چھپکلی یا یا گرگٹ کو مارنا


سوال: چھپکلی یا گِرگٹ کو مارنا جائز ہے یا نہیں ..؟
بعض لوگ کہتے ہیں انکو جمعہ کے دن مارنا ثواب ہے…
اس سلسلے میں صحیح بات کیا ہے، واضح فرمائیں …

الجواب وباللہ التوفیق:
فائدہ: گِرْگِٹ {گِر + گِٹ}
بڑی چھپکلی کی طرح کا ایک جانور جو آفتاب کی طرف رخ کر کے بیٹھتا ہے اور اپنا رنگ سرخ، زرد، نیلا بدلتا رہتا ہے،
چھِپْکَلی {چھِپ + کَلی} (ہندی)
ایک بدصورت رینگنے والا چھوٹا جانور جو عام طور پر گھر کی دیواروں پر رہتا ہے اور مکھیوں پتنگوں اور چھوٹے کیڑوں کو کھاتا ہے،
اور عربی زبان میں ان دونوں یعنی چھپکلی اور گِرگٹ کیلئے ایک ہی لفظ استعمال ہوتا، اور انکو عربی میں “وزغ“ کہا جاتا ہے،

چھپکلی اور گِرگٹ کو مارنے کا حکم

حدیث شریف میں “وزغ“ یعنی چھپکلی اور گِرگٹ کو مارنے کی اجازت اور حکم دونوں ہے،
حدیث: عن سعید بن المسیب انّ امّ شریک رضی اللہ عنھا أخبرتہ أن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم أمرھا بقتل الأوزاغ“
امّ شریک رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے “وزغ“ کو مارنے کا حکم فرمایا ہے،
(صحیح بخاری۱ص۴۶۶ کتاب بدأالخلق باب خیرمال المسلم غنم، قدیمی)
دوسری حدیث: “عن عامر بن سعید عن ابیہ رضی اللہ تعالی عنہ أن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم أمر بقتل الوزغ، وسمّاہ فویسقا ..الخ“ ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے “وزغ“ یعنی چھپکلی اور گِرگٹ کو قتل کرنے کا حکم فرمایا، اور فرمایا کہ یہ جانور فاسق ہے،
(صحیح مسلم۲ص۲۳۶ کتاب قتل الحیات، باب استحباب قتل الوزغ، قدیمی)
اور ایک حدیث میں فرمایا کہ
“اگر پہلے ہی حملے اور وار میں اس کو ماردیا تو اس پر ایک بڑی مقدار میں ثواب ملے گا، (یعنی سو نیکیاں) اور اگر پہلے حملے میں ناکام رہا تو دوسرے حملے میں مارنے پر اس سے کم، اور تیسرے حملے میں مارنے پر اس سے کم،”
حدیث یہ ہے: عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ من قتل وزغة فی اوّل ضربة فلہ کذا وکذا حسنة، ومن قتلھا فی الثانیة فلہ کذا وکذا حسنة دون الاولٰی، ومن قتلھا فی الثالثة فلہ کذا وکذا حسنة دون الثانیة،

حدیث: من قتل وزغة فی اوّل ضربة کتبت لہ مأة حسنة، وفي الثانية دون ذالک، وفی الثالثة دون ذالک، (صحیح مسلم۲ص۲۳۶ کتاب قتل الحیات، باب استحباب قتل الوزغ، قدیمی)
ایسے ہی سننِ ابن ماجہ اور سننِ نسائی میں ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتی ہیں کہ آپ علیہ السلام نے ہمکو چھپکلی اور گِرگٹ کو قتل کرنے کا حکم فرمایا، اور فرمایا کہ جب حضرت ابراھیم علیہ السلام کو نمرود نے آگ میں ڈالا تھا تو یہ جانور آگ کو بھڑکانے کیلئے اس میں پھونک مار رہا تھا،
(سننِ نسائی۲ص۲۶ کتاب مناسک الحج، قتل الوزغ)
(مؤطا امام محمد ص۲۰۶باب مارخص لمحرم ان یقتل من الدواب)
(سننِ ترمذی۱ص۱۷۹ باب فی قتل الوزغ)
(مشکوة ص۳۶۱ باب ما یحل اکلہ وما یحرم، قدیمی)
ان تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ چھپکلی گِرگٹ کو مارنا صرف جائز ہی نہیں بلکہ ثواب بھی ہے،
(فتاوی محمودیہ۱۸ ص۲۷۶تا۲۷۸)
فتاوی رحیمیہ میں ہے کہ:
چھپکلی موذی یعنی تکلیف دینے ولا جانور ہے، کبھی کبھی وہ کھانے میں اپنا لعاب یعنی تھوک ڈل دیتی ہے، تو کھانے میں زہریلے اثرات پیدا ہوجاتے ہیں، اور حدیث میں بھی اسکو مارنے کا حکم ہے، اس لئے اسے مارنا جائز بلکہ باعثِ ثواب ہے،
(فتاوی رحیمیہ۱۰ ص۱۸۶)

تنبه: رہی یہ بات کہ چھپکلی وغیرہ کو جمعہ کے دن مارنا ثواب ہے، تو اس طرح کی کوئی بات ہمارے علم میں نہیں ہے، اسلئے غالب گمان یہ ہے کہ یہ بات اغلاط العوام میں سے ہے، یعنی صرف افواہ ہے، جسکا بظاھر کوئی ثبوت نہیں ہے،
واللہ اعلم بالصواب

مفتی معمور بدر مظاہری، قاسمی (اعظم پوری)

+918923896749.
…….

India
سوال # 41968
چھپکلی کو مارنا ثواب ہے کیا؟ کسی نے بتایا ہے کہ پہلی بار میں مارنے پر زیادہ ثواب ہوتا ہے؟
Published on: Oct 14, 2012 جواب # 41968
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1576-1576/M=11/1433

ہاں چھپکلی کو مارنا ثواب ہے، اور پہلی مرتبہ مارنے پر ثواب زیادہ ہوتا ہے، جیسا کہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے عن أبي ہریرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: من قتل وزغة بالضربة الأولی کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثانیة کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثالثة کان لہ کذا وکذا حسنة․ (رواہ الترمذي وقال: حدیث أبي ہریرة حدیث حسن صحیح: ۱/۲۷۳، أبواب الصید، باب في قتل الوزغ، ط: مریم أجمل فاوٴنڈیشن ممبئی إنڈیا)
واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم دیوبند

http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Others/41968
…….
چھپکلی مارنے کا طریقہ
…….
https://youtu.be/ni4ilGsNNWc
………

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1717114938330472&id=194131587295489