ذخیرہ اندوزی

ذخیرہ اندوزی کرنا شرعاً کیسا ہے؟

س… بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی کمپنی اپنا مال مارکیٹ میں خوب مہیا کرکے کاروباری حضرات کو خصوصی مراعات دے کر اپنا مال فروخت کرنا چاہتی ہے۔ ایسے موقع سے فائدہ اُٹھاکر کاروباری حضرات اس مال کو ذخیرہ کرلیتے ہیں اور جب مارکیٹ میں یہ مال کچھ وقت کے بعد کم ہوجاتا ہے تو کاروباری حضرات زیادہ قیمت پر مال فروخت کرتے ہیں اور زیادہ منافع کماتے ہیں۔ کیا اس طرح منافع کمانا جائز ہے یا نہیں؟

ج… ایسی ذخیرہ اندوزی جس سے لوگوں کو تکلیف اور پریشانی ہو، حرام ہے۔ حدیث میں ایسی ذخیرہ اندوزی کرنے والے کو ملعون فرمایا ہے۔ البتہ اگر لوگوں کو تنگی نہ ہو تو ذخیرہ اندوزی جائز ہے، مگر چونکہ یہ شخص گرانی کا منتظر رہے گا، اس لئے اس کا یہ فعل کراہت سے خالی نہیں۔

جس ذخیرہ اندوزی سے لوگوں کو تکلیف ہو وہ بُری ہے

س… ذخیرہ اندوزی کا کیا حکم ہے؟

ج… ذخیرہ اندوزی کی کئی صورتیں ہیں، اور ہر ایک کا حکم جدا ہے۔ ایک صورت یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی زمین کا غلہ روک رکھے اور فروخت نہ کرے، یہ جائز ہے۔ لیکن اس صورت میں گرانی اور قحط کا انتظار کرنا گناہ ہے، اور اگر لوگ تنگی میں مبتلا ہوجائیں تو اس کو اپنی ضرورت سے زائد غلہ کے فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

دُوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص غلہ خرید کر ذخیرہ کرتا ہے، اور جب لوگ قحط اور قلّت کا شکار ہوجائیں تب بازار میں لاتا ہے، یہ صورت حرام ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ملعون قرار دیا ہے۔

تیسری صورت یہ ہے کہ بازار میں اس جنس کی فراوانی ہے اور لوگوں کو کسی طرح کی تنگی اور قلّت کا سامنا نہیں، ایسی حالت میں ذخیرہ اندوزی جائز ہے، مگر گرانی کے انتظار میں غلے کو روک رکھنا کراہت سے خالی نہیں۔

چوتھی صورت یہ ہے کہ انسانوں یا چوپایوں کی خوراک کی ذخیرہ اندوزی نہیں کرتا، اس کے علاوہ دیگر چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے، جس سے لوگوں کو تنگی لاحق ہوجاتی ہے، یہ بھی ناجائز ہے۔

کمپنی سے سستے داموں مشروب اسٹاک کرکے اصل ریٹ پر فروخت کرنا

س… سال میں ایک مرتبہ مشروبات کمپنیوں کی طرف سے دُکان دار حضرات کے لئے یہ اسکیم پیش کی جاتی ہے کہ اگر وہ طے کردہ دنوں میں مشروب خریدتے ہیں تو انہیں رعایت دی جائے گی۔ دُکان دار حضرات کافی مقدار میں مشروب اسٹاک کرلیتے ہیں۔ اسکیم کے ختم ہونے کے بعد وہی پُرانے دام ہوجاتے ہیں، اس طرح دُکان دار کو زیادہ منافع ملتا ہے، لیکن گاہک کو کوئی اضافی قیمت نہیں دینی پڑتی۔ اس طرح دُکان داروں کا وافر مقدار میں اسٹاک رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور کیا اس پر ملنے والا زائد منافع جائز ہے؟ جبکہ اس اسکیم سے گاہک کو کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔

ج… اگر چیز کی قلّت پیدا نہ ہو اور صارفین کو کوئی پریشانی لاحق نہ ہو تو سستے داموں زیادہ چیز خریدنے کا کوئی جرم نہیں۔