کتا پالنا

کتا پالنا شرعاً کیسا ہے؟

س… سوال حذف کردیا گیا۔

ج… جاہلیت میں کتے سے نفرت نہیں کی جاتی تھی، کیونکہ عرب کے لوگ اپنے مخصوص تمدن کی بنا پر کتے سے بہت مانوس تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے دِل میں اس کی نفرت پیدا کرنے کے لئے حکم فرمادیا کہ جہاں کتا نظر آئے اسے مار دیا جائے، لیکن یہ حکم وقتی تھا، بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضرورت کی بنا پر صرف تین مقاصد کے لئے کتا رکھنے کی اجازت دی۔ یا تو شکار کے لئے، یا غلہ اور کھیتی کے پہرے کے لئے یا ریوڑ کے پہرے کے لئے، (اگر مکان غیرمحفوظ ہو تو اس کی حفاظت کے لئے رکھنا بھی اسی حکم میں ہوگا) ان تین مقاصد کے علاوہ کتا پالنا صحیح نہیں۔ انگریزی معاشرت کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اب بھی کتے سے نفرت نہیں، حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور خدا تعالیٰ کے فرشتوں کی ناپسندیدگی کے علاوہ بھی شوق سے کتا پالنا کوئی اچھی چیز نہیں، خدانخواستہ کسی کو کاٹ لے یا باوٴلا ہوجائے اور آدمی کو پتہ نہ ہو تو ہلاکت کا اندیشہ ہے۔ پھر اس کا لعاب اپنے اندر ایک خاص زہر رکھتا ہے، اس لئے اس کے جھوٹے برتن کو سات دفعہ دھونے اور ایک دفعہ مانجھنے کا حکم دیا گیا ہے، حالانکہ نجس برتن تو تین دفعہ دھونے سے شرعاً پاک ہوجاتا ہے۔ باقی کتا نجس العین نہیں، اگر اس کا جسم خشک ہو اور کپڑوں کو لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

کتا پالنا اور کتے والے گھر میں فرشتوں کا نہ آنا

س… میں آپ سے کتا پالنے کے بارے میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں کیونکہ اکثر کہا جاتا ہے کہ کتا رکھنا جائز نہیں ہے، اس سے فرشتے گھر پر نہیں آتے۔ میں لوگوں کے اس نظریہ سے کچھ مطمئن نہیں ہوں، آپ مجھے صحیح جواب دیں۔

ج… کتا پالنا ”شوق“ کی چیز تو ہے نہیں، البتہ ضرورت کی چیز ہوسکتی ہے، چنانچہ شوق سے کتا پالنے کی تو ممانعت ہے، البتہ اگر کوئی شخص مکان کی حفاظت کے لئے یا کھیت کی یا مویشی کی حفاظت کے لئے یا شکار کی ضرورت کے لئے کتا پالے تو اس کی اجازت ہے۔ اور یہ صحیح ہے کہ جس گھر میں کتا یا تصویر ہو اس میں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا۔ حدیث شریف میں ایک واقعہ آتا ہے کہ ایک بار حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خاص وقت پر آنے کا وعدہ کیا تھا، مگر وہ مقرّرہ وقت پر نہیں آئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے پریشانی ہوئی کہ جبرائیل امین تو وعدہ خلافی نہیں کرسکتے، ان کے نہ آنے کی کیا وجہ ہوئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ آپ کی چارپائی کے نیچے کتے کا ایک بچہ بیٹھا تھا، اس کو اُٹھوایا گیا، اس جگہ کو صاف کرکے وہاں چھڑکاوٴ کیا گیا، اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرّرہ وقت پر نہ آنے کی شکایت کی، حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کی چارپائی کے نیچے کتا بیٹھا تھا اور ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو۔ (مشکوٰة باب التصاویر ص:۳۸۵)

کیا کتا انسانی مٹی سے بنایا گیا ہے؟ اور اس کا پالنا کیوں منع ہے؟

س… میں نے آپ کے اس صفحے میں پڑھا تھا کہ چاہے کتنا ہی اہم معاملہ ہو اگر گھر میں کتا ہوگا تو رحمت کے فرشتے نہیں آئیں گے۔ لیکن یہ بتائیں کہ کیا کتے کی موجودگی میں گھر میں نماز ہوجائے گی اور قرآنِ کریم کی تلاوت جائز ہوگی؟ ہمارے گھر میں قریب سب ہی لوگ نمازی ہیں اور صبح صبح قرآن کی تلاوت بھی کی جاتی ہے، یہ چھوٹا سا کتا جو بے حد پیارا ہے اور نجاست نہیں کھاتا، ہم مجبور ہوکر لاتے ہیں۔

براہ مہربانی یہ بھی بتائیں کہ آخر ہمارے دین میں کتے جیسے وفادار جانور کو ”گھر سے کیوں نکالا گیا ہے؟“ میں نے سنا ہے کہ کتا دراصل انسانی مٹی سے بنا ہے جبکہ حضرت آدم علیہ السلام کی دھنی پر شیطان نے تھوکا تھا تو وہاں سے تمام مٹی نکال کر پھینک دی گئی، اور پھر اسی سے بعد میں کتا بنایا گیا۔ شاید اسی وجہ سے یہ بیچارہ انسان کی طرف دوڑتا ہے، پاوٴں میں لوٹتا ہے، اور انسان بھی اس سے محبت کئے بغیر نہیں رہ سکتا!

ج… جہاں کتا ہو، وہاں نماز اور تلاوت جائز ہے۔ یہ غلط ہے کہ کتا انسانی مٹی سے بنایا گیا۔ کتا وفادار تو ہے مگر اس میں بعض ایسی چیزیں پائی جاتی ہیں جو اس کی وفاداری پر پانی پھیر دیتی ہیں، ایک تو یہ کہ یہ غیر کا تو وفادار ہے لیکن اپنی قوم کا وفادار نہیں۔ دُوسرے اس کے منہ کا لعاب ناپاک اور گندہ ہے، اور وہ آدمی کے بدن یا کپڑے سے مس ہوجائے تو نماز غارت ہوجاتی ہے، اور کتے کی عادت ہے کہ وہ آدمی کو منہ ضرور لگاتا ہے۔ اس لئے جس نے کتا پال رکھا ہو اس کے بدن اور کپڑوں کا پاک رہنا اَزبس مشکل ہے۔ تیسرے کتے کے لعاب میں ایک خاص قسم کا زہر ہے جس سے بچنا ضروری ہے، یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے اور ایک مرتبہ مٹی سے مانجھنے کا حکم فرمایا ہے، اور یہی وہ زہر ہے جو کتے کے کاٹنے سے آدمی کے بدن میں سرایت کرجاتا ہے۔ چوتھے کتے کے مزاج میں گندگی ہے، جس کی علامت مردار خوری ہے، اس لئے ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں کہ وہ بغیر ضرورت کے کتا پالے۔ ہاں! ضرورت اور مجبوری ہو تو اجازت ہے۔

کتا کیوں نجس ہے؟ جبکہ وہ وفادار بھی ہے

س… کتے کو کیوں نجس قرار دیا گیا ہے؟ حالانکہ وہ ایک فرمانبردار جانور ہے، سور کے نجس ہونے کی تو ”اخبارِ جہاں“ میں سیر حاصل بحث پڑھ چکی ہوں، لیکن کتے کے بارے میں لاعلم ہوں۔ خدا کے حکم کی قطعیت لازم ہے، لیکن پھر بھی ذہن میں کچھ سوال آتے ہیں جن کے جواب کے لئے کسی عالم کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ج… ایک مسلمان کی حیثیت سے تو ہمارے لئے یہی جواب کافی ہے کہ کتے کو اللہ تعالیٰ نے نجس پیدا کیا ہے، اس کے بعد یہ سوال کرنا کہ: ”کتا نجس کیوں ہے؟“ بالکل ایسا ہی سوال ہے کہ کہا جائے کہ: ”مرد، مرد کیوں ہے؟ عورت، عورت کیوں ہے؟ انسان، انسان کیوں ہے؟ اور کتا، کتا کیوں ہے؟“ جس طرح انسان کا انسان اور کتے کا کتا ہونا کسی دلیل کا محتاج نہیں، نہ اس میں ”کیوں“ کی گنجائش ہے، اسی طرح خالقِ فطرت کے اس بیان کے بعد کہ کتا نجس ہے، اس کا نجس ہونا بھی کسی دلیل و وضاحت کا محتاج نہیں۔ دُنیا کا کون عاقل ہوگا جسے پیشاب پاخانہ کی نجاست دلیل سے سمجھانے کی ضرورت ہو؟ لیکن دورِ جدید کے بعض وہ دانشور جن کو یہ سمجھانا بھی آج مشکل ہے کہ انسان، انسان ہے، بندر کی اولاد نہیں۔ عورت، عورت ہے، مرد نہیں، وہ اگر پیشاب کو بھی ”آبِ حیات“ اور ”داروئے شفا“ بتائیں، اور گندگی میں بھی ”وٹامن بی اور سی“ کا سراغ نکال لائیں، ان کو سمجھانا واقعی مشکل ہے۔ رہا یہ کہ: ”کتا تو وفادار جانور ہے، اس کو کیوں نجس قرار دیا گیا؟“ اس سوال کو اُٹھانے سے پہلے اس بات پر غور کرلینا چاہئے کہ کیا کسی چیز کا پاک یا ناپاک ہونا فرمانبرداری اور بے وفائی پر منحصر ہے؟ یعنی یہ اُصول کس فلسفے کی رُو سے صحیح ہے کہ جو چیز وفادار ہو وہ پاک ہوتی ہے، اور جو بے وفا ہو وہ ناپاک کہلاتی ہے؟

اس کے علاوہ اس بات پر غور کرنا ضروری تھا کہ دُنیا کی وہ کون سی چیز ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے کوئی نہ کوئی خوبی اور کوئی نہ کوئی فائدہ نہیں رکھا؟ کسی چیز کی صرف ایک آدھ خوبی کو دیکھ کر اس کے بارے میں آخری فیصلہ تو نہیں کیا جاسکتا۔ بلاشبہ وفاداری ایک خوبی ہے، جو کتے میں پائی جاتی ہے (اور جس سے سب سے پہلے خود انسان کو عبرت پکڑنی چاہئے تھی)، لیکن اس کی اس ایک خوبی کے مقابلے میں اس کے اندر کتنے ہی اوصاف ایسے ہیں جو اس کی نجاستِ فطرت کو نمایاں کرتے ہیں، اس کا انسان کو کاٹ کھانا، اس کا اپنی برادری سے برسرِپیکار رہنا، اس کا مردار خوری کی طرف رغبت رکھنا، گندگی کو بڑے شوق سے کھاجانا وغیرہ، ان تمام اوصاف کو ایک طرف رکھ کر اس کی وفاداری سے وزن کیجئے، آپ کو نظر آئے گا کہ کس کا پلہ بھاری ہے؟ اور یہ کہ کیا واقعتا اس کی فطرت میں نجاست ہے یا نہیں؟

یہاں یہ واضح کردینا بھی ضروری ہے کہ جن چیزوں کو آدمی خوراک کے طور پر استعمال کرتا ہے، ان کے اثرات اس کے بدن میں منتقل ہوتے ہیں، اس لئے اللہ تعالیٰ شانہ نے پاک چیزوں کو انسان کے لئے حلال کیا ہے، اور ناپاک چیزوں کو اس کے لئے حرام کردیا ہے، تاکہ ان کے نجس اثرات اس کی ذات اور شخصیت میں منتقل نہ ہوں۔ اور اس کے اخلاق و کردار کو متأثر نہ کریں۔ خنزیر کی بے حیائی اور کتے کی نجاست خوری ایک ضرب المثل چیز ہے۔ جو قوم ان گندی چیزوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرے گی اس میں نجاست اور بے حیائی کے اثرات سرایت کریں گے، جن کا مشاہدہ آج مغرب کی سوسائٹی میں کھلی آنکھوں کیا جاسکتا ہے۔

اسلام نے بلاضرورت کتا پالنے کی بھی ممانعت کی ہے، اس لئے کہ صحبت و رفاقت بھی اخلاق کے منتقل ہونے کا ایک موٴثر اور قوی ذریعہ ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ نیک کی صحبت و رفاقت آدمی کو نیک بناتی ہے اور بد کی رفاقت سے بدی آتی ہے۔ یہ اُصول صرف انسانوں کی صحبت و رفاقت تک محدود نہیں بلکہ جن جانوروں کے پاس آدمی رہتا ہے ان کے اخلاق بھی اس میں غیرمحسوس طور پر منتقل ہوتے ہیں۔ اسلام نہیں چاہتا کہ کتے کے اوصاف و اخلاق انسان میں منتقل ہوں، اس لئے اللہ تعالیٰ نے کتا رکھنے کی ممانعت فرمادی ہے، کیونکہ کتے کی مصاحبت و رفاقت سے آدمی میں ظاہری اور نمائشی وفاداری اور باطنی نجاست و گندگی کا وصف منتقل ہوگا۔

اور اس کا ایک سبب یہ ہے کہ سائنسی تحقیقات کے مطابق کتے کے جراثیم بے حد مہلک ہوتے ہیں، اور اس کا زہر اگر آدمی کے بدن میں سرایت کرجائے تو اس سے جاں بر ہونا اَزبس مشکل ہوجاتا ہے۔ اسلام نے نہ صرف کتے کو حرام کردیا تاکہ اس کے جراثیم انسان کے بدن میں منتقل نہ ہوں بلکہ اس کی مصاحبت و رفاقت پر بھی پابندی عائد کردی، جس طرح کہ ڈاکٹر کسی مجذوم اور طاعونی مریض کے ساتھ رفاقت کی ممانعت کردیتے ہیں۔ پس یہ اسلام کا انسانیت پر بہت ہی بڑا احسان ہے کہ اس نے کتے کی پروَرِش پر پابندی لگاکر انسانیت کو اس کے مہلک اثرات سے محفوظ کردیا۔

مسلمان ملکوں میں کتوں کی نمائش

س… گزشتہ دنوں اخبار ”جنگ“ اور ”نوائے وقت“ میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ پاکستان میں کتوں کی نمائش ہوئی اور بڑے پیمانے پر لوگوں نے حصہ لیا، اور ایک کتے نے اپنی مالکن کے ساتھ وہ حرکت کی جس سے سب شرماگئے، کیا کتوں کو پالنا اور ان کے مقابلہٴ حسن کا انعقاد کرانا جائز ہے؟ مفصل جواب تحریر کریں۔

ج… استفتاء میں اخبارات کے حوالے سے جس واقعے کا ذکر کیا گیا ہے، وہ واقعی ایک غیور مسلمان کے لئے ناقابلِ برداشت ہے۔ زمانہٴ جاہلیت میں بھی لوگوں کو کتوں سے بہت محبت ہوا کرتی تھی، یہی وجہ ہے کہ ابتداءً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کرنے کا حکم دیا تھا اور فرمایا تھا کہ جس برتن میں کتا منہ ڈالے اسے سات دفعہ دھویا جائے۔ کتا ذلیل ترین اور حریص ترین حیوانات میں سے ہے جو کہ اپنے اوصافِ مذمومہ کی وجہ سے اس قابل نہیں کہ اس کے ساتھ مخالطت رکھی جائے، چہ جائے کہ ان کی پروَرِش کی جائے اور ان کی نمائش کے لئے باقاعدہ محفل منعقد کی جائے۔ اسلام نے بلاضرورت کتا پالنے کو ممنوع قرار دیا ہے، اور جس گھر میں کتا ہوتا ہے اس کے لئے سخت وعید آئی ہے، چنانچہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے، جس کا مفہوم ہے کہ: ”جس گھر میں کتے اور جانداروں کی تصاویر ہوتی ہیں اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔“

بہرحال یہ جانور بڑا ذلیل، حریص ہوتا ہے، پس جب کتے کے ایسے اوصاف ہیں تو جو شخص اسے پالتا ہے اور اس کے ساتھ محبت و مخالطت رکھتا ہے وہ بھی ان اوصاف سے متصف ہوتا ہے، جیسا کہ مشاہدہ ہے۔ کتے کی سب سے بُری صفت یہ ہے کہ وہ اپنی برادری یعنی کتوں سے نفرت کرتا ہے، اسی وجہ سے جب ایک کتا دُوسرے کتے کے سامنے سے گزرتا ہے وہ ایک دُوسرے پر بھونکنا شروع کردیتے ہیں، یہی حال اس شخص کا ہوتا ہے جو کہ کتا پالتا ہے، یعنی اس کو بھی اپنے بھائی بندوں، انسانوں سے نفرت ہونے لگتی ہے۔ موجودہ دور میں اگر دیکھا جائے تو اقوامِ دُنیا میں سب سے زیادہ کتوں سے محبت کرنے والے یہودی اور عیسائی ہیں۔ بہرحال اہلِ یورپ کی کتوں سے محبت کا اندازہ اس واقعے سے خوب لگایا جاسکتا ہے کہ جب انگلستان کی مشہور خاتون ”مسز ایم سی وہیل“ بیمار ہوئی تو اس نے وصیت کی کہ اس کی تمام املاک اور جائیداد کتوں کو دے دی جائے۔ خاتون کے مرنے کے بعد اس کی وصیت کے مطابق اب اس کی تمام جائیداد کے وارث کتے ہیں، اس جائیداد سے کتوں کی پروَرِش، افزائشِ نسل ایک ٹرسٹ کے تحت جاری ہے۔

مسلمانوں کو چاہئے کہ خدا اور رسول کے اَحکامات کو پسِ پشت ڈال کر اغیار کی تقلید نہ کریں، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کو اپنائیں جو کہ عین فطرت کے مطابق ہیں۔

کتا رکھنے کے لئے اصحابِ کہف کے کتے کا حوالہ غلط ہے

س… اسلام میں کتے کو گھر میں رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

دُوسرے یہ کہ ایک گھر جو کہ خاصا اسلامی (بظاہر) ہے، گھر کے تمام افراد نماز پڑھتے ہیں اور بعض افراد تو حج بھی کر آئے ہیں، اس کے باوجود گھر میں ایک کتا ہے جو کہ گھر میں بہت آزادانہ طور پر رہتا ہے، تمام گھر والے اسے گود میں لیتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔ اُوپر سے دُوسرے افراد کو اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کتا ناپاک نہیں ہے۔ اس سلسلے میں وہ اصحابِ کہف کے کتے کا حوالہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کتا گیلا ناپاک ہے، سوکھا پاک ہے۔ اس سلسلے میں قرآن و سنت کے حوالے سے اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں تاکہ ہم لوگوں کو اس بارے میں صحیح طور پر معلوم ہو۔

ج… اسلام میں گھر کی یا کھیتی باڑی اور مویشیوں کی حفاظت یا شکار کی ضرورت کے لئے کتا پالنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن صحیحین کی مشہور حدیث ہے کہ جس گھر میں کتا یا تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ مشکوٰة صفحہ:۳۸۵ میں صحیح مسلم کے حوالے سے اُمّ الموٴمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ: ایک دن صبح کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بہت ہی افسردہ اور غمگین تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: آج رات جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے ملاقات کا وعدہ کیا تھا مگر وہ آئے نہیں، (اس کا کوئی سبب ہوگا ورنہ) بخدا! انہوں نے مجھ سے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی۔ پھر یکایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتے کے پلے کا خیال آیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تخت کے نیچے بیٹھا تھا۔ چنانچہ وہ وہاں سے نکالا گیا، پھر جگہ صاف کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دستِ مبارک سے وہاں پانی چھڑکا۔ شام ہوئی تو جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شکایت فرمائی کہ آپ نے گزشتہ شب آنے کا وعدہ کیا تھا (مگر آپ آئے نہیں)، انہوں نے فرمایا: ہاں! وعدہ تو تھا مگر ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا تصویر ہو۔ اس سے اگلے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم فرمایا یہاں تک کہ یہ حکم فرمایا کہ چھوٹے باغ کی حفاظت کے لئے جو کتا پالا گیا ہو اس کو بھی قتل کردیا جائے، اور بڑے باغ کی حفاظت کے لئے جو کتا رکھا گیا ہو اس کو چھوڑ دیا جائے۔

کتے سے پیار کرنا اور اس کو گود میں لینا، جیسا کہ آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے، کسی مسلمان کے شایانِ شان نہیں، جس چیز سے اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نفرت ہو اس سے کسی سچے مسلمان کو کیسے اُلفت ہوسکتی ہے؟ علاوہ ازیں کتے کے منہ سے رال ٹپکتی رہتی ہے، اور ممکن نہیں کہ جو شخص کتے کے ساتھ اس طرح اختلاط کرے اس کے بدن اور کپڑوں کو کتے کا نجس لعاب نہ لگے، اس کے کپڑے بھی پاک نہیں رہ سکتے، اور نجس ہونے کے علاوہ اس کا لعاب زہر بھی ہے، جس شخص کو کتا کاٹ لے اس کے بدن میں یہی زہر سرایت کرجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اس کو سات مرتبہ دھویا جائے اور ایک مرتبہ مٹی سے مانجھا جائے۔ یہ حکم اس کے زہر کو دُور کرنے کے لئے ہے۔ کتے سے اختلاط کرنا اس زمانے میں انگریزوں کا شعار ہے، مسلمانوں کو اس سے احتراز کرنا چاہئے۔