حلال اور حرام جانوروں کے مسائل

حلال و حرام جانوروں کو شکار کرنا

س… اسلام میں شکار کی اجازت ہے، یعنی جانوروں کو ہلاک کرنا خواہ وہ حلال ہوں یا حرام، اگر حلال جانور شکار کیا جائے تو اسے کھانا جائز ہے یا نہیں؟

ج… شکار کی اجازت ہے، بشرطیکہ دُوسرے فرائض سے غافل نہ کردے۔ حرام جانور اگر موذی ہوں تو ان کو مارنا جائز ہے۔ اگر حلال جانور بندوق سے شکار کیا گیا اور مرگیا تو حلال نہیں، لیکن اگر زخمی حالت میں ذبح کرلیا گیا تو حلال ہے۔

نشانہ بازی کے لئے جانوروں کا شکار کرنا

س… جو لوگ اپنے شوق اور نشانہ بازی کی خاطر معصوم جانوروں کا شکار کرتے ہیں ان کے بارے میں ہمارا مذہب کیا کہتا ہے؟

ج… حلال جانوروں کا شکار جائز ہے، مگر مقصود گوشت ہونا چاہئے، محض کھیل یا حیوانات کی ایذارسانی ہی مقصود ہو تو جائز نہیں۔

کتے کا شکار کیا حکم رکھتا ہے؟

س… میں جمعہ ایڈیشن میں آپ کا کالم ”آپ کے مسائل اور ان کا حل“ بڑے غور و فکر سے پڑھتا ہوں اور اس کے پڑھنے سے میری معلومات میں اضافہ ہوتا ہے، اور اسی طرح کا ایک مسئلہ درپیش ہے اس کا حل تجویز فرمائیے۔ میرا ایک دوست ہے وہ شکار کا بہت ہی شوقین ہے اور وہ شکار شکاری کتوں کے ذریعے کرتا ہے، جبکہ میں اس کو ایسا کرنے سے منع کرتا ہوں کہ یہ حرام ہے۔ وہ جنگل میں خرگوش کے پیچھے شکاری کتے لگادیتے ہیں اور کتے اسے منہ میں دبوچ کرلے آتے ہیں، اور پھر وہ تکبیر پڑھ کر اسے ذبح کرنے کے بعد پکاکر کھالیتے ہیں، حالانکہ اسلام کی رُو سے کتا ایک پلید اور حرام جانور ہے۔ لہٰذا اس کا کوئی مفید حل لکھئے اور یہ اخبار میں شائع کریں، شاید ایسا کرنے سے بہت سے انسان شکار سے باز آجائیں۔

ج… شکاری کتا اگر سدھایا ہوا ہو اور وہ شکار کو کھائے نہیں بلکہ پکڑ کر مالک کے پاس لے آئے اور اس کو بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو، تو اس کا شکار حلال ہے، جہاں اس کا منہ لگا ہو اس کو دھو کر پاک کرلیا جائے، اور اگر زندہ پکڑ کر لائے تو اس کو تکبیر پڑھ کر ذبح کرلیا جائے۔

بندوق سے شکار

س… اگر شکاری شکار کرنے کے لئے جاتا ہے اور اس کے پاس چاقو یا چھری نہیں ہے، وہ تکبیر پڑھ کر فائر کردیتا ہے اگر پرندہ مرجائے تو حلال ہوگا یا کہ حرام؟

ج… بندوق کے فائر سے جو جانور مرجائے وہ حلال نہیں، خواہ تکبیر پڑھ کر گولی چلائی گئی ہو، اگر زندہ مل جائے اور اس کو شرعی طریقے سے ذبح کرلیا جائے تو حلال ہے۔

بندوق، غلیل، شکاری کتے کے شکار کا شرعی حکم

س… حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی رحمة اللہ علیہ اپنی تفسیر میں سورة البقرہ رُکوع پانچ میں آیت ”انما حرم علیکم المیتة“ کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ”مردار وہ ہے جو خودبخود مرجائے اور ذبح کرنے کی نوبت نہ آئے، یا خلافِ شرع طریقے سے اس کو ذبح یا شکار کیا جائے، مثلاً گلا گھونٹا جائے یا زندہ جانور کو پتھر، لکڑی، غلیل، بندوق سے مارا جائے یا کسی عضو کو کاٹ لیا جائے، یہ سب کا سب مردار اور حرام ہے۔“ اس کے برعکس بعض مفسرین یہ تشریح بھی کرتے ہیں کہ جس جانور کے ذبح کرنے پر قادر نہ ہو مثلاً وحشی، جنگلی جانور یا طیور وغیرہ تو ان مذکورہ بالا کو بندوق، غلیل یا شکاری کتے سے شکار کرتے وقت اگر بسم اللہ اللہ اکبر پڑھی جائے تو یہ سب حلال ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ غلیل، بندوق یا شکاری کتے کے ذریعے جو شکار کیا جائے اور شرعی طریقے سے ذبح کرنے سے پہلے مرجائے تو کیا یہ سب مردار اور حرام ہیں؟

ج… جس جانور کے ذبح کرنے پر قادر ہو، اس کو تو شرعی طریقے سے ذبح کرنا ضروری ہے، اگر ذبح کرنے سے پہلے مرگیا تو وہ مردار ہے۔

شکار پر اگر بسم اللہ پڑھ کر کتا چھوڑ دیا جائے (بشرطیکہ وہ کتا سدھایا ہوا ہو) اور شکاری کتا اس شکار کو زخمی کردے اور وہ زخم سے مرجائے تو یہ ذبح کرنے کے قائم مقام ہوگا اور شکار کا کھانا حلال ہے، لیکن اگر کتا اس کا گلا گھونٹ کر مار دے، اسے زخمی نہ کرے تو حلال نہیں۔

اسی طرح اگر تیزدھار کا کوئی آلہ شکار کی طرف بسم اللہ کہہ کر پھینکا جائے اور شکار اس کے زخم سے مرجائے تو یہ بھی ذبح کے قائم مقام ہے۔ لیکن اگر لاٹھی بسم اللہ کہہ کر پھینک دی اور شکار اس کی چوٹ سے مرگیا تو وہ حلال نہیں، اسی طرح غلیل یا بندوق سے جو شکار کیا جائے اگر وہ زندہ مل جائے تو اس کو ذبح کرلیا جائے، اور اگر وہ غلیل یا بندوق کی گولی کی چوٹ سے مرجائے تو حلال نہیں۔ خلاصہ یہ کہ غلیل اور بندوق کا حکم لاٹھی کا سا ہے، تیزدھار والے آلے کا نہیں، اس سے شکار کیا ہوا جانور اگر مرجائے تو حلال نہیں۔