سونے کا فن The Art of Sleeping


سونے کا فن The Art of Sleeping
ایس اے ساگر

دارالعلوم کشن گنج کے طلبہ واساتذہ کے درمیان 14 اکتوبر 2017 کو بعد نماز فجر وعظ ونصیحت کرتے ہوئے سرزمین سیمانچل کے معروف مقرر اور دارالعلوم بہادرگنج کے موقر استاذ مفتی محمد جسیم اختر قاسمی  مدظلہم نے فرمایا کہ صحت مند انسانی زندگی کے لئے بلاشبہ نیند سب سے عظیم نعمت ہے۔ چناچہ جب نیند انسان سے قریب ہوتی ہے تو اس وقت انسان سب سے لذیذ قسم کا کھانا، پھل، میوے بلکہ سب سے محبوب ترین رشتہ دار ماں باپ، بیوی بچے بھی سامنے رہیں توان سے بھی منہ موڑلیتا ہے اور نیند کی آغوش میں چلا جاتا ہے۔۔ حتی کہ ماں یا باپ کا جنازہ بھی گھر میں رکھاہو، تب بھی نیند کے آنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔۔ پتہ چلاکہ نیند خدا کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے۔ لیکن اس کا کیا کیجئے کہ اپنی بے اعتدالیوں کے سبب انسان نے اس نعمت کو مصیبت بنا رکھا ہے. غنیمت ہے کہ ڈاکٹر حمزة الحمزاوی Dr. Hamza Al-Hamzawi نے اپنے لیکچر “The Art of Sleeping” یعنی ‘سونے کا فن’ میں خاطر خواہ روشنی ڈالی ہے. اس خطاب کے مطابق:
1⃣: عشاء کے بعد 9 سے 12 بجے رات تک سونا:
ان اوقات کے دوران سونا سب سے زیادہ فائدہ مند ہے.
ایک انسان اپنی نیند کا 80% ان اوقات میں پوری کر سکتا ہے۔ کیونکہ ان اوقات میں نیند کے لیے برکت ہے، سو اس وقت کی نیند۔۔۔۔۔
1گھنٹہ کی نیند=3 گھنٹے کی نیند
اس وقت کے دوران
pineal gland (دماغ کا گلینڈ)
ایک ہارمون پیدا کرتا ہے جس کا  نام ‘melatonin ہے۔۔۔
یہ صرف اسی صورت میں پیدا ہوتا ہے اگر
1. سونے کے دوران کمرے میں تاریکی ہو۔
2. اگر نیند نہیں آ رہی تب بھی  انسان سکون سے لیٹ جائے۔
Melatonin)
ہارمون ہمیں سونے میں مدد کرتا ہے ۔۔۔)
2⃣: 12 سے 2 بجے رات کو سونا۔۔
ان اوقات کے دوران سونے سے انسان کی 20% کی گہری نیند پوری ہوجاتی ہے۔۔
اس کے بعد کا سونا ..نیند کے لیے فائدہ مند نہیں ۔۔۔۔ (چونکہ انسان اپنی 100% نیند پوری کرچکا ہوتا ہے)
ان اوقات میں سونا
1 گھنٹہ نیند= 1 گھنٹہ نیند
3⃣: 2 بجے سے 5 بجے تک یعنی فجر سے پہلے کے اوقات:
یہ ایک بہترین وقت ہے کچھ یاد کرنے کے لیے،
اللہ کو یاد کرنے کے لیے ذکر اور استغفار کرنے کے لیے  اور ذہنی ارتکاز ۔۔۔ مراقبے کے لیے
4⃣: دن کو سونا  (فجر کے بعد):
یہ بالکل بھی فائدہ مند نہیں
3: گھنٹےکی نیند= 1 گھنٹے کی نیند
(اس وقت سونے میں کوئی برکت نہیں یہ بلکہ یہ سارا دن کاہلی سستی اور توجہ میں کمی کا باعث بنتی ہے)
5⃣: فجر کی نماز سے طلوع آفتاب تک سونا:
ان اوقات میں
Pineal gland
دوسرا ہارمون خارج کرتا ہے جس کا نام ہے ‘seretonium’.
یہ ہارمون ان اوقات میں صرف اسی صورت خارج ہو تا ہے۔۔
1۔ انسان جاگ رہا ہو،
2. روشنی کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی ذہنی ورزش بھی ہو۔
(فجر کی نماز وقت پر ادا کرنا اور اللہ کا ذکر کرنا)۔ یہ وقت ہے ذکر و ازکار کا۔۔۔ اور غور و فکر کرنے اور دن کو ہونے والے کاموں کی منصوبہ بندی اور ترجیحات طے کرنے کا۔۔۔۔
6⃣:  ورزش، اور واک وغیرہ کو طلوع آفتاب کے بعد ہی کرنا چاہیے۔
7⃣ انسانی دماغ میں
Pineal gland سے melatonin ہارمون
کا خارج ہونا…. 40 سال بعد کم ہوتا جاتا ہے۔۔۔ اور 50 سال کی عمر میں یہ اخراج رک جاتا ہے، اس وقت انسان کا جسم اس ہارمون کو ہی استعمال کرتا ہے جو گزشتہ برسوں میں جسم میں محفوظ ہوا تھا، اب اگر کوئی انسان الزائمر اور  شیزوفرینیا جیسے دماغی امراض کاشکار ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ  زندگی بھر  دیر سے سویا کرتا تھا۔۔۔۔۔۔۔!

قَیلولہ، حَیلولہ، عَیلولہ، فَیلولہ، غَیلولہ، لَیلولہ

‘لُغات واصطِلاحات’ کے تحت ڈاکٹر شیخ ولی خان المظفر رقمطراز ہیں؛
سوال: قیلولہ کا لغوی معنی کیاہے، اس کی مدت کتنی ہے اور قرآن وحدیث میں اس کا ثبوت کیا ہے، کیونکہ اس معاملے کا تعلق بھی ہے؟ (عباس حبیب،لی مارکیٹ)۔
جواب: (قَیلُولَۃ) عربی زبان سے ثلاثی مجرد کے باب ضرب سے مشتق اسم مصدر نکرہ ہے، عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا، اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ جمع: قَیلُولے (قَے (ی لین) + لُو + لے)، قائلہ: قیلولہ کرنے کا و قت مَقِیل: قیلولہ کرنا۔ اصطلاح میں؛
نصف النہار کو کھانا کھانے کے بعد قدرے لیٹنا،
دوپہر کو کھانے کے بعد آرام کرنا،
دوپہر کا سونا،
ظہر کی نماز کے بعد یا بعض محققین کے یہاں نمازِ ظہر سے پہلےتھوڑا سا آرام کرنا،
وقفہ کرنا،
سکون حاصل کرنے کے لئے استرخاء واستراحت کرنا،
اس کی کم از کم مدت 5 سے 10 منٹ ہیں، کمی بیشی بھی ممکن ہے، سونا ضروری بھی نہیں، بتکلف اپنے آپ کو سویا ہوا ظاہر کرنا بھی قیلولہ کی ایک قسم ہے۔ اسلام میں قیلولہ مسنون و مستحب عمل ہے، کئی احادیث میں قیلولہ کا تذکرہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی قیلولہ فرماتے تھے۔ مثلاً: صحیح البخاری: 6281 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے گھر میں جاکر قیلولہ کا تذکرہ ہے۔ اس کے علاوہ فرمان نبی ﷺ ہے:
قیلولہ کیا کرو کیونکہ شیاطین قیلولہ نہیں کرتے۔ (سلسلہ صحیحہ للالبانی: 1647)۔ نیز قیلولہ سے یادداشت اچھی ہوتی ہے اور فرد کی کارکردگی میں اچھا خاصااضافہ بھی ہوتاہے۔ اب جاکر امریکی سائنسدانوں نے پتہ چلایا ہے کہ تین سے پانچ سال کی عمر کے بچوں میں لنچ کے بعد ایک گھنٹے کی نیند ان کی ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ محقیقین کے مطابق قیلولہ کرنے والے بچوں نے شکل و حجم کو پرکھنے کے ٹیسٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تحقیق کے دوران بچوں کے ذہنی معائنے سے پتہ چلا ہے کہ قیلولہ کرنے والے بچوں کے ذہن کے سیکھنے والے حصوں میں زیادہ سرگرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے پہلی بار ایسی شہادت پیش کی ہے کہ قیلولہ بچوں کی پڑھائی اور ذہنی قوت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان میں قیلولہ کی عادت ختم ہوجاتی ہے لیکن کم عمر بچوں میں اس کی ایسی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے کہ بڑے ہوکر بھی وہ قیلولہ کے عادی ہوں۔ برطانیہ کے رائل کالج کے مطابق سائنسدانوں کو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ معلوم ہے کہ مختصر نیند سے بالغ لوگوں کی ذہنی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے، لیکن اب تک ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ قیلولہ کم عمر بچوں کی یادداشت کے لئے بھی مفید ہے۔ انھو ں نے کہا کہ یہ تحقیق انتہائی اہم ہے، کیونکہ ابھی تک بچوں کی تربیت کرنے والے اداروں کی دن کو بچوں کی نیند کے بارے میں رائے بٹی ہوئی تھی لیکن اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ دن کی نیند بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی رات کی۔چین، جاپان اور اسپین میں بھی کام اور پڑھائی کے دوران قیلولے پر تجربات کے بعد کئی مقامات پر اس کا اہتمام ہونے لگا ہے، ہمارے یہاں دینی مدارس میں قیلولہ باقاعدہ معمولات میں سے ہے، اگلے دن تہجد اور فجر کے لئے اٹھنے میں پچھلے دن کے قیلولے کو بڑی اہمیت حاصل ہے، کمپیوٹر پر کام کرنے والوں کے لئے تو تقریباً صحت کے اصولوں کے مطابق ضروری بتایا گیاہے، اسی سے باب افعال میں إقالہ ہے، جو فسخِ عقد کو کہاجاتاہے۔
(حَیلُولَۃ): باب نصر سے اسم مصدر نکرہ ہے،حائل بننا، رکاؤٹ ہونا، طلوعِ آفتاب سے قبل نمازِفجر کے متصلاً بعد سونا، یہ وقت رزق میں برکت کا ہے، اس وقت سونا روزی میں رکاؤٹ اور حائل ہوتا ہے اس لئے اسے حیلولہ کہتے ہیں، حَولٌ:سال، طاقت، استطاعت، قدرت، لاحَول ولا قُوّۃَ اِلاّ باللہ میں حَول اسی معنی میں ہے، البتہ اس پورے کلمے کو مختصراً حَوقَلہ کہاجاتا ہے، جیسے بَسمَلہ وحَمَدَلَہ۔ حَولَ، ج حَوالَی: لگ بھگ، آس پاس، اریب قریب، تقریباً، حَوَل: بھینگا پن۔ حال، ج احوال بھی اسی مادّہ سے ہے۔ تحوّل: موڑ، تبدیلی، انتقال۔ الإِحالہ والتحویل: حوالہ کرنا، پے آرڈر یا:ڈرافٹ بنانا۔ محاوَلہ: کوشش، ٹرائی، تجربہ۔
(عَیلُولَۃ): علت، بیماری، اصطلاح میں عصر کے بعد سونا، جو بوریت، ضیقِ قلب اور دیگر جسمانی امراض کا سبب بنتا ہے۔ عِلَّۃ: بیماری، عیب، سبب، حجت، دلیل، عُذر، سر چشمہ، ج عِلِل، علات۔ الاِعلال والتعلیل: علت نکالنا، بِھلانا، علم صرف ونحو کی ایک مشہور اصطلاح، باب کرُم اور افتعال سے: بیمار ہونا، عَلّۃ: سوکن ،ج عَلّات، اسی سے عَلاتی بھائی کی اصطلاح ہے، یعنی باپ شریک کئی ماؤوں کی اولاد۔ ایک تعریف یہ بھی کی گئی ہے: (العیلولۃنوم قبل طلوع الشمس وقبل العشاء ،ہويورث الفقر وشتات الامر).
(فَيلولة): یہ وہ نیند ہے جو طلوعِ آفتاب کے فوراً بعد ہوتی ہے، اس میں پختہ نیند نہیں ہوتی، جس سے طبیعت ناساز ہوجاتی ہے، چڑچڑاپن اور کمزوری کی باعث ہوتی ہے، تکثیر بلغم کی سبب بھی بنتی ہے، (فَلّ) کُند ہونے کے معنی میں ہے، (وهو نوم بعد طلوع الشمس في صدر النهار، و يحدث الفتور لان حرارة الشمس تدارك البرودة الا انّ البرودة غالبة من جهة عدم اشتداد الحرارة وبرودة النوم ، فلا يحصل النضج التام فيحصل الفتور والضعف الناشئان عن عدم نضج البنية وزيادة المادة البلغمية) .
(غَيلولة): ہلاک ہونا، تباہ ہونا، (غَلّ): خیانت، فراڈ، غروبِ آفتاب کے وقت سونا، یہ نیند مہلک بیماریوں کی باعث بنتی ہے، (وهو النوم في آخر النهار، و هذا النوم يورث الامراض المهلكة في الظاهر والباطن، ووقت انبساط الشيطان وجنوده .وفي مجمع البحرين في الحديث : والغيلولة تورث السقم ، وفُرِّرت بالنوم آخر النهار)، اسی سے اغتیال ہے جس کا معنی ہے: ٹارگٹ کلنگ، جان سے مارنا.
(لَیلُولَۃٌ): رات کی طرح نیند کا ماحول بنانا، یہ (لیلٌ، ج لَیَال: رات) سے صبح کی نیند کے عادیوں نے ایک اصطلاح بنانے کی کوشش کی ہے۔ بہرحال عربی میں اس وزن کے اور بھی مصادر ہیں، مثلاًٍٍ: کینونۃٌ، صیرورۃ وغیرہ۔
نیند کی 7 قسمیں:
1۔ غفلت کی نیند: مجلس میں بیٹھ کر سونا،
2 ۔ بدبختی کی نیند: اوقات نماز میں سونا،
3۔ لعنت کی نیند: فجر کی نماز واوقاتِ برکت سے محرومی کی،
4۔عقاب کی نیند: فجر کے بعد متصلاً سونا،
5۔راحت کی نیند: قیلولہ والی،
6۔ اجازت کی نیند: عشاء کے بعد،
7۔حسرت وافسوس کی نیند: شبِ جمعہ میں عبادت کئے بغیر سونا۔ (اما نوم الغفلة ففي مجلس الذكر، ونوم الشقاوة في وقت الصلاة، ونوم اللعنة في وقت الصبح ، ونوم العقوبة بعد صلاة الفجر ، ونوم الراحة في وقت القيلولة . ونوم الرخصة بعد صلاة العشاء ، ونوم الحسرة في ليلة الجمعة).
عمومی طور پر نیند کی یہ مراتب ومراحل ہیں:
1۔ النُّعَاس؛ اونگنا،
2۔ الوَسَن، اونگھ کا غلبہ ہوجانا،
3۔التَّرْنِيق، اونگھتے ہوئے نیند میں چلاجانا،
4۔ الكَرَى
5۔الغُمْض، ان دونوں میں بیداری اور نیند کی کشمکش ہوتی ہے،
6۔ التَّغْفِيق، ایسا سونا جس میں پاس والے کی گفتگو بھی سنی جاسکتی ہے،
7۔ الإغْفَاءوالغفوۃ، ہلکی نیند،
8۔ التَّهْوِيم والغِرَاروالتَّهْجَاع، تھوڑی دیر کی نیند،
9۔ الرُّقَاد، دیر تک کے لئے نیند،
10۔ الهُجُودوالهُجُوع والهُبُوع، گہری نیند،
11۔ التَّسْبِيخ، بہت شدت سے آئی ہوئی نیند۔ (قرآن کریم میں درج ذیل مقامات نیند کی مختلف اقسام کاتذکرہ ہے: البقرہ:255۔ آل عمران:154۔الأنفال: 11۔الفرقان: 47۔النبإ: 9۔الكهف: 18۔یس: 52۔الأنفال: 43۔الروم: 23۔الصافات: 102۔الزمر: 42۔)
کس طر ح سونا چاہئے؟
حضرت براء بن عاذب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جب بستر پر آتے تو داہنی کروٹ پر سوتے تھے (بخاری شریف و ترمذی)۔ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم عام طور پر دائیں کروٹ پر آرام فرماتے تھے اور دایاں ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے ہوتا۔ یہ تھا طریقہ نبی کریم ﷺ کے سونے کا اور اسی کی ترغیب آپ ﷺ نے صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دی تھی۔ آئیے اب جانتے ہیں کہ اس انداز سے سونے کی سائنسی اہمیت کیا ہے ؟
نیند کا قلب پر اثر
دائیں کروٹ پر سونے سے قلب (دل) پر زیادہ زور نہیں پڑتا، کیونکہ دوران خون کے عمل کے وقت، قلب کے بائیں طرف کا حصہ دائیں کروٹ ہونےکی حالت میں، بائیں طرف اوپر ہوتا ہے، اسے خون کو پمپ کرنے میں زور نہیں لگانا پڑتا جس سے قلب پر کم دباؤ پڑتا ہےا ور خون قلب سے نکل کر جسم میں آسانی سے گردش کرتا ہے۔
معدہ پر اثر:
ہم جب کھانا کھاتے ہیں تو وہ غذا، منہ سے کھانے کی نالی (Esophagus) سے معدہ (Stomach) میں آجاتی ہے ۔معدہ سے لگ کر ایک آنت کا حصہ (Duodenum) اور ساتھ میں پتہ (Gallbladder)، جگر سے ملتا ہے۔ دائیں طرف یہ اعضاء ہونے کی وجہ سے ہم داہنی کروٹ لیٹتے ہیں تو معدہ کے اندر کی غذا آسانی سے آنت میں آجائے گی۔اس کے بعد نظام ہضم کے عمل میں جگر ،پتہ اور دوسری آنتیں حصہ لے گی، یہ تمام کام دائیں جانب کروٹ لینے کی وجہ سے آسانی سے سرانجام پاتا ہے۔ غرض کہ دائیں کروٹ پر لیٹنے سے نہ تو نظام ہضم پر زور پڑتا ہے اور نہ ہی قلب پر دباؤ پڑتا ہے۔ یہ دونوں عمل ٹھیک ہونے کی وجہ سے پھیپھڑے بھی صحیح طریقے سے عمل تنفس کا کام سرانجام دیں گے اورا س کے ساتھ ہی ساتھ انسانی جسم کے باقی اعضاء بھی صحیح کام کریں گے۔
کس طرح لیٹنا نہیں چاہئے:
آئیے اب دیکھتے ہیں کہ ہمیں کس طرح لیٹنا نہیں چاہئے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹتے دیکھا تو فرمایا:
”اس طرح لیٹنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے “۔(ترمذی)۔
میڈیکل سائنس ہمیں یہ معلومات فراہم کرتی ہے کہ منہ کے بل اوندھے لیٹنے سے دل وگردہ پر برا اثر پڑتا ہے۔ نیز نظام ہضم پر بھی دباؤ پڑتا ہے۔
قیلولہ کی سائنسی اہمیت:
سائب بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ جب دوپہر کو ہمارے پاس سے گزرتے تو فرماتے، “جاؤ قیلولہ کرو”۔ (شعیب الایمان 182، جلد5)۔ اسی طرح حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ قیلولہ کرو کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا (طبرانی، ابو نعیم، دیلمی)۔ ایک اور حدیث کے راوی حضرت سہل ابن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن جمعہ کے بعد کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے۔ (بخاری، ترمذی)
پروفیسر جم ہارن، ڈائریکٹر سلیپ ریسرچ لیبارٹری انگلینڈ کا کہنا ہے کہ
Our Body Rhythms Takes a Dip Between 2pm to 4pm .Hence Most
People Feel Sleepy
یعنی؛ ”دوپہر 2 سے 4 بجے تک انسانی جسم میں اتار چڑھاؤ (تغیریات) کا گہرا عمل ہوتا ہے، اس لئے زیادہ تر لوگوں پراس وقت نیند کا غلبہ ہوتا ہے ۔” چناچہ پروفیسر جم ہارن تجویز کرتے ہیں کہ اگردوپہر 20 منٹ تک سویا جا ئے تو کام کرنے کی قوت بڑھ جائے گی اور جسم میں چستی اور راحت محسوس ہوگی ۔
مندرجہ بالا رپورٹ سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ 1400 سال قبل جو طریقہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے ہمیں بتایا وہ کتنا جدید سائنسی عمل ہے، جسے آج ماہرین فن سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اگر سونے کے وقت کا صحیح تعین کیا جائے اور صحیح طریقہ اپنایا جائے جو سنت رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے مطابق ہوتو یہ انسانی جسم کے لئے فائدہ کا سبب بنے گا۔
حضرت باقر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے کسی نے پوچھا کہ آپ کے یہاں حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا بستر کیسا تھا؟
انھوں نے کہا کہ،
چمڑہ کا تھا، جس کے اندر کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی (شمائل ترمذی)، حضرت حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے گھر آپ ﷺ کا بستر ٹاٹ کا تھا جس کو دوہرا کرکے نیچے بچھا دیا کرتے تھے۔
…..
ً. ‏​‏​أنواع النووووم
معلومه صدمتني!!
سبع انواع للنوم
1. نوم الغافلين :
هم ينامون في مجلس فيه ذكر الله
عز وجل وذكر رسوله الكريم.
2. نوم الاشقياء :
هم ينامون وقت الصلاة.
3. نوم الملعونين :
هم ينامون عند صلاة الصبح ، احدى الروايات ” من فاتته ليالي الصبح 3 أيام حشر مع المنافقين”
4. نوم المعذبين :
هم ينامون بين الطلوعين يعني أذان الصبح وطلوع الشمس ، والمقصود ان الشخص سيعذب العذاب الفعلي لأن في هذا الوقت تتوزع الأرزاق والبركة يوميا على البشر وهو وقت استجابة الدعاء.
5. نوم الراحة :
الذي يريح الانسان وأي رؤيا يراها تكون حتما صادقة.
6. النوم المرخوص :
النوم بعد العشائين ،، أي لا بأس به.
7. نوم الحسرة :
النوم ليلة الجمعه ، ففي احيائها الخير الكثير لأنها الليلة التي ينظر بها الله الى عبده.
‏​‏​‏​‏​‏​‏​‏​‏​‏​‏​‏​‏
؟!لماذا نمسح الرسائل التي تتحدث عن الأمور الدينية!ونقوم بإعادة إرسال (الرسائل العادية)؟ *يقول صلى الله عليه وآله وسلم ”بلغوا عني ولو آية“ وقد تكون بإرسالك هذه الرسالة لغيرك قد بلغت آية تقف لك شفيعةً يوم القيامة .
خمسة معلومات .:

1- هل تعلم :
عندما ينتهي الأذان لا تحرم نفسك من دعوه مستجابه بعد ترديدك الأذان وقول الدعاء المأثور، انشر فغيرك لا يعلم ، اللهم قد بلغت اللهم فاشهد . .
…..
2- هل تعلم :
اين توضع ذنوبك و أنت في صلاتك ؟
قال رسول الله صلى الله عليه وعلى اله ( ان العبد اذا قام يصلي اتى بذنوبه كلها فوضعت على راسه وعاتقيه فكلما ركع او سجد تساقطت عنه )
يامن تتعجل في الركوع والسجود أطل سجودك و ركوعك بقدر ماتستطيع لتتساقط عنك الذنوب فلاتفوت هذا الاجر ” من گتم علما لجمہ اللہ بلجام من نار يوم القيآمه ” . .
……..
3- هل تعلم :
ماتت امرأه صالحه فكانوا كلما زاروا قبرها وجدوا رائحة تراب القبر (ورداً) فقال زوجها إنها كانت لاتترك قراءة سورة الملك قبل نومها . فهنيئا لمن جعل قراءتها عادة له فإحرص عليها لأنها تنجي من عذآب القبر” آخبر بها من تحب ” ولأني أحبك آخبرتك . .
………
4- هل تعلم :
عند قرآءة آية الكرسي بعد كل صلآة يصبح بينك وبين الجنه الموت فقط !
………..
5- هل ..تعلم :
عند الانتهاء من الصلاة لا تستعجل وأبقى جالسا مدة لأن الملائكة تدعي لك عند ربك ،
..أما أنا …فأرسلتها لمن أحببت  في الله وحده
_ لا تكتم علماً خيراً تجزى به
في 20 ثانيه

The Art of Sleeping: Dr. Hamza Al-Hamzawi