خرید و فروخت اور محنت مزدوری کے اُصول اور ضابطے

تجارت میں منافع کی شرعی حد کیا ہے؟

س… تجارت میں منافع کس قدر جائز ہے؟ اس کی حدِ شرعی متعین ہے یا نہیں؟

ج… نہیں! منافع کی حد تو مقرّر نہیں ہے، البتہ بازار کی عام اور متعارف قیمت سے زیادہ وصول کرنا اور لوگوں کی مجبوری سے غلط فائدہ اُٹھانا جائز نہیں۔

کیا اسلام میں منافع کی شرح کا تعین کیا گیا ہے؟

س… میں جناب کی توجہ ایک انتہائی اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے آج کل عام لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی دُکان دار کسی چیز پر جتنا زیادہ بھی منافع وصول کرے، آیا وہ شرعی طور پر دُرست ہے؟ مثلاً ایک کپڑے کا بیوپاری دس روپے گز کے حساب سے کپڑا خریدتا ہے اور اسے تیس روپے گزر میں فروخت کرتا ہے، تو کیا اس طرح اصل قیمت سے دوگنا زیادہ رقم منافع کی صورت میں وصول کرنا دُرست ہے؟ یہی مثال میکینکوں کی ہے، مثلاً اگر کوئی شخص اپنی گھڑی کسی میکینک کے پاس ٹھیک کروانے کے لئے جاتا ہے تو وہ میکینک گاہک کے انجانے پن کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے اس سے تیس، چالیس روپے بٹور لیتا ہے، جبکہ اصل نقص چاہے دو چار روپے کا ہو، اور گھڑی ٹھیک کرنے میں میکینک کا وقت چاہے دو چار منٹ ہی کیوں نہ صرف ہوں، تو کیا اس کی یہ کمائی جائز ہے؟ اسلام چونکہ دِینِ فطرت ہے اور اس طرح کسی کی ناجائز کھال اُتارنے کی اجازت کبھی نہیں دے گا، اس لئے براہِ کرام یہ وضاحت کردیں کہ اسلام میں منافع کی شرح کے تعین کا کیا طریقہٴ کار ہے؟

ج… شریعت نے منافع کا تعین نہیں فرمایا کہ اتنا جائز ہے اور اتنا جائز نہیں، تاہم شریعت صریح ظلم کی اجازت نہیں دیتی (جسے عرفِ عام میں ”جیب کاٹنا“ کہا جاتا ہے)، جو شخص ایسی منافع خوری کا عادی ہو اس کی کمائی سے برکت اُٹھ جاتی ہے، اور حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ منصفانہ منافع کا ایک معیار مقرّر کرکے زائد منافع خوری پر پابندی عائد کردے۔

حدیث میں کن چھ چیزوں کا تبادلے کے وقت برابر اور نقد ہونا ضروری ہے؟

س… میں نے ایک حدیث سنی جس میں چند اشیاء کا ذکر ہے، اس کو خریدتے وقت یعنی ضروری ہے کہ برابر برابر اس کا بدل دے اور اسی وقت یعنی ہاتھ ہی ہاتھ لوٹائے۔ پوچھنا یہ ہے کہ وہ کون سی اشیاء ہیں جن میں ان شرطوں کا لحاظ رکھنا ضروری بتلایا گیا ہے؟ اور اگر کوئی شخص ان شرطوں کا لحاظ نہیں کرتا تو وہ خرید و فروخت حرام کے درجے میں داخل ہوجاتی ہے۔ براہ مہربانی اس قسم کی کوئی حدیث بھی ذکر فرمادیں۔

ج… جو چیزیں بھی ناپ کر یا تول کر فروخت کی جاتی ہیں، جب ان کا تبادلہ ان کی جنس کے ساتھ کیا جائے تو ضروری ہے کہ دونوں چیزیں برابر، برابر ہوں، اور یہ معاملہ دست بدست کیا جائے، اس میں اُدھار بھی ناجائز ہے اور کمی بھی ناجائز ہے۔ مثلاً: گیہوں کا تبادلہ گیہوں کے ساتھ کیا جائے تو دونوں باتیں ناجائز ہوں گی، یعنی کمی بھی ناجائز اور اُدھار بھی ناجائز اور اگر گیہوں کا تبادلہ مثلاً: جو کے ساتھ کیا جائے تو کمی جائز، مگر اُدھار ناجائز ہے۔ وہ حدیث یہ ہے کہ:

”عن عبادة بن الصامت رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: الذھب بالذھب، والفضة بالفضة، والبر بالبر، والشعیر بالشعیر، والتمر بالتمر، والملح بالملح، مثلا بمثل سواءً بسواء یدًا بید․․․․ الخ۔“ (مشکوٰة ص:۲۴۴)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چھ چیزوں کا ذکر فرمایا، سونا، چاندی، گیہوں، َجو، کھجور، نمک، اور فرمایا کہ: جب سونا، سونے کے بدلے، چاندی، چاندی کے بدلے، گیہوں، گیہوں کے بدلے، َجو، َجو کے بدلے، کھجور، کھجور کے بدلے، نمک، نمک کے بدلے فروخت کیا جائے تو برابر ہونا چاہئے اور ایک ہاتھ لے دُوسرے ہاتھ دے، کمی سود ہے۔ (مسندِ احمد ج:۲ ص:۲۳۲)

ایک چیز کی دو جنسوں کا باہم تبادلہ کس طرح کریں؟

س… ”مسئلہ سود“ مصنفہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب مفتیٴ اعظم پاکستان، طبع مارچ ۱۹۸۶ء کے پڑھنے کا حال ہی میں اتفاق ہوا ہے، اس کتاب کے صفحہ نمبر:۸۸ اور ۸۹ پر احادیثِ پاک: ۳۱، ۳۲ اور ۳۳ نقل کی گئی ہیں، اس مضمون کی ایک حدیثِ پاک صفحہ نمبر:۱۷ پر بھی درج ہے، ان احادیثِ پاک میں چھ چیزوں کے لین دین کا ذکر کیا گیا ہے، یعنی سونا، چاندی، گیہوں، جو، چھوارے اور نمک۔

اگرچہ ان کے ساتھ اُردو ترجمہ تو لکھا ہے مگر تشریح ایسی نہیں جو عام آدمی سمجھ سکے کہ ان اشیاء کے لین دین کا کون سا طریقہ جائز ہے اور کون سا ناجائز؟ ہمارے ہاں دیہاتوں میں یہ رواج چلا آرہا ہے کہ جس آدمی کا غلہ گھر کی ضرورت کے لئے کافی نہ ہو، یا اس کے گھر کا بیج خالص نہ ہو (زمین میں بونے کے قابل نہ ہو) تو وہ اپنے کسی رشتہ دار سے بقدرِ ضرورت جنس اُدھار لے لیتا ہے اور نئی فصل کے آنے پر اتنی ہی مقدار میں وہی جنس اس کے مالک کو لوٹادیتا ہے، ان احادیثِ پاک کی روشنی میں کیا یہ طریقہ دُرست ہے؟

دُوسرا اِشکال یہ ہے کہ اب ملک میں گندم کی بے شمار اقسام کاشت کی جارہی ہیں اور ان کی قیمت بھی ایک دُوسرے سے مختلف ہے۔ یہاں مثال کے طور پر میں اپنے علاقے میں کاشت کی جانے والی مختلف اقسام میں سے صرف دو قسموں کا ذکر کررہا ہوں:

ا:… گندم پاک ۸۱، اس کی قیمت مقامی منڈیوں میں ۷۰ روپے سے ۸۰روپے فی من ہے۔

۲:… گندم سی ۵۹۱، اس کی قیمت مقامی منڈیوں میں تقریباً ۱۲۰ روپے تک فی من ہے۔

پہلی قسم کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے، جبکہ دُوسری قسم کھانے میں بہ نسبت پہلی کے زیادہ لذیذ ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی قیمتوں میں ۴۰ سے ۵۰ روپے فی من تک کا فرق پایا جاتا ہے۔ اگر ان کے تبادلے کی ضرورت پیش آئے تو وہ کس طرح کیا جائے؟ قیمت کے لحاظ سے یا جنس کی مقدار کے مطابق؟ ان اِشکال کا فقہی جواب دے کر مشکور فرماویں۔

ج… غلے کا تبادلہ جب غلے کے ساتھ کیا جائے تو اگر دونوں طرف ایک ہی جنس ہو، مگر دونوں کی نوع (یعنی قسم) مختلف ہو تو دونوں کا برابر ہونا اور دست بدست لین دین ہونا شرط ہے، کمی بیشی بھی جائز نہیں، اور ایک طرف سے اُدھار بھی جائز نہیں۔ آپ نے گندم کی جو دو قسمیں لکھی ہیں ان میں ایک من گندم کے بدلے میں مثلاً: ڈیڑھ من گندم لینا جائز نہیں، بلکہ دونوں کا برابر ہونا ضروری ہے، اگر دونوں کی قیمت کم و بیش ہے تو جنس کا تبادلہ جنس کے ساتھ نہ کیا جائے، بلکہ دونوں کا الگ الگ سودا، الگ الگ قیمت کے ساتھ کیا جائے۔

تجارت کے لئے منافع پر رقم لینا

س… ایک شخص سے میں نے تجارت کے لئے کچھ رقم مانگی، وہ شخص کہتا ہے کہ تجارت میں جو منافع ہوگا اس میں میرا کتنا حصہ ہوگا؟ میں اندازاً اتنی رقم اس کو بتاتا ہوں کہ وہ رقم دینے پر راضی ہوجاتا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ قرضہ لے کر اس طرح تجارت کرنا جس میں مجھ کو بھی معقول منافع کی توقع ہے کیا جائز ہے؟

ج… کسی سے رقم لے کر تجارت کرنا اور منافع میں سے اس کو حصہ دینا، اس کی دو صورتیں ہیں۔ ایک صورت یہ ہے کہ یہ بات طے کرلی جائے کہ تجارت میں جتنا نفع ہوگا اس کا اتنا فیصد (مثلاً: ۱ ۲) رقم والے کو ملے گا، اور اتنا کام کرنے والے کو، اور اگر خدانخواستہ تجارت میں خسارہ ہوا تو یہ خسارہ بھی رقم والے کو برداشت کرنا پڑے گا۔ یہ صورت تو جائز اور صحیح ہے۔

دُوسری صورت یہ ہے کہ تجارت میں نفع ہو یا نقصان، اور کم نفع ہو یا زیادہ، ہر صورت میں رقم والے کو ایک مقرّرہ مقدار میں منافع ملتا رہے، (مثلاً: سال، چھ مہینے کے بعد دو سو روپیہ، یا کل رقم کا دس فیصد) یہ صورت جائز نہیں۔ اس لئے اگر آپ کسی سے رقم لے کر تجارت کرنا چاہتے ہیں تو پہلی صورت اختیار کریں۔ اور اگر رقم قرض مانگی تھی تو اس پر منافع لینا دینا جائز نہیں ہے۔

کاروبار میں حلال و حرام کا لحاظ نہ کرنے والے والد سے الگ کاروبار کرنا

س… ایک شخص پابند پانچ نماز، اپنے باپ کی دُکان پر باپ کے ساتھ کام کرتا ہے، باپ اس پابندِ نماز بیٹے پر (جو شادی شدہ ہے) بے جا تنقید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ: ”تم دُکان پر دِل لگاکر کام نہیں کرتے“ باپ نہ حلال کو دیکھتا ہے اور نہ حرام کو، اب اس لڑکے کا خیال ہے کہ میں باپ سے الگ ہوکر کاروبار کروں یا نوکری وغیرہ کروں، کیا شرعاً اس کا الگ ہونا دُرست ہے یا نہیں؟

ج… اگر والد کے ساتھ اس کا نباہ نہیں ہوسکتا اور خود والد بھی علیحدہ ہونے کے لئے کہتا ہے تو شرعاً علیحدہ کام کرنے میں کوئی حرج نہیں، بلکہ اس کی خدمت، اور دیگر جائز اُمور میں ان کی اطاعت کو اپنے اُوپر لازم سمجھے، اور والدین کی خدمت و اطاعت کے بارے میں بڑی اہمیت کے ساتھ قرآن و حدیث کی نصوص وارِد ہوئی ہیں۔

مختلف گاہکوں کو مختلف قیمتوں پر مال فروخت کرنا

س… ہمارے پاس ایک ہی قسم کا مال ہوتا ہے، جس کو ہم حالات، وقت اور گاہک کے مطابق مختلف قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں، کیا اس طرح مختلف گاہکوں کو مختلف قیمتوں پر فروخت کرنا صحیح ہے یا ایک ہی قیمت مقرّر کی جائے؟

ج… ہر ایک کو ایک ہی دام پر دینا ضروری نہیں ہے، کسی کے ساتھ رعایت بھی کرسکتے ہیں۔ لیکن ناجائز منافع کی اجازت نہیں، اور نہ ہی کسی کی مجبوری کی بنا پر زیادہ قیمت لینے کی اجازت ہے۔

کپڑا عیب بتائے بغیر فروخت کرنا

س… میں کپڑے کا بیوپار کرتا ہوں، گاہک جب کپڑے کے متعلق معلوم کرتا ہے تو میں اکثر گول مول سا جواب دے دیتا ہوں، جبکہ میں کپڑے کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں۔ میں نے ایک صاحب سے سنا ہے کہ وہ مسلمان نہیں جو اپنی چیز بیچتے وقت اس کے عیب نہ بتائے۔ کیا مجھے کپڑے کو بیچتے وقت گاہک کے نہ پوچھنے کے باوجود بھی اس کے عیب بتانے چاہئیں یا اس کے پوچھنے پر ہی بتایا جائے؟ آپ کے جواب کا بے چینی سے انتظار رہے گا۔

ج… جی ہاں! ایک مسلمان کا طریقہٴ تجارت یہی ہے کہ گاہک کو چیز کا عیب بتادے، یا کم سے کم یہ ضرور کہہ دے کہ: ”بھائی! یہ چیز تمہارے سامنے ہے، دیکھ لو! میں اس کے کسی عیب کا ذمہ دار نہیں۔“ حضرت اِمام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے، ایک بار اپنے رفیق سے یہ فرماکر کہ: ”یہ کپڑا عیب دار ہے، گاہک کو بتادینا“ خود کہیں تشریف لے گئے، ان کے ساتھی نے حضرت اِمام کی غیرحاضری میں کپڑا فروخت کردیا، آپ واپس آئے تو دریافت فرمایا کہ اس کپڑے کا عیب بتادیا تھا؟ اس نے نفی میں جواب دیا، آپ نے بہت افسوس کا اظہار فرمایا اور اس دن کی ساری آمدنی صدقہ کردی۔

زبانی کلامی خرید کرکے چیز کی زیادہ قیمت قسم کھاکر بتلانا

س… عمر، زید، بکر ایک ہی دُکان کرتے ہیں، آپس میں باپ اور بیٹے ہیں، عمر (باپ کا نام) ایک چیز خرید کے آتا ہے ۱۴ روپے کی، وہ زید (یعنی لڑکے کو) ۱۶ روپے میں زبانی بیچ دیتا ہے، تو زید اسی چیز کو زبانی بکر (یعنی بھائی کو) ۲۰ روپے میں بیچ دیتا ہے، پھر جب کوئی گاہک وہ چیز خریدنے آتا ہے تو بکر قسم کھاکر کہتا ہے کہ: ”میں نے یہ چیز ۲۰ روپے میں خریدی ہے“ عمر یا زید، بکر سے پوچھتے ہیں کہ یہ چیز کتنے کی خریدی تھی؟ (تھوک قیمت) تو وہ قسم اُٹھاکر گاہک کو بتلادیتا ہے کہ ۲۰ روپے کی، پھر وہ چیز ۲۴ یا ۲۵ روپے میں بیچ دی جاتی ہے۔ آیا اسلام میں ایسی کوئی زبانی جمع خرچ کرکے قسمیں کھاکر تجارت کرنا صحیح ہے؟

ج… یہ محض فریب و دھوکا ہے، اور یہ تجارت دھوکے کی تجارت ہے۔

کسی کی مجبوری کی بنا پر زیادہ قیمت وصولنا بددیانتی ہے

س… بعض مرتبہ ایسا گاہک سامنے آتا ہے جس کے بارے میں ہمیں یقین ہوجاتا ہے کہ یہ ہمارے یہاں سے ضرور مال خریدے گا، کبھی مارکیٹ میں کہیں مال نہ ہونے کی بنا پر، کبھی کسی اور بنا پر، ایسی صورت میں ہم اس گاہک سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مارکیٹ سے زائد پر مال فروخت کرتے ہیں، کیا اس طرح کی زیادتی جائز ہے؟

ج… شرعاً تو جتنے داموں پر بھی سودا ہوجائے جائز ہے، لیکن کسی کی مجبوری یا ناواقفیت کی وجہ سے زیادہ وصول کرنا کاروباری بددیانتی ہے۔

گاہکوں کی خرید و فروخت کرنا ناجائز ہے

س… اخبار بیچنے والے اور دُودھ بیچنے والے جب اخبار اور دُودھ گھر گھر پہنچانے کا اپنا کاروبار خوب مستحکم کرلیتے ہیں تو کچھ عرصہ بعد پورے علاقے کو کسی نئے تاجر کے پاس فروخت کردیتے ہیں، گویا یہ ایک قسم کی ”پگڑی“ ہوتی ہے، کیا یہ کمائی ان کی شرعاً جائز ہے؟

ج… دریا کی مچھلیوں کا ٹھیکے پر دینا، چونگی ٹھیکے پر دینا، فقہاء نے دونوں کو ناجائز لکھا ہے۔ اسی طرح گاہکوں کو بیچ دینا بھی ناجائز ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی رقم حرام ہے۔

خرید شدہ مال کی قیمت کئی گنا بڑھنے پر کس قیمت پر فروخت کریں؟

س… اگر کسی چیز کی موجودہ قیمت، خرید سے کئی گنا زائد ہوچکی ہے اب اس کی قیمتِ فروخت کا تعین کس طرح کیا جائے؟

ج… جو چیز لائقِ فروخت ہو، یہ دیکھا جائے کہ بازار میں اس کی کتنی قیمت اس وقت مل سکتی ہے؟ اتنی قیمت پر فروخت کردی جائے۔

شوہر کی چیز بیوی بغیر اس کی اجازت کے نہیں بیچ سکتی

س… ایک شخص جبکہ اپنے گھر میں موجود نہیں اور اس کی بیوی کسی وکیل کو پکڑ کر کوئی چیز وغیرہ فروخت کردے، جبکہ شوہر کو معلوم ہونے کے بعد غصہ آیا اور فوراً ایک خط انکار کا بھیجا، کیا یہ تصرف عورت کا جائز ہے؟

ج… عورت کا شوہر کی کسی چیز کو اس کی اجازت کے بغیر بیچنا صحیح نہیں، شوہر کو اختیار ہے کہ معلوم ہونے کے بعد اس سودے کو جائز رکھے یا مسترد کردے۔

کسی کو لاکھ کی گاڑی دِلواکر ڈیڑھ لاکھ لینا

س… میرے کچھ دوست زرعی اجناس کے علاوہ کاروں کا، ٹرکوں کا کاروبار بھی کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ کسی پارٹی کو وہ ایک کار خرید کر دیتے ہیں، اور یہ طے کرتے ہیں کہ ”اس ایک لاکھ کی رقم پر جس سے کار دِلوائی گئی ہے، اس پر مزید ۵۰ہزار روپے زیادہ وصول کروں گا“ اس کے لئے وقت کم و بیش سال یا ڈیڑھ سال مقرّر کرتے ہیں، اور میرے خیال میں جو لوگ سود کا کاروبار کرتے ہیں وہ بھی رقم پر سود اور اس کی واپسی پہلے طے کرتے ہیں۔

ج… اگر ایک لاکھ کی خود کار خرید لی اور سال ڈیڑھ سال اُدھار پر ڈیڑھ لاکھ کی کسی کو فروخت کردی تو جائز ہے۔ اور اگر کار خریدنے کے خواہشمند کو ایک لاکھ روپے قرض دے دئیے اور یہ کہا کہ: ”ڈیڑھ سال بعد ایک لاکھ پر پچاس ہزار زیادہ وصول کروں گا“ تو یہ سود ہے اور قطعی حرام ہے۔

کیا گاڑی خریدنے کی یہ صورت جائز ہے؟

س… کچھ دن پہلے میں نے ایک عدد گاڑی درج ذیل طریقے سے حاصل کی تھی، آپ بغیر کسی چیز کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کا جواب تحریر فرمائیں تاکہ ہم حکمِ خداوندی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو چھوڑنے والے نہ بنیں۔

گاڑی کی قیمت: ۰۰۰,۹۵ روپے

جو رقم نقد ادا کی گئی: ۰۰۰,۲۰ روپے

بقایا رقم: ۰۰۰,۷۵ روپے

چونکہ جس شخص سے گاڑی لی گئی تھی اس سے گاڑی اس صورت میں لینا طے پائی تھی کہ گاڑی جتنی بھی قیمت کی ہوگی ہم گاڑی فروخت کرنے والے شخص کو ۰۰۰,۵۰ کی رقم پر ۰۰۰,۱۱ روپے مزید ادا کریں گے، لہٰذا اس صورت میں جو ان کی ۰۰۰,۷۵ روپے کی رقم تھی اس پر وہ ہم سے ۵۰۰,۱۶ روپے اسی شرط کے مطابق وصول کریں گے۔ جو رقم انہوں نے گاڑی خریدنے میں صرف کی وہ ۰۰۰,۷۵ روپے، واجب الادا رقم جو اَب ہم ان کو ادا کریں گے ۵۰۰,۹۱ روپے بنتی ہے، اور یہ رقم ہم ان کو ۱۵ ماہ کے عرصے میں ادا کرنے کے مجاز ہوں گے۔

ج… گاڑی کا سودا کرنے کی یہ صورت تو صحیح نہیں ہے کہ اتنے روپے پر اتنے روپے مزید لیں گے، گاڑی والا گاڑی خریدے، اس کے بعد وہ جتنے روپے کی چاہے بیچ دے اور اپنا نفع جتنا چاہے لگالے تو یہ صورت صحیح ہوگی۔

گاڑی پر قبضے سے پہلے اس کی رسید فروخت کرنا

س… اگر کوئی شخص ایک گاڑی دس ہزار روپے میں بُک کراتا ہے، اور وہ گاڑی اس کو چھ مہینے پہلے بُک کرانی ہے، تو جب اس کی گاڑی چھ مہینے میں نکلے تو اس کو اس وقت اس میں کچھ نفع ہو تو وہ گاڑی بغیر نکالے صرف ”رسید“ فروخت کرسکتا ہے؟ یا پورے پیسے بھر کر پھر گاڑی کو فروخت کرے؟ اس طرح دُکان کا بھی، گھر کا بھی اور پلاٹ کا بھی مسئلہ بیان کریں۔

ج… جو چیز خریدی جائے جب تک اس کو وصول کرکے اس پر قبضہ نہ کرلیا جائے، اس کا آگے فروخت کرنا جائز نہیں۔ دُکان، مکان اور پلاٹ کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ جب تک ان پر قبضہ نہ ہوجائے ان کی فروخت جائز نہیں۔ گویا اُصول اور قاعدہ یہ ٹھہرا کہ قبضے سے پہلے کسی چیز کو فروخت کرنا صحیح نہیں۔

معاہدے کی خلاف ورزی پر زَرِ ضمانت ضبط کرنے کا حق

س… عبدالغفار نے ایک مسجد کی دُکان کرایہ پر لی، اور اقرارنامہ و کرایہ نامہ سرکاری اسٹامپ پر تحریر کیا۔ اس کی شرط نمبر۲ میں ہے کہ: ”دُکانِ مذکور میں نے اپنے کاروبار کے لئے لی ہے، جب تک کرایہ دار خود آباد رہے گا صرف اپنا کاروبار کرے گا، اور کسی بھی شخص کو اس میں رکھنے کا یا کاروبار کرانے کا مجاز نہ ہوگا، اور نہ اس دُکان کو کسی ناجائز ذریعہ سے کسی دُوسرے شخص کو ٹھیکے یا پگڑی پر دے گا، اس قسم کی تحریری اجازت کمیٹی مذکور سے لازمی ہوگی۔“ لیکن کچھ عرصہ بعد عبدالغفار بغیر کسی اطلاع کے دُکانِ مذکور کسی کو پگڑی پر دے کر غائب ہوگیا اور موجودہ شخص کہتا ہے کہ: ”اب کرائے کی رسیدیں میرے نام بناوٴ“ آپ بتائیں منتظمہ کمیٹی ان سے کیا سلوک کرے؟ نیز عبدالغفار کا زَرِ ضمانت جمع ہے، جو دُکان خالی کرنے پر واپس کردیا جائے گا۔

ج… عبدالغفار کرایہ دار کو اقرارنامہ کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے تھی، اب مسجد کمیٹی چاہے تو دُوسرے کرایہ دار کی توثیق کرسکتی ہے۔ البتہ مسجد کمیٹی کو زَرِ ضمانت ضبط کرنے کا حق شرعاً نہیں ہے۔

کفالت اور ضمانت کے چند مسائل

س… میں دراصل کفالت (ضمانت) کے بارے میں معدودے چند سوالات کرنا چاہتا ہوں کہ آیا مدعی کے مطالبے پر وقتِ معین پر مدعا علیہ کا حاضر کرنا ضروری ہے، اگر کفالت میں یہ شرط ہو کہ: ”میں وقتِ مقرّرہ پر مدعا علیہ کو حاضر کردُوں گا“ اگر وہ وقتِ مقرّرہ پر حاضر نہ کرے تو حاکم، ضامن کے ساتھ کیا سلوک کرنے کا مجاز ہے؟

ج… اگر مدعا علیہ کے ذمہ مال کا دعویٰ ہے تو اس کے وقتِ مقرّرہ پر حاضر نہ ہونے کی صورت میں وہ مال کفیل سے وصول کیا جائے گا، اور اگر ضمانت صرف اس شخص کو حاضر کرنے کی تھی اور کفیل اسے حاضر نہ کرسکا تو مدعی کے مطالبے پر کفیل کو نظربند کیا جاسکتا ہے۔

س… آیا ضمانت سے بری الذمہ ہونے کو کسی شرط سے متعلق کرنا جائز ہے یا نہیں؟

ج… اس میں اختلاف ہے، اَصح یہ ہے کہ جائز ہے۔

لفظِ ”اللہ“ والے لاکٹ فروخت کرنا اور اسے استعمال کرنا

س… لاکٹ گلے میں عورتیں اور بچے لٹکاتے ہیں، جس پر لفظِ ”اللہ“ لکھا ہوا ہے، اسے بہت کم لوگ حمام میں داخل ہوتے وقت نکالتے ہیں، اکثر بے پروا لوگ کم احترام کرتے ہیں، اس طرح لفظِ ”اللہ“ کی بے قدری ہوتی ہے۔ ایسے لاکٹ کو بیچ کر اس سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟

ج… ایسے لاکٹ فروخت کرنا جائز ہے، بے ادبی کرنے والے اس بے ادبی کے خود ذمہ دار ہیں۔

محنت کی اُجرت لینا جائز ہے

س… ہم فریج اور ایئرکنڈیشن کا کام کرتے ہیں، اگر کسی صاحب کے فریج یا ایئرکنڈیشن میں گیس چارج کرنا ہو تو ہم کاریگر ان سے ساڑھے تین سو روپے وصول کرتے ہیں، جبکہ اس سے بہت کم خرچہ آتا ہے۔ کام میکینکل ہے لہٰذا محنت اور دانشمندی سے کرنا پڑتا ہے، غلطی کی صورت میں نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے، جس کا ہرجانہ کاریگر کے ذمہ ہوتا ہے۔ بتائیے زائد رقم لینا دُرست ہے یا نہیں؟ اگر نہ لیں تو کاروبار کرنا فضول ہوگا۔

س۲:… اس میکینکل کام میں بعض اوقات کسی فنی خرابی یا کوئی اور خرابی دُور کرنے میں پیسہ خرچ نہیں ہوتا، مگر ہم لوگ نوعیت کے اعتبار سے ۵۰ یا ۱۰۰ روپے وصول کرتے ہیں، کیونکہ دماغ کا کام ہوتا ہے۔ بتائیے ایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

ج… یہ محنت کی اُجرت ہے، اور محنت کی اُجرت لینا جائز ہے۔

پھل آنے سے قبل باغ بیچنا جائز نہیں بلکہ زمین کرائے پر دیدے

س… ایک شخص قبل پھل آنے کے اپنا باغ بیچ دیتا ہے، کیا اس پر عشر ہے؟ اس کی رقم سال بھر رہے تو کیا اس پر زکوٰة ہے؟

ج… پھل آنے سے قبل باغ بیچ دینا جائز نہیں، اور اگر یہ مراد ہے کہ باغ کی زمین مع باغ کے کرائے پر دے دی تو صحیح ہے، اس صورت میں عشر اس کے ذمہ نہیں، البتہ سال پورا ہونے پر اس کے ذمہ زکوٰة ہوگی۔

جمعہ کی اَذان کے بعد خرید و فروخت کرنا

س… سنا ہے کہ جمعہ کی اَذان کے بعد خرید و فروخت کرنا بالکل حرام ہے، کیا یہ ٹھیک ہے؟ اگر یہ بات ٹھیک ہے تو کون سی اَذان کے بعد؟ یعنی پہلی اَذان کے بعد یا دُوسری اَذان کے بعد؟

ج… قرآنِ کریم میں اَذانِ جمعہ کے بعد خرید و فروخت کی ممانعت فرمائی گئی ہے (سورة الجمعہ) اس لئے جمعہ کی پہلی اَذان کے بعد خرید و فروخت اور دیگر کاروبار ناجائز ہے۔

”یٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللهِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ․․․ الخ۔“

کرنسی کی خرید و فروخت کا طریقہ

س… کیا روپوں کا روپوں کے ساتھ تبادلہ جائز ہے یا ناجائز؟ اور اگر جائز ہے تو کیا لینے والا اس کے بدلے میں روپیہ ایک دن کے بعد دے سکتا ہے یا ضروری ہے کہ اسی وقت دے؟ اور اگر اس وقت دینا ضروری ہے اور کسی کے پاس اس وقت نہ ہو تو کیا یہ حرام ہوگا یا حلال؟ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں بتلائیں۔

ج… روپیہ کا تبادلہ روپیہ کے ساتھ جائز ہے، مگر رقم دونوں طرف برابر ہو، کمی بیشی جائز نہیں، اور دونوں طرف سے نقد معاملہ ہو، اُدھار بھی جائز نہیں۔

س… اگر کسی کے پاس اس وقت رقم نہ ہو تو کوئی ایسی صورت ہے جس کی وجہ سے وہ رقم (روپیہ) ابھی لے لے اور اس کے بدلے میں رقم (روپیہ) بعد میں دے دے؟

ج… رقم قرض لے لے، بعد میں قرض ادا کردے۔

س… بعض مرتبہ ہم لوگ ایک ملک کی کرنسی (ڈالر یا ریال) لیتے ہیں اور اس کے بدلے میں دُوسرے ملک کی کرنسی (روپیہ) وغیرہ دیتے ہیں، تو کیا اس میں بھی اسی وقت دینا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو جائز کی کیا صورت ہوگی؟

ج… اس میں معاملہ نقد کرنا ضروری ہے۔

سونے چاندی کی خرید و فروخت دونوں طرف سے نقد ہونی چاہئے

س… اگر کوئی شخص سونا یا چاندی گھر والوں کو پسند کرانے کے لئے لاتا ہے اور پھر بعد میں دُوسرے دن یا کچھ عرصے کے بعد اس کی رقم بیچنے والے کو دیتا ہے تو کیا یہ خرید و فروخت دُرست ہے یا نہیں؟ اگر دُرست نہیں ہے تو کون سی صورت دُرست ہے؟ کیونکہ گھر والوں کو دِکھائے بغیر یہ چیز خریدی نہیں جاتی۔

ج… گھر والوں کو دِکھانے کے لئے لانا جائز ہے، لیکن جب خریدنا ہو تو دونوں طرف سے نقد معاملہ کیا جائے، اُدھار نہ کیا جائے۔ اس لئے گھر والوں کو دِکھانے کے لئے جو چیز لے گیا تھا اس کو دُکان دار کے پاس واپس لے آئے، اس کے نقد دام ادا کرکے وہ چیز لے جائے۔

ریزگاری فروخت کرنے میں زیادہ قیمت لینا جائز نہیں

س… ریزگاری بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟

ج… ریزگاری فروخت کرنا جائز ہے البتہ زیادہ قیمت لینا جائز نہیں، کیونکہ یہ سود ہوگا۔

سبزی پر پانی ڈال کر بیچنا

س… ہم لوگ سبزی کا کام کرتے ہیں، آپ کو معلوم ہے کہ سبزی پر پانی ڈالا جاتا ہے، اس میں کچھ سبزیاں ایسی ہیں جو بہت پانی پیتی ہیں، کیا ایسا کام کرنا ٹھیک ہے؟

ج… بعض سبزیاں واقعی ایسی ہیں کہ ان پر پانی نہ ڈالا جائے تو خراب ہوجاتی ہیں، اس لئے ضرورت کی بنا پر پانی ڈالنا تو صحیح ہے، مگر پانی کو سبزی کے بھاوٴ نہ بیچا کریں، بلکہ اتنی قیمت کم کردیا کریں۔

حلال و حرام کی آمیزش والے مال سے حاصل کردہ منافع حلال ہے یا حرام؟

س… اگر کسی کے پاس جائز رقم، ناجائز رقم کے مقابلے میں کم، زیادہ یا برابر تھی، اگر اس مجموعی رقم سے کوئی جائز کاروبار کیا جائے تو اس سے حاصل ہونے والا منافع قابلِ استعمال ہے یا نہیں؟

ج… منافع کا حکم وہی ہے جو اَصل مال کا ہے، اگر اصل مال حلال ہے تو منافع بھی حلال، اور اگر اصل حرام ہے تو منافع کا یہی حال ہوگا۔ لہٰذا جس نسبت سے حلال مال اصل میں لگا ہے اسی نسبت سے منافع بھی پاک ہوگا، باقی حرام۔

فروخت کرتے وقت قیمت نہ چکانا غلط ہے

س… بہت سے لوگ اپنا مال فروخت کرتے وقت دُکان دار یا آڑھتی کو یہ کہہ دیتے ہیں کہ: ”میں بھاوٴ ابھی نہیں کروں گا، جس وقت میرا دِل چاہا اس وقت کروں گا“ اور مال اس کو تول دیتے ہیں، اور بھاوٴ بعد میں کسی وقت جاکر کرتے ہیں، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

ج… یہ جائز نہیں، فروخت کرتے وقت بھاوٴ چکانا ضروری ہے۔

حرام کام کی اُجرت حرام ہے

س… درزی غیرشرعی کپڑے سی کر مثلاً: مردوں کے لئے خالص ریشمی کپڑا سیتا ہے، اور ٹائپسٹ غلط بیان والی دستاویزات ٹائپ کرکے روزی حاصل کرتا ہے، دونوں کی آمدنی گناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے حرام ہوگی یا مکروہِ تنزیہی؟

ج… حرام کام کی اُجرت بھی حرام ہے۔

قیمت زیادہ بتاکر کم لینا

س… جو چیز ہم تیار کرتے ہیں اس چیز کو فروخت کرنے کے لئے ایک ریٹ مقرّر کرنا ہوتا ہے کہ یہ چیز اتنے پیسے میں دُکان دار کو دینی ہے، اگر ہم اتنے پیسے ہی دُکان دار کو بتائیں تو وہ اتنی قیمت پر نہیں لیتا، کچھ نہ کچھ کم کراتا ہے، اگر ہم اس مسئلے کو زیر نظر رکھتے ہوئے کچھ روپے زیادہ بتادیں تاکہ اوسط برابر آجائے جتنا وہ کم کرائے گا، تو کیا ایسا کرنا مناسب ہے یا یہ بات جھوٹ میں شمار ہوتی ہے؟ شریعت کے مطابق جواب سے نوازئیے۔

ج… گو، دام بتاکر اس میں سے کم کرنا جھوٹ تو نہیں، اس لئے جائز ہے، مگر اُصولِ تجارت کے لحاظ سے یہ رواج غلط ہے، ایک دام بتانا چاہئے۔ شروع میں تو لوگ پریشان کریں گے، مگر جب سب کو معلوم ہوجائے گا کہ یہ بازار سے بھی کم نرخ ہے اور یہ کہ ان کا ایک ہی اُصول ہے تو پریشان کرنا چھوڑ دیں گے، بلکہ اس میں راحت محسوس کریں گے۔

چیز کا وزن کرتے وقت خریدار کی موجودگی ضروری ہے

س… جو چیزیں وزن کرکے، یعنی تول کر بکتی ہیں ان کی خریداری کے وقت خریدار کا، اس وقت جبکہ وزن کیا جارہا ہو، موجود ہونا ضروری ہے؟ کیونکہ اس صورت میں خریدار کے وقت کا حرج ہوتا ہے۔ کیا وہ دُکان دار پر اعتبار کرسکتا ہے؟ اگر اعتبار کرسکتا ہے تو اپنی ملکیت میں آنے کے بعد اس کا وزن کرکے اطمینان کرلینا ضروری ہے یا بغیر وزن کئے اپنے استعمال میں لاسکتا ہے یا آگے اس کو فروخت کرسکتا ہے؟

ج… جو چیز وزن کرکے لی جائے، اس کی تین صورتیں ہیں:

ایک صورت یہ ہے کہ جب دینے والے نے وزن کرکے دی، اس وقت خریدار یا اس کا نمائندہ تول پر موجود تھا، اس صورت میں آگے فروخت کرتے وقت دوبارہ تولنا ضروری نہیں، بغیر وزن کئے آگے بیچ سکتے ہیں، اور خود کھاپی سکتے ہیں۔

دُوسری صورت یہ کہ اس وقت خریدار یا اس کا نمائندہ موجود نہیں تھا، بلکہ اس کی غیرموجودگی میں دُکان دار نے چیز تول کر ڈال دی، اس صورت میں اس چیز کو استعمال کرنا اور آگے بیچنا بغیر تولنے کے جائز نہیں، البتہ اگر دینے والے دُکان دار کو یہ کہہ دیا جائے کہ مثلاً: اس تھیلے میں جتنی بھی چیز ہے، خواہ کم یا زیادہ وہ اتنے پیسوں میں خریدتا ہوں تو دوبارہ وزن کرنے کی ضرورت نہیں۔

تیسری صورت یہ ہے کہ بوریوں، تھیلوں اور گانٹھوں کے حساب سے خرید و فروخت ہو، تو خواہ ان کا وزن کم ہو یا زیادہ، ان کو دوبارہ تولنے کی ضرورت نہیں۔

بغیر اجازت کتاب چھاپنا اخلاقاً صحیح نہیں

س… آج کل بازار میں باہر کے ملکوں کی کتابیں جو کہ ہمارے کورس میں شامل ہوتی ہیں اور کچھ ثانوی حیثیت سے مددگار ہوتی ہیں، طالب علموں کو نہایت ارزاں قیمت پر مل رہی ہیں۔ ایک کتاب جو کہ ڈیڑھ سو سے دو سو روپے تک کی ملتی تھی اب وہی بیس پچّیس روپے کے لگ بھگ مل جاتی ہے۔ ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ پاکستانی پبلشرز باہر کے پبلشرز کی یہ کتابیں بغیر اجازت کے چھاپ رہے ہیں۔ اگرہم یہ کتابیں باہر کے پبلشرز کی خریدنے جائیں تو اوّل تو یہ دستیاب نہیں ہوتیں، اور دُوسرے اگر کبھی یہ کتابیں اُونچے علاقے والے کتاب گھروں میں مل بھی جائیں تو یہ ہماری قوّتِ خرید سے اکثر باہر ہوتی ہیں، صرف امیروں کے بچے ہی شاید خرید سکتے ہیں۔ یہ بات توجہ طلب ہے کہ ان کتابوں کی اصل قیمت اتنی نہیں ہوتی ہے جتنی زَرِمبادلہ کے چکر، عمدہ کاغذ کا ہونا، درمیان میں ایک دو منافع خور، باہر کی کمپنی کے مفادات اور لکھنے والے کا کچھ حصہ لگانے سے ان کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ باہر کے ملکوں میں ان کتابوں کا خریدنا اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا کہ ہمارے ملک میں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ان باہر کی کتابوں کے دُوسرے ایڈیشن جو کہ یہاں جملہ حقوق محفوظ ہونے کے باوجود بلااجازت چھپتے ہیں، ان کا مطالعہ اور استفادہ دِینی لحاظ سے جائز ہے کہ نہیں؟ کچھ کہتے ہیں کہ بالکل غلط ہے اور تم اس غلط کام میں ان کے شریک بن جاتے ہو، ان کے معاون و مددگار ہوجاتے ہو۔ کچھ کہتے ہیں کہ یہ علم و حکمت ہے، اور حکمت کو ایک گمشدہ لعل سمجھو۔ اور یہ کہ علم کسی کے باپ کی میراث نہیں، یہ لوگ علم کے خزانے پر سانپ بن کر بیٹھے ہیں، یہ باہر کے ملک والے ہم غریبوں کو زَرِ مبادلہ کے ہیرپھیر سے لوٹتے ہیں، خواہ اسلحہ ہو یا کتاب ہو یا مشینری۔ اب تمہیں کم قیمت پر کتابیں مل رہی ہیں، خاموشی سے استعمال کرو، استفادہ کرو، ان چکروں میں پڑگئے تو پیچھے رہ جاوٴگے، وہی لوگ استفادہ کریں گے جو کہ کسی چیز میں بھی صحیح یا غلط کو نہیں دیکھتے۔ کچھ ایسا ہی مسئلہ فوٹواسٹیٹ کا بھی ہے کہ جو کتابیں ہماری قوّتِ خرید سے باہر ہوتی ہیں، ہم ان کو فوٹواسٹیٹ کروالیتے ہیں یا کچھ اسباق درکار ہوں تو ان کی بھی فوٹواسٹیٹ کروالیتے ہیں، گو کہ کتاب پر جملہ حقوق محفوظ اور فوٹواسٹیٹ نہ کروانے کی تاکید کی جاتی ہے۔ ایسی صورتِ حال میں ہمارا کیا رویہ ہونا چاہئے؟

ج… باہر کی کتابیں جو ہمارے یہاں بغیر اجازت چھاپ لی جاتی ہیں اخلاقاً ایسا کرنا صحیح نہیں، تاہم جس نے کتاب یہاں چھاپی ہے وہ اس کا شرعاً مالک ہے، اس سے کتاب خریدنا جائز ہے، اور اس سے استفادہ کرنا شرعاً دُرست ہے۔ یہی مسئلہ فوٹواسٹیٹ کا ہے۔

ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کی خرید و فروخت میں بدعنوانیاں

س… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے کاروبار اکثر اس طرح سے ہوتے ہیں کہ مثلاً: ایک آدمی نے ایک گاڑی نقد پچاس ہزار روپے میں خریدی، پھر دُوسرے آدمی پر ساٹھ ہزار اُدھار پر فروخت کی، اور خریدنے والا ہر مہینے میں تین ہزار قسط ادا کرے گا، مگر اس خرید و فروخت میں ایک شرط یہ رکھی جاتی ہے کہ یہ رقم گاڑی پر ہوگی، آدمی پر نہیں ہوگی، خدانخواستہ اگر گاڑی کہیں جل جائے یا گم ہوجائے تو بیچنے والا شخص خریدنے والے پر رقم کا مطالبہ نہیں کرسکتا اور یہ شرط معروف ہے، برابر ہے کہ کوئی خرید و فروخت کے وقت اس کا اظہار کرے یا نہ کرے، بہرصورت اس پر عمل ہوتا ہے اور خریدنے والے نے جتنی رقم ادا کی ہو وہ بھی گاڑی کے ضائع ہونے پر ختم ہوجاتی ہے۔

۱:… کیا یہ خرید و فروخت اَز رُوئے شریعت جائز ہے؟

۲:… اگر جائز نہیں تو اس سے حاصل کیا ہوا منافع سود میں شمار ہوگا یا نہیں؟ یہ رقم خریدنے والے پر ہوگی یا گاڑی پر؟ اور اس گاڑی کے کاغذات بھی بیچنے والے کے پاس ہوتے ہیں جب تک قرضہ ختم نہ ہوجائے، کیا اس سے خرید و فروخت پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟

ج… صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خرید و فروخت شرطِ فاسد پر مشتمل ہونے کی بنا پر شرعاً ناجائز ہے۔ شریعت کے قانون کے مطابق جب ایجاب و قبول مکمل ہوجاتے ہیں تو خرید و فروخت مکمل ہوجاتی ہے، اور بیچنے والے پر واجب ہوجاتا ہے کہ خریدار کو سودا سپرد کرے، اور خریدار پر واجب ہوجاتا ہے کہ وہ سودے کی قیمت ادا کرے۔ اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ قیمت ادا کرنے سے قبل مبیع ہلاک ہوجائے، ضائع ہوجائے، وغیرہ وغیرہ۔ بہرحال مشتری (خریدار) پر واجب ہے کہ وہ قیمت ادا کرے، کیونکہ قیمت کا تعلق خریدار کے ساتھ ہے نہ کہ سودے کے ساتھ، یعنی قیمت خریدار پر واجب ہوتی ہے نہ کہ سودے پر، اور خرید و فروخت میں اس قسم کی شرط لگانا کہ ”اگر سودا قیمت ادا کرنے سے قبل ضائع ہوگیا تو بقیہ قیمت ختم ہوجائے گی“ شرعاً فاسد ہے، اور ایسی شرط کے ساتھ خرید و فروخت کرنا ناجائز ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص مذکورہ شرطِ فاسد کے ساتھ خرید و فروخت کرے تو اس پر شرعاً واجب ہے کہ وہ اس خرید و فروخت کو منسوخ کردے اور شرطِ فاسد کو ختم کرکے دوبارہ اَزسرِنو خرید و فروخت کرے۔ لیکن اگر اس قسم کی شرطِ فاسد کے ساتھ خرید و فروخت کرنے کے بعد مبیع (سودا) ضائع ہوجائے جبکہ ابھی تک قیمت ادا کرنا باقی ہے تو خرید و فروخت ناقابلِ منسوخ ہونے کی وجہ سے خریدار کے ذمہ قیمت ادا کرنا اور بھی مستحکم ہوگیا ہے، لہٰذا خریدار پر شرعاً قیمت ادا کرنا لازم ہے۔ ہاں! بیچنے والا اگر سودا ہلاک ہوجانے کی بنا پر خریدار کو تبرعاً معاف کردے تو کچھ حرج نہیں ہے۔ اور بصورتِ مذکورہ بیع فاسد ہونے کے باوجود چونکہ مشتری کی ملکیت میں گاڑی آگئی تھی اس لئے خریدار کے واسطے اس گاڑی سے انتفاع حاصل کرنا جائز ہے۔ نیز بائع اگر قیمت وصول کرنے تک کاغذات اپنے پاس بطور وثیقہ رکھنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن حقوقِ ملکیت مشتری کو مل جانا ضروری ہے۔

مزدوری حلال کمائی سے وصول کیجئے

س… مولانا صاحب! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ دِینِ اسلام نے ہم پر ناجائز کمائی حرام کی ہے۔ اگر ایک مسلمان سارا دن محنت مزدوری کرتا ہے یا کوئی کاروبار یا تجارت وغیرہ کرتا ہے، محنت سے اپنی مزدوری کماتا ہے لیکن اس کے پاس جو رقم آئے فرض کریں کہ وہ حرام کی ہے تو کیا اس شخص پر بھی یہ روپیہ حرام ہے، جبکہ اس شخص نے یہ روپیہ اپنی محنت سے کمایا ہے اور اپنی محنت کے مطابق ہی حاصل کیا ہے؟ براہِ کرم اس سوال کا جواب تسلی بخش دیں۔

ج… اگر آپ کی محنت جائز تھی تو آپ کے لئے مزدوری حلال ہے، دو شرطوں کے ساتھ۔ ایک یہ کہ آپ نے کام صحیح کیا ہو، اس میں کام چوری سے احتراز کیا ہو۔ دوم یہ کہ جو کام آپ نے کیا، شرعاً اس کا کرنا جائز بھی ہے۔ اس کے بعد اگر مالک حرام کے پیسے سے آپ کو اُجرت دیتا ہے تو اسے قبول نہ کیجئے، بلکہ اس کو مجبور کیجئے کہ کسی سے حلال روپیہ قرض لے کر آپ کا محنتانہ ادا کرے۔ اس کے حرام روپے سے آپ کا محنتانہ لینا جائز نہیں ہوگا، اگر آپ کو معلوم ہو کہ فلاں فرد یا ادارہ حرام کے روپے سے آپ کی مزدوری دے گا، اس کی مزدوری ہی نہ کی جائے۔

کیا بلڈنگ وغیرہ کا ٹھیکہ جائز ہے؟

س… کسی بلڈنگ وغیرہ کے بنانے کا یا کوئی چیز بھی جس کے فائدے نقصان دونوں کا احتمال ہو، ٹھیکہ کرنا جائز ہے کہ نہیں؟ اس میں بعض دفعہ بہت فائدہ ہوجاتا ہے اور بعض دفعہ نقصان۔

ج… ایسا ٹھیکہ جائز ہے۔

ٹھیکیداری کا کمیشن دینا اور لینا

س… گورنمنٹ کے مختلف محکموں میں ٹھیکیداری کے سلسلے میں چند مسائل دریافت کرنے ہیں۔ ٹھیکے کی بولی (ٹینڈر) کے وقت ٹھیکیدار حضرات آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کرتے ہیں کہ اسلم، زید یا فلاں شخص ٹھیکہ لے لیں اور ٹھیکے کے بدلے میں دُوسرے ٹھیکیداروں کو رینگ دے دیں، یعنی کچھ رقم جو بقایا ٹھیکیدار آپس میں بانٹ لیں گے، رینگ لینے والے ٹھیکیدار حضرات جواز یہ پیش کرتے ہیں کہ:

Y:… ہم نے گورنمنٹ کو باقاعدہ فیس دی ہے۔

Y:… موجودہ ٹھیکے کے لئے کال ڈپازٹ ٪۲ (دو فیصد) بطور ضمانت اسی ٹھیکے کے لئے پیشگی جمع کردی۔

Y:… ٹھیکے کے لئے ٹینڈر فارم کے پیسے ناقابلِ واپسی ۵۰۰ روپے یا ۲۵۰ روپے جمع کرتے ہیں، چاہے ہم ٹھیکہ لیں یا نہ لیں، لہٰذا یہ رینگ ہمارا محنت، سرمایہ اور فیس کی وجہ سے حق بنتا ہے۔

نوٹ:… کال ڈپازٹ کی رقم واپسی ہوتی ہے۔

رینگ کی صورت میں وہ ٹھیکیدار جو ٹھیکہ لیتا ہے، پورا پورا ریٹ (پریمیم) بھرلیتا ہے، مقابلے کی صورت میں ہر ٹھیکیدار کم ریٹ بھرتا ہے، اس صورت میں محکمہ کو بھی نقصان، اپنا بھی نقصان اور کام بھی نقصان ہوتا ہے، اور رینگ کی صورت میں ایک حد تک کام صحیح ہوتا ہے، یعنی شرعاً اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے کیا حکم ہے کہ رینگ لینا دینا کیسا ہے؟

ج… یہ رینگ رشوت کے حکم میں ہے اور یہ جائز نہیں، لینے والے حرام کھاتے ہیں۔ مقابلے سے بچنے کے لئے وہ یہ بھی تو کرسکتے ہیں کہ آپس میں یہ طے کرلیا کریں کہ فلاں ٹھیکہ فلاں شخص لے گا، اس طرح آپس میں ٹھیکے بانٹ لیا کریں۔

س… سرکاری محکموں میں یہ ایک قسم کا رواج ہے کہ جس طرح بھی اچھا کام کریں لیکن آفیسر صاحبان اپنا کمیشن لیتے ہیں، بغیر کمیشن آپ کا کام جتنا بھی صحیح ہو حکومت یا محکمے کے شیڈول کے مطابق کام ہو، پھر بھی کمیشن نہیں چھوڑتے اور کام نامنظور ہوجاتا ہے، اور اگر کمیشن نہ دو تو ٹھیکیداری چھوڑنا ہوگی، جبکہ ٹھیکیداری میری مجبوری ہے، لہٰذا کمیشن دینا کیسا ہے؟ اور میرا ٹھیکیداری کا بقایا یعنی کمایا ہوا روپیہ کیسا ہے جائز یا ناجائز؟

ج… یہ بھی رشوت ہے، اگر دفعِ ظلم کے لئے رشوت دی جائے تو توقع ہے کہ دینے والے پر پکڑ نہیں ہوگی، لیکن لینے والا بہرحال حرام کھائے گا۔

س… ٹھیکے میں بعض یارباش آفیسر، ٹھیکیدار کو بطور تعاون بل زیادہ دیتا ہے، مثلاً: کھدائی ۹۰ فٹ ہوئی ہے اور آفیسر ۱۰۰ فٹ کے پیسے دیتے ہیں، یہ زائد ۱۰ فٹ کے پیسے کیسے ہیں؟

ج… خالص حرام ہیں۔

س… جبکہ آفیسر جواز یہ پیش کرتا ہے کہ جس کام کے لئے گورنمنٹ نے جو پیسہ یا رقم مختص کی ہے اور ہمیں استعمال کی اجازت ہے، وہی کام مکمل کرکے بقیہ رقم ٹھیکیدار کا حق ہے، اس لئے ہم زائد بل بناتے ہیں۔ اور بعض دفعہ اس زائد رقم کو ٹھیکیدار اور آفیسر بانٹ لیتے ہیں۔

ج… ٹھیکیدار سے یہ طے کرلیا جائے کہ اتنا کام، اتنی ہی رقم میں کرائیں گے، کام کم کرانا اور پیسے زیادہ کے دینا جائز نہیں، اور مالِ حرام ملی بھگت ہی سے کھایا جاتا ہے۔

اسلام میں حقِ شفعہ کی شرائط

س… کیا اسلام میں شفعہ کرنا جائز ہے؟ جس طرح کہ اگر والدین اپنی جائیداد کا کچھ حصہ یا ساری جائیداد کسی دُوسرے کے ہاتھ فروخت کردیں تو اس شخص کی اولاد یا اس کے رشتہ دار حقِ شفعہ کرسکتے ہیں؟ اور وہ لوگ اسلامی قوانین کی رُو سے واپس لینے کے حق دار ہیں یا کہ نہیں؟ میں نے ایک آدمی سے سنا ہے کہ حقِ شفعہ اسلام میں جائز نہیں۔

ج… اسلام میں حقِ شفعہ تو جائز ہے، مگر اس کے مسائل ایسے نازک ہیں کہ آج کل نہ تو لوگوں کو ان کا علم ہے، اور نہ ان کی رعایت کرتے ہیں۔ مختصر یہ کہ اِمام ابوحنیفہ کے نزدیک حقِ شفعہ صرف تین قسم کے لوگوں کو حاصل ہے:

اوّل:… وہ شخص جو فروخت شدہ جائیداد (مکان، زمین) میں شریک اور حصہ دار ہے۔

دوم:… وہ شخص جو جائیداد میں تو شریک نہیں، مگر جائیداد کے متعلقات میں شریک ہے، مثلاً: دو مکانوں کا راستہ مشترکہ ہے، یا زمین کو سیراب کرنے والی پانی کی نالی دونوں کے درمیان مشترک ہے۔

سوم:… وہ شخص جس کا مکان یا جائیداد فروخت شدہ مکان یا جائیداد سے متصل ہے۔

ان تین اَشخاص کو علی الترتیب حقِ شفعہ حاصل ہے، یعنی پہلے جائیداد کے شریک کو، پھر اس کے متعلقات میں شریک شخص کو، اور پھر ہمسائے کو حقِ شفعہ حاصل ہوگا۔ اگر پہلا شخص شفعہ نہ کرنا چاہے، تب دُوسرا کرسکتا ہے، اور دُوسرا نہ کرنا چاہے، تب تیسرا کرسکتا ہے۔

اس سے معلوم ہوا ہوگا کہ فروخت کنندہ کی اولاد یا اس کے رشتہ دار ان تین فریقوں میں سے کسی فریق میں شامل نہیں ہیں، تو ان کو محض اولاد یا رشتہ دار ہونے کی بنا پر شفعہ کا حق نہیں۔

پھر جس شخص کو شفعہ کا حق حاصل ہے، اس کے لئے لازم ہے کہ جب اسے مکان یا جائیداد کے فروخت کئے جانے کی خبر پہنچے، فوراً بغیر کسی تأخیر کے یہ اعلان کرے کہ: ”فلاں مکان فروخت ہوا ہے اور مجھے اس پر حقِ شفعہ حاصل ہے، میں اس حق کو استعمال کروں گا“ اور اپنے اس اعلان کے گواہ بھی بنائے۔

اس کے بعد وہ بائع کے پاس یا مشتری کے پاس (جس کے قبضے میں جائیداد ہو) یا خود اس فروخت شدہ جائیداد کے پاس جاکر بھی یہی اعلان کرے، تب اس کا شفعہ کا حق برقرار رہے گا، ورنہ اگر اس نے بیع کی خبر سن کر سکوت اختیار کیا اور شفعہ کرنے کا فوری اعلان نہ کیا تو اس کا حقِ شفعہ ساقط ہوجاتا ہے۔ ان دو مرتبہ کی شہادتوں کے بعد وہ عدالت سے رُجوع کرے اور وہاں اپنے استحقاق کا ثبوت پیش کرے۔

اب آپ دیکھ لیجئے کہ آج کل جو شفعہ کئے جارہے ہیں، ان میں ان اَحکام کی رعایت کہاں تک رکھی جاتی ہے۔ اس لئے اگر کسی سے آپ نے یہ سنا ہے کہ: ”اسلام میں اس قسم کے حقِ شفعہ کی اجازت نہیں“ تو ایک درجے میں یہ بات صحیح ہے۔ لوگ تو رائج الوقت قانون کو دیکھتے ہیں، شریعت میں کون سی بات صحیح ہے، کون سی صحیح نہیں؟ اس کی رعایت بہت کم لوگ کرتے ہیں۔

کیا حکومت چیزوں کی قیمت مقرّر کرسکتی ہے؟

س… حکومت بعض چیزوں کی قیمت مقرّر کردیتی ہے، تو کیا اس طرح قیمت مقرّر کرنا دُرست ہے؟ اور کیا اس سے زائد قیمت میں بیچنا خفیہ طریقے سے جائز ہے یا نہیں؟

ج… قیمت مقرّر کردینا ضرورت کے وقت جائز ہے، جبکہ اَربابِ اَموال تعدّی کرتے ہوں۔ اسی طرح ضرورت کے وقت حنفیہ کے نزدیک ہر چیز کی قیمت مقرّر ہوسکتی ہے۔ زائد قیمت پر فروخت کرنا بہتر تو نہیں ہے، لیکن اگر فروخت کردیتا ہے تو بیع (یعنی فروخت مکمل) ہوجائے گی۔

صرّاف لاپتہ زیورات کا کیا کرے؟

س… ہمارے ایک دوست صرّاف ہیں، ان کے پاس ان کے والد صاحب مرحوم کے وقت مختلف لوگوں نے زیورات بنانے کے لئے سونا دیا تھا، ان کے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، جس کو تقریباً بیس سال ہوچکے ہیں۔ ان کے بعد کئی لوگ آئے اور اپنا سونا زیورات کی شکل میں لے گئے، لیکن اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنی چیز واپس لینے نہیں آئے، اب وہ ساتھی پوچھ رہے ہیں کہ اس سونے کو کیا کیا جائے؟ براہِ کرم اس کا جواب عنایت فرمائیں۔

ج… عام طور پر صرّافوں کے پاس اپنے گاہکوں کے نام اور پتے لکھے ہوتے ہیں (اور چونکہ موت و حیات کا پتا نہیں، اس لئے لکھ لینا بھی ضروری ہے)، پس جن لوگوں کی امانتیں والد صاحب کے زمانے سے پڑی ہیں، اگر ان کے نام اور پتے محفوظ ہیں تو ان کے گھر پر اطلاع کرنا ضروری ہے، اور اگر محفوظ نہ ہوں تو کسی ممکنہ ذریعے سے تشہیر کردی جائے، اور تشہیر کے ایک سال بعد تک اگر کوئی نہ آئے تو ان کا حکم گمشدہ چیز کا ہوگا۔ لیکن اگر صدقہ کرنے کے بعد مالک یا اس کے وارثوں کا پتا چلا تو ان کو مطلع کرنا لازم ہے، پھر ان کو اختیار ہوگا کہ اگر وہ چاہیں تو اس صدقے کو بحال رکھیں اور چاہیں تو اپنی چیز وصول کرلیں۔

اگر وہ اپنی چیز کا مطالبہ کریں تو جو رقم اس نے صدقہ کی ہے وہ خود اس کی طرف سے سمجھی جائے گی اور مالک کو اتنی رقم ادا کرنا لازم ہوگا۔ اس لئے ضروری ہوگا کہ صدقہ کرنے کی صورت میں یہ یادداشت تحریری طور پر لکھ کر رکھی جائے کہ ”فلاں شخص کے اتنے زیورات مالک کا پتا نشان نہ ملنے کی وجہ سے اس کی طرف سے صدقہ کردئیے گئے ہیں، اگر کبھی اس شخص کا یا اس کے وارثوں کا پتا چلا، اور انہوں نے اس کا مطالبہ کیا تو انہیں اس کا معاوضہ ادا کردیا جائے“ اس تحریر کا وصیت نامہ کی شکل میں محفوظ رہنا ضروری ہے۔

درزی کے پاس بچا ہوا کپڑا کس کا ہے؟

س… میرے چھوٹے بھائی نے چند ماہ پہلے درزی کی دُکان کی تھی اور اس سال اس کا یہ پہلا رمضان تھا، چونکہ رمضان میں درزیوں کے پاس بہت کام آتا ہے، چنانچہ اس کے پاس بھی آیا اور بہت سارے کپڑوں کے ٹکڑے بچے۔ میرے بھائی کا کہنا ہے کہ: ”گاہک تو خود پانچ یا چھ میٹر کپڑا جوڑے کے حساب سے لاتا ہے، اب اگر میں اپنے طور پر کٹنگ کرکے کپڑا بچالوں تو کوئی حرج نہیں ہے، اور بعض اوقات ایک ہی گھر کے کئی کئی جوڑے ایک ہی رنگ کے ہوتے ہیں، چنانچہ کٹنگ کے اختتام پر زیادہ کپڑا بچ جاتا ہے جو کارآمد ہوتا ہے“ یہ کپڑا جو بچا ہم اپنے گھر میں استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور اگر ہم یہ کپڑا کسی غریب کو دے دیں تو کیا یہ عمل ٹھیک ہوگا؟ یا یہ کپڑا گاہک کو واپس کرنا ضروری ہے؟

ج… جو کپڑا بچ جائے وہ مالک کا ہے، اس کو واپس کردینا لازم ہے، اس کو خود استعمال کرنا یا کسی غریب کو دینا جائز نہیں، ورنہ چوری اور خیانت کا گناہ ہوگا۔

ہنڈی کا کاروبار کیسا ہے؟

س… عرض یہ ہے کہ ہمارے یہاں دُبئی و ابوظہبی میں کچھ لوگ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں، اور لوگ ان کو یہاں پر دُبئی کی کرنسی یعنی درہم دیتے ہیں اور موجودہ پاکستانی بینکوں سے تھوڑا ریٹ زیادہ دے کر رقم پاکستانی کرنسی میں بھیجنے والے کے گھر منی آرڈر یا بینک ڈرافٹ بھیج دیتے ہیں، یا دستی نقد رقم گھر پہنچادیتے ہیں۔ باوجودیکہ یہاں متحدہ عرب امارات میں عرب مسلمانوں کی حکومت ہے اور بعض مسلمانوں اور غیرمسلموں کو حکومت نے لائسنس (اجازت نامہ) دئیے ہوئے ہیں، اور باقاعدہ نظم و ضبط کے ساتھ ہنڈی کا کاروبار کرتے ہیں، لاکھوں، کروڑوں روپے کی ہر قسم کی کرنسی ان کے شو کیسوں میں ہر وقت بھری رہتی ہے۔ تو ان کے خلاف تو آج تک کسی نے آواز نہیں اُٹھائی، مگر دُوسرے حضرات جن کی رجسٹریشن نہیں ہے، ہر ہفتے ”بلادی“ روزنامہ ”جنگ“ میں ان کے خلاف مراسلے لکھ کر شائع کر رہے ہیں کہ یہ کاروبار حرام ہے، حب الوطنی کے خلاف اور ناجائز ہے۔

ج… ہنڈی کے کاروبار کو صاحبِ ہدایہ نے مکروہ اور بعد کے فقہاء نے جائز لکھا ہے۔ اس لئے اگر گورنمنٹ کا قانون اجازت دیتا ہے تو گنجائش نکل سکتی ہے، اور حکومت کا بعض کو اجازت دینا اس امر کی دلیل ہے کہ یہ اَز رُوئے قانون جائز ہے، مگر اس کے لئے لائسنس ہونا چاہئے۔

گورنمنٹ کی زمین پر ناجائز قبضہ کرنا

س… کراچی میں رہائشی پلاٹ ”کے․ڈی․اے“ قیمتاً فروخت کرتی ہے، ہر مکان کے باہر سڑک سے متصل کچھ زمین چھوڑ دی جاتی ہے، جس کی قیمت پلاٹ خریدنے والا ادا نہیں کرتا، اس لئے اس کی ملکیت بھی نہیں ہوتی۔ لیکن مشاہدہ یہ ہے کہ آبادی کی اکثریت اس کو اپنے استعمال میں لاتی ہے، ذاتی باغ بناکر جس میں عوام کا گزر نہیں ہوسکتا، یا مکان کا کچھ حصہ اس پر تعمیر کرکے۔ کیا یہ لوگ اس وعید میں نہیں آتے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی کسی کی ایک بالشت زمین پر قبضہ کرے گا تو وہ قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بناکر ڈالی جائے گی؟

ج… یہ لوگ واقعی اس وعید میں داخل ہیں۔

س… دُوسرے وہ لوگ ہیں جن کے پاس رہنے کو مکان نہیں ہے، اور نہ اتنا مال کہ قیمتاً خرید سکیں، انہوں نے خالی زمینوں پر قبضہ کیا اور مکان بناکر رہنے لگے، پھر ان مکانوں اور زمینوں کی خرید و فروخت بھی شروع کردی، جیسے ”اورنگی ٹاوٴن“ میں رہنے والے بہت سے لوگ بغیر حکومت کی اجازت کے، اور قیمت ادا کئے بغیر زمین پر قابض ہوگئے ہیں، اب تک وہ زمین گورنمنٹ نے کسی کو الاٹ نہیں کی ہے، لیکن لوگ اس کی خرید و فروخت میں مصروف ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے شرع کا کیا حکم ہے؟

ج… آدمی اپنی مملوکہ چیز کو فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے، جو چیز اس کی ملکیت نہیں اس کو فروخت کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا، لہٰذا سرکاری اجازت کے بغیر جو لوگ زمین پر قابض ہیں وہ اس کو فروخت کرنے کے مجاز نہیں۔

چوری کی بجلی شرعاً جائز نہیں

س… جہاں ہم رہتے ہیں وہاں تک بجلی نہیں پہنچ سکی ہے، لیکن بجلی کا پول قریب ہونے کی وجہ سے لوگ اس میں کنڈہ ڈال کر فی گھر سو روپے لے کر سب کو بجلی فراہم کرتے ہیں، جو ایک چوری اور خلافِ قانون بات ہے، جو ہمارے گھر میں بھی موجود ہے۔ اس کی روشنی میں ہم نماز پڑھتے ہیں، وہ جائز ہے یا نہیں؟ اور اس سلسلے میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ کیونکہ میرے منع کرنے سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا، لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے تو پیسہ دیا ہے، مفت کی بجلی نہیں ہے۔

ج… چور اگر چوری کرکے سامان فروخت کردے اور آپ کو معلوم ہو کہ یہ چوری کا مال ہے تو اس کا خریدنا جائز نہیں، بلکہ حرام ہے۔ یہی حکم اس بجلی کا ہے۔

وقف شدہ جنازہ گاہ کی خرید و فروخت

س… ہمارے گاوٴں میں ایک جگہ جنازہ گاہ کے لئے وقف تھی، مگر حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے گندگی کا شکار ہوگئی اور وہاں جنازہ پڑھانا بند کردیا۔ ابھی وہاں گاوٴں کے لوگوں کے لئے کنواں بنادیا گیا ہے، مگر کچھ جگہ بچ گئی ہے، جو ہمارے گھر کے ساتھ ہے اور ہمارا گھر تنگ ہے، تو ہمارا خیال ہوا کہ خرید کر مکان کو وسیع کرلیں، اگر یہ جگہ ہمارے لئے جائز ہو تو خرید کر اپنے استعمال میں لائیں۔

ج… وقف کی چیز کی خرید و فروخت جائز نہیں، اگر وہ جگہ کسی نے باقاعدہ وقف نہیں کی تھی بلکہ خالی جگہ دیکھ کر لوگوں نے گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر جنازہ گاہ کے طور پر اس کو استعمال کرنا شروع کردیا تھا، مگر مستقل وقف کی نیت کسی نے نہیں کی، نہ اس کی منظوری گورنمنٹ سے لی گئی تھی تو اس کا فروخت کرنا اور آپ کو خریدنا جائز ہے۔

مسجد کا پُرانا سامان فروخت کرنا

س… نیو کراچی میں تھوڑے فاصلے پر دو مسجدیں ہیں، دونوں مسجدیں عام اِینٹوں اور چھتیں سیمنٹ کی چادروں سے بنی ہوئی ہیں۔ ایک مسجد کو ایک صاحبِ حیثیت پارٹی نے اپنے خرچ پر پکی اور عالیشان بنوانا شروع کردیا تو پُرانا سامان جس میں چادریں، پنکھے اور دُوسرا سامان شامل تھا، مسجد کی انتظامیہ نے فروخت کردیا، اس سامان کو عام لوگوں نے خریدا اور اپنے گھروں میں استعمال کیا۔ کیا اس مسجد کا سامان دُوسری مسجد کے فنڈ سے خرید کر اس میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟

ج… مسجد کا جو سامان اس کے کام کا نہ ہو، اس کو فروخت کرکے رقم مسجد میں لگانا صحیح ہے، اور جن لوگوں نے مسجد کا وہ سامان خریدا، وہ اس کو استعمال کرسکتے ہیں، ان کے استعمال کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ اسی طرح اس سامان کو خرید کو دُوسری مسجد میں بھی لگایا جاسکتا ہے، اور جو سامان مسجد کی ضرورت سے زائد ہو وہ دُوسری مسجد کو منتقل کردینا بھی صحیح ہے۔

تنخواہ کے ساتھ کمیشن لینا شرعاً کیسا ہے؟

س… میں جس جگہ اس وقت کام کر رہا ہوں، وہ ایک نجی ادارہ ہے، میں وہاں صبح و شام کام کرتا ہوں، درمیان میں کھانے کا وقفہ بھی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میں یہاں صرف نوکری کرتا ہوں، میرا کوئی شراکت وغیرہ کا مسئلہ نہیں ہے، لیکن جب آج سے ڈیڑھ سال قبل میں نے نوکری شروع کی تو ان سے تنخواہ بھی طے کی جو بائیس سو روپے طے ہوئی، جبکہ میں بضد تھا کہ چھبیس سو روپے یا اس سے زائد ہو، لیکن وہ نہ مانے اور مجھ سے کہا کہ میں آپ کو ادارے کی آمدنی سے ۵فیصد کمیشن دُوں گا جو کہ ہر ماہ تقریباً ۵۵۰ روپے یا کبھی اس سے کم یا زیادہ بھی ہوتا رہتا ہے۔ آپ اس کے جائز ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں بیان کریں اور میری پریشانی کو دُور کریں۔

ج… آپ کی تنخواہ تو وہی ہے جو مقرّر کی گئی ہے، پانچ فیصد کمیشن دینے کا جو اس نے وعدہ کیا ہے اگر وہ خوشی سے دے تو لینا جائز ہے۔

ملازم کا اپنی پنشن حکومت کو بیچنا جائز ہے

س… آج کل عام طور پر یہ رواج ہوگیا ہے کہ وہ لوگ جو پنشن پر جاتے ہیں اپنی پنشن بیچ دیتے ہیں جو کہ عموماً حکومت ہی خرید لیتی ہے، اور عمر کے لحاظ سے اس کی شرح کم یا زیادہ مقرّر کرکے پنشنر کو یکمشت رقم ادا کردیتی ہے۔ اس کے بعد پنشنر چاہے دُوسرے دن ہی فوت ہوجائے یا ۱۰۰ سال تک زندہ رہے۔ کیا یہ طریقہ شرعی طور پر ٹھیک ہے؟ اور کیا اس طرح پنشن بیچنے میں کوئی حرج تو نہیں؟

ج… یہ معاملہ حکومت کے ساتھ جائز ہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ جو شخص پنشن پر جارہا ہے، حکومت کے ذمہ اس کی جو رقم پنشن کی شکل میں واجب الاد ہے، وہ اس کا اس وقت تک مالک نہیں ہوتا، جب تک کہ اس رقم کو وصول نہ کرلے۔ اب اس پنشن کو گورنمنٹ کے پاس فروخت کرنے کا مطلب یہ ٹھہرتا ہے کہ گورنمنٹ اس سے معاہدہ کرتی ہے کہ وہ اپنا یہ حق چھوڑ دے اور اس کے بجائے وہ اتنی رقم نقد لے لے، اور ملازم اپنے استحقاق کو چھوڑنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے۔ پس یہاں درحقیقت کسی رقم کا رقم کے ساتھ تبادلہ نہیں بلکہ تاحینِ حیات جو اس کا استحقاق تھا، اس کا معاوضہ وصول کرنا ہے، اس لئے شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں۔

عورتوں کی ملازمت شرعاً کیسی ہے؟

س… میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا شریعت میں یہ جائز ہے کہ عورتیں دفتروں میں نوکری کریں یا مل، کارخانے میں، کیا ایسا کوئی قانون قرآن میں آیا ہے جس کا حکم اللہ اور اس کے رسول نے صادر فرمایا ہے؟ برائے مہربانی اس کا جواب آپ تفصیل سے ارشاد فرمائیں، آپ کی عین نوازش ہوگی۔

ج… عورت کا نان و نفقہ اس کے شوہر کے ذمہ ہے، لیکن اگر کسی عورت کے سر پر کوئی کمانے والا نہ ہو تو مجبوری کے تحت اس کو کسبِ معاش کی اجازت ہے، مگر شرط یہ ہے کہ اس کے لئے باوقار اور باپردہ انتظام ہو، نامحرَم مردوں کے ساتھ اختلاط جائز نہیں۔

حرام چیز کا فروخت کرنا جائز نہیں

س… میں آسٹریلیا میں رہتی ہوں، وہاں کے لوگ زیادہ تر غیرمسلم ہیں، اس ملک میں کھانے پینے کی چیزوں میں حرام جانوروں کے اجزاء ملائے جاتے ہیں، کیا یہ چیزیں فروخت کرنا جائز ہے؟ کیا ان کی آمدنی حلال ہے؟ اگر اس آمدنی کا کچھ حصہ نکال دیا جائے تو یہ حلال ہوسکتا ہے؟

ج… جیلٹن جس میں کہ جانوروں کی چربی شامل ہوتی ہے اور وہ جانور شرعی طور پر ذبح کئے ہوئے نہیں ہوتے، شرعاً ان کا استعمال جائز نہیں ہے، اور جن چیزوں کا استعمال جائز نہیں، ان کا فروخت کرنا بھی جائز نہیں، اور ان کی آمدنی بھی حلال نہیں۔

چوکیداری کا حق اور کمپنی کا کارڈ فروخت کرنا

س… ایک مسئلہ جو آج کل لوگوں میں عام ہے کہ اکثر بازاروں کی چوکیداری ایک دُوسرے پر قیمتاً فروخت کرنا ہے، چونکہ اس پر پہلے والے چوکیدار نے قیمت ادا نہیں کی ہوتی اور نہ ہی کوئی محنت مشقت کی ہوتی ہے، تو اس نوکری پر روپے لینا حرام ہے یا حلال؟ یا کوئی ایسی کمپنی کا کارڈ ہو کہ اس میں عام آدمی بھرتی نہیں ہوسکتے، جیسا کہ آج کل کیماڑی کے پورٹ اور پورٹ قاسم میں مزدوروں کو حکومت نے پکے کارڈ دئیے ہیں اور عام آدمی پکے مزدوروں میں بھرتی نہیں ہوسکتے۔ اور وہ مزدور اپنا کارڈ تقریباً ایک لاکھ پر فروخت کرتے ہیں اور لوگ بہت خوشی سے خرید لیتے ہیں، تو یہ کارڈ فروخت کرنا یا خریدنا حرام ہے یا حلال؟

ج… مذکورہ حقوق کی خرید و فروخت صحیح نہیں، اس سے حاصل شدہ مال حرام ہے۔

سودا بیچنے کے لئے جھوٹی قسم کھانا

س… یہ جو ہمارے اکثر گھرانوں میں بات بے بات قسم خدا، قسم قرآن کی کھاتے ہیں، چاہے وہ بات سچی ہو یا جھوٹی، لیکن عادت سے مجبور ہوتے ہیں، اس کے بارے میں کچھ فرمائیے تو مہربانی ہوگی کہ ان سچی، جھوٹی قسموں کی سزا کیا ہے؟ ہمارے اکثر تاجر حضرات جن سے ہمارا روزانہ واسطہ پڑتا ہے، مثلاً: کپڑے کے تاجر وغیرہ وہ بھی اپنا مال بیچنے کے لئے پانچ منٹ میں کتنی قسمیں کھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ: ”یہ بھاوٴ ایمان داری کا بھاوٴ ہے“ چاہے وہ بھاوٴ سچا ہو یا جھوٹا، اور اکثر اسی بھاوٴ میں کمی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ: ”ہم آپ کی خاطر تھوڑا سا نقصان اُٹھا رہے ہیں“، ”خدا کی قسم! ہم اپنا نقصان کر رہے ہیں“ اور ”قرآن کی قسم ہم نے آپ سے ایک پائی بھی منافع نہیں لیا“ حالانکہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ تاجر حضرات ہمارے لئے نقصان اُٹھائیں اور کاروں میں گھومیں، جواب ضرور دیں۔

ج… جھوٹی قسم کھانا بہت بڑا گناہ ہے، اگر کسی کو اس کی عادت پڑگئی ہو تو اس کو توبہ کرنی چاہئے اور اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ سودا بیچنے کے لئے قسم کھانا اور بھی بُرا ہے۔ حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن تاجر لوگ بدکاروں کی حیثیت میں اُٹھائے جائیں گے، سوائے اس تاجر کے جو خدا سے ڈرے اور غلط بیانی سے باز رہے۔

غلط بیانی کرکے فروخت کئے ہوئے مال کی رقم کیسے پاک کریں؟

س۱:… دُکان داری میں جھوٹ بولنے سے رزق حرام ہوتا ہے یا نہیں؟

س۲:… اگر دُکان داری میں جھوٹ بولنے سے رزق حرام ہوتا ہے تو صدقات اور زکوٰة سے پاک ہوجاتا ہے یا نہیں؟

س۳:… جیسے کہ حرام مال کے بارے میں حدیث میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں، میری عمر ۱۷ سال کی ہے اور میں بالغ ہوں، اب ہمارے گھر میں مال و دولت حرام ہے، اب اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟ یہ تو ہمارے بڑوں کی غلطی ہے، اب مجھے گھر میں رہنا چاہئے یا گھر چھوڑ کر چلا جانا چاہئے؟

ج۱:… جھوٹ بول کر اگر کسی کو دھوکا دیا گیا اور نفع کمایا گیا تو حرام ہے۔

ج۲:… نادانستہ غلط بیانی سے جو کراہت آتی ہے وہ تو پاک ہوجاتی ہے، مگر صریحاً دھوکا دے کر کمایا ہوا مال پاک نہیں ہوتا۔

ج۳:… اگر حرام سے بچنا ناممکن ہے تو اللہ تعالیٰ سے اِستغفار کرلیں۔

جھوٹ بول کر مال بیچنا

س… میں ایک دُکان دار ہوں، ہمارے آس پاس بہت سی دُکانیں اور بھی ہیں، کئی دُکان والوں کے پاس پاکستانی چیزیں ہیں، مگر اکثر دُکان والے پاکستانی چیز کو جاپانی نام پر بیچتے ہیں اور گاہک خوشی سے رقم دے کر لے جاتے ہیں۔ ہمارے پاس بھی وہی چیزیں موجود ہیں، پورے مہینے میں ایک چیز نہیں بیچ سکا، کیونکہ ہمارے پاس جب گاہک آتے ہیں تو ہم سے جاپانی چیزیں مانگتے ہیں، ہمارے پاس تو پاکستانی چیزیں ہیں، ہمارے آس پاس اور دُکان والوں کے پاس پاکستانی چیزیں ہیں، ہم صاف طور پر گاہک کو بتادیتے ہیں کہ یہ چیزیں پاکستانی ہیں، مگر گاہک نہیں لیتا۔ کیا ہم بھی غلط بات کرکے یا گول مول بات کرکے چیزیں بیچ سکتے ہیں؟

ج… جھوٹ بول کر سودا بیچنا حرام ہے، اس میں ایک تو جھوٹ بولنے کا گناہ ہے، دُوسرے مسلمانوں کے ساتھ دھوکا اور فریب کرنا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”تاجر لوگ قیامت کے دن بدکار ہونے کی حالت میں اُٹھائے جائیں گے، سوائے اس شخص کے جو نیکی کا کام کرے (مثلاً: صدقہ و خیرات دیا کرے) اور سچ بولے۔“

فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: ”جو شخص ہم کو (یعنی مسلمانوں کو) دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔“

اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ: ”بہت بڑی خیانت کی بات ہے کہ تو اپنے بھائی (مسلمان) کو ایسی بات کہے کہ وہ اس میں تجھ کو سچا جانتا ہو اور تو اس پر جھوٹ کہہ رہا ہو۔“

اگر کچھ لوگ جھوٹ فریب کے ساتھ تجارت کرتے ہیں تو اپنی دُنیا بھی بگاڑتے ہیں اور عاقبت بھی برباد کرتے ہیں، ایسے لوگوں کی روزی میں برکت نہیں ہوتی، وہ راحت و سکون کی دولت سے محروم رہتے ہیں اور ان کی دولت جس طرح حرام طریقے سے آتی ہے اسی طرح حرام راستے سے جاتی ہے۔ آپ ان کی ”ریس“ ہرگز نہ کریں، بلکہ گاہکوں کو بتادیا کریں کہ یہی کپڑا ہے جس کو دُوسرے لوگ جاپانی کہہ کر فروخت کر رہے ہیں۔ آپ کے سچ بولنے پر آپ کے مال میں اِن شاء اللہ برکت ہوگی اور قیامت کے دن بھی اس کا بڑا اَجر و ثواب ملے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ”سچا اور امانت دار تاجر قیامت کے دن نبیوں، صدیقوں، شہیدوں اور ولیوں کے ساتھ ہوگا۔“

پاکستانی مال پر باہر کا مارکہ لگاکر بیچنے کا گناہ کس کس پر ہوگا؟

س… ہم تجارت پیشہ افراد ہیں، بنیادی طور پر ہماری تجارت پرچون کی دُکان داری ہے، لیکن کچھ اشیاء ہمارے پاس تھوک بھی موجود ہیں۔ پرچون اشیاء ہم دُکان پر رَبِّ کریم کی مہربانی اور دی ہوئی توفیق سے بالکل سچائی اور اسلامی طریقے کے مطابق خوبیاں اور خامیاں بتلاکر فروخت کر رہے ہیں، لیکن تھوک اشیاء جو کہ کٹلری کے شعبے سے تعلق رکھتی ہیں اور وزیرآباد شہر سے تیار ہوکر ہمارے ذریعے پرچون فروش دُکان دار کو مل سکتی ہیں (اور ہماری مرضی کے خلاف ان اشیاء پر غیرملکی مارک لگائے جاتے ہیں)، ہم سے مال خرید کرنے والے ۵۰ فیصد پرچون فروش اس مال کو غیرملکی بتلاکر اپنا ملکی تیار کردہ مال فروخت کرتے ہیں، اور ۵۰ فیصد پرچون فروش خریدار کو حقیقتِ حال بتلاکر فروخت کرتے ہیں۔ آیا جو پرچون فروش مال کو حقائق چھپاکر فروخت کرتے ہیں، ان کی غلط بیانی کا وبال کس کے کھاتے میں جاتا ہے، مال تیار کرنے والے پر جس نے ملکی مال پر غیرملکی مارک لگایا؟ آیا ہم پر کہ مال ہمارے ذریعے پرچون فروش کو فروخت ہو رہا ہے (حالانکہ ہم مال فروخت کرتے ہوئے بالکل اس بات کی پرچون فروش کو ترغیب نہیں دیتے کہ وہ اس مال کو غیرملکی کہہ کر فروخت کرے)، اور جیسا کہ اُوپر ذکر ہوچکا ہے کہ نہ ہی مارک لگانے کے لئے تیار کنندہ کو کوئی ترغیب ہماری جانب سے دی جاتی ہے، ہمیں جیسا مال وزیرآباد میں ملتا ہے ویسا ہی سپلائر سپلائی کردیتا ہے۔

ج… یہ جعل سازی اور دھوکادہی ہے۔ غیرملکی مارک لگانے والے بھی گنہگار ہیں اور جو لوگ حقیقتِ حال سے واقف ہونے کے باوجود اس کو غیرملکی کہہ کر فروخت کرتے ہیں وہ بھی گنہگار ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ”جو ہمیں (یعنی مسلمانوں کی جماعت کو) دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں۔“

س… آیا اس پرچون فروش پر وبال ہوتا ہے جو کہ اصل حقیقی گاہک (چیز استعمال کرنے والے) پر آخر میں مال فروخت کر رہا ہے؟

ج… جہاں تک یہ خرید و فروخت کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ اس کو جانتے ہوئے ”اصلی“ کہہ کر بیچتے رہیں گے، سب گنہگار ہوں گے۔

غیرمسلموں سے کاروبار کرنا

غیرمسلموں سے خرید و فروخت اور قرض لینا

س… کیا غیرمسلم لوگوں سے کھانے پینے کی چیزیں یا دیگر قرض وغیرہ لینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

ج… غیرمسلموں کے ساتھ لین دین کا معاملہ کرنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ غیرمسلم مرتد نہ ہو۔

کفار سے لین دین جائز ہے، لیکن مرتد سے نہیں

س… تجارتی لوگوں کا تمام مذاہب سے واسطہ پڑتا ہے، کیا غیرمذاہب کے لوگوں سے دُعائیں کروانا، سلام کرنا یا جواب دینا جائز ہے کہ نہیں؟

ج… کسی مرتد سے لین دین کی تو شرعاً اجازت ہی نہیں، باقی غیرمذاہب سے لین دین اور معاملہ جائز ہے، مگر ان سے دُعائیں کروانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اور نہ کوئی مسلمان اس کا تصوّر کرسکتا ہے۔ سلام ان کو ابتداءً تو نہ کیا جائے، البتہ ان کے سلام کے جواب میں صرف ”وعلیکم“ کہہ دیا جائے۔