کمیشن

پیشگی رقم دینے والے کے کمیشن کی شرعی حیثیت

س… میں کمیشن ایجنٹ ہوں، فروٹ مارکیٹ میں میری آڑھت کی دُکان ہے، کوئی زمین دار یا ٹھیکے دار مال لے آتا ہے تو فروخت کرنے کے بعد دس فیصد کمیشن کی صورت میں لے کرکے بقایا رقم ادا کردیتا ہوں۔ اب اس میں پریشانی والا مسئلہ یہ ہے کہ زمین دار یا ٹھیکے دار کو مال لانے سے قبل بیس پچّیس ہزار روپے دیتا ہوں تاکہ مجھے مال دے، اور عام دستور بھی یہی ہے کہ زمین دار اور ٹھیکے دار کو مال لانے سے قبل اسی لالچ پر پیسے دئیے جاتے ہیں تاکہ وہ مال بھیجے اور اس مال کے فروخت پر کمیشن لیا جاسکے۔ اب اس طریقہٴ کار پر مختلف باتیں سنتے ہیں، کچھ سود کا کہتے ہیں، اور بعضے لوگ حرام کا کہتے ہیں، اور زیادہ تر لوگ جو اس کام سے تعلق رکھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حلال ہے۔

ج… چونکہ زمین دار ان کو یہ رقم پیشگی کے طور پر دیتے ہیں، یعنی ان کا مال آتا رہے گا اور اس میں سے ان کی رقم وضع ہوتی رہے گی، اس لئے یہ ٹھیک ہے، اس پر کوئی قباحت نہیں۔ اس کی مثال ایسی ہوگی کہ دُکان دار کے پاس کچھ روپیہ پیشگی جمع کرادیا جائے اور پھر اس سے سودا سلف خریدتے رہیں، اور آخر میں حساب کرلیا جائے۔

زمین دار کو پیشگی رقم دے کر آڑھت پر مال کا کمیشن کاٹنا

س… اکثر و بیشتر چھوٹے بڑے زمین دار زرعی ضرورتوں کے پیش نظر آڑھتیوں سے بوقتِ ضرورت بطور اُدھار کچھ رقم لیتے رہتے ہیں، زرعی فصل کی آمد پر اجناس فصل آڑھتیوں کے حوالے کردی جاتی ہے، بوقتِ ادائیگیٴ رقم مذکورہ آڑھتی واجب الادا رقم میں سے ۲۰ فیصد رقم منہا کرکے بقایا رقم مذکورہ زمین دار کے حوالے کرتا ہے۔ حل طلب مسئلہ یہ ہے کہ آیا ایسی رقم جس کو کمیشن کا نام دیا جاتا ہے اَز رُوئے قرآن و سنت کسی سے لینا جائز ہے؟ اگر ناجائز ہے تو ایسی ناجائز رقم لینے اور دینے والے دونوں کے لئے کیا وعید آئی ہے؟

ج… یہاں دو مسئلے الگ الگ ہیں۔ ایک مسئلہ ہے کاشت کاروں کا آڑھتیوں سے رقم لیتے رہنا اور فصل کی برآمد پر اس رقم کا ادا کرنا۔ اس کی دو صورتیں ہیں، ایک یہ کہ آڑھتی ان کاشت کاروں سے قبل از وقت سستے داموں غلہ خرید لیں، مثلاً: گندم کا نرخ اَسّی روپے ہے، آڑھتی کاشت کار سے فصل آنے سے دو مہینے پہلے ساٹھ روپے کے حساب سے خرید لیں اور فصل وصول کرنے کی تاریخ، جگہ، جنس کی نوعیت وغیرہ طے کرلیں، یہ صورت جائز ہے۔ دُوسری صورت یہ ہے کہ علی الحساب رقم دیتے جائیں اور فصل آنے پر اپنا قرض مع زائد پیسوں کے وصول کریں، یہ سود ہے اور قطعی حرام ہے۔

دُوسرا مسئلہ آڑھتی کے کمیشن کا ہے، یعنی اس نے جو کاشت کار کا غلہ یا جنس فروخت کی ہے، اس پر وہ اپنا محنتانہ فیصد کمیشن کی شکل میں وصول کرے (عام طور پر ”آڑھت“ اسی کو کہا جاتا ہے)، یہ صورت حضرت اِمام ابوحنیفہ کے قول کے مطابق تو جائز نہیں، بلکہ ان کو اپنی محنت کے دام الگ طے کرنے چاہئیں، کمیشن کی شکل میں نہیں، مگر صاحبین اور دُوسرے اَئمہ کے قول کے مطابق جائز ہے۔

ایجنٹ کے کمیشن سے کاٹی ہوئی رقم ملازمین کو نہ دینا

س… ہمارے ہاں کپڑا مارکیٹ میں ایک تسلیم شدہ رسم ہے کہ مالکِ دُکان جب کسی ایجنٹ کی معرفت کپڑا فروخت کرتا ہے تو اس کو کمیشن دیتے وقت دس پیسہ فی روپیہ کے حساب سے رقم کاٹتا ہے، جس کو ہمارے ہاں ”سگھڑی“ کہتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ سگھڑی دُکان کے نوکروں کے لئے ہوتی ہے اور پورے مہینے کی جمع شدہ سگھڑی ہر ماہ کے آخر میں تمام نوکروں کو مساوی تقسیم کردی جاتی ہے۔ کچھ مالکانِ دُکان یہ رقم ایجنٹ کے کمیشن سے تو کاٹتے ہیں مگر خود کھاجاتے ہیں، استفسار پر وہ کہتے ہیں کہ یہ رقم ہمارے رشتے کی بیواوٴں اور یتیموں کو دی جاتی ہے جو بہت غریب ہیں۔ کیا غریب کارکنان کا حق مارکر بیواوٴں کو دینا شرعاً جائز ہے؟

ج… دس پیسے کاٹ کر جو رقم دی گئی ہے، دلال کی اُجرت اتنی ہی ہوئی، اور دس پیسے جو باقی رہ گئے وہ مالک کی ملکیت میں رہے، خواہ کسی کو دے دے، یا خود رکھ لے۔

چندہ جمع کرنے والے کو چندے میں سے فیصد کے حساب سے کمیشن دینا

س… کسی دِینی مدرسے کے لئے کوئی سفیر مقرّر کیا جائے اور وہ سفیر کہے کہ میں ۳۳فیصد یا ۳۰ فیصد لوں گا، جبکہ خلفائے راشدین کے دور میں زکوٰة، صدقات اکٹھا کرنے والے حضرات کو بیت المال سے مقرّرہ ماہانہ دیا جاتا تھا، اور آج ایک سفیر دِینی ادارے کے لئے کام کرنے کا ۳۰ فیصد یا ۳۳ فیصد لینا چاہتا ہے، جبکہ ایک مفتی صاحب یہ فتویٰ دے چکے ہیں کہ یہ کمیشن لینا یعنی فیصد لینا ناجائز ہے، اور میرا موقف ہے کہ یہ جائز ہے، یا اسے تنخواہ دی جائے یا فیصد؟ اب آپ سے استدعا ہے کہ کتاب اللہ اور سنتِ رسول سے مکمل واضح اور مدلل جواب عنایت فرماکر اُمتِ مسلمہ پر احسانِ عظیم فرمائیں۔

ج… سفیر کا فیصد کمیشن مقرّر کرنا دو وجہ سے ناجائز ہے، ایک تو یہ اُجرت مجہول ہوئی، کیونکہ کچھ معلوم نہیں کہ وہ مہینے میں کتنا چندہ کرکے لائے گا؟ دُوسری وجہ یہ کہ کام کرنے والے نے جو کام کیا ہو اسی میں سے اُجرت دینا ناجائز ہے، اس لئے سفیر کی تنخواہ مقرّر کرنی چاہئے۔

قیمت سے زائد بل بنوانا نیز دلالی کی اُجرت لینا

س… ہماری ایک دُکان ہے، ہمارے پاس کوئی گاہک آتا ہے اور جو مال پچاس روپے کا ہوتا ہے، ہم سے کہتا ہے کہ اس کا بل پچپن روپے سے بنادو، لیکن ہم ایسا نہیں کرتے تو گاہک چلا جاتا ہے، دُوسری دُکان سے بل بڑھاکر مال لے لیتا ہے۔ ایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟

ج… یہ تو جھوٹ ہے، البتہ اگر ۵۵ روپے کی چیز فروخت کرکے پانچ روپے چھوڑ دئیے جائیں تو جائز ہے، مگر یہ رعایت اس ادارے کے لئے ہے جس کا نمائندہ بن کر یہ شخص مال خریدنے کے لئے آیا ہے، زائد رقم کا بل لے کر، زائد رقم کو اپنی جیب میں ڈال لینا اس کے لئے حرام ہے۔

س… ایک آدمی ہمارے پاس آتا ہے، ہم سے ریٹ پوچھتا ہے، ہم ریٹ بتادیتے ہیں، اور وہ کہتا ہے میں گاہک لے کر آتا ہوں، ہر چیز پر پانچ روپے کمیشن دینا۔ یہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟

ج… یہ شخص دُکان دار کی طرف سے دلال ہے، اور اپنی دلالی کی اُجرت وصول کرتا ہے، اور دلالی کی اُجرت جائز ہے۔

دلالی کی اُجرت لینا

س… اگر میں کسی شخص کو مشینری، اس کے پارٹس وغیرہ اپنی معرفت خرید کر دُوں اور دُکان دار سے کمیشن حاصل کروں تو کیا یہ کمائی اَکلِ حلال ہے؟ مثلاً: کسی کارخانہ دار یا کاروباری شخص کو اپنے ہمراہ لے جاکر کسی بڑی دُکان سے دس بیس ہزار کا مال خرید کر اسے کسی رقم سے دِلوایا اور بعد میں دُکان دار سے مال بکوانے کا کمیشن کسی ریٹ پر حاصل کیا، تو کیا یہ جائز ہوگا؟

ج… یہ دلالی کی صورت ہے اور دلالی کی اُجرت جائز ہے۔

کمپنی کا کمیشن لینا جائز ہے

س… بڑی بڑی کمپنیوں والے حضرات ان کی کسی چیز کی فروختگی کے بعد کمیشن ادا کرتے ہیں، مجھے کبھی دو ایک مرتبہ واسطہ ہوا ہے کہ میں نے ایک کمپنی کی ایک چیز فروخت کرائی تھی جس کے صلے میں مالکان نے مجھے کمیشن عنایت کیا تھا۔ آپ اس سوال کا جواب بمطابق شرعی قوانین دیجئے کہ یہ کمیشن جائز ہے یا ناجائز ہے؟

ج… جائز ہے۔

ادارے کے سربراہ کا سامان کی خرید پر کمیشن لینا

س… ”آپ کے مسائل اور اُن کا حل“ کے عنوان میں کمپنی کے کمیشن کے متعلق ایک سوال چھپا، جس میں یہ تحریر تھا کہ بڑی بڑی کمپنیوں والے اپنی کسی چیز کی فروخت کے لئے کمیشن ادا کرتے ہیں، اس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ جائز ہے۔ آپ کا جواب واقعی اس لحاظ سے تو ضرور دُرست ہے کہ اگر کوئی کمپنی اپنے قواعد و ضوابط میں یہ شرط رکھے یا اس کمیشن پر ہی اپنا اسٹور کھولے جس طرح آٹے وغیرہ کے ڈپو ہیں، یا جوتوں کے سروِس، باٹا وغیرہ کے اسٹور ہیں۔ لیکن جواب مختصر ہونے کی وجہ سے لوگوں کو غلط فہمیوں میں مبتلا کردے گا کیونکہ اگر آپ سوال پر غور فرمائیں تو وہ بے حد پیچیدہ ہے اور ساتھ ہی ذرا وضاحت طلب ہے۔ یہ سوال ایسے کمیشن کا بھی احاطہ کرتا ہے جو مثلاً: دوائی کی کمپنیاں اپنے ایجنٹ کے ذریعہ ڈاکٹروں کو بعض اوقات قیمتی Sample یعنی نمونے کے تحفے دیتی ہیں، اور معاملہ یہاں تک بھی اس کی لپیٹ میں آجاتا ہے کہ گزشتہ دنوں امریکہ کی جہازساز کمپنی نے پاکستان کے بااختیار لوگوں کو چار طیاروں کی فروخت کے لئے ۱۶ لاکھ ڈالر کمیشن دیا تھا۔ یہ عام دستور ہے کہ سرکاری دفاتر، کالج، یونیورسٹیاں اور اسکولوں کے لئے جو سامان خریدا جاتا ہے اس میں خرید کرنے والوں کے لئے باقاعدہ کمیشن ہوتا ہے۔ اُصولاً یہ کمیشن حکومت یا اس مد کے کھاتے میں جمع ہونا چاہئے جس مد سے پیسہ لگتا ہے، لیکن عموماً یہ اس بااختیار شخص یا اس کے ایجنٹ کی جیب میں چلا جاتا ہے۔ چونکہ دِینی لحاظ سے آپ کے جوابات بہت اہم ہوتے ہیں اور آپ کا مقام بھی بہت اُونچا ہے، اس لئے ڈَر ہے کہ کہیں مجرم ذہن رکھنے والے آپ کے اس فتوے کا ناجائز استعمال نہ کریں۔ لہٰذا میرے ناقص خیال میں اس کی وضاحت ضروری ہے تاکہ عوام الناس کو صحیح صورتِ حال کا علم ہوجائے۔

ج… اپنے سوال کا جواب سمجھنے کے لئے پہلے ایک اُصول سمجھ لیجئے، وہ یہ کہ ایک کمپنی مال تیار کرتی ہے، اور وہ کچھ لوگوں کو اپنے مال کی نکاسی کے لئے وکیل اور ایجنٹ مقرّر کرتی ہے، جو شخص کمپنی کے مال کی نکاسی کے لئے اس کمپنی کا وکیل اور نمائندہ ہو اس کو کمپنی کی طے کردہ شرائط کے مطابق کمپنی سے کمیشن اور معاوضہ وصول کرنے کا حق ہے۔

اس کے برعکس ایک اور شخص ہے جو کسی ادارے کا ملازم ہے، اور وہ اپنے ادارے کے لئے اس کمپنی سے مال خریدنا چاہتا ہے، وہ چونکہ فروخت کرنے والی کمپنی کا نمائندہ نہیں، بلکہ خریدنے والے ادارے کا وکیل اور نمائندہ ہے، اس کے لئے اس کمپنی سے کمیشن وصول کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ کمپنی کی طرف سے اس کو جتنی رعایت (کمیشن کی شکل میں) دی جائے گی، وہ اس ادارے کا حق ہے جس کا یہ وکیل اور نمائندہ بن کر مال خریدنے کے لئے آیا ہے۔

جب یہ اُصول اچھی طرح ذہن نشین ہوگیا، تو اب سمجھئے کہ میں نے جو مسئلہ لکھا تھا کہ فروخت کنندہ کمپنی سے کمیشن لینا جائز ہے، یہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جو کمپنی کی طرف سے وکیل اور نمائندے بن کر مال فروخت کرتے ہیں، وہ گویا اس کمپنی کے ملازم ہیں، اور ان کا اس کمپنی سے اُجرت وصول کرنا جائز ہے۔

بخلاف اس کے، سرکاری ملازم اور وزراء اور افسران، سرکاری اداروں کے لئے جو مال خریدتے ہیں اس فروخت کرنے والی کمپنی کے وکیل اور نمائندے نہیں ہوتے، بلکہ وہ سرکار کے وکیل اور نمائندے ہوا کرتے ہیں، اس لئے سرکاری ملازمین، سرکاری اداروں کے لئے جو سامان خریدتے ہیں وہ کمپنی سے جتنی قیمت پر ملا ہو، اتنی ہی قیمت پر متعلقہ سرکاری محکمے کو پہنچانا ضروری ہے، اور کمپنی کی جانب سے جو رعایت یا کمیشن دیا جاتا ہے اس کو سرکاری ملازمین اور افسران کا، یا وزیرانِ بے تدبیر کا خود ہضم کرجانا شرعاً غبن اور خیانت ہے، اس لئے ان کا اپنے ادارے کے لئے خریدی ہوئی چیز میں سے کمیشن وصول کرکے اسے خود ہضم کرنا کسی طرح جائز نہیں، بلکہ قومی خزانے میں خیانت اور حرام ہے ۔

کمیشن کے لئے جھوٹ بولنا جائز نہیں

س… کمیشن کا کاروبار مثلاً: کپڑے اور مکان کی دلالی کرنا کیسا ہے؟ واضح رہے کہ اس میں تھوڑا بہت جھوٹ بولنا پڑتا ہے، کیونکہ اس میں نقص کو چھپایا جاتا ہے اور خوبیاں بڑھ چڑھ کر بیان کی جاتی ہیں۔

ج… دلالی جائز ہے، باقی فریب اور جھوٹ تو کسی چیز میں بھی جائز نہیں۔ اور کسی عیب دار چیز کو یہ کہہ کر فروخت کرنا بھی جائز نہیں کہ: ”اس میں کوئی عیب نہیں۔“

ملک سے باہر بھیجنے کے پیسوں سے کمیشن لینا

س… اگر کسی آدمی کو باہر بھیجنے کے لئے اس سے سولہ ہزار روپے لئے جائیں، لینے والا آگے ایجنٹ کو چودہ ہزار روپے دے، اور آدمی چلا جائے، اب دو ہزار کام کرانے والے کے لئے جو درمیان میں ہے حلال ہے یا نہیں؟

ج… یہ دو ہزار اگر اس نے اپنے دوڑ دُھوپ کا محنتانہ لیا ہے تو جائز ہے۔

اسٹور کیپر کو مال کا کمیشن لینا جائز نہیں

س… میں ایک فیکٹری میں اسٹور کیپر کی حیثیت سے ملازم ہوں، ہمارے پاس جو مال ہوتا ہے، یعنی جو چیز فیکٹری کے لئے آتی ہے اس کی خرید و فروخت وغیرہ ہمارے سیٹھ یعنی فیکٹری کے مالک کرتے ہیں، ریٹ وغیرہ مال سپلائی کرنے والے سے خود طے کرتے ہیں، میرا صرف یہ کام ہوتا ہے کہ جب فیکٹری میں مال آئے، اس کو چیک کروں کہ مال صحیح ہے، خراب تو نہیں؟ یا وزن کم تو نہیں؟ وہ میں چیک کرکے وصول کرتا ہوں مال بھی صحیح ہوتا ہے، اور وزن میں ٹھیک ہوتا ہے، مگر مال سپلائی کرنے والے مجھے فی نگ ۵ روپے کمیشن دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم سب کو دیتے ہیں، جن جن کے پاس ہمارا مال جاتا ہے، یہ کمیشن وہ مجھے خود دیتے ہیں، میں ان سے نہیں مانگتا۔ اور میں نے ان کو اس بات سے آگاہ کیا ہوا ہے کہ اگر مال کا وزن کم ہوا یا مال خراب ہوا تو میں واپس کر دُوں گا۔ اور اگر سیٹھوں نے کہا کہ ان سے مال منگواوٴ تو آپ کو آرڈر دُوں گا ورنہ نہیں۔ ریٹ میں اگر فرق آئے تو میں مالکان فیکٹری کو آگاہ کردیتا ہوں، اگر وہ کہیں کہ مال کا آرڈر دو، تو دیتا ہوں، ورنہ مال دُوسرے سے منگوالیتے ہیں، لیکن مالکان فیکٹری کو یہ معلوم نہیں کہ ہمارا اسٹور کیپر ان سے کمیشن لیتا ہے۔ عرض یہ ہے کہ آپ بتائیں کہ یہ میرے لئے جائز ہے یا کہ حرام؟

ج… ان لوگوں کی آپ سے رشتہ داری تو نہیں ہے کہ آپ کو تحفہ دیں، نہ آپ ان کے پیرزادہ ہیں کہ آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کریں، اب سوائے رشوت کے اس کی اور کیا مد ہوسکتی ہے؟ اس لئے آپ کے لئے اس کمیشن کا لینا جائز نہیں۔

کام کروانے کا کمیشن لینا

س… میری ایک سہیلی جو کہ لوگوں کو کڑھائی کراکر دیتی ہے، کڑھائی سستی بنواتی ہے اور پیسے زیادہ لیتی ہے، جن سے کڑھائی کرواتی ہے اس کے پورے پیسے دیتی ہے اور باقی پیسے خود لیتی ہے، دُکان دار بھی یوں کرتے ہیں، یہ پیسے اس کے لئے جائز ہیں یا ناجائز؟

ج… اگر دونوں طرف کے پیسے طے کرلئے جاتے ہیں تو جائز ہے۔