امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینے والے


بعض روایات میں ہے کہ جس وقت موسیٰ علیہ السلام آگ کی تلاش میں کوہِ طور پر پہنچے اور وہاں آگ کی بجائے تجلیات الٰہی سامنے آئیں اور ان کو نبوت و رسالت عطا ہوکر فرعون اور اس کی قوم کی ہدایت کے لئے مصر جانے کا حکم ملا تو خیال آیا کہ میں اپنی زوجہ کو جنگل میں تنہا چھوڑکر آیا ہوں اس کا کون متکفل ہوگا..
اس خیال کی اصلاح کے لئے حق تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ سامنے پڑی ہوئی پتھر کی چٹان پر لکڑی ماریں.. انھوں نے تعمیل حکم کی تو یہ چٹان پھٹ کر اس کے اندر سے ایک دوسرا پتھر برآمد ہوا..
حکم ہوا اس پر بھی لکڑی ماریں.. ایسا کیا تو وہ پتھر پھٹا اور اندر سے تیسرا پتھر برآمد ہوا.. اس پر بھی لکڑی مارنے کا حکم ہوا تو یہ شق ہوا اور اندر سے ایک جانور برآمد ہوا جس کے منہ میں ہرا پتہ تھا..
حق تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا یقین تو موسیٰ علیہ السلام کو پہلے بھی تھا مگر مشاہدہ کا اثر کچھ اور ہی ہوتا ہے.. یہ دیکھ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام وہیں سے سیدھے مصر کو روانہ ہوگئے.. زوجہ محترمہ کو یہ بتلانے بھی نہ گئے کہ مجھے مصر جانے کا حکم ہوا ہے’ وہاں جارہا ہوں..
_________________________!
معارف القرآن.. جلد 4.. صفحہ 591