حصص کا کاروبار

حصص کے کاروبار کی شرعی حیثیت

س… حصص کے کاروبار کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں:

الف:… آدمی کچھ حصص کسی کمپنی کے خریدے اور جلد یا بدیر ان حصص کو اپنے نام منتقل کروانے کے بعد فروخت کردے، اس پر جو منافع یا نقصان ہو حلال ہے یا حرام؟

ب:… آدمی کچھ حصص کسی کمپنی کے خریدے اور مستقل اپنے پاس رکھ لے، اس پر متعلقہ کمپنی جو منافع / بونس دیتی ہے وہ حلال ہے یا حرام؟

ج:… حصص مستقل طور پر اپنے پاس رکھنے سے اس کی قیمت میں جو اضافہ ہوگا وہ حلال ہے یا حرام؟

ج… حصص کی حقیقت یہ ہے کہ ایک کمپنی کی مالیت مثلاً: دس لاکھ روپے کی ہے، اس کے کچھ حصے تو مالکان اپنے پاس رکھ لیتے ہیں، اور کچھ حصوں میں دُوسروں کو شریک کرلیتے ہیں، مثلاً: دس لاکھ میں سے ایک لاکھ کے حصے تو انہوں نے اپنے پاس رکھ لئے اور نو لاکھ کے حصے عام کردئیے، جو لوگ ان حصوں کو خرید لیتے ہیں وہ اپنے حصوں کے تناسب سے کمپنی کی ملکیت میں شریک ہوجاتے ہیں، اور کچھ لوگ اپنے حصوں کو فروخت کرکے اپنی ملکیت دُوسروں کو منتقل کردیتے ہیں، اس لئے ان حصص کی خرید و فروخت جائز ہے، بشرطیکہ کمپنی کا کاروبار صحیح ہو، اور ان حصص پر کمپنی کی طرف سے ملنے والا منافع جائز ہے، بشرطیکہ وہ کل منافع کو حصص پر تقسیم کرتے ہوں، والله اعلم!

حصص کی خرید و فروخت کا شرعی حکم

س… میں کمپنی شیئرز کی خرید و فروخت کرتا ہوں، جس میں نفع نقصان دونوں کا احتمال ہوتا ہے، اور کمپنیاں سال کے اختتام پر اپنے حصص یافتگان کو محدود منافع بھی تقسیم کرتی ہیں، جس کو ”ڈیویڈنڈ“ کہتے ہیں، کیا یہ کاروبار اور منافع جائز ہے؟

ج… کمپنی کی مثال ایسی ہے کہ چند آدمی مل کر شراکتی بنیاد پر دُکان کھول لیں، یا کوئی کارخانہ لگالیں، ان میں سے ہر شخص اس دُکان یا کارخانے میں اپنے حصے کے مطابق شریک ہوگا، اور اپنے حصے کے منافع کا حق دار ہوگا۔ اور ان میں سے ہر شخص کو اپنا حصہ کسی دُوسرے کے ہاتھ فروخت کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔ یہی حیثیت کمپنی کے حصص کی بھی سمجھئے۔ اس لئے حصص کی خرید و فروخت جائز ہے۔ البتہ اس کے لئے یہ شرط ہے کہ کمپنی کا کاروبار جائز اور حلال ہو، ناجائز اور حرام نہ ہو۔ جس کمپنی کا کاروبار ناجائز ہوگا اس کے حصص کی خرید جائز نہیں ہوگی، مثلاً: بینکوں کا نظام سود پر مبنی ہے، تو بینک کے حصص حرام ہوں گے۔

کس کمپنی کے حصص کی خریداری جائز ہے؟

س… آج کل کاروباری ادارے مزید سرمایہ کاری کے لئے یا پھر نئے ادارے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لئے لوگوں کو شیئرز فروخت کرتے ہیں۔ ان شیئرز کی قیمت عموماً دس روپے فی شیئر ہوتی ہے۔ اس لئے باقاعدہ بینکوں کے ذریعہ درخواستیں مانگی جاتی ہیں، اور بہت سی درخواستیں موصول ہونے پر بذریعہ قرعہ اندازی لوگوں کو جن کا نمبر قرعہ اندازی کے ذریعہ نکلتا ہے، شیئرز دے دئیے جاتے ہیں۔ قرعہ اندازی میں کھلنے پر اس کی قیمت دس روپے فی شیئر ہوتی ہے، لیکن اسٹاک مارکیٹ میں اس کی قیمت کمپنی کی مشہوری کی وجہ سے بڑھتی ہے اور بعض اوقات گھٹتی بھی ہے، یعنی کبھی شیئر ۹ روپے یا ۸ روپے کا بھی فروخت ہوتا ہے، کبھی ۲۰ روپے یا ۲۵ روپے کا بھی۔ شیئرز کو کھلی مارکیٹ میں فروخت بھی کیا جاسکتا ہے، اور اگر ان کو ایک خاص مدّت عموماً ۶ماہ تک رکھا جائے تو کمپنی عبوری منافع کا اعلان کرتی ہے، جو ایک خاص فیصد پر ہر ایک کو یعنی جس کے پاس ۱۰۰ شیئرز ہوں اس کو بھی اور جس کے پاس ۱۰۰۰ شیئرز ہوں اس کو بھی اسی حساب سے دیتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح شیئرز کا خریدنا دُرست ہے یا نہیں؟

۲:… اگر خرید لئے تو کیا نفع یا نقصان کی بنیاد پر ان کو فروخت کرنا دُرست ہے یا نہیں؟

۳:… ان شیئرز کو اس نیت سے رکھنا کہ ان پر نفع ملے گا، دُرست ہے یا نہیں؟

۴:… نفع کا لینا دُرست ہے یا نہیں؟

ج… شیئرز (حصص) کی حقیقت ہے کمپنی میں شراکت حاصل کرنا۔ جس نے جتنے حصص خریدے وہ کل رقم کی نسبت سے اتنے حصے کا مالک اور کمپنی میں شریک ہوگیا۔ اب کمپنی نے کوئی مل، کارخانہ، فیکٹری لگائی تو اس شخص کا اس میں اتنا حصہ ہوگیا اور اس شخص کو اپنا حصہ فروخت کرنے کا اختیار ہے، لہٰذا حصص کی خرید و فروخت جائز ہے، مگر یہاں تین چیزیں قابلِ ذکر ہیں:

اوّل:… جب تک کمپنی نے کوئی مل یا کارخانہ نہیں لگایا اس وقت تک حصص کی حیثیت نقد رقم کی ہے، اور دس روپے کی رقم کو ۹ یا ۱۱ روپے میں فروخت کرنا جائز نہیں، یہ خالص سود ہے۔

دوم:… عام طور سے ایسی کمپنیاں سودی کاروبار کرتی ہیں، جو گناہ ہے، اور اس گناہ میں تمام حصہ دار شریک ہوں گے۔

سوم:… کمپنی کی شراکت اس وقت جائز ہے جبکہ اس کے معاملات صحیح ہوں، اگر کمپنی کا کوئی معاملہ خلافِ شریعت ہوتا ہے، اور حصہ داروں کو اس کا علم بھی ہے تو حصہ دار بھی گناہگار ہوں گے، اور اس کمپنی میں شرکت کرنا جائز نہیں ہوگا۔

”این․ آئی․ ٹی“ کے حصص خریدنا جائز نہیں

س… نیشنل انوسٹمنٹ ٹرسٹ (این․ آئی․ٹی) گورنمنٹ پاکستان کا ایک ادارہ ہے، یہ ادارہ ملوں سے حصے (شیئرز) خریدتا ہے اور ملیں بینک سے سود پر قرض لیتی ہیں، شیئرز سے جو منافع حاصل ہوتا ہے وہ خریدنے والوں میں ان کے حصے کے مطابق اس ادارے کی طرف سے تقسیم کیا جاتا ہے، کیا این․آئی․ٹی سے شیئرز خریدنا جائز ہے یا نہیں؟

ج… جب ملیں بینک سے قرض لے کر سود دیتی ہیں، تو یہ منافع جائز نہیں۔ اس لئے ”این․آئی․ٹی“ شیئرز جائز نہیں۔

حصہ دار کمپنیوں کا منافع شرعاً کیسا ہے؟

س… آج کل جو کمپنیاں کھلی ہیں، لوگ ان میں پیسہ جمع کرواتے ہیں، کچھ کمپنیاں ہر ماہ منافع کم زیادہ دیتی ہیں، اور کچھ کمپنیاں ہر ماہ متعین منافع دیتی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کچھ یتیم، بیواوٴں اور عام لوگوں کی آمدنی کا واحد ذریعہٴ معاش یہی ہے، اب ہم نے جہاں بھی پڑھا کہ متعین سود ہے اور دُوسرا حلال ہے۔ آپ ہمیں ان حالات کے پیشِ نظر ایسا اسلامی طریقہٴ کار بتائیے کہ سب لوگ زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرسکیں اور وہ سود نہ ہو۔ یہ بھی سنا ہے کہ ہم خود متعین کو اپنی ضروریات کے لئے رقم دیتے ہیں اور وہ اپنی خوشی سے متعین منافع دیتے ہیں، کیا یہ سود تو نہیں ہے؟

ج… کمپنی اپنے حصہ داروں کو جو منافع دیتی ہے اس کے حلال ہونے کی دو شرطیں ہیں۔ ایک یہ کہ کمپنی کا کاروبار شرعی اُصول کے مطابق جائز اور حلال ہو۔ اگر کمپنی کا کاروبار شرعاً جائز نہیں ہوگا تو اس کا منافع بھی حلال نہیں ہوگا۔ دُوسری شرط یہ ہے کہ وہ کمپنی باقاعدہ حساب کرکے حاصل ہونے والے منافع کی تقسیم کرتی ہو، اگر اصل رقم کے فیصد کے حساب سے منافع مقرّر کردیتی ہے تو یہ جائز نہیں، بلکہ سود ہے۔