس شکل میں یہ حیلہ آج کل رائج ہے یہ خالص بدعت ہے، اور نہایت قبیح بدعت․․․! اور اس بدعت کے لئے قرآنِ کریم کا استعمال بلاشبہ قرآنِ کریم کی بے حرمتی ہے۔
جنازے کو کندھا دینے کا مسنون طریقہ
س… جب کسی شخص کا جنازہ اس کے گھر سے اُٹھایا جاتا ہے تو اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ جنازے کو کندھا دیتے ہیں، اور پھر کچھ مخصوص قدم چلنے کے بعد بدل دیتے ہیں، اور کافی دُور تک یہ عمل جاری رہتا ہے، اس عمل کو یہ لوگ “دہ قدم” کہتے ہیں، اس عمل (دہ قدم) کی اصل حقیقت کیا ہے؟ ذرا تفصیل سے سمجھائیے، کیونکہ جس علاقے کا میں رہنے والا ہوں وہاں پر صد فی صد لوگ ایسا کرتے ہیں۔
ج… میّت کے جنازے کو کندھا دینا مسنون ہے، اور بعض احادیث میں جنازے کے چاروں طرف کندھا دینے کی فضیلت بھی آئی ہے۔
طبرانی کی معجمِ اوسط میں بہ سندِ ضعیف حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“من حمل جوانب السریر الأربع کفّر الله عنہ اربعین کبیرة۔” (مجمع الزوائد ج:۳ ص:۲۶)
ترجمہ:…”جس شخص نے میّت کے جنازے کے چاروں پایوں کو کندھا دیا، اللہ تعالیٰ اسے اس کے چالیس بڑے گناہوں کا کفارہ بنادیں گے۔”
امام سیوطی نے الجامع الصغیر جلد:۲ صفحہ:۱۷۰ بروایت ابنِ عساکر، حضرت واثلہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہ حدیث نقل کی ہے۔
فقہائے اُمت نے جنازہ کو کندھا دینے کا سنت طریقہ یہ لکھا ہے کہ پہلے دس قدم تک دائیں جانب کے اگلے پائے کو کندھا دے، پھر دس قدم تک اسی جانب کے پچھلے پائے کو، پھر دس قدم تک بائیں جانب کے اگلے پائے کو، پھر دس قدم تک بائیں جانب کے پچھلے پائے کو، پس اگر بغیر ایذادہی کے اس طریقے پر عمل ہوسکے تو بہتر ہے۔
جنازہ کے لئے کھڑے ہوجانا بہتر ہے
س… جب ہمارے قریب سے جنازہ گزر رہا ہو اور ہم بیٹھے ہوئے ہوں تو کیا احتراماً کھڑے ہوجانا چاہئے یا نہیں؟ کیونکہ بعض افراد دُکان میں بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور بعض نہیں؟
ج… کھڑے ہوجانا بہتر ہے۔
شوہر اپنی بیوی کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے
س… بعض لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ بیوی کا جب انتقال ہوجائے تو خاوند نہ تو اپنی بیوی کا منہ دیکھ سکتا ہے، نہ ہی اس کو ہاتھ لگاسکتا ہے، حتیٰ کہ چارپائی کو کندھا بھی نہ دے، اور نمازِ جنازہ میں بھی شریک نہ ہو، قبر میں بھی خاوند بیوی کو نہیں اُتار سکتا، اب آپ ہی مطلع فرمائیں کہ یہ باتیں کہاں تک دُرست ہیں؟ کہتے ہیں بیوی کے انتقال کے بعد خاوند غیرمحرَم بن جاتا ہے۔
ج… بیوی کے انتقال کے بعد شوہر اس کا منہ دیکھ سکتا ہے، ہاتھ نہیں لگاسکتا، جنازہ کو کندھا دے سکتا ہے، نمازِ جنازہ میں بھی شریک ہوسکتا ہے، عورت کو لحد میں اُتارنے کے لئے اس کے محرَم رشتہ دار ہونے چاہئیں، اگر وہ نہ ہوں تو دُوسرے لوگ اُتاریں، ان میں شوہر بھی شریک ہوسکتا ہے، یہ صحیح ہے کہ بیوی کے مرتے ہی دُنیوی اَحکام کے اعتبار سے میاں بیوی کا رشتہ ختم ہوجاتا ہے، اور شوہر کی حیثیت ایک لحاظ سے اجنبی کی ہوجاتی ہے۔
موت کے بعد بیوی کا چہرہ دیکھ سکتا ہے، ہاتھ نہیں لگاسکتا
س… آپ نے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا ہے: “شوہر کو بیوی کا چہرہ دیکھنا جائز ہے، اس کے بدن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں۔” آپ سے استدعا ہے کہ قرآن پاک سے کوئی حوالہ یا دلیل مرحمت فرمائیں۔ کیونکہ راقم کے علم میں تو یہ حقیقت ہے کہ حضرت علی نے حضرت فاطمہ کو بعد از انتقال خود غسل دیا تھا، اور اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق کے انتقال پر ان کی زوجہ محترمہ نے ان کو غسل دیا تھا، اسی طرح یہ بات تو ضرور پایہٴ ثبوت اور دلیلِ شرعی کو پہنچتی ہے کہ بعد از انتقال شوہر کا بیوی کو یا بیوی کا شوہر کو دیکھنا، چھونا وغیرہ نہ صرف یہ کہ جائز ہے، بلکہ غسل دینا افضل ہے۔ صحابہ کرام تو جائز بلکہ بہترین اور افضل افعال اور اعمال انجام دیتے تھے، ہمارے عامة المسلمین میں جو یہ باتیں مشہور و مقبول ہیں کہ بعد از انتقال نکاح ٹوٹ جاتا ہے، اور دیکھنا منع ہے یا چھونا منع ہے وغیرہ، وغیرہ، یہ سب باتیں غلط اور بنائے کم علمی و لاعلمی ہیں، اگر میری باتیں غلط ہیں تو برائے مہربانی دلیلِ شرعی مرحمت فرمائیں۔
ج… بیوی کے انتقال سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کی بہن سے نکاح کرسکتا ہے، اس لئے شوہر کا بیوی کے مرنے کے بعد اسے ہاتھ لگانا اور غسل دینا جائز نہیں، اور شوہر کے مرنے پر نکاح کے آثار عدّت تک باقی رہتے ہیں، اس لئے بیوی کا شوہر کے مرنے کے بعد اس کو ہاتھ لگانا اور غسل دینا صحیح ہے۔ پس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی زوجہ محترمہ کے غسل دینے پر تو کوئی اِشکال نہیں، البتہ حضرت علی کا واقعہ محلِ اِشکال ہے، لیکن اوّل تو اس سلسلے میں تین روایتیں مروی ہیں، ایک یہ کہ حضرت علی نے غسل دیا تھا، دوم یہ کہ اسماء بن عمیس اور حضرت علی نے غسل دیا تھا، سوم یہ کہ حضرت فاطمہ نے انتقال سے پہلے غسل فرمایا اور نئے کپڑے پہنے اور فرمایا کہ: “میں رُخصت ہو رہی ہوں، میں نے غسل بھی کرلیا ہے، اور کفن بھی پہن لیا ہے، مرنے کے بعد میرے کپڑے نہ ہٹائے جائیں۔” یہ کہہ کر قبلہ رُو لیٹ گئیں اور رُوح پرواز کرگئی، ان کی وصیت کے مطابق انہیں غسل نہیں دیا گیا۔ پس جب روایات اس سلسلے میں متعارض ہیں تو اس واقعے پر کسی شرعی مسئلے کی بنیاد رکھنا صحیح نہیں ہوگا۔ اور اگر حضرت علی کے غسل دینے کی روایت کو تسلیم بھی کرلیا جائے تو زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ حضرت فاطمہ و علی کی خصوصیت تھی، اس سے عام حکم ثابت نہیں ہوتا، اس لئے مسئلہ صحیح وہی ہے جو اس ناکارہ نے لکھا تھا کہ بیوی کے مرنے کے بعد شوہر اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے، مگر ہاتھ نہیں لگاسکتا۔
ناپاک آدمی کا جنازے کو کندھا دینا
س… جنازے کو جب کندھا دیا جاتا ہے تو بہت سے لوگ جنازے کو کندھا دیتے ہیں، اگر کوئی شخص ناپاکی کی حالت میں جنازے کو کندھا دے تو کیا ہوگا؟ اگر اس شخص کا دِل پاک ہو اور کپڑے ناپاک ہوں تو کیا وہ اس حالت میں جنازے کو کندھا دے سکتا ہے یا نہیں؟
ج… ناپاک آدمی کا جنازے کو کندھا دینا مکروہ ہے، دِل کے ساتھ جسم اور کپڑوں کو بھی پاک کرنا چاہئے، جس شخص کو اپنے بدن اور کپڑوں کے پاک رکھنے کا اہتمام نہ ہو، وہ دِل کو پاک رکھنے کا کیا خاک اہتمام کرے گا؟
عورت کی میّت کو ہر شخص کندھا دے سکتا ہے
س… کیا عورت کی میّت کو ہر شخص کندھا دے سکتا ہے؟ یا کہ صرف محرَم مرد ہی اس کو کندھا دے سکتے ہیں؟
ج… قبر میں تو صرف محرَم مردوں کو ہی اُتارنا چاہئے (اگر محرَم نہ ہوں یا کافی نہ ہوں تو غیرمحرَم بھی شامل ہوسکتے ہیں) لیکن کندھا دینے کی سب کو اجازت ہے۔
قبرستان میں جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھنا خلافِ ادب ہے
س… قبرستان میں جنازے کو زمین پر رکھنے سے پہلے آدمیوں کا بیٹھنا کیسا ہے؟
ج… ادب کے خلاف ہے، جنازے کو رکھنے کے بعد بیٹھنا چاہئے۔
میّت کو دفناتے وقت کی رُسومات
س… جب قبر میں مردہ کو اُتارتے ہیں تو قبر کی دیواروں اور مردہ پر گلاب کا عرق اور دُوسری خوشبوئیں چھڑکتے ہیں، مردہ پر “عہدنامہ” وغیرہ رکھتے ہیں، گھر سے میّت کو لے جاتے وقت مردہ کے لئے توشہ (باقاعدہ کھانا وغیرہ) لے جاتے ہیں، اور قبر پر پھول اور خوشبو استعمال کرتے ہیں، کیا ان چیزوں سے مردہ کو کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ شرعی حیثیت سے بیان کریں۔
ج… یہ تمام رسمیں غلط ہیں، ان کی کوئی شرعی سند نہیں۔
قبر میں رُوئی فوم وغیرہ بچھانا دُرست نہیں
س… کیا قبر میں کوئی چیز بچھانا مثلاً رُوئی، فوم، وغیرہ جائز ہے؟
ج… قبر میں کوئی بھی چیز بچھانا دُرست نہیں۔
قبر میں قرآن یا کلمہ رکھنا جائز نہیں
س… کیا میّت کے ساتھ قبر میں قرآن مجید یا قرآن مجید کا کوئی حصہ یا کوئی دُعا یا کلمہ طیبہ رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ قرآن، حدیث، فقہِ حنفی اور سلف صالحین کے تعامل کی روشنی میں تفصیلاً وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
ج… قبر میں مردے کے ساتھ قرآن مجید یا اس کا کچھ حصہ دفن کرنا ناجائز ہے، کیونکہ مردہ قبر میں پھول پھٹ جاتا ہے، قرآن مجید ایسی جگہ رکھنا بے ادبی ہے، یہی حکم دیگر مقدس کلمات کا ہے، سلف صالحین کے یہاں اس کا تعامل نہیں تھا۔
میّت کا صرف منہ قبلہ رُخ کردینا کافی نہیں
س… ہمارے ایک عزیز کی والدہ کا انتقال ہوگیا، مرحومہ کا چھوٹا بیٹا اہلِ حدیث ہے، وہ قبرستان گیا اور قبر کے اندر اُتر کر ماں کو کروٹ کے بل لٹاکر پیٹھ کی طرف پتھر لگا آیا، تدفین کے بعد بات نکلی تو لڑکے نے بتایا کہ خدا میری مغفرت کرے، اس سے قبل میں نے اپنے مرحوم بھائی کو چت لٹایا تھا اور منہ قبلے کی طرف کیا گیا تھا، لیکن اس بار صحیح طریقہ اختیار کیا ہے۔ واضح ہو کہ بقیہ تمام لوگ اہلِ سنت والجماعت ہیں، یہ سن کر ہم سب سے وہ لڑکا کہنے لگا ہمیں ہماری جماعت میں ایسا ہی بتایا گیا تھا۔ مولانا! آپ بتائیں کیا مردے کو کروٹ کے بل لٹانا جائز تھا؟ (منہ قبلے کی طرف تھا) اور اب اگر لٹایا جاچکا تو اس غلطی پر دوبارہ کیا کیا جائے؟
ج… میّت کو قبر میں قبلہ رُخ لٹانا چاہئے، چت لٹاکر صرف منہ قبلہ کی طرف کردینا کافی نہیں، یہ مسئلہ صرف اہلِ حدیث کا نہیں، فقہِ حنفی کا بھی یہی مسئلہ ہے، لیکن میّت کے پیچھے پتھر رکھنے کے بجائے دیوار کے ساتھ مٹی کا سہارا دے دیا جائے تاکہ میّت کا رُخ قبلہ کی طرف ہوجائے۔
مردہ عورت کا منہ غیرمحرَم مردوں کو دِکھانا جائز نہیں
س… یہ بات کہاں تک صحیح ہے کہ مری ہوئی عورت کا منہ اگر اس کے گھر والے کسی غیرمرد کو دِکھادیں تو اس کا گناہ بھی مری ہوئی عورت کو ملے گا؟
ج… غیرمردوں کو مردہ عورت کا منہ دِکھانا جائز نہیں، اور گناہ منہ دِکھانے والوں کو ہوگا، اور مردہ عورت بھی اس پر اپنی زندگی میں راضی تھی تو وہ بھی گناہگار ہوگی، ورنہ نہیں، عورتوں کو وصیت کردینی چاہئے کہ ان کے مرنے کے بعد نامحرموں کو ان کا منہ نہ دِکھایا جائے۔
قبر کے اندر میّت کا منہ دِکھانا اچھا نہیں
س… آج کل اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب میّت کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو پھر قبر کے اندر ایک آدمی جاکر میّت کے چہرے سے کفن ہٹادیتا ہے، قبر کے باہر چاروں طرف لوگ کھڑے ہوکر میّت کا آخری دیدار کرتے ہیں اور اس کے بعد میّت کا چہرہ ڈھانپ دیا جاتا ہے، کیا قبر میں اُتار دینے کے بعد یا قبرستان میں میّت کا چہرہ لوگوں کو دِکھانا جائز ہے؟
ج… قبر میں رکھ دینے کے بعد پھر منہ کھول کر دِکھانا اچھا نہیں، بعض اوقات چہرے پر برزخ کے آثار نمایاں ہوجاتے ہیں، ایسی صورت میں لوگوں کو مرحوم کے بارے میں بدگمانی کا موقع ملے گا۔
میّت کو لحد میں اُتارنے کے بعد مٹی ڈالنے کا طریقہ
س… مسئلہ یہ ہے کہ جب میّت کو دفن کیا جاتا ہے تو جیسا عام طور پر ہوتا ہے کہ میّت کو لحد میں لٹانے اور لحد کو ڈھانپنے کے بعد جنازے کے ساتھ آنے والے تمام لوگ تین تین مٹھی مٹی دیتے ہیں، اور اس کے بعد مٹی بھری جاتی ہے، از راہِ کرم آپ ہمیں مٹی دینے کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔
ج… مٹی کی تین مٹھیاں ڈالنا مستحب ہے، پہلی مٹھی ڈالتے وقت “منھا خلقنٰکم” پڑھے، دُوسری کے وقت “وفیھا نعیدکم”، اور تیسری کے وقت “ومنھا نخرجکم تارة اخریٰ” پڑھے، اگر یہ عمل نہ کیا جائے تب بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔
قبر پر اذان دینا بدعت ہے
س… قبر پر میّت کو دفناکر اذان دینا جائز ہے یا ناجائز؟ چونکہ ریڈیو پر جو سوال و جواب ہوتے ہیں اس میں ایک مولوی صاحب نے کہا ہے کہ جائز ہے۔
ج… علامہ شامی نے باب الاذان اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے کہ قبر پر اذان دینا بدعت ہے۔
قبر پر اذان کہنا بدعت ہے، اور کچھ دیر قبر پر رُکنا سنت ہے
س… کیا میّت کو دفنانے کے بعد قبر پر اذان دینا جائز ہے؟ اور بعد از اذان قبر پر رُکنا اور میّت کے لئے اِستغفار پڑھنا جائز ہے؟
ج… قبر پر اذان کہنا بدعت ہے، سلف صالحین سے ثابت نہیں، البتہ دفن کے بعد کچھ دیر کے لئے قبر پر ٹھہرنا اور میّت کے لئے دُعا و اِستغفار کرنا سنت سے ثابت ہے۔
کبھی کبھی زمین بہت گناہگار مردے کو قبول نہیں کرتی
س… یہ بات تمام لانڈھی کے لوگوں میں عام ہوگئی ہے کہ گیڈر کالونی کے قبرستان میں ایک مردہ دفن کیا گیا، لیکن جب اس کو دفن کرنے کے بعد کچھ قدم لوگ آگے آجاتے تو وہ مردہ قبر سے نکل کر دوبارہ زمین پر پڑا ہوتا، کافی مرتبہ اس کا جنازہ پڑھاکر اس کو دفن کیا گیا، مگر ہر مرتبہ لوگ جو مردے کو دفن کر رہے تھے، ناکام ہوگئے، آخر مولوی صاحب نے کہا کہ اس کو زمین پر ہی ڈال کر مٹی ڈال دی جائے، اور اسی پر عمل کیا گیا۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بہت گناہگار تھا۔
ج… غالباً کسی علانیہ گناہ میں مبتلا ہوگا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی اس قسم کے متعدّد واقعات پیش آئے کہ ایک مردہ کو کئی بار دفن کیا گیا، مگر زمین اس کو اُگل دیتی تھی، ․․․نعوذ بالله من ذالک․․․ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ: “زمین تو اس سے بھی زیادہ گناہگار لوگوں کو قبول کرلیتی ہے، مگر اللہ تعالیٰ تمہیں عبرت دلانا چاہتے ہیں۔” ان واقعات کی تفصیل ماہنامہ “بینات” بابت ربیع الثانی ۱۴۱۰ھ میں باحوالہ درج کردی گئی ہے۔
میّت کو زمین کھود کر دفن کرنا فرض ہے
س… ہمارے محلے میں ایک صاحب کا انتقال ہوا، ان کی میّت کو سوسائٹی کے قبرستان میں دفنایا گیا، بلکہ “دفنانا” یہاں کہنا صحیح نہ ہوگا، کیونکہ وہ قبر زمین کھود کر نہیں بنائی گئی تھی، بلکہ زمین کے اُوپر چار دیواری بنائی گئی تھی، جس میں ان کی میّت رکھ کر اُوپر سیمنٹ کی سلوں سے ڈھک کر چاروں طرف اُوپر مٹی لیپ دی گئی، ظاہر ہے جب بارش ہوگی تو مٹی بہ جائے گی، اور سات آٹھ سال کا بچہ ان سلوں کو آسانی سے ہٹاسکتا ہے۔ اس طرح کی کئی قبریں مسجد رحمانیہ والے کونے میں ہیں، آپ بتائیں کیا اس طرح میّت کو دفنایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ جبکہ قرآن میں زمین کھود کر دفنانے کو آیا ہے۔
ج… علامہ شامی حاشیہ درمختار میں لکھتے ہیں: “اس پر اجماع ہے کہ اگر میّت کو دفن کرنا ممکن ہو تو دفن کرنا فرض ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر زمین پر میّت کو رکھ کر اُوپر قبر کی شکل بنادی جائے تو کافی نہیں اور فرض ادا نہیں ہوگا۔”
(ردالمحتار ج:۲ ص:۳۲۲)
اپنی زندگی میں قبر بنوانا مباح ہے
س… جنگ میں آپ نے فتویٰ دیا ہے کہ زندگی میں آدمی اپنے لئے قبر بناسکتا ہے، حالانکہ “وما تدری نفس بأی ارض تموت” کے خلاف ہے، اور فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں مکروہ لکھا ہے، اور تفسیر مدارک میں بھی نظر سے گزرا ہے، لہٰذا کچھ وضاحت کیجئے بمع حوالہ۔
ج… فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں تو یہ لکھا ہے: “پہلے سے قبر اور کفن تیار کرنے میں کچھ حرج اور گناہ نہیں ہے۔” (ج:۵ ص:۴۰۶)
اور کفایت المفتی میں لکھا ہے: “اپنی زندگی میں قبر تیار کرالینا مباح ہے۔”
(ج:۴ ص:۳۸)
علامہ شامی نے تاتارخانیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اپنے لئے قبر تیار رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں، اور اس پر اجر ملے گا، حضرت عمر بن عبدالعزیز، ربیع بن خشم، اور دیگر حضرات نے ایسا ہی کیا تھا۔ (شامی ج:۲ ص:۲۴۴ مطبوعہ مصر جدید)
فتاویٰ عالمگیری میں بھی تاتارخانیہ سے یہی نقل کیا ہے (ج:۱ ص:۱۶۶)، جہاں تک آیت شریفہ کا تعلق ہے، اس میں قطعی علم کی نفی نہیں کی گئی ہے، ہزاروں کام ہیں جن کے بارے میں ہمیں قطعی علم نہیں ہوتا کہ ان کا آخری انجام کیا ہوگا؟ اس کے باوجود ظاہر حالات کے مطابق ہم ان کاموں کو کرتے ہیں، یہی صورت یہاں بھی سمجھ لینی چاہئے۔
قبر پکی ہونی چاہئے یا کچی؟
س… لوگ قبریں عموماً شوق میں سیمنٹ کی خوبصورت بناتے ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ پکی قبر منع ہے، آپ بتائیں کہ کیا پکی اور خوبصورت قبر بنانا جائز نہیں؟
ج… حدیث میں پکی قبریں بنانے کی ممانعت آئی ہے، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ کرنے سے، ان پر لکھنے سے اور ان کو روندنے سے منع فرمایا۔ (ترمذی، مشکوٰة ص:۱۴۸)
حضرت علی فرماتے ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس مہم پر بھیجا کہ میں جس مورتی کو دیکھوں اسے توڑ ڈالوں، اور جس اُونچی قبر کو دیکھوں اس کو ہموار کردوں۔ (صحیح مسلم، مشکوٰة)
قاسم بن محمد (جو اُمّ الموٴمنین حضرت عائشہ کے بھتیجے ہیں) فرماتے ہیں کہ: میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے درخواست کی کہ: اماں جان! مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں رفیقوں کی (رضی اللہ عنہما) قبورِ مبارکہ کی زیارت کرائیے، انہوں نے میری درخواست پر تین قبریں دِکھائیں جو اُونچی نہ تھی، نہ بالکل زمین کے برابر تھیں (کہ قبر کا نشان ہی نہ ہو) اور ان پر بطحا کی سرخ کنکریاں پڑی تھیں۔ (ابوداوٴد، مشکوٰة ص:۱۴۹)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر کی قبور شریفہ بھی روضہٴ اقدس میں پختہ نہیں۔
یہاں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ فقہائے اُمت نے بوقتِ ضرورت کچی قبر کی لپائی کی اجازت دی ہے، اور ضرورت ہو تو نام کی تختی لگانے کی بھی اجازت ہے، جس سے قبر کی نشانی رہے، مگر قبریں پختہ بنانے، ان پر قبے تعمیر کرنے اور قبروں پر قرآن مجید کی آیات یا میّت کی مدح میں اشعار لکھنے کی اجازت نہیں دی، دراصل قبریں زینت کی چیز نہیں، بلکہ عبرت کی چیز ہے۔ شرح صدور میں حافظ سیوطی نے لکھا ہے کہ ایک نبی کا کسی قبرستان سے گزر ہوا تو انہیں کشف ہوا کہ قبرستان والوں کو عذاب ہو رہا ہے، ایک عرصے کے بعد پھر اسی قبرستان سے گزر ہوا تو معلوم ہوا کہ عذاب ہٹالیا گیا، اس نبی نے اللہ تعالیٰ سے اس عذاب ہٹائے جانے کا سبب دریافت کیا تو ارشاد ہوا کہ پہلے ان کی قبریں تازہ تھیں، اب بوسیدہ ہوچکی ہیں، اور مجھے شرم آتی ہے کہ میں ایسے لوگوں کو عذاب دُوں جن کی قبروں کا نشان تک مٹ چکا ہے۔
کچی قبر کی وضاحت
س… آپ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا ہے کہ قبر کچی ہونی چاہئے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر قبریں چاروں طرف سے پکی ہوتی ہیں، البتہ اُوپر سطح پر وسط میں کچی ہوتی ہیں۔ مہربان فرماکر “کچی قبر” کی وضاحت فرمادی جائے، کیونکہ قبر ظاہری اور اندرونی ہیئت پر مشتمل ہوتی ہے۔ ۲:کیا اندر کی قبر، زمین یعنی فرش اور چہار اطراف کی دیواریں کچی ہوں، پھر اُوپر کی سطح سیمنٹ کے بلاک سے بند کردی جائے اور اُوپر کچھ مٹی ڈال دی جائے؟ یا کسی اور طرح؟
ج… قبر اندر اور باہر سے کچی ہونی چاہئے، یہ صورت کہ قبر چاروں طرف سے پکی کردی جائے اور اُوپر کی سطح میں تھوڑا سا نشان کچا چھوڑ دیا جائے، یہ بھی صحیح نہیں۔
۲:… قبر کی چھت بھی کچی ہونی چاہئے، لیکن اگر زمین نرم ہو کہ سیمنٹ کے بلاک کے بغیر چھت ٹھہر ہی نہیں سکتی (جیسا کہ کراچی میں یہ صورتِ حال ہے) تو باَمرِ مجبوری یہ صورت جائز ہے۔
قبر کی دیواروں کو بہ مجبوری پختہ کیا جاسکتا ہے
س… قبر کا احاطہ پکا کرنا کیسا ہے؟ نیز یہ بتائیں کہ قبر پر نام کی تختی لگاسکتے ہیں یا نہیں؟
ج… اگر قبر اس کے بغیر نہ ٹھہرتی ہو تو دیواروں کو پختہ کیا جاسکتا ہے، مگر قبر پکی بنانا گناہ ہے، تختی لگانا شناخت کے لئے جائز ہے، مگر شرط یہ ہے کہ آیات اور دیگر مقدس کلمات نہ لکھے جائیں، تاکہ ان کی بے حرمتی نہ ہو۔
قبر کے چند اَحکام
س… اسلام میں قبر کس طرح بنائی جاتی ہے، پختہ یا کچی؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں، مہربان ہوگی۔
ج… اسلام نے قبر کے بارے میں جو تعلیم دی ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے:
۱:… قبر کشادہ اور گہری کھودی جائے (کم از کم آدمی کے سینے تک ہو)۔
۲:…قبر کو نہ زیادہ اُونچا کیا جائے، نہ بالکل زمین کے برابر رہے، بلکہ قریباً ایک بالشت زمین سے اُونچی ہونی چاہئے۔
۳:…قبر کو پختہ نہ کیا جائے، نہ اس پر کوئی قبہ تعمیر کیا جائے، بلکہ قبر کچی ہونی چاہئے، خود روضہٴ اقدس کے اندر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضراتِ شیخین رضی اللہ عنہما کی قبورِ مبارکہ بھی کچی ہیں، البتہ کچھ مٹی سے لپائی کردینا جائز ہے۔
۴:… قبر کی نہ تو ایسی تعظیم کی جائے کہ عبادت کا شبہ ہو، مثلاً: سجدہ کرنا، اس کی طرف نماز پڑھنا، اس کے گرد طواف کرنا، اس کی طرف ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا، وغیرہ وغیرہ۔ اور نہ اس کی بے حرمتی کی جائے، مثلاً: اس کو روندنا، اس کے ساتھ ٹیک لگانا، اس پر پیشاب پاخانہ کرنا، اس پر گندگی پھینکنا یا اس پر تھوکنا وغیرہ۔
قبر پر شناخت کے لئے پتھر لگانا
س… میرے دوست کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ قبر کے اُوپر نام وغیرہ لکھا ہوا پتھر لگاسکتے ہیں یا نہیں؟
ج… شناخت کے لئے پتھر لگانا دُرست ہے، مگر اس پر آیات وغیرہ نہ لکھی جائیں، شناخت کے لئے نام لکھ دیا جائے۔
مٹی دینے جانے والے قبرستان میں کن چیزوں پر عمل کریں؟
س… میّت کے ساتھ لوگ مٹی دینے جاتے ہیں، مگر اکثریت سے لوگ پاوٴں میں چپل اور جوتے پہنے ہوئے مٹی دیتے ہیں، اور فاتحہ ختم ہوئے بغیر ہی ایک طرف جاکر بیٹھ جاتے ہیں، کیا یہ حرکت ان لوگوں کی جائز ہے؟ اگر نہیں تو پوری تفصیل سے جواب صادر فرمائیں کہ مٹی دینے جانے والوں کو قبرستان میں کن کن چیزوں پر عمل کرنا چاہئے؟
ج… عالمگیری میں ہے کہ: قبرستان میں جوتے پہن کر چلنا جائز ہے، تاہم ادب یہ ہے کہ جوتے اُتار دے، اور یہ بھی لکھا ہے کہ میّت کے دفن ہونے کے بعد واپسی کے لئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، جو حضرات دفن کے وقت موجود ہوں وہ تدفین کے بعد کچھ دیر وہاں ٹھہر کر میّت کے لئے دُعا و اِستغفار میں مشغول رہیں، اور میّت کے لئے منکر نکیر کے جواب میں ثابت قدمی کی دُعا کریں۔
قبر پر غلطی سے پاوٴں پڑنے کی تلافی کس طرح ہو؟
س… ایک دفعہ غلطی سے پاوٴں ایک قبر پر پڑگیا تھا، تو اس کی تلافی کس طرح ممکن ہے؟ سنا ہے اس کی سزا بہت سخت ہوتی ہے۔
ج… اِستغفار کرنا چاہئے اور خدا سے توبہ کرنا چاہئے۔
قبروں کو روندنے کے بجائے دُور ہی سے فاتحہ پڑھ دے
س… قبرستانوں میں اکثر قبریں ملی ملی ہوتی ہیں، اور کسی مخصوص قبر تک پہنچنے کے لئے قبروں پر چلنا ناگزیر ہے، ایسے میں کیا کیا جائے؟
ج… قبروں کو روندنا جائز نہیں، پس بچ بچاکر اس قبر تک جاسکتا ہے تو چلا جائے، ورنہ دُور ہی سے فاتحہ پڑھ لے، قبروں کو روندنے سے پرہیز کرے۔
قبروں پر چلنا اور ان سے تکیہ لگانا جائز نہیں
س… بعض لوگ آنے جانے میں قبرستان کو اپنا راستہ بناتے ہیں، اور اس کی وجہ سے ان کے پاوٴں کبھی قبر پر بھی پڑجاتے ہیں اور کبھی قبر کا پتہ بھی نہیں چلتا، میں نے لوگوں سے کہا کہ اچھی بات نہیں ہے جو آپ قبروں کے اُوپر سے گزرتے ہیں اور قبروں کی بے حرمتی کرتے ہیں، مگر ان لوگوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا، کیا اس طرح قبرستان میں مرد یا عورت کا آنا جانا جائز ہے؟
ج… حدیث میں قبروں کو روندنے، ان پر بیٹھنے اور ان سے تکیہ لگانے کی ممانعت آئی ہے، اس لئے یہ اُمور جائز نہیں۔
میّت کو بطور امانت دفن کرنا جائز نہیں
س… میری کافی عرصے سے یہ خواہش تھی کہ ایک اہم قومی مسئلے کے بارے میں آپ سے رُجوع کروں۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ ہمارے عظیم فراموش کردہ رہبر و رہنا چوہدری رحمت علی مرحوم بانیٴ تحریکِ پاکستان جنہوں نے ہمیں تقسیمِ برِصغیر کا اُصول بتایا اور اس سلطنتِ خداداد کو “پاکستان” کا نام دیا، بطورِ امانت دیارِ افرنگ کیمبرج کے قبرستان میں دفن ہیں۔ انہیں دفن بھی ان کے ایک معتقد عیسائی پروفیسر مسٹر ویلبورن نے اپنے عقیدے کے مطابق کیا تھا، آپ کی وفات کو ۳/فروری کو تیس برس ہوگئے ہیں۔ سنا ہے کہ جمال الدین افغانی کو بھی ان کے ہم وطنوں نے چالیس برس بعد ان کے آبائی وطن میں دفن کیا تھا۔ اب آپ سے دریافت یہ کرنا ہے کہ اگر موجودہ حکومت یا چوہدری رحمت علی میموریل ٹرسٹ، چوہدری صاحب کی میّت کو پاکستان لانے کے انتظامات کرے تو ان کی آخری رسومات دینِ اسلام کے مطابق کس طرح ادا کرنی ہوں گی؟ اور مزید یہ کہ میّت کتنے عرصے تک بطور امانت دفن رکھی جاسکتی ہے؟
ج… میّت کو امانت کے طور پر دفن کرنے کے کوئی معنی نہیں، اور دفن کے بعد میّت کو نکالنا دُرست نہیں۔ عالمگیریہ میں فتاویٰ قاضی خان سے نقل کیا ہے کہ: “اگر غلطی سے میّت کا رُخ قبلہ سے دُوسری طرف کردیا گیا، یا اس کو بائیں پہلو پر لٹادیا گیا، یا اس کا سر پائینتی کی طرف اور پاوٴں سرہانے کی طرف کردیا تو مٹی ڈالنے کے بعد اس کو دوبارہ کھولنا جائز نہیں، اور اگر ابھی تک مٹی نہیں ڈالی تھی صرف لحد پر اینٹیں لگائی تھیں تو اینٹیں ہٹاکر اس کو سنت کے مطابق بدل دیا جائے۔” (ج:۱ ص:۱۶۷)
میّت کو دُوسری جگہ منتقل کرنے کے لئے تابوت استعمال کرنا
س… کیا مردے کو دُوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے؟ اگر لے جایا جاسکتا ہے تو تابوت کا رواج ٹھیک ہے؟ اور تابوت کی جسمانیت اور ساخت کیسی ہونی چاہئے؟ اکثر تابوت دیکھ کر مجھے یہ مشکل پیش آتی ہے، جب اس شہر کراچی کے بنے ہوئے تابوت دیکھتا ہوں جس کی اُونچائی مشکل سے ۲ فٹ ہوتی ہے۔
ج… یہاں دو مسئلے الگ الگ ہیں، ایک مسئلہ ہے مردے کو دُوسری جگہ لے جانے کا، اس کا حکم یہ ہے کہ بعض حضرات نے تو اس کو مطلقاً جائز رکھا ہے، اور بعض فرماتے ہیں کہ مسافتِ سفر (۴۸ میل) سے کم لے جانا تو صحیح ہے، اس سے زائد مسافت پر منتقل کرنا مکروہ ہے۔
یہ مسئلہ تو دفن کرنے سے پہلے منتقل کرنے کا ہے، لیکن ایک جگہ دفن کرنے کے بعد پھر مردے کو دُوسری جگہ منتقل کرنا قطعاً جائز نہیں۔
رہا تابوت کا مسئلہ! تو درمختار وغیرہ میں لکھا ہے کہ اگر زمین نرم ہو تو تابوت میں دفن کرنا جائز ہے، ورنہ مکروہ ہے۔ تابوت کی اُونچائی اتنی ہونی چاہئے کہ آدمی اس میں بیٹھ سکے، آج کل جو رواج ہے کہ میّت کو دُور دراز ملکوں سے لایا جاتا ہے، اور کئی کئی دن تک لاش خراب ہوتی ہے، یہ رسم بہت سی وجوہ سے قبیح ہے۔
میّت والوں کے سوگ کی مدّت اور کھانا کھلانے کی رسم
س… بعض لوگ کہتے ہیں کہ میّت کے گھر والوں کو سوگ کرنا چاہئے، اور گھر میں کھانا نہ پکایا جائے، اور برادری والوں میں کھانا تقسیم کیا جائے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
ج… میّت کی بیوہ کے علاوہ باقی گھر والوں کو تین دن تک سوگ کرنے کی اجازت ہے، اور بیوہ کو عدّت ختم ہونے تک سوگ کرنا واجب ہے۔ میّت والے گھر میں کھانا پکانے کی ممانعت نہیں، مگر چونکہ وہ لوگ غم کی وجہ سے کھانے کا اہتمام نہیں کریں گے، اس لئے میّت کے گھر والوں کو قریبی عزیزوں یا ہمسایوں کی طرف سے دو وقت کھانا بھیجنا مستحب ہے، برادری والوں کو کھانا تقسیم کرنا محض ریا و نمود کی رسم ہے، اور ناجائز ہے۔
میّت کے گھر والوں کو ایک دن ایک رات کا کھانا دینا مستحب ہے
س… جس گھر میں میّت ہوئی، اس کو کتنے دن تک دُوسرے ہمسایہ کھانا کھلائیں؟ یہ واجب ہے یا مستحب ہے؟
ج… میّت کے گھر والوں کو ایک دن ایک رات کا کھانا دینا مستحب ہے۔
میّت کے گھر چولہا جلانے کی ممانعت نہیں
س… یہ مشہور ہے کہ جس گھر میں کوئی مرجائے وہاں تین روز تک چولہا نہیں جلنا چاہئے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ رشتہ دار وغیرہ تین دن یا کم و بیش دن تک کھانا گھر پہنچادیتے ہیں، اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اس پر اگر کسی صحابی کا واقعہ مل جائے تو بہت اچھا ہے۔
ج… جس گھر میں میّت ہوجائے وہاں چولہا جلانے کی کوئی ممانعت نہیں، چونکہ میّت کے گھر والے صدمے کی وجہ سے کھانا پکانے کا اہتمام نہیں کریں گے، اس لئے عزیز و اقارب اور ہمسایوں کو حکم ہے کہ ان کے گھر کھانا پہنچائیں اور ان کو کھلانے کی کوشش کریں۔ اپنے چچازاد حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لوگوں کو یہ حکم فرمایا تھا، اور یہ حکم بطور استحباب کے ہے، اگر میّت کے گھر والے کھانا پکانے کا انتظام کرلیں تو کوئی گناہ نہیں، نہ کوئی عار یا عیب کی بات ہے۔
تعزیت میّت کے گھر جاکر کریں اور فاتحہ ایصالِ ثواب اپنے گھر پر
س… ہمارے گاوٴں میں بعض لوگ کسی کے گھر میّت ہوجانے کی صورت میں وہاں فاتحہ پڑھنے کی غرض سے نہیں جاتے کہ وہاں فاتحہ پڑھنا بدعت ہے، ہم نے امام صاحب سے معلوم کیا تو فرمایا کہ جس گھر میں میّت ہوجائے وہاں صرف تین دن افسوس کے لئے جانا چاہئے، لیکن ہمارے ہاں اکثر پورا ہفتہ فاتحہ کی غرض سے بیٹھے رہتے ہیں، آپ بتلائیں کہ یہ بدعت ہے یا کارِ ثواب؟ تاکہ دونوں فریق راہِ راست پر آجائیں۔
ج… تعزیت سنت ہے، جس کا مطلب ہے اہلِ میّت کو تسلی دینا، فاتحہ پڑھنے کے لئے میّت کے گھر جانے کی ضرورت نہیں، تعزیت کے لئے جانا چاہئے، فاتحہ اور ایصالِ ثواب اپنے گھر پر بھی کرسکتے ہیں، جو شخص ایک دفعہ تعزیت کرلے، اس کا دوبارہ تعزیت کے لئے جانا سنت نہیں، تین دن تک افسوس کا حکم ہے، دُور کے لوگ اس کے بعد بھی اظہارِ افسوس کرسکتے ہیں، فاتحہ کی غرض سے بیٹھنا خلافِ سنت ہے۔
بیوہ کو تیجے پر نیا دوپٹہ اُڑھانا
س …ہماری طرف رواج ہے کہ جب کسی شخص کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کی بیوہ کو اس کے متعلقین نیا دوپٹہ تیجے میں اُڑھاتے ہیں، اس طرح بیوہ کے پاس نئے سفید دوپٹے کئی کئی آجاتے ہیں، اگر نئے سفید دوپٹے کے عوض کچھ روپے نقد مدد کے لئے دے دیں تو اس میں کچھ حرج تو نہیں؟ اور پھر شوہر کے انتقال پر چونکہ سوگ چار ماہ دس دن مناتے ہوئے زینت کرنا عورت کو منع ہے، اس نئے دوپٹے اُڑھانے میں کیا راز پوشیدہ ہے؟ اس میں مسئلہ مذکورہ کی خلاف ورزی تو نہیں ہوتی؟ وضاحت فرمائیں۔
ج:… بیوہ کو تیجے میں نیا دوپٹہ اُڑھانے کی رسم جو آپ نے لکھی ہے، یہ بھی غلط اور خلافِ شریعت ہے، بیوہ کی عدّت چار مہینے دس دن ہے، اور اس دوران بیوہ کو نیا کپڑا پہننے کی اجازت نہیں۔ معلوم نہیں کہ اس رسم کے جاری کرنے والوں کا منشا کیا ہوگا؟ ممکن ہے دُوسری قوموں سے یہ رسم مسلمانوں میں در آئی ہو، یا مقصود بیوہ کی خدمت کرنا ہو، بہرحال یہ رسم خلافِ شرع ہے، اس کو ترک کردینا چاہئے، بیوہ کی خدمت اور اشک شوئی کے لئے اگر نقد روپیہ پیسہ دے دیا جائے تو اس کا کوئی مضائقہ نہیں، لیکن رسم اس کو بھی نہیں بنانا چاہئے۔
بزرگوں کو خانقاہ یا مدرسے میں دفن کرنا فقہاء کے نزدیک مکروہ ہے
س… بزرگوں کو عام طور پر عام قبرستان کے بجائے خانقاہ یا مدرسے میں دفن کرنا، جبکہ تاریخ صاف بتاتی ہو کہ اسلاف میں صدی یا نصف صدی گزرنے کے بعد بزرگوں کے مقابر شرک و بدعت کے اڈّے بن گئے، کیسا ہے؟
ج… اکابر و مشائخ کو مساجد یا مدارس کے احاطے میں دفن کرنے کو فقہائے کرام نے مکروہ لکھا ہے۔