مجھے پیشاب کے بعد پیشاب کے قطرے آتے ہیں؟

سوال: السلام علیکم محترم مفتی صاحب بعض اوقات پیشاب کے بعد قطرے محسوس ہوتے ہیں اور کبھی نماز بھی محسوس ہوتے ہیں تو اس صورت میں نماز پڑھنا کیسا ہے.؟ طالب الدین تورغر
جواب: کبھی کبھار اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ شخص شرعی معذور کے حکم میں نہیں ہے اس لئے ان کو چاہئے کہ اچھی طرح استنجاء کر لے یعنی پیشاب کے بعد ہاتھ پیر ہلانا کھانسنا وغیرہ کرکے پھر وضو کرکے نماز پڑھے لیکن نماز میں قطرہ نکل گیا تو صاف کرکے وضو کے بعد دوبارہ نماز پڑھے.
………………..
سوال: 143710200028
مجھے پیشاب کے بعد پیشاب کے قطرے آتے ہیں اس کا کوئی حل بتائیں۔
مجھے پیشاب کے بعد پیشاب کے قطرے آتے ہیں اس کا کوئی حل بتائیں۔
جواب: آپ نے تفصیل ذکر نہیں کی کہ آیا قطرے مسلسل آتے رہتے ہیں یا پیشاب کے کچھ وقفے سے آکر بند ہوجاتے ہیں۔ اگر قطرے اتنے تسلسل سے آتے ہیں کہ ایک فرض نماز بھی اس کے بغیر ادا نہیں کرسکتے اس صورت میں معذور کہلائیں گے اور ہر فرض نماز کے وقت وضوکرکے اس سے فرض، سنت اور نوافل ادا کریں گے، اگر کوئی اور وضو توڑنے والی چیز پیش نہ آئے۔ اور کوئی کپڑا یا ٹشو استعمال کریں جس سے قطرے کپڑوں پر نہ لگیں۔
اور اگر پیشاب کے بعد وقتی طور پر قطرے خارج ہوتے ہیں بعد میں بند ہوجاتے ہیں اس صورت میں نماز سے کافی دیر پہلے فارغ ہوجایا کریں اور جب قطرے بند ہوجائیں پھر کپڑے بدل کر، یا کوئی زائد کپڑا لنگی وغیرہ یا ٹشو استعمال کریں اور اسے تبدیل کرکے نماز ادا کرلیا کریں۔
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن۔
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D9%BE%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D9%82%D8%B7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D9%86%D8%A7/29-07-2016
…………
سوال # 56813
میرے ساتھ پیشاب کے بعد پیشاب کے قطرے آنے کی بیماری ہے جس کی وجہ سے نماز پڑھنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس حوالہ سے جو فتوی وغیرہ پڑھے ہیں ان میں بڑی آسانی سے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ نماز سے آدھا یا ایک گھنٹہ پہلے بیت الخلا سے فارغ ہوکر ٹشو پیپر کا ٹکڑا رکھ لیں اور نماز سے پہلے اس ٹشو پیپر کو نکال کر پھینک دیں مگر حقیقت میں ہر وقت ایسا نہیں ہو سکتا کیوں کہ اکثر مرتبہ نماز سے کچھ دیر پہلے بیت الخلاء کی حاجت ہوتی ہے اور خاص کر رمضان میں سحری کھانے کے بعد تو نماز کا وقت قریب ہوتا ہے۔ میں گھر میں رہتے ہوئے جب بیت الخلاء جاتا ہوں تو اس کے بعد مخصوص شلوار یا ٹراؤزر پہن لیتا ہوں تو چلنے پھرنے میں عضو کی حرکت کی وجہ سے پندرہ سے بیس منٹ تک قطرے آ کر ختم ہوجاتے ہیں لیکن جب میں آفس میں یا باہر کہیں اور ہوتا ہوں اور بیت الخلاء سے فارغ ہوکر پیشاب کے قطرے کم از کم ایک گھنٹہ کے بعد جاکر آنا ختم ہوتے ہیں وہ بھی اس وقت جب دو سے تین بار بیت الخلاء جاکر عضو کو حرکت دے کر قطرے نکال نہ لوں کیونکہ انڈر ویئر پہننے کی وجہ سے چلنے پھرنے میں بھی عضو کی حرکت نہیں ہوپاتی۔ تفصیلی جواب درکار ہے۔
Published on: Dec 1, 2014
جواب # 56813
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 75-75/Sd=2/1436-U
مرد کے لئے پیشاب کے بعد استبراء کرنا ضروری ہے، یعنی اس بات کا اطمینان کرلینا کہ پیشاب کے قطرے آنا بند ہوگئے ہیں، طبعی اطمینان کے بعد ہی استنجاء کرنا چاہئے، اس لیے کہ اگر بعد میں قطرہ آگیا، تو اس سے کپڑا بھی ناپاک ہوگا اور پہلا استنجاء بھی بیکار ہوجائے گا، استنجے میں ڈھیلے یا ٹشوپیپر استعمال کرنے کی اسی لئے تاکید کی جاتی ہے کہ اس سے اطمینان ہوجاتا ہے اور پاکی اچھی طرح حاصل ہوجاتی ہے۔ آپ نے جو تفصیلات لکھی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو قطرات کا مرض ہے، آپ کسی طبیب حاذق سے اس کا علاج کروائیں، پیشاب کے بعد قطرے بند ہونے کا اطمینان کرلینا بہرحال ضروری ہے۔ قال في الہندیة: والاستبراء واجب حتی یستقر قلبہ علی انقطاع العود کذا في الظہیریة․․․ والصحیح أن طباع الناس مختلفة فمتی وقع في قلبہ أنہ تم استفراغ ما في السبیل یستجي (الہندیة: ۲/ ۴۹)
نوٹ: سوال میں آپ کی یہ تعبیر ”بڑی آسانی سے یہ کہہ دیا جاتا ہے الخ“ آداب استفتاء کے خلاف ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Taharah-Purity/56813
……..
پیشاب کے قطروں کے مریض کے لیے نمازوں کی قضا کا حکم
سوال : 143505200004
مجھے کافی عرصے سے شک تھا اور اب یقین کے ساتھ علم ہوا ہے کہ مجھے پیشاب کے قطرے آنے کی شکایت ہے۔ سوال یہ یے کہ مجھے کتنے عرصے کی نمازیں لوٹانی ہونگی؟
جواب: اگرسائل شرعی معذور ہے (یعنی جب یہ شکایت شروع ہوئی تو اس وقت ایک فرض نماز کی ادائیگی کے برابر وقت بھی پیشاب کے قطرے نہیں رکتے تھے اور اس کے بعد بھی تاحال قطرے جاری ہیں اور کسی نماز کا وقت پاکی کی حالت میں نہیں گزرا) اور سائل ہر نماز کے وقت وضوکرتا رہا ہے تو اسے نمازوں کی قضا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ سائل شرعاً معذور ہے۔ اور اگر سائل شرعی معذور نہیں ہے اور ناپاکی کی حالت یا ناپاک کپڑوں میں نماز ادا کرتا رہا ہے تو اندازہ کرکے غالب گمان کے مطابق جب سے یہ شکایت ہے اتنی نمازوں کی قضا کرلے۔
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D9%BE%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D9%82%D8%B7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D9%86%D8%A7/29-07-2016
…….
س 3: یونیورسیٹی کا ایک طالب علم ہے اسے وضو کرنے میں بڑی دشواری ہوتی ہے، جب بھی وہ ٹائلٹ میں جاتا ہے تو آدھے گھنٹہ سے زیادہ بیٹھا رہتا ہے، اور جب باہر نکلتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ پیشاب کے قطرے باہر نکل رہے ہیں۔ کیا وہ سلس البول (پيشاب کے قطرے کا ٹپکنا) کے مریضوں کے زمرے میں آئيگا؟ اور کیا اس پر علاج کروانا واجب ہے یا نہیں؟
ج 3: اگر وضو کے بعد حقیقۃً لگاتار پیشاب کے قطرے نکلتے ہوں تو سلس البول کی بیماری ہے، اور یہ بیماری مخفی نہیں ہوتی، لیکن اگرصرف وہم ہے، جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے تو وسوسہ ہے، اور ایسی صورت میں اس کی طرف دھیان نہ دینا واجب ہے، اور اللہ کے ذريعہ شیطان رجیم سے پناہ مانگنا ضروری ہے؛ کيونکہ يہ شيطان کی طرف سے ہے۔ رہی بات سلس البول کے علاج کروانے کی، تو جائز دواء سے علاج کروانا مشروع ہے، اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج کروانے کی ہدایت کی ہے، اور آپ کے اہل اور اصحاب میں سے جسے مرض لاحق ہوتا اسے علاج کروانے کا حکم فرماتے، مسند احمد، سنن ابی داؤد، ترمذی اور سنن ابن ماجہ میں صحیح سند سے حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں: میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ چند دیہاتی آئے، اور کہنے لگے: یا رسول اللہ کیا ہم اپنا علاج کرواسکتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اے اللہ کے بندو! اپنا علاج کرواؤ، یقیناً اللہ تعالی نے تمام بیماریوں کی شفاء پیدا کر رکھی ہے، سوائے ایک بیماری کے، تو انہوں نے دریافت کیا کہ وہ بیماری کون سی ہے؟ تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا: بڑھاپا-

وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
http://alifta.com/Fatawa/fatawaDetails.aspx?languagename=ur&BookID=3&View=Page&PageNo=1&PageID=9725
…………….
پیشاب پاخانہ کرنے سے متعلق چار ہدایات:
قضائے حاجت کے وقت کس طرف منہ کیا جائے؟
(۱ )     قضائے حاجت کے وقت اس طرح بیٹھا جائے کہ قبلے کی طرف نہ منہ ہو اور نہ ہی پیٹھ۔ یہ حکم قبلہ کے ادب و احترام اور تقدس کی خاطر تھا کہ کوئی بھی ذی شعور انسان جو لطیف اور روحانی حقیقتوں کا ادراک کرنے والا ہو وہ اس موقع پر کسی مقدس اور محترم چیز کی طرف منہ یا پشت کرنے کو بے ادبی شمار کرتے ہوئے اس طرز کے اپنانے سے گریز کرے گا۔
استنجاء کس ہاتھ سے کیا جائے؟
(۲)      دوسری ہدایت یہ دی گئی کہ اس عمل کے لیے اپنا دایاں ہاتھ استعمال نہ کیا جائے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر فوقیت دی ہے، اس ہاتھ کو اعلی،محترم ، مقدس، صاف ستھرے اور نفیس کاموں کے لیے تو استعمال کیاجا سکتا ہے ،گھٹیا اور رذیل کاموں کے لیے نہیں؛ چناں چہ ! دائیں ہاتھ کے شرف و احترام کی وجہ سے استنجا کرتے ہوئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
کتنے ڈھیلوں سے استنجاء کیا جائے؟
(۳)     تیسری ہدایت یہ کی گئی ہے کہ استنجے کے لئے کم از کم تین ڈھیلوں کو استعمال کیا جائے، اس کی وجہ یہ تھی کہ عام طور پر صفائی تین پتھروں سے کم میں پوری طرح نہیں ہوتی؛ اس لئے حکم دیا گیا کہ تین پتھر استعمال کر کے اچھی طرح اور مکمل صفائی کی جائے؛ چناں چہ اگر کسی شخص کی صفائی تین پتھروں سے حاصل نہ ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ تین سے زائد پتھر استعمال کرے تاکہ کامل صفائی ہو جائے۔ نیز حدیثِ مذکور میں پتھر کا ذکر کیا گیا ہے، یہ اس زمانے میں ملنے والی عام چیز کی وجہ سے تھا، موجودہ دور میں شہروں میں بنے ہوئے پختہ بیت الخلاء میں ٹوائلٹ پیپر استعمال کیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں؛ اسی طرح ہر وہ پاک چیز جس سے صفائی کا مقصد حاصل ہو سکتا ہو اور اس کا استعمال اس کام کے لیے موضوع بھی ہو اور جسم کے لئے نقصان دہ بھی نہ ہو۔
جانوروں کے فضلات سے استنجاء کرنے کا حکم
(۴)     چوتھی ہدایت یہ دی گئی ہے کہ استنجا کے لئے کسی جانور کی گری پڑی ہڈی یا ان کے فضلے (لید، گوبر وغیرہ) کو استعمال نہ کیا جائے، دراصل اس طرح زمانہٴ جاہلیت میں کرلیا جاتا تھا؛ حالانکہ یہ فطرتِ سلیمہ کے خلاف ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں متفرق طور پر قضائے حاجت سے متعلق بہت سے احکامات مذکور ہیں، نیز! فقہاء کرام نے ان احادیث کی روشنی میں بہت سے مسائل کتب ِ فقہ میں ذکر کیے ہیں، ذیل میں قضائے حاجت سے متعلق مختلف اہم مسائل نقل کیے جاتے ہیں؛ تاکہ ہم اپنا یہ عمل بھی شریعت کے مطابق انجام دے سکیں۔
http://www.darululoom-deoband.com/urdu/magazine/new/tmp/02-Qazae%20Hajat_MDU_02_February_13.htm
…………………..
علاج بھی کروالے
ایک سو گرام تل خرید لے اور گُڑ بھی لے لے پچاس گرام
گُڑ کو ایک چمچ گھی میں ابال لے
تل کو الگ سے سرخ ہونے تک بھون کر گُڑ میں ملا لے
اس میں سے ایک چمچ کے برابر گولیاں بنالے
روزانہ صبح شام خالی پیٹ ایک ایک گولی کھالے
ہفتہ دس دن میں ٹھیک ہو جائیگا
ان شاء الله تعالی
بشرطیکہ یہ شخص کمزور ہونے کے باوجود کثرت صحبت کا عادی نہ ہو اور مشت زنی کا عادی نہ ہو.