سود کی رقم سے ہدیہ دینا لینا جائز ہے یا ناجائز؟
س… ”الف“ اور ”ب“ دو بھائی ہیں، ”الف“ کا سودی کاروبار ہے، اور ”الف“، ”ج“ کو ہدیہ دیتا ہے تو ”ب“ کے ملازم کو دے کر حکم دیتا ہے کہ ”ج“ کو دے آنا، آیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ دُوسری صورت میں اس کے ملازم کو حکم نہیں دیتا بلکہ وہ خود سمجھ لیتا ہے کہ ”ج“ کو ہدیہ دینا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ ”ج“ کو ہدیہ سودی رقم سے لینا جائز ہے یا نہیں؟
ج… صورتِ مسئولہ میں سودی کاروبار کا مفہوم عام ہے، اور اس کی کئی صورتیں ہیں:
۱:… جو شخص سود پر قرضہ لے کر کاروبار کرتا ہے اور کل سرمایہ قرض کا ہوتا ہے۔
۲:… دُوسرا جس کے پاس کچھ رقم ذاتی ہے اور کچھ رقم سود پر بینک سے یا کسی سے قرض لیتے ہیں اور کاروبار کرتے ہیں۔
۳:… تیسرا یہ کہ لوگوں کو سود پر قرض دیتا ہے اور اس طرح رقم بڑھاتا ہے۔
۴:… یہ کہ سودی طریقے سے اشیاء خریدتے ہیں اور فروخت کرتے ہیں، اس کے علاوہ بے شمار صورتیں ہیں۔
ان سب صورتوں کو سودی کاروبار کہتے ہیں اور سب کا حکم برابر نہیں، اس لئے سودی کاروبار کرنے کی وضاحت کرنا تھی۔ بہرحال مجموعی طور پر اگر جائز پیسے زیادہ اور ناجائز کم ہے تو ہدیہ قبول کرنا دُرست ہے، اسی طرح اگر جائز اور ناجائز پیسے ملے ہوئے ہیں اور ہر ایک کی مقدار برابر ہے پھر بھی اس کا ہدیہ قبول کرنا اور لے جانا دُرست ہے، اور اگر حرام پیسے زیادہ ہیں تو ہدیہ قبول نہیں کرنا چاہئے۔
سود کی رقم سے بیٹی کا جہیز خریدنا جائز نہیں
س… اگر ایک غریب آدمی اپنے پیسے بینک میں رکھتا ہے تو اس سے سود کی رقم چھ یا سات سو بنتی ہے، تو کیا وہ آدمی اسے اپنے اُوپر استعمال کرسکتا ہے؟ اگر نہیں کرسکتا تو کیا پھر اسے اپنی بیٹی کے جہیز کے لئے کوئی چیز خرید سکتا ہے؟
ج… سود کا استعمال حرام اور گناہ ہے، اس سے بیٹی کو جہیز دینا بھی جائز نہیں۔
شوہر اگر بیوی کو سود کی رقم خرچ کے لئے دے تو وبال کس پر ہوگا؟
س… کسی عورت کا شوہر زبردستی اس کو گھر کے اخراجات کے لئے سود کی رقم دے جبکہ عورت کا اور کوئی ذریعہ آمدنی نہ ہو، تو اس کا وبال کس کی گردن پر ہوگا؟
ج… وبال تو شوہر کی گردن پر ہوگا، مگر عورت انکار کردے کہ میں محنت کرکے کھالوں گی، مگر حرام نہیں کھاوٴں گی۔
سود کی رقم کسی اجنبی غریب کو دے دیں
س… کسی مجبوری کی بنا پر میں نے سود کی کچھ رقم وصول کرلی ہے، اس کا مصرف بتادیں، آیا میں وہ رقم اپنے غریب رشتہ داروں (مثلاً: نانی) کو بھی دے سکتا ہوں؟
ج… اپنے عزیز و اقارب کے بجائے کسی اجنبی کو، جو غریب ہو، بغیر نیتِ صدقہ کے دے دی جائے۔
سود کی رقم استعمال کرنا حرام ہے، تو غریب کو کیوں دی جائے؟
س… آج کل مختلف افراد کی طرف سے یہ سننے میں آتا رہتا ہے کہ جو لوگ بینک سے سود نہیں لینا چاہتے، وہ کرنٹ اکاوٴنٹ کھول لیں یا پھر اپنے سیونگ اکاوٴنٹ کے لئے بینک کو ہدایت کردیں کہ اس اکاوٴنٹ میں جمع شدہ رقم پر سود نہ لگایا جائے۔ چلئے یہاں تک تو ٹھیک ہے، لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر بینک والوں نے تمہاری رقم پر سود لگا ہی دیا ہے تو اس رقم (سود کی رقم) کو بینک میں بیکار مت پڑا رہنے دو، بلکہ نکال کر کسی غریب ضرورت مند کو صدقہ کردو۔ مجھے اس سلسلے میں یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا سود جیسی حرام کی رقم صدقہ کی جاسکتی ہے؟ اگر ایسا ممکن ہے تو پھر چوری، ڈاکے، رشوت وغیرہ سے حاصل کی گئی آمدنی بھی بطور صدقہ دیا جانا جائز سمجھا جائے۔ حکم تو یہ ہے کہ ”دُوسرے مسلمان بھائی کے لئے بھی تم ویسی ہی چیز پسند کرو جیسی اپنے لئے پسند کرتے ہو“ لیکن ہم سے کہا یہ جارہا ہے کہ جو حرام مال (سود) تم خود استعمال نہیں کرسکے وہ دُوسرے مسلمان کو دے دو، یہ بات کہاں تک دُرست ہے؟
ج… اگر خبیث مال آدمی کی ملک میں آجائے تو اس کو اپنی ِملک سے نکالنا ضروری ہے، اب دو صورتیں ممکن ہیں، ایک یہ کہ مثلاً سمندر میں پھینک کر ضائع کردے۔ دُوسرے یہ کہ اپنی ِملک سے خارج کرنے کے لئے کسی محتاج کو صدقہ کی نیت کے بغیر دے دے۔ ان دونوں صورتوں میں سے پہلی صورت کی شریعت نے اجازت نہیں دی، لہٰذا دُوسری کی اجازت ہے۔
سود کی رقم کارِخیر میں نہ لگائیں بلکہ بغیر نیتِ صدقہ کسی غریب کو دے دیں
س… میں ملازمت کرتا ہوں، خرچ سے جو پیسے بچت ہوتے ہیں وہ بینک میں جمع کراتا ہوں، اور چند دوست لوگ بھی بطور امانت میرے پاس رکھتے ہیں، جو کہ وہ بھی بینک میں رکھتا ہوں، کیونکہ محفوظ رہنے کا دُوسرا راستہ ہے نہیں، مگر بینک میں رکھنے سے مجھے ایک پریشانی بنی ہوئی ہے، وہ یہ کہ بینک میں سود دیتے ہیں جو کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرام نہیں ہے، اور بعض کہتے ہیں کہ حرام ہے، اگر حرام ہے تو وہ منافع (سود) بینک کو ہی چھوڑ دُوں یا بینک سے لے کر مسکینوں غریبوں یا کارِ خیر مثلاً: مسجد، راستے بنانے میں لگا دُوں؟
ج… بینک کے سود کو جو لوگ حلال کہتے ہیں، غلط کہتے ہیں۔ مگر بینک میں سود کی رقم نہ چھوڑئیے، بلکہ نکلواکر بغیر نیتِ صدقہ کے کسی ضرورت مند محتاج کو دے دیجئے، کسی کارِ خیر میں اس رقم کا لگانا جائز نہیں۔
سود کی رقم ملازمہ کو بطور تنخواہ دینا
س… میں نے اپنے ۱۰ ہزار روپے کسی دُکان دار کے پاس رکھوادئیے تھے، وہ ہر ماہ مجھے اس کے اُوپر تین سو روپیہ دیتا ہے، اب ہمیں آپ یہ بتائیں کہ یہ رقم جائز ہے یا نہیں؟ ہمارے مسجد کے پیش اِمام سے پوچھا گیا تو انہوں نے اس کو سود قرار دے دیا ہے، جب سے یہ پیسے میں اپنی کام والی کو دے دیتی ہوں۔ اس کو یہ بتاکر دیتی ہوں کہ یہ پیسے سود کے ہیں، یا ان پیسوں کے بدلے کوئی چیز کپڑا وغیرہ دے دیتی ہوں، وہ اپنی مرضی سے یہ تمام چیزیں اور پیسے لیتی ہے، جبکہ اسے پتا ہے کہ یہ سود ہے۔ اب آپ مجھے قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بتائیں کہ یہ پیسے کام والی کو دینے سے میں گنہگار تو نہیں ہوتی ہوں؟
ج… اگر دُکان دار آپ کی رقم سے تجارت کرے اور اس پر جو منافع حاصل ہو اس منافع کا ایک حصہ مثلاً: پچاس فیصد آپ کو دیا کرے یہ تو جائز ہے۔ اور اگر اس نے تین سو روپیہ آپ کے مقرّر کردئیے تو یہ سود ہے۔ سود کی رقم کا لینا بھی حرام ہے اور اس کا خرچ کرنا بھی حرام ہے۔ آپ جو اپنی ملازمہ کو سود کے پیسے دیتی ہیں، آپ کے لئے ان کو دینا بھی جائز نہیں، اور اس کے لئے لینا جائز نہیں، سود کی رقم کسی محتاج کو بغیر صدقہ کی نیت کے دے دینی چاہئے۔
سود کی رقم رشوت میں خرچ کرنا دُہرا گناہ ہے
س… سود حرام ہے اور رشوت بھی حرام ہے، حرام چیز کو حرام میں خرچ کرنا کیسا ہے؟ مطلب یہ کہ سود کی رقم رشوت میں دی جاسکتی ہے کہ نہیں؟
ج… دُہرا گناہ ہوگا، سود لینے کا اور رشوت دینے کا۔