گناہ کبیرہ و صغیرہ

گناہ کبیرہ کی تعریف’اقسام’فہرست اوران سے متعلق چندضروری احکام و عقائد
گناہ صغیرہ کی تعریف ومثالیں اوران سے متعلق چندضروری احکام و ہدایات
کبیرہ گناہ کی تعریف
گناہ کبیرہ کی تعریف قرآن وحدیث اور اقوال سلف کی تشریحات کے ماتحت یہ ہے کہ جس گناہ پر قرآن میں کوئی شرعی حد یعنی سزا دنیا میں مقرر کی گئی ہے یا جس پر لعنت کے الفاظ وارد ہوئے ہیں یا جس پر جہنم وغیرہ کی وعید آئی ہے وہ سب گناہ کبیرہ ہیں، اسی طرح ہروہ گناہ بھی کبیرہ میں داخل ہوگا جس کے مفاسد اور نتائج بد کسی کبیرہ گناہ کے برابر یا اس سے زائد ہوں اور جو گناہ صغیرہ جرأت و بیباکی کے ساتھ کیا جائے وہ بھی کبیرہ ہے۔(دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند فتوی(ل): 214=502/1431) صغیرہ گناہ بار بار کرنے سے کبیرہ بن جاتا ہے۔
عقیدہ:
گناہِ کبیرہ توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے اور گناہِ صغیرہ نیک اعمال کی برکت سے توبہ کے بغیر معاف ہوجاتے ہیں۔
عقیدہ:
گناہ ٍکبیرہ کی معافی کے لئے توبہ ضروری ہے اور توبہ یہ ہے کہ جس گناہ سے تو بہ کی ہو اُسے فوراً چھوڑ دے اور آئندہ اس گناہ کے نہ کرنے کا عزم کرے، اس گناہ پر ندامت و شرمندگی ہو، اس گناہ سے اللہ تعالیٰ یا بندے کا کوئی حق ضائع ہوا ہے تو اس حق کی تلافی کرے، نماز، روزہ وغیرہ چھوڑے ہوں تو ان کی قضاء کرے، کسی کا ناحق مال دبایا ہو یا کسی کو ستایا ہو تو اس کا مال واپس کردے یا اس سے اچھے انداز میں معاف کرالے۔
گناہِ کبیرہ کی کوئی متعین تعداد نہیں ہے، بعض احادیث میں تین، بعض میں سات، بعض میں دس، بعض میں پندرہ، بعض میں ستّر (۷۰) تک بیان کئے گئے ہیں، چونکہ ہر چھوٹا عدد اپنے سے بڑے عدد کی نفی نہیں کرتا اس لئے حصر کہیں بھی مقصود نہیں ہے۔(الزواجر:۱،۱۶،۱۷۔)
کبیرہ گناہوں کی فہرست
گناہِ کبیرہ (۱)
شرک : یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات یا اس کی صفات میں کسی کو شریک کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲)
کفر: ضروریاتِ دین میں سے کسی امرِ ضروری کا انکار کرنا۔کفر و شرک کی حالت میں اگر موت آگئی تو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنا ہوگا اور آخرت میں اس کے لئے معافی کی کوئی صورت نہیں ہوگی۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳)
تقدیر کا انکار کرنا۔(صحیح بخاری:۱،۳۸۸)
گناہِ کبیرہ ( ۴)
ناحق کسی کو قتل کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵)
زنا کرنا۔تشریح
گناہِ کبیرہ (۶)
فعلِ قومِ لوط یعنی بدفعلی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷)
جان بوجھ کر فرض نماز چھوڑنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸)
زکوٰۃ ادا نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹)
بلا عذر رمضان المبارک کے روزے نہ رکھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰)
بلا عذر رمضان المبارک کا روزہ توڑ دینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱)
حجِ فرض ادا نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲)
خود کشی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳)
اولاد کو قتل کرنا، روح پڑ جانے کے بعد بچہ کو ضائع کرانا بھی قتلِ اولاد میں داخل ہے۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۴)
والدین کی نافرمانی کرنا۔تشریح
گناہِ کبیرہ (۱۵)
محارم و اقارب سے قطع رحمی و قطع تعلق کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۶)
جھوٹ بولنا۔دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۷)
جھوٹی قسم کھانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۸)
جھوٹی گواہی دینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۹)
جادو کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲۰)
سود کھانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲۱)
سود کھلانا۔
گناہِ کبیرہ (۲۲)
سودی معاملہ کرنا۔
گناہِ کبیرہ (۲۳)
سود پر گواہ بننا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲۴)
ناحق یتیم کا مال کھانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲۵)
میدانِ جنگ سے بھاگنا۔

گناہِ کبیرہ (۲۷)
ظلم کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲۸)
کسی کو دھوکہ دینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۲۹)
تکبراور خود پسندی کرنا۔دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۰)
کسی پاکدامن عورت پر تہمت لگانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۱)
مالِ غنیمت میں خیانت کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۲)
کسی کا مال اُچک کر لے جانا۔)مشکوۃ المصابیح::۱؍۱۷۔)
گناہِ کبیرہ (۳۳)
حسد کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۴)
کینہ رکھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۵)
دینی علوم دنیا کی خاطر پڑھنا پڑھانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۶)
علم پر عمل نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۷)
ضرورت کے موقع پر علم کو چھپانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۸)
جھوٹی حدیث بنانا یا معلوم ہونے کے باوجود جھوٹی حدیث نقل کرنا اور اس کا جھوٹی حدیث ہونا نہ بتانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۳۹)
وعدہ کی خلاف ورزی کرنا۔
گناہِ کبیرہ (۴۰)
امانت میں خیانت کرنا۔
گناہِ کبیرہ (۴۱)
معاہدہ کی پابندی نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۲)
ظالم و فاسق لوگوں کو اچھا سمجھنا اور صلحاء سے بغض رکھنا۔(مسند احمد:۶؍۱۴۵۔)
گناہِ کبیرہ (۴۳)
اولیاء اللہ کو ایذاء دینا یا ان سے دشمنی رکھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۴)
کسی کو ناحق مقدمہ میں پھنسانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۵)
شراب پینا۔ اگرچہ اس سے نشہ نہ آئے، کوئی نشہ آور چیز استعمال کرنا، ان کو نچوڑنا، نچوڑنے والے کو طلب کرنا (پینے کی نیت سے)، اس کو اٹھانا، اس کو پینے وغیرہ کے لئے اٹھوانا، پلانا، پلانے کے لئے مانگنا، شراب خریدنا اور بیچنا، خریدنے یا بیچنے کے لئے مانگنا، اس کی قیمت کھانا، شراب یا ہر نشہ آور چیز کو روک رکھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۶)
جوا کھیلنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۷)
حرام مال کمانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۸)
حرام مال کھانا یا کھلانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۴۹)
ڈاکہ ڈالنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵۰)
جج کا جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرنا۔

گناہِ کبیرہ (۵۲)
مردوں کا عورتوں جیسی شکل و شباہت اختیار کرنا اور عورتوں کا مردوں جیسی شکل و شباہت اختیار کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵۳)
دیّوث یعنی بے غیرت ہونا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵۴)
پیشاب کے قطروں سے جسم کپڑوں کو نہ بچانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵۵)
ریاء یعنی نیک اعمال میں دکھلاوا کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵۶)
سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا اور پینا۔
گناہِ کبیرہ (۵۷)
مرد کا سونے کی انگوٹھی وغیرہ پہننا۔
گناہِ کبیرہ (۵۸)
مرد کا خالص ریشم پہننا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۵۹)
قرآن مجید تھوڑا یا زیادہ یاد کرکے بھلادینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۰)
ستر نہ چھپانا: مرد کا ستر ناف سے گھٹنوں تک ہے اور عورت کا پورا جسم ستر ہے، سوائے ہتھیلیوں، چہرے اور پاؤں کے، عورت کے لئے چہرے کا چھپانا ستر کے طور پر نہیں بلکہ حجاب اور پردے کے طور پر ضروری ہے۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۱)
عورت کا محرم یا خاوند کے بغیر سفر کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۲)
بلاعذر جمعہ کے بجائے ظہر پڑھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۳)
عورت کا شوہر کی نافرمانی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۴)
بلاعذر تصویر بنوانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۵)
عورت کا ایسا باریک لباس پہننا جس سے جسم کی رنگت معلوم ہوتی ہو یا ایسا چست لباس پہننا جس سے جسم کی ہیئت معلوم ہوتی ہو۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۶)
مرد کا شلورا یا لنگی وغیرہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۷)
احسان جتلانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۸)
لوگوں کے راز اور ان کی پوشیدہ باتوں پر مطلع ہونے کی کوشش کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۶۹)
(طعنہ دینا اور) چغل خوری کرنا۔ (سورۃ القلم:۱۱) دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۰)
کسی پر بہتان لگانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۱)
غیبت کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۲)
کاہن یا نجومی کی بات کی تصدیق کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۳)
پریشانی اور مصیبت کے وقت بے صبری کا مظاہرہ کرنا، نوحہ کرنا، ماتم کرنا، کپڑے پھاڑنا یا بد دعاء وغیرہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۴)
ہمسایہ کا حق ادا نہ کرنا یا اس کو تکلیف دینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۵)
مسلمان کو ایذاء دینا۔

گناہِ کبیرہ (۷۷)
ناپ تول میں کمی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۸)
اللہ تعالیٰ سے بے خوف ہونا، یعنی اس کے عذاب اور اس کی تدبیروں سے بے خوف رہنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۷۹)
بلا عذر جماعت سے نماز نہ پڑھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۰)
کسی وارث کو محروم کرنے یا کسی کو نقصان پہنچانے کے لئے وصیت کرنا ۔ (زواجر:۴۴۰) تشریح
گناہِ کبیرہ (۸۱)
بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینا۔دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۲)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا سلف صالحین رحمہم اللہ کو بُرا بھلا کہنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۳)
کمزور لوگوں پر دست درازی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۴)
شرعی احکام پر تبصرہ کرنا یا انہیں خلافِ مصلحت سمجھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۵)
زمین سیراب کرنے کے لئے اپنے حصہ سے زائد پانی لینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۶)
مسلمان کی پردہ دری نہ کرنا یا اس کے عیوب لوگوں پر ظاہر کرنا۔( سنن ابن ماجہ:۱۸۳۔)
گناہِ کبیرہ (۸۷)
داڑھی مونڈنا یا ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۸)
قبر پر چراغ جلانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۸۹)
صدقہ خیرات کرکے احسان جتلانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۰)
زمینی پیداوار کا عُشر ادا نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۱)
جس شخص کے پاس روز مرہ کی ضروریات کا انتظام ہو اس کا سوال کرنا، اور لوگوں سے مانگتے پھرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۲)
عید الفطر، عید الاضحیٰ یا ایامِ تشریق میں روزہ رکھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۳)
حالتِ احرام میں خشکی کے جانور کا شکار کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۴)
واجب ہونے کے باوجود قربانی نہ کرنا۔ دلائل
کبیرہ گناہ (۹۵)
کسی مسلمان بھائی کے ساتھ بدگمانی کرنا۔
گناہِ کبیرہ (۹۶)
کسی اعتقادی یا عملی بدعت کا اختراع یا ارتکاب کرنا۔تشریح
گناہِ کبیرہ (۹۷)
کسی چیز یا رقم کی ادائیگی کی مدت پوری ہونے پر قدرت کے باوجود ادائیگی نہ کرنا اور ٹال مٹول کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۸)
نابینا شخص کو قصداً غلط راستہ پر لگادینا یا ناواقف شخص کو جان بوجھ کر غلط راستہ بتلانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۹۹)
عام گذرگاہ یا راستہ پر قبضہ جمالینا کہ جس کی وجہ سے گذرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہو۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۰)
امانت کے طور پر رکھوائی ہوئی چیز کو بلا اجازتِ مالک استعمال کرنا۔

گناہِ کبیرہ (۱۰۲)
گری پڑی چیز ذاتی استعمال میں لانے کی نیت سے اٹھانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۳)
تقاضا اور استطاعت کے باوجود نکاح نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۴)
اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں بیٹھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۵)
کسی کو برے القاب سے پکارنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۶)
مسلمان کے ساتھ استہزاء یا اس کی ہتک عزت کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۷)
کسی کی منگنی پر منگنی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۸)
کسی کے سودے پر سودا کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۰۹)
محرمہ نسبیہ، صہریہ (سسرالی) یا رضاعیہ (دودھ شریک) کے ساتھ نکاح کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۰)
تین طلاقیں دینے کے بعد بغیر حلالہ شرعیہ کے سابقہ بیوی کو بسانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۱)
ادا نہ کرنے کی نیت سے مہر مقرر کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۲)
اسراف یعنی فضول خرچی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۳)
کسی کی دلی رضامندی کے بغیر اس کا مال وغیرہ استعمال کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۴)
ایک سے زائد بیویاں ہونے کی صورت میں ان میں برابری نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۵)
میاں بیوی کا ایک دوسرے کے حقوقِ واجبہ ادا نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۶)
بلاعذرِ شرعی کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۷)
عورت کا بے پردہ ہوکر باہر نکلنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۸)
عورت بلا ضرورتِ شرعیہ خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۱۹)
عورت کا عدت پوری ہونے کے بارے میں غلط بیانی کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۰)
عدت والی عورت کا بلا ضرورت شرعیہ گھر سے باہر نکلنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۱)
عدتِ وفات والی عورت کا عدت کی مدت تک بناؤ سنگھار وغیرہ سے پرہیز نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۲)
زیرِ کفالت لوگوں یعنی بیوی بچوں وغیرہ پر استطاعت کے باوجود خرچ نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۳)
گناہ اور حرام کاموں میں معاونت کرنا۔دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۴)
کسی منصب سے اہل کو معزول کرکے نااہل کو مقرر کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۵)
کسی مسلمان کو ’’کافر‘‘ یا ’’اللہ کا دشمن‘‘ کہنا یا اس کے علاوہ کسی اور لفظ سے گالی دینا۔

گناہِ کبیرہ (۱۲۷)
بالغ ہونے کے بعد ختنہ نہ کروانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۸)
فرض ہونے کے باوجود جہاد نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۲۹)
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۰)
مسلمان کے سلام کا جواب نہ دینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۱)
طاعون والی جگہ سے بھاگنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۲)
مسلمانوں کا اجتماعی انفرادی راز افشاء کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۳)
نذر(منت) پوری نہ کرنا، چاہے وہ نذر ثواب کی ہو یا وہ شرط پائے جانے کی وجہ سے لازم ہو۔ (زواجر:۲،۳۰۶) دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۴)
رشوت لینا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۵)
رشوت دینا: اگر حصولِ حق یا دفعِ ضرر رشوت دئے بغیر ممکن نہ ہو تو مجبوراً رشوت دینا جائز ہے، رشوت لینا ہر صورت میں حرام ہی ہے۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۶)
لوگوں کو راضی کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۷)
سفارشی کا ہدیہ قبول کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۸)
بلاعذرِ شرعی گواہی کو چھپانا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۳۹)
فاسقوں کی مجلس میں فسق و فجور کے ارتکاب کے وقت جانا اور وہاں بیٹھنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۴۰)
کسی کے خلاف ناحق دعویٰ کرنا۔ دلائل
گناہِ کبیرہ (۱۴۱)
گناہِ صغیرہ پر اصرار کرنا،(الزواجر:۲،۲۹۹)

باطنی کبیرہ گناہ
کبیرہ گناہ (۱۴۲)
منافقت کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۳)
بطور غرور و تکبر لوگوں سے دور رہنا اور ان کو حقیر سمجھنا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۴)
بہت زیادہ فضول اور لایعنی کاموں میں گھسنا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۵)
خلافِ شریعت کام پسند کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۶)
غربت کا ڈر رکھنا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۷)
جو مقدر میں لکھا جاچکا ہے اس پر ناراض ہونا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۸)
امیروں کو دیکھنا اور ان کی تعظیم ان کی امیری کی وجہ سے کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۴۹)
غریبوں کا ان کی غربت کی وجہ سے مذاق اُڑانا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۰)
لالچ یعنی مال جمع کرنے میں حرام طریقوں سے نہ بچنا۔

کبیرہ گناہ (۱۵۲)
مخلوقات کو خوش کرنے کے لئے ناجائز زینت اختیار کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۳)
اپنے دنیوی نفع کے لئے کسی کو گناہ میں دیکھ کر خاموش رہنا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۴)
ایسے کام کی تعریف پسند کرنا جو کرتا نہ ہو۔
کبیرہ گناہ (۱۵۵)
اپنے عیوب کی جگہ دوسروں کے عیوب میں مشغول ہونا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۶)
دین کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر عصبیت اختیار کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۷)
حق تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی نہ رہنا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۸)
اللہ تعالیٰ کے حقوق اور انسانوں کو دئے ہوئے حکموں کو ہلکا سمجھنا۔
کبیرہ گناہ (۱۵۹)
خواہشات کی پیروی کرنا اور حق کو ٹھکرانا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۰)
دنیا (ہی) کی زندگی چاہنا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۱)
حق کا مقابلہ کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۲)
حق بات کو از راہِ نفسانیت ٹھکرادینا یا حق بات اس لئے ٹھکرانا کہ کہنے والا ہمارا دشمن ہے یا ہمیں پسند نہیں ہے۔
کبیرہ گناہ (۱۶۳)
گناہ پر خوش ہونا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۴)
نیکی کرکے اس پر اپنی تعریف چاہنا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۵)
دنیوی زندگی پر مطمئن ہوکر آخرت کو بھول جانا ۔
کبیرہ گناہ (۱۶۶)
اللہ تعالیٰ جل شانہ اور آخرت کو بھول جانا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۷)
نفس کی خاطر ناجائز غصہ کرنا یا ناجائز بدلہ لینا۔
کبیرہ گناہ (۱۶۹)
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہوجانا۔ (سورۃ یوسف:۸۷)
کبیرہ گناہ (۱۷۰)
اللہ تعالیٰ کے ساتھ بدگمانی کرنا۔ (دیلمی، ابن ماجہ، زواجر:۱۵۰)تشریح
کبیرہ گناہ (۱۷۱)
سنت کو بالکل چھوڑ دینا۔ (بخاری، زواجر:۱۶۵)
کبیرہ گناہ (۱۷۲)
سنت کا انکار یا حقیر سمجھ کر چھوڑ دینا کبیرہ گناہ بنتا ہے۔
کبیرہ گناہ (۱۷۳)
ایسی بات کرنا جس سے فساد اور نقصان برپا ہوتا ہو۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۱۸۹)
کبیرہ گناہ (۱۷۴)
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ سن کر بھی درود نہ پڑھنا۔ (حاکم، زواجر:۱۹۰)
کبیرہ گناہ (۱۷۵)
دل کی سختی اختیار کرنا۔ (یعنی دل اتنا سخت ہوجائے کہ مجبور شخص کو کھلانے پر بھی آمادہ نہ ہو تو یہ گناہ کبیرہ بن جاتا ہے، کیونکہ احادیث میں لعنت اور سخط (ناراضگی) کے الفاظ آئے ہیں۔ (حاکم، زواجر:۱۹۴)

کبیرہ گناہ (۱۷۷)
درہم اور دینار کو توڑنا۔ (ابوداؤد، زواجر:۱۹۶)تشریح
کبیرہ گناہ (۱۷۸)
دراہم و دنانیر میں اتنا کھوٹ ڈالنا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے تو وہ قبول نہ کریں۔ (زواجر:۱۹۶)تشریح
ظاہری کبیرہ گناہ اور اس کے متعلقات:

کبیرہ گناہ (۱۷۹)
وضو کے کسی فرض کو چھوڑ دینا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۱۰)
کبیرہ گناہ (۱۸۰)
غسل کے کسی فرض کو چھوڑ دینا۔ (ابوداؤد، زواجر:۲۱۱)
کبیرہ گناہ (۱۸۲)
بلا عذر نماز کو وقت سے پہلے یا قضاء کرکے پڑھنا۔ (زواجر:۲۲۱)
کبیرہ گناہ (۱۸۳)
بغیر رُکاوٹ والی چھت پر سونا۔ (ابوداؤد، زواجر:۲۳۰)تشریح
کبیرہ گناہ (۱۸۴)
نماز کے کسی واجب کو جان بوجھ کر چھوڑنا۔ (زواجر:۲۳۳)
کبیرہ گناہ (۱۸۵)
دوسرے کے دانوں کو تیز اور باریک کرنا اور وہی عمل اپنے لئے کرانا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۳۴)
کبیرہ گناہ (۱۸۶)
دوسروں کے ابروؤں کے بال اکھیڑنا اور یہی عمل اپنے لئے کرانا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۳۴)تشریح
کبیرہ گناہ (۱۸۷)
نمازی کے سامنے گذرنا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۳۵)تشریح
کبیرہ گناہ (۱۸۸)
کسی فرض نماز کی جماعت کو بستی والے یا شہر والے چھوڑیں جبکہ وہاں جماعت واجب ہونے کے شرائط موجود ہوں۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۳۶)
کبیرہ گناہ (۱۸۹)
ایسے شخص کی امامت جس کو لوگ ناپسند کرتے ہوں۔ (زواجر:۲۳۹)تشریح
کبیرہ گناہ (۱۹۰)
صفوں کو توڑنا اور صفیں سیدھی نہ کرنا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۴۱)
کبیرہ گناہ (۱۹۱)
نماز میں امام سے آگے بڑھنا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۴۲)
کبیرہ گناہ (۱۹۲)
نماز میں آسمان کی طرف دیکھنا۔ (بخاری، زواجر:۲۴۳)
کبیرہ گناہ (۱۹۳)
نماز میں ادھر ادھر دیکھنا۔ (بخاری، زواجر:۲۴۳)
کبیرہ گناہ (۱۹۴)
نماز میں اپنے ہاتھ کوکھ پر رکھنا۔ (بخاری، زواجر:۲۴۳)
کبیرہ گناہ (۱۹۵)
قبروں کو مسجد بنانا۔
کبیرہ گناہ (۱۹۷)
قبروں کو بت بنانا یعنی ان کی پوجا کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۹۸)
قبروں کا طواف کرنا۔
کبیرہ گناہ (۱۹۹)
قبروں کو چومنا۔
کبیرہ گناہ (۲۰۰)
قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا۔ (زواجر:۲۴۴ تا ۲۴۶)

کبیرہ گناہ (۲۰۲)
جہاد جیسے مقصد کے بغیر داڑھی کو خصاب لگاکر کالا کرنا۔ (ابوداؤد، نسائی، زواجر:۲۶۱)
کبیرہ گناہ (۲۰۳)
زیب و زینت کے لئے کالا خضاب ناجائز اور گناہ ہے، البتہ جہاد جیسا کوئی عذر ہو (دشمنوں پر رعب جمانے کے لئے) تو درست ہے۔
کبیرہ گناہ (۲۰۴)
انسان کا یہ کہنا کہ بارش ستارہ طلوع ہونے سے ہوتی ہے اور ستارہ کی تاثیر کا اعتقاد کرنا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۶۱)
کبیرہ گناہ (۲۰۵)
منہ یا چہرے پر طمانچہ مارنا۔ (چاہے کسی میت پر اظہار غم کے موقع پر ہی کیوں نہ ہو) (بخاری، مسلم، زواجر:۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۰۶)
(اظہار غم میں) گریبان پھاڑنا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۰۷)
واویلا کرنا۔
کبیرہ گناہ (۲۰۸)
(اپنے ارادے سے) واویلا سننا۔ (ابوداؤد)
کبیرہ گناہ (۲۰۹)
بطورِ افسوس اپنے بال مونڈنا یا اکھاڑنا۔ (ابوداؤد)
کبیرہ گناہ (۲۱۰)
مصیبت کے وقت ہلاکت کی دعاء کرنا۔ (زواجر:۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۱۱)
میت کی ہڈی توڑنا۔ (ابوداؤد، زواجر:۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۱۲)
لوگوں کے حقوق کی عدم حفاظت کی صورت میں ٹیکس وصول کرنا اور اس کے لوازمات مثلاً لکھنا وغیرہ میں حصہ لینا۔ (سورۃ الشوریٰ:۴۲، زواجر:۲۹۹)
کبیرہ گناہ (۲۱۳)
مال یا کسب کی استطاعت کی وجہ سے امیر ہونے والے شخص کا لالچ اور کثرتِ مال حاصل کرنے کی بنیاد پر دوسرے سے صدقہ مانگنا۔ (زواجر:۳۰۴)
کبیرہ گناہ (۲۱۴)
مانگنے میں اتنا اصرار کرنا کہ جس سے مانگا جا رہا ہے اس کو سخت تکلیف ہو۔ (ابن حبان، زواجر:۳۰۷)
کبیرہ گناہ (۲۱۵)
انسان کا اپنے قریبی رشتہ دار یا اپنے غلام یا آزاد کردہ غلام کے مجبور ہوتے ہوئے بھی ان کے مانگنے پر دینے کی قدرت کے باوجود نہ دینا۔ (زواجر:۳۰۹)
کبیرہ گناہ (۲۱۶)
ضرورت یا مجبوری کے وقت پانی موجود ہوتے ہوئے نہ دینا۔ (ابوداؤد، زواجر:۳۱۴)
کبیرہ گناہ (۲۱۷)
مخلوق کی ناشکری کرنا جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی ناشکری ہے۔ (ترمذی، زواجر:۳۱۵)
کبیرہ گناہ (۲۱۸)
اللہ کا واسطہ دے کر جنت کے سواء کچھ اور مانگنا۔ (ابوداؤد، زواجر:۳۱۶)
کبیرہ گناہ (۲۱۹)
اللہ کا واسطہ دے کر مانگنے والے کو نہ دینا۔ (زواجر:۳۱۶)تشریح
کبیرہ گناہ (۲۲۰)
معین وقت میں نذر مانے ہوئے اعتکاف کو توڑنا۔ (زواجر:۳۲۹)
کبیرہ گناہ (۲۲۱)
جماع وغیرہ کے ذریعہ اعتکاف توڑنا۔ (زواجر:۳۲۹)
کبیرہ گناہ (۲۲۲)
مسجد میں جماع کرنا، اگرچہ غیر معتکف ہی کرے۔ (زواجر:۳۲۹)
کبیرہ گناہ (۲۲۳)
حج و عمرہ میں احرام کھولنے سے پہلے قصداً جماع کرنا۔ (زواجر:۳۳۱)
کبیرہ گناہ (۲۲۴)
حج یا عمرہ کے احرام میں باوجود علم و اختیار کے قصداً خشکی کے حلال شکار کو قتل کرنا۔ (سورۃ المائدۃ:۹۵)۔
کبیرہ گناہ (۲۲۵)
عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی حج و عمرہ کا احرام باندھنا، اگرچہ وہ گھر سے (بھی ابھی ) نہ نکلی ہو۔ (زواجر:۳۳۲)۔

کبیرہ گناہ (۲۲۷)
حرم مکہ میں گناہ کرنا۔ (سورۃ الحج:۲۵)
کبیرہ گناہ (۲۲۸)
اہل مدینہ کو ڈرانا۔
کبیرہ گناہ (۲۲۹)
اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۰)
مدینہ منورہ میں گناہ کرنا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۱)
مدینہ میں کسی گناہ کرنے والے کو جگہ و پناہ دینا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۲)
مدینہ منورہ کا درخت کاٹنا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۳)
مدینہ منورہ کی گھاس کاٹنا۔ (زواجر:۳۴۲ و ۳۴۳)
کبیرہ گناہ (۲۳۴)
قدرت کے باوجود قربانی نہ کرنا۔ (زواجر:۳۴۵)
کبیرہ گناہ (۲۳۵)
قربانی کی کھال فروخت کرنا۔ (زواجر:۳۴۶)تشریح
کبیرہ گناہ (۲۳۶)
جانور کے کسی عضو کو کاٹ کر مثلہ کرنا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۷)
جانور کے چہرے کو داغنا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۸)
جانور کو داغ کے ذریعہ نشان لگانا۔
کبیرہ گناہ (۲۳۹)
جانور کو کھانے کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے قتل کرنا۔
کبیرہ گناہ (۲۴۰)
جانور کو اچھی طرح قتل یا ذبح نہ کرنا۔ (زواجر:۳۴۷ و ۳۴۸)
کبیرہ گناہ (۲۴۱)
غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا جبکہ غیر اللہ کو معبود نہ سمجھے۔ (کیونکہ ایسی صورت میں وہ کافر ہوجائے گا) (سورۃ الانعام:۱۲۱)
کبیرہ گناہ (۲۴۲)
سائبہ کو چھوڑ دینا۔ (سورۃ المائدۃ:۱۰۳)تشریح
کبیرہ گناہ (۲۴۳)
ڈرانے دھمکانے کے لئے حملہ کرنا۔ (زواجر:۲،۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۴۴)
کسی کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر جھانکنا تنگ سوراخ سے دیکھنا یا جھانکنا۔ (زواجر:۲،۲۶۶)
کبیرہ گناہ (۲۴۵)
جو لوگ بات نہ بتانا چاہتے ہوں ان کی سننے کے لئے کان دھرنا۔ (بخاری و مسلم، زواجر:۲،۲۶۷)
کبیرہ گناہ (۲۴۶)
متعین جہاد چھوڑنا، اس کی صورت یہ ہے کہ کافر دار الاسلام میں آگئے اور انہوں نے کسی مسلمان کو پکڑ لیا اور ان سے چھڑانا بھی ممکن ہو۔ (مسلم، زواجر:۲،۲۷۱)
کبیرہ گناہ (۲۴۷)
لوگوں کا جہاد بالکل ہی چھوڑ دینا۔ (مسلم، زواجر:۲،۲۷۱)
کبیرہ گناہ (۲۴۸)
اہل ولایت (حکومت) کا اپنی سرحد مضبوط نہ کرنا جس کی وجہ سے کفار کے غالب آنے کا ڈر ہو۔ (مسلم، زواجر:۲،۲۷۱)
کبیرہ گناہ (۲۴۹)
نیکی کا حکم نہ کرنا (جبکہ جان و مال کا خطرہ نہ ہو)۔ (سورۃ المائدۃ:۷۸)
کبیرہ گناہ (۲۵۰)
قدرت کے باوجود برائی سے نہ روکنا (جبکہ جان و مال کا خطرہ نہ ہو)۔ (سورۃ المائدۃ:۷۹)

کبیرہ گناہ (۲۵۲)
انسان کا یہ چاہنا کہ لوگ میری تعظیم کریں اور تعظیم میں کھڑے ہوں۔ (ابوداؤد)
کبیرہ گناہ (۲۵۳)
خیانت کرنے والے کو چھپانا (پناہ دینا)۔ (ابوداؤد)
کبیرہ گناہ (۲۵۴)
کسی مامون یا ذمی یا جس سے صلح کرلی ہو ان میں سے کسی ایک کو قتل کرنا۔ (زواجر:۲،۲۹۵)
کبیرہ گناہ (۲۵۵)
کسی مامون یا ذمی یا جس سے صلح کرلی ہو ان میں سے کسی کو دھوکہ دینا۔ (زواجر:۲،۲۹۵)
کبیرہ گناہ (۲۵۶)
کسی مامون یا ذمی یا جس سے صلح کرلی ہو ان میں سے کسی پر ظلم کرنا۔ (زواجر:۲،۲۹۵)
کبیرہ گناہ (۲۵۷)
گھوڑے تکبر وغیرہ کے لئے رکھنا، یا شرط و جوّے کے ساتھ ان کو گھوڑدوڑ کرانے کے لئے رکھنا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۲۵۸)
شرط یا جوّا لگاکر تیروں کے ساتھ تیر اندازی کا مقابلہ کرنا۔ (زواجر:۲،۲۹۷)
کبیرہ گناہ (۲۵۹)
تیر اندازی سیکھ کر اس سے ایسا اعراض کرنا اور چھوڑنا کہ جس سے دشمن کا غلبہ یا مسلمانوں کی بے عزتی ہوتی ہو۔ (مسلم)
کبیرہ گناہ (۲۶۰)
عام جھوٹی قسم کھانا۔
کبیرہ گناہ (۲۶۱)
بہت زیادہ قسمیں کھانا اگرچہ سچا ہو۔ (ابن حبان، زواجر:۲،۳۰۲)
کبیرہ گناہ (۲۶۲)
امانت کی قسم کھانا۔ (ابوداؤد)
کبیرہ گناہ (۲۶۳)
بتوں کی قسم کھانا۔ (مسلم)
کبیرہ گناہ (۲۶۴)
بے اصولی باتیں کرنے والے کا یہ کہنا کہ اگر میں یہ کروں تو میں کافر یا میں اسلام یا نبی سے بری ہوں۔ (نعوذ باللہ من ذٰلک) (مسلم، زواجر:۲،۳۰۴)
کبیرہ گناہ (۲۶۵)
اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب کی جھوٹی قسم کھانا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۲۶۶)
زنا کرنے کے لئے حملہ کرنا۔ (زواجر:۲،۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۶۷)
ایسے شخص کو عہدۂ قضاء سپرد کرنا (جج بنانا) جو خیانت یا ظلم کرنے والا ہو۔ (سورۃ المائدۃ:۴۷ کی تفسیر)
کبیرہ گناہ (۲۶۸)
ایسے (نا اہل) شخص کا عہدۂ قضاء کی ذمہ داری قبول کرنا جو جانتا ہو کہ میں خیانت کروں گایا ظلم کروں گا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۲۶۹)
جہالت سے فیصلہ کرنا۔ (ابوداؤد، ترمذی)
کبیرہ گناہ (۲۷۰)
ظالمانہ فیصلہ کرنا۔ (ابوداؤد، ترمذی)تشریح
کبیرہ گناہ (۲۷۱)
قاضی یا حاکم کا اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے رعایا کو راضی کرنا۔ (ابن حبان، زواجر:۲،۳۱۲)
کبیرہ گناہ (۲۷۲)
ناحق یا بغیر علم کے جھگڑا کرنا، جیسے ججوں کے وکیل۔ (بخاری، زواجر:۲،۳۱۶)
کبیرہ گناہ (۲۷۳)
حق مانگنے کے لئے جھگڑنا،اور سخت جھگڑے کے ذریعہ مقابل کو تکلیف پہنچانا اور اس پر مسلط ہی ہوجانا۔ (بخاری، زواجر:۲،۳۱۶)
کبیرہ گناہ (۲۷۴)
محض ضد کے طور پر مدِّ مقابل پر غالب آنے اور اس کو کمزور کرنے کے لئے جھگڑا کرنا۔ (بخاری، زواجر:۲،۳۱۶)
کبیرہ گناہ (۲۷۵)
بلا مقصد گفتگو میں خلل ڈالنے کے لئے طعنہ مارنا۔ (بخاری، زواجر:۲،۳۱۶)

کبیرہ گناہ (۲۷۷)
تقسیم کرنے والے کا اپنی تقسیم میں ظلم کرنا۔ (زواجر:۲،۳۱۹)
کبیرہ گناہ (۲۷۸)
قیمت لگانے والے کا اپنی قیمت میں ظلم کرنا۔ (زواجر:۲،۳۱۹)
کبیرہ گناہ (۲۷۹)
جھوٹی گواہی قبول کرنا۔ (بخاری و مسلم، زواجر:۲،۳۲۰)
کبیرہ گناہ (۲۸۰)
قراء، علماء و فقہاء کا فاسقوں کے ساتھ مجالست کرنا۔تشریح
کبیرہ گناہ (۲۸۱)
مال چھیننے کےلئے حملہ کرنا۔ (زواجر:۲،۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۲۸۲)
شطرنج کھیلنا (حنفیہ کے نزدیک گناہ ہے، امام شافعیؒ کے ہاں جوئے کے ساتھ شطرنج کھیلنا گناہ ہے یا اگر نماز کا وقت جاتا ہو تو بغیر جوّے کے کھیلنا بھی، اس وقت امام شافعیؒ کے ہاں ناجائز ہے)۔ (زواجر:۲،۳۲۷)
کبیرہ گناہ (۲۸۳)
باجا بجانااور اس کو سننا، بانسری بجانا اور سننا، طبلہ بجانا اور اس کا سننا۔ (زواجر:۲،۳۳۶)
کبیرہ گناہ (۲۸۴)
کسی معین یا غیر معین لڑکے کے حسن و جمال کو اس طرح یاد کرنا کہ میرا اس کے ساتھ عشق ہے۔ (زواجر:۲،۳۴۹)
کبیرہ گناہ (۲۸۵)
کسی خاص اجنبی عورت کے حسن و جمال کا تذکرہ کرنا، اگرچہ فحش حرکتوں والا نہ ہو۔ (زواجر:۲،۳۴۹)
کبیرہ گناہ (۲۸۶)
عورت کو متعین کئے بغیر فحش حرکتوں کا تذکرہ کرنا۔ (زواجر:۲،۳۴۹)
کبیرہ گناہ (۲۸۷)
عشق و محبت والے اشعار پڑھنا۔ (زواجر:۲،۳۴۹)
کبیرہ گناہ (۲۸۸)
اسی طرح ایسے شعر کہنا جن میں بے حیائی و فحش ہو۔ (زواجر:۲،۳۵۱)
کبیرہ گناہ (۲۸۹)
اسی طرح ایسے شعر کہنا جن میں بہت گندہ جھوٹ ہو۔ (زواجر:۲،۳۵۱)
کبیرہ گناہ (۲۹۰)
فحش اور گندے جھوٹے قسم کے اشعار پڑھنا اور ان کو عام کرنا۔ (زواجر:۲،۳۵۱)
کبیرہ گناہ (۲۹۱)
شعر میں حد سے بڑھ کر کسی کی تعریف کرنا، جیسے جاہل کو عالم اور یا فاسق کو عادل بنادینا۔ (زواجر:۲،۳۵۵)
کبیرہ گناہ (۲۹۲)
ایسے اشعار سے کمائی کرنا جن میں اکثر وقت لگتا ہو اور برائی و فحش میں مبالغہ کرتا ہو، جب اس کو کوئی مال وغیرہ نہ دے تو اس کی برائی شروع کردے۔ (زواجر:۲،۳۵۵)
کبیرہ گناہ (۲۹۳)
ایک صغیرہ گناہ کو بار بار کرنا یا کئی صغیرہ گناہ کرنا۔ (زواجر:۲،۳۵۸)
کبیرہ گناہ (۲۹۴)
کبیرہ گناہ سے توبہ نہ کرنا۔ (سورۃ النور:۳۱)
کبیرہ گناہ (۲۹۵)
کسی انصاری کے ساتھ بغض رکھنا۔ (بخاری، زواجر:۲،۳۷۹)
کبیرہ گناہ(۲۹۶)
شرعی اجازت کے بغیر آزاد شدہ غلام سے خدمت لینا، جیسا کہ چھپ کر اس کو آزاد کردے اور مسلسل اس سے خدمت لیتا رہے۔ (زواجر:۲،۳۸۷)
کبیرہ گناہ (۲۹۷)
ملک الاملاک (شہنشاہ) نام رکھنا۔ (بخاری، مسلم، زواجر:۳۵۳)
کبیرہ گناہ (۲۹۸)
گھاس، افیون، بھنگ، عنبر، زعفران جیسی پاک نشہ آور چیز کھانا۔ (ابوداؤد، مسند احمد، زواجر:۳۵۴)
کبیرہ گناہ (۲۹۹)
بغیر شدید مجبوری و عذر کے بہنے والا خون پینا۔ (سورۃ المائدۃ:۳)
کبیرہ گناہ (۳۰۰)
بغیر شدید مجبوری و عذر کے خنزیر کا گوشت کھانا۔ (سورۃ المائدۃ:۳)

کبیرہ گناہ (۳۰۲)
کسی جاندار کو آگ میں جلانا۔ (زواجر:۳۶۴)
کبیرہ گناہ (۳۰۳)
نجاست، یا گندگی کھانا۔ (زواجر:۳۶۵)
کبیرہ گناہ (۳۰۴)
تکلیف دہ یا نقصاندہ چیز کھانا۔ (زواجر:۳۶۵)
کبیرہ گناہ (۳۰۵)
آزاد آدمی کو فروخت کرنا۔ (بخاری، زواجر:۳۶۷)
کبیرہ گناہ (۳۰۶)
سود میں (ناجائز) حیلہ کرنا۔ (زواجر:۳۸۱)
کبیرہ گناہ (۳۰۷)
ضرورتمند کو جفتی کے لئے نَر نہ دینا۔ (زواجر:۳۸۲)تشریح
تنبیہ: در اصل یہ مکروہ ہے، کبیرہ گناہ اس وقت ہوگا جبکہ کسی بستی والے سخت مجبور ہوں، اپنی بستی میں نَر نہ پاتے ہوں اور دوسری بستی میں ایک ہی ملتا ہو اور وہ نہ دے۔ (زواجر:۳۸۲)بند
کبیرہ گناہ (۳۰۸)
سودا مہنگا بیچنے کے لئے روک کر رکھنا، ذخیرہ اندوزی کرنا۔ (مسلم، ابوداؤد، زواجر:۳۸۷)تشریح
تنبیہ: یہ ذخیرہ اندوزی کھانے کی چیزوں میں بوقتِ قحط مراد ہے، لہٰذا فراخی کے دنوں میں کھانے کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کبیرہ گناہ نہیں ہے۔بند
کبیرہ گناہ (۳۰۹)
ناسمجھ بچے کی بیع وغیرہ کرکے اس کو اس کی ماں سے جدا کرنا۔ (ترمذی، زواجر:۳۹۰)تشریح
تنبیہ:۔ بچہ سے مراد وہ لڑکا ہو یا لڑکی ہے جو تمیز اور فرق نہ کرسکتا ہو، چھوٹا ہونے کی وجہ سے یا پاگل ہونے کی وجہ سے، اگرچہ ماں کی رضامندی بھی ہو، پھر بھی اس کو ماں سے علاحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ بند
کبیرہ گناہ (۳۱۰)
کسی شخص کا انگور اور کشمش کسی ایسے شخص کے پاس بیچنا جو اس کو نچوڑ کر شراب بنائے۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۱)
بے ریش غلام کو ایک ایسے آدمی کو بیچنا جس کے بارے میں معلوم ہوکہ یہ اس سے گناہ کرے گا۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۲)
باندی کا ایسے شحص کے ہاں فروخت کرنا جو اس کو زنا پر آمادہ کرے۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۳)
لکڑی وغیرہ ایسی جگہ بیچنا جہاں وہ فضول کھیل کود کا آلہ بنالیتے ہوں۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۴)
کافروں کو ہتھیار فروخت کرنا تاکہ وہ ہمارے خلاف جہاد میں مدد کریں ۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۵)
اس شخص کو شراب بیچنا جو اس کو پی لے گا۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۶)
ایسے شخص کو نشہ آور نباتات وغیرہ فروخت کرنا جو اُسے ناجائز استعمال کرے گا۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۷)
بغیر ارادۂ خریدی کے کسی چیز کا دام بڑھانا۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۸)
بیع پر بیع کرنا، یعنی خریدنے والے کو سودا پکا کرنے سے پہلے یہ کہنا کہ تم یہ نہ خریدو میں اس بہتر سودا تمہیں دوں گا۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۱۹)
شراء پر شراء کرنا، یعنی بیچنے والے کو سودا پکا کرنے سے پہلے یہ کہنا کہ تم سودا ختم کردو، میں تمہیں زیادہ قیمت دوں گا۔ (زواجر:۳۹۲)
کبیرہ گناہ (۳۲۰)
قرض واپس ہونے کی امید ہی نہیں اور خود مجبور بھی نہیں ہے اور کوئی ظاہری سبب بھی قرض اترنے کا نہیں ہے اور قرض دینے والا اس بات سے ناواقف ہے، ایسی حالت میں قرض مانگنا۔ (نسائی، حاکم، زواجر:۴۱۱)
کبیرہ گناہ (۳۲۱)
گناہ کے کام میں مال خرچ کرنا، اگرچہ ایک پیسہ ہی ہو، اگرچہ چھوٹے گناہ میں ہی کیوں نہ خرچ کیا جائے۔ (زواجر:۴۲۱)
کبیرہ گناہ (۳۲۲)
پڑوسی کو تکلیف دینا، اگرچہ پڑوسی ذمّی ہو، اس کے گھر میں جھانک کر یا تکلیف دہ عمارت بناکر۔ (بخاری و مسلم
کبیرہ گناہ (۳۲۳)
بطور تکبر و غرور ضرورت سے بڑھ کر عمارت بنانا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۳۲۴)
زمین کے نشان بدلنا (کہ جس سے دوسروں کی حق تلفی ہوتی ہو)۔ (مسلم، نسائی)
کبیرہ گناہ (۳۲۵)
اپنے عقیدہ اور خیال میں صحیح ضمان ہو اور دینے پر قدرت بھی ہو، پھر بھی ضامن کا ضمان نہ دینا۔ (زواجر:۴۳۰)

کبیرہ گناہ (۳۲۷)
وکیل کا اپنے مؤکل سے خیانت کرنا۔ (ابوداؤد، زواجر:۴۳۱)
کبیرہ گناہ (۳۲۸)
کسی وارث یا اجنبی کے لئے قرض یا کسی چیز کا جھوٹا اقرار کرنا۔ (ابوداؤد، ترمذی)
کبیرہ گناہ (۳۲۹)
مریض کا اپنے ذمہ قرض یا کسی چیز کا اقرار چھوڑ دینا، جبکہ ورثاء کے علاوہ اس کی بات کوئی اور نہ جانتا ہو جو ثابت کرسکے۔ (زواجر:۴۳۲)
کبیرہ گناہ (۳۳۰)
جس مقصد کے لئے چیز اُدھار لی تھی اس کو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنا۔(زواجر:۴۳۳)
کبیرہ گناہ (۳۳۱)
مالک کی اجازت کے بغیر اُدھار لی ہوئی چیز آگے اُدھار دے دینا۔ (زواجر:۴۳۳)
کبیرہ گناہ (۳۳۲)
اگر مالک نے کہا کہ مقررہ وقت کے بعد یہ چیز آپ کو اپنے پاس نہیں رکھنا ہے یا نہیں استعمال کرنا ہے، پھر اس کی مخالفت کرنا۔ (زواجر:۴۳۳)تشریح
فائدہ:۔ چونکہ مذکورہ تینوں گناہوں کا مرجع و ماٰل ظلم اور غصب ہے، لہٰذا یہ تینوں بھی کبیرہ گناہ شمار ہوں گے۔ (زواجر:۴۳۳)بند
کبیرہ گناہ (۳۳۳)
مزدور سے کام کرواکر اس کی مزدوری نہ دینا یا دیر سے دینا۔ (بخاری)
کبیرہ گناہ (۳۳۴)
عرفہ یا مزدلفہ یا منیٰ میں عمارت بنانا جبکہ اس کی تحریم کا قائل ہو۔ (زواجر:۴۳۸)
کبیرہ گناہ (۳۳۵)
عام یا خاص جائز چیزوں میں لوگوں کو روکنا، مثلاً بنجر زمین جس کا آباد کرنا ہر شخص کے لئے جائز ہے اور مثلاً عم سڑکیں اور مسجدیں اور معادن وغیرہ۔ (زواجر:۴۳۸)
کبیرہ گناہ (۳۳۶)
کسی کا عام راستہ کو کرایہ پر دینا اور اس کی اجرت لینا، اگرچہ اپنی دُکان یا مملوکہ جگہ کے قریب ہو۔ (زواجر:۴۳۸)
کبیرہ گناہ (۳۳۷)
جائز پانی پر قبضہ کرکے مسافر کو نہ دینا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۳۳۸)
وقف کرنے والے کی شرط کے مخالف کرنا۔ (زواجر:۴۳۹)
کبیرہ گناہ (۳۳۹)
گمشدہ چیز کی شرع کے موافق تشہیر کئے بغیر اس میں تصرف کرنا اور اس کا مالک خود بن جانا۔ (زواجر:۴۳۹)
کبیرہ گناہ (۳۴۰)
گمشدہ چیز کے مالک کا علم ہوجانے کے باوجود اس سے چھپانا۔ (زواجر:۴۳۹)
کبیرہ گناہ (۳۴۱)
گرے پڑے بچہ کو لیتے وقت کسی کو گواہ نہ بنانا۔ (زواجر:۴۳۹)
کبیرہ گناہ (۳۴۲)
مال چھیننے کےلئے حملہ کرنا۔ (زواجر:۲،۲۶۴)
کبیرہ گناہ (۳۴۳)
اجنبی عورت کو شہوت کے ساتھ دیکھنا جبکہ فتنہ کا ڈر ہو۔ (بخاری و مسلم، زواجر:۲،۳)
کبیرہ گناہ (۳۴۴)
اجنبی عورت کو چھونا۔ (زواجر:۲،۴)
کبیرہ گناہ (۳۴۵)
عورت کا مرد سے یا مرد کا عورت سے تنہائی میں ملنا اس طرح کہ ان کا ایسا محرم ان کے ساتھ موجود نہ جن کی وجہ سے وہ باز رہیں۔ (بخاری و مسلم، زواجر:۲،۵)
کبیرہ گناہ (۳۴۶)
بے ریش لڑکے کو شہوت سے دیکھنا۔ (زواجر:۲،۵)
کبیرہ گناہ (۳۴۷)
بے ریش لڑکے کو شہوت سے چھونا۔ (زواجر:۲،۶)
کبیرہ گناہ (۳۴۸)
بے ریش لڑکے کے تنہائی کرنا جبکہ کوئی دوسرا شخص ایسا موجود نہ ہو جس کی وجہ سے یہ حرکت نہ کرسکتا ہو۔ (زواجر:۲،۷)
کبیرہ گناہ (۳۴۹)
غیبت سننے پر راضی ہونا اور اس کو درست مان کر خاموش رہنا۔ (سورۃ الحجرات، زواجر:۲،۱۰)
کبیرہ گناہ (۳۵۰)
بے گناہ پر قتل کے ارادے سے حملہ کرنا۔ (زواجر:۲،۲۶۴)

کبیرہ گناہ (۳۵۲)
ولی کا اپنی بیٹی یا بہن کو کفو میں نکاح کرنے سے روکنا۔ (زواجر:۲،۴۲)تشریح
فائدہ:۔ اس کی صورت یہ ہے کہ ایک عاقلہ بالغہ لڑکی اپنا نکاح اپنے کفو میں کرنا چاہتی ہے تو ولی اس کو روکتا ہے، یہ کبیرہ گناہ ہے، جیسا کہ امام نوویؒ نے بھی اس تصریح اپنے فتاویٰ میں کی ہے، باقی حضرات نے صغیرہ گناہ شمار کیا ہے، امام رافعیؒ وغیرہ نے یہ فرمایا کہ عضل (روکنا) کبیرہ گناہ تو نہیں ہے البتہ جب کئی مرتبہ (دیگر علماء نے تین مرتبہ حد بتائی ہے) روکے تو پھر فسق بن جاتا ہے (جو گناہِ کبیرہ ہے)۔ (زواجر:۲،۴۲)
.بند
کبیرہ گناہ (۳۵۳)
حد قائم کرنے میں مداہنت (یعنی بزدلی اختیار) کرنا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۳۵۴)
عورت کو اس کے شوہر کے خلاف بھڑکانا۔ (ابوداؤد، نسائی)
کبیرہ گناہ (۳۵۵)
مرد کو اس کی بیوی کے خلاف بھڑکانا۔ (ابوداؤد، نسائی)
کبیرہ گناہ (۳۵۶)
طلاق دینے والے کا حلالہ کرانے پر راضی ہونا۔ (زواجر:۲،۴۳)
کبیرہ گناہ (۳۵۷)
مطلقہ عورت کا طلاق دینے والے کی حلالہ والی بات ماننا۔ (زواجر:۲،۴۳)
کبیرہ گناہ (۳۵۸)
پہلے خاوند کے لئے حلال کرنے والے دوسرے خاوند کا راضی ہونا۔ (زواجر:۲،۴۳)تشریح
تنبیہ: اس حدیث کی وجہ سے یہ تینوں گناہ کبیرہ ہیں، بہت سے صحابہؓ، تابعین و حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا اس کے مطلق پر عمل ہے، مگر امام شافعیؒ کے ہاں یہ شرط ہے کہ جب حلالہ کرنے والے کے نکاح کے اندر (نکاح ثانی میں) یہ شرط لگائی جائے کہ وطی کے بعد تم طلاق دیدوگے، تب حرام ہے، اگر یہ شرط نہ لگائی جائے (بلکہ مقصود صرف اصلاحِ احوال ہو) تو ضرورت کی وجہ سے کیا جاسکتا ہے (احناف بھی اسی کے قائل ہیں)۔ (زواجر:۲،۴۴)بند
کبیرہ گناہ (۳۵۹)
بیوی یا باندی کے ساتھ دبر (پچھلے راستہ) میں وطی کرنا۔ (مسند احمد، ابوداؤد، زواجر:۲،۴۶)
کبیرہ گناہ (۳۶۰)
کسی اجنبی مرد یا عورت کی موجودگی میں اپنی بیوی سے جماع کرنا۔ (زواجر:۲،۴۷)
کبیرہ گناہ (۳۶۱)
ایسی شادی کرنا کہ مرد کا عورت کو اس کے مطالبہ پر بھی مہر ادا نہ کرنے کا پختہ ارادہ ہو۔ (زواجر:۲،۴۸)
کبیرہ گناہ (۳۶۲)
کسی محترم یا گھٹیا چیز پر زمین یا دیوار وغیرہ پر کسی جاندار کی تصویر لگانا، اگرچہ ایسی تصویر ہو جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی، مثلاً پروں والے گھوڑے کی تصویر۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۳۶۳)
طفیلی بن کر دوسرے کا کھانا کھانے کے لئے بغیر اس کی اجازت اور خوشی کے دعوت میں جانا۔ (ابوداؤد، زواجر:۲،۵۳)
کبیرہ گناہ (۳۶۴)
مہمان کا پیٹ بھرنے کے بعد میزبان سے معلوم کئے بغیر ضرورت سے زائد کھانا کھانا۔ (زواجر:۲،۵۴)
کبیرہ گناہ (۳۶۵)
حرص و تکبر کی وجہ سے کھانے پینے میں بے حد توسع کرنا۔ (زواجر:۲،۵۵)
کبیرہ گناہ (۳۶۶)
مسلمان بھائی سے ایسا اعراض کرنا کہ جب وہ اُسے ملے تو یہ اس سے چہرہ موڑ لے۔ (بخاری)
کبیرہ گناہ (۳۶۷)
دل میں ایسا کینہ رکھنا جو مذکورہ دو گناہوں کا سبب بنے۔ (بخاری، زواجر:۲،۶۷)
کبیرہ گناہ (۳۶۸)
اپنی بیوی اور لڑکے کے بارے میں بے غیرت بننا۔ (زواجر:۲،۸۱)
کبیرہ گناہ (۳۶۹)
کسی اجنبی عورت اور اجنبی لڑکے کے بارے میں بے غیرت بننا۔ (زواجر:۲،۸۱)
کبیرہ گناہ (۳۷۰)
جن کے نزدیک رجوع کرنے سے پہلے وطی نہیں کرسکتا ان کا رجوع سے قبل وطی کرنا۔ (زواجر:۲،۸۳)تشریح
فائدہ:۔ حنفیہ کے نزدیک جس عورت کو طلاقِ رجعی دی ہو اُس سے وطی درست ہے، یعنی زبان سے رجوع کرکے وطی حنفیہ کے ہاں صرف بہتر ہے۔بند
کبیرہ گناہ (۳۷۱)
چار ماہ یا اس سے زیادہ وقت وطی نہ کرنے کی قسم کھانا۔ (زواجر:۲،۸۴)تشریح
فائدہ:۔ یہ کبیرہ گناہ اس لئے ہے کہ اس میں بیوی کا بہت بڑا نقصان ہے اور اس کو اذیت دینا ہے، یہی وجہ ہے کہ شریعت نے قاضی کو اجازت دی ہے کہ جو شخص (قسم کھاکر پھر) چار ماہ تک بیوی سے وطی نہ کرے تو قاضی طلاق دلوا کر نکاح ختم کرا سکتا ہے۔ (زواجر:۲،۸۴) یہ قاضی کا تفریق کرانا امام شافعیؒ کے پاس ضروری ہے، احنافؒ کے نزدیک چار ماہ گذرنے سے پہلے وطی نہ کی تو وہ عورت ایک طلاق سے بائنہ ہوجائے گی۔ (معدن الحقائق شرح کنز الدقائق:۱،۳۴۱)بند
کبیرہ گناہ (۳۷۲)
اپنی بیوی کو کسی ایسی عورت سے تشبیہ دینا جو اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو، مثلاً یوں کہنا کہ تو مجھ پر مثل میری ماں کی پشت کے ہے۔ (زواجر:۲،۸۵)
کبیرہ گناہ (۳۷۳)
پاکدامن مرد یا عورت پر زنا یا لِواطت کی تہمت لگانا۔ (سورۃ النور:۴،۵)
کبیرہ گناہ (۳۷۴)
زنا یا لواطت کی تہمت پر خاموش رہنا۔ (زواجر:۲،۹۰)
کبیرہ گناہ (۳۷۵)
اپنے والدین کو گالی دینا یا انہیں گالی دینے کا سبب بننا، اگرچہ خود والدین کو گالی وغیرہ نہ دے۔ (بخاری)

کبیرہ گناہ (۳۷۷)
عورت کا زنا یا شبہ کے طور پر وطی کی وجہ سے غیر ثابت النسب بچہ کو کسی خاندان کی طرف منسوب کرنا۔ (ابوداؤد، نسائی)
کبیرہ گناہ (۳۷۸)
عدت پوری کرنے میں خیانت کرنا۔ (زواجر:۲،۱۰۱)
کبیرہ گناہ (۳۷۹)
شوہر کی وفات پر غم میں سوگ نہ منانا۔ (زواجر:۲،۱۰۱)تشریح
فائدہ:۔ عورت کے سوگ منانے کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ نہ ہنسے اور نہ بن سنور کر رہے، اور بلا عذر و مجبوری عدت مکمل ہونے تک گھر سے باہر قدم تک نہ رکھے۔ (زواجر:۲،۱۰۱)بند
کبیرہ گناہ (۳۸۰)
جو اپنے اہل و عیال میں ہو اس کو ضائع کرنا، جیسے چھوٹے بچے۔ (ابوداؤد، نسائی، زواجر:۲،۱۰۲)
کبیرہ گناہ (۳۸۱)
مجمع میں نیکوں کی شکل ظاہر کرنا اور تنہائی میں حرام کاموں کا اگرچہ وہ گناہ صغیرہ ہی ہوں ارتکاب کرنا۔ (زواجر:۲،۲۰۹)
کبیرہ گناہ (۳۸۲)
غلام کا اپنے آقا سے بھاگ جانا۔ (زواجر:۲،۱۳۴)
کبیرہ گناہ (۳۸۳)
آزاد شخص کو غلام بناکر اس سے خدمت لینا۔ (ابوداؤد)
کبیرہ گناہ (۳۸۴)
اپنے غلام پر ضروری خرچ نہ کرنا۔ (مسنداحمد، ترمذی)
کبیرہ گناہ (۳۸۵)
اپنے غلام کو برداشت سے زیادہ تکلیف دینا اور ہمیشہ مارتے رہنا۔ (طبرانی، زواجر:۲،۱۳۸)
کبیرہ گناہ (۳۸۶)
حرام قتل یا اس کے مقدمات پر مدد کرنا۔ (بیہقی، زواجر:۲،۱۵۱)
کبیرہ گناہ (۳۸۷)
قتلِ حرام یا اور غلط مقدمات کے وقت روکنے پر قادر ہوتے ہوئے وہاں موجود ہونا اور نہ روکنا۔ (زواجر:۲،۱۵۷)
کبیرہ گناہ (۳۸۸)
کسی مسلمان یا ذمی کی ناحق پٹائی کرنا۔ (مسلم)
کبیرہ گناہ (۳۸۹)
کسی مسلمان کو ڈرانا۔ (مسلم)
کبیرہ گناہ (۳۹۰)
ڈرانے کے لئے کسی مسلمان کی طرف ہتھیار سے اشارہ کرنا۔ (ابوداؤد، زواجر:۲،۱۶۰)
کبیرہ گناہ (۳۹۱)
ایسا جادو کرنا جو کفر کی حد تک نہ پہنچے۔
کبیرہ گناہ (۳۹۲)
جادو سیکھنا۔
کبیرہ گناہ (۳۹۳)
جادو سکھانا۔
کبیرہ گناہ (۳۹۴)
جادو کرانا۔ (زواجر:۲،۱۷۵)تشریح
فائدہ:۔ قرآن کریم کی سورۂ بقرہ کی آیت نمبر:۱۰۲ میں جادو کی برائی ظاہر کردی گئی ہے، جادو یا کفر ہے یا کبیرہ گناہ ہے، اگر جادو میں کفریہ کلمات ہیں یا جادو حلال سمجھ کر کرتا یا سیکھتا یا سکھاتا ہے تو وہ کافر ہے، اگر ایسا نہیں ہے تو بہت بڑا کبیرہ گناہ ہے۔ (زواجر:۲،۱۷۵)بند
کبیرہ گناہ (۳۹۵)
کہانت کا پیشہ اختیار کرنا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۳۹۶)
عرافت یعنی نجوم کا پیشہ اختیار کرنا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۳۹۷)
الطیرہ یعنی بدفالی لینا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۳۹۸)
الطرق یعنی پرندوں کے ذریعہ فال نکالنا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۳۹۹)
التنجیم یعنی احولالِ عالم معلوم کرنے کے لئے ستاوں کو دیکھنا (اور اس پر یقین رکھنا)۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۴۰۰)
العیافہ یعنی خط (لکیروں) کے ذریعہ معلوم کرنا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)

کبیرہ گناہ (۴۰۲)
پیشۂ نجوم والے کے پاس جانا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۴۰۳)
فال نکالنے والے کے پاس جانا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۴۰۴)
بدفالی نکالنے والے کے پاس بدفالی لینے جانا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۴۰۵)
خطوط و لکیروں کے ذریعہ معلوم کرنے والے کے پاس خط لگوانے جانا۔ (زواجر:۲،۱۷۷)
کبیرہ گناہ (۴۰۶)
بادشاہِ وقت چاہے وہ ظالم ہی ہو، اس کے خلاف بغیر کسی وجہ کے یا ایسی وجہ کے ساتھ جس کا باطل ہونا یقینی ہو بغاوت کرنا۔ (سورۃ الشوریٰ:۴۲، زواجر:۲،۱۷۹)
کبیرہ گناہ (۴۰۷)
بادشاہت یا وزارت کو قبول کرنے جبکہ یہ معلوم ہو کہ وہ خیانت کا مرتکب ہوگا۔ (بخاری و نسائی)
کبیرہ گناہ (۴۰۸)
اپنی خیانت یا عزم خیانت کو جانتے ہوئے بادشاہت یا وزارت مانگنا۔ (زواجر:۲،۱۸۱)
کبیرہ گناہ (۴۰۹)
اپنی خیانت یا عزم خیانت کو جانتے ہوئے بادشاہت یا وزارت حاصل کرنے کے لئے مال خرچ کرنا۔ (بخاری، نسائی)
کبیرہ گناہ (۴۱۰)
کسی ظالم یا فاسق کو مسلمانوں کے کسی معاملہ میں حاکم بنانا۔ (زواجر:۲،۱۸۴)
کبیرہ گناہ (۴۱۱)
بادشاہ، امیر یا قاضی کا اپنی رعایا کے ساتھ دھوکہ کرنا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۴۱۲)
بادشاہ، امیر یا قاضی کا خود یا نائب کے ذریعہ ضرورتمندوں کی اہم ضروریات کا پورا نہ کرنا۔ (زواجر:۲،۱۸۷)
کبیرہ گناہ (۴۱۳)
بادشاہوں، وزیروں اور قاضیوں (ججوں)وغیرہ کا کسی مسلمان یا ذمی پر مال کھاکر یا مار کر یا گالی دے کر (یا کسی بھی طرح) ظلم کرنا۔ (بخاری و مسلم)
کبیرہ گناہ (۴۱۴)
مظلوم کی مدد پر قادر ہونے کے باوجود مدد نہ کرنا۔ (زواجر:۲،۱۹۴)
کبیرہ گناہ (۴۱۵)
ظالموں کے پاس جھوٹی شکایت لے کر جانا۔ (زواجر:۲،۱۹۵)
کبیرہ گناہ (۴۱۶)
کسی بدعتی یا فسادی آدمی کو پناہ دینا (یعنی ان کی اتنی حفاظت کرنا کہ کوئی ان سے حق لینے آئے تو روکنا)۔ (مسلم، زواجر:۲،۲۰۴)
کبیرہ گناہ (۴۱۷)
کسی مسلمان کو بطورِ گالی ’’اے کافر‘‘ کہنا۔ (بخاری و مسلم، زواجر:۲،۲۰۵)
کبیرہ گناہ (۴۱۸)
کسی مسلمان کو ’’اے اللہ کے دشمن‘‘ کہنا۔ (بخاری و مسلم، زواجر:۲،۲۰۵)
کبیرہ گناہ (۴۱۹)
ظالموں کے پاس جانا، ان کے ظلم سے رضامند ہوکر۔ (زواجر:۲،۱۹۵)
کبیرہ گناہ (۴۲۰)
عورت کا عورت کے ساتھ (مرد کا عورت کے ساتھ کرنے کی طرح) کرنا ۔ (زواجر:۲،۲۳۵)
کبیرہ گناہ (۴۲۱)
مشرک باندی سے شریک ساتھی کا وطی کرنا۔ (زواجر:۲،۲۳۶)
کبیرہ گناہ (۴۲۲)
اپنی مردہ بیوی سے وطی کرنا۔ (زواجر:۲،۲۳۶)
کبیرہ گناہ (۴۲۳)
بغیر ولی اور گواہی کے کی ہوئی شادی میں وطی کرنا۔ (زواجر:۲،۲۳۶)
کبیرہ گناہ (۴۲۴)
اجرت پر لی ہوئی عورت سے وطی کرنا۔ (زواجر:۲،۲۳۶)
یہ سب گناہِ کبیرہ میں داخل ہیں، یہ گناہ بہت سخت قسم کے ہیں جس میں نہ پائے جاتے ہوں وہ شکر کرے اور جس میں پائے جاتے ہوں وہ توبہ و استغفار کرے۔
گناہوں کی وجہ سے دنیا میں ہونے والے نقصانات:
(۱) علم سے محروم رہنا۔
(۲) روزی کم ہوجانا۔
(۳) اللہ تعالیٰ کی یاد سے وحشت ہوجانا۔
(۴) آدمیوں سے وحشت ہوجانا، خاص کر نیک آدمیوں سے۔
(۵) اکثر کاموں میں مشکل پڑجانا۔
(۶) دل میں صفائی نہ رہنا۔
(۷) دل میں اور بعض دفعہ پورے بدن میں کمزوری ہوجانا۔
(۸) طاعت سے محروم رہنا۔
(۹) عمر گھٹ جانا۔
(۱۰) توبہ کی توفیق نہ ہونا۔
(۱۱) کچھ دنوں میں گناہوں کی برائی دل سے جاتی رہنا۔
(۱۲) اللہ تعالیٰ جل شانہ کے نزدیک ذلیل ہوجانا۔
(۱۳) دوسری مخلوق کو اس سے نقصان پہنچنا اور اس وجہ سے اس پر لعنت کرنا۔
(۱۴) عقل میں فتور ہوجانا۔
(۱۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس پر لعنت ہونا۔
(۱۶) فرشتوں کی دعاء سے محروم رہنا۔
(۱۷) پیداوار میں کمی ہونا۔
(۱۸) شرم و حیاء کا جاتا رہنا۔
(۱۹) اللہ تعالیٰ جل شانہ کی بڑائی اس کے دل سے نکل جانا۔
(۲۰) نعمتوں کا چھن جانا۔
(۲۱) بلاؤں کا ہجوم ہوجانا۔
(۲۲) اس پر شیطان کا مقرر ہوجانا۔
(۲۳) دل کا پریشان رہنا۔
(۲۴) مرتے وقت منہ سے کلمہ نہ نکلنا۔
(۲۵) اللہ تعالیٰ سے کی رحمت سے مایوس ہونا اور اس وجہ سے بے توبہ مرجانا۔
یہ تو صرف دنیا کے نقصانات ہیں اور آخرت کے نقصانات اس کے علاوہ ہیں جو اس سے بہت ہی زیادہ اور تکلیف دہ ہیں۔ (اعاذنا اللہ منہ) (بہشتی زیور حصہ اول)
عبادات اور نیکی کی وجہ سے دنیا کے فوائد:
(۱) روزی کا بڑھنا اور اس میں برکت ہونا۔
(۲) طرح طرح کی برکتیں ہونا۔
(۳) تکلیف اور پریشانیوں کا دور ہوجانا۔
(۴) مرادیں پوری ہونے میں آسانی ہونا۔
(۵) لطف و راحت کی زندگی ہونا۔
(۶) بارش ہونا۔
(۷) ہر قسم کی بلاء کا ٹل جانا۔
(۸) اللہ تعالیٰ جل شانہ کا مہربان و مددگار رہنا۔
(۹) اللہ تعالیٰ کا فرشتوں کو حکم کرنا کہ اس کا دل مضبوط رکھو۔
(۱۰) سچی عزت و آبرو ملنا۔
(۱۱) مرتبہ بلند ہونا۔
(۱۲) سب کے دلوں میں اس کی محبت کا ہوجانا۔
(۱۳) قرآن کا اس کے حق میں شفاء ہوجانا۔
(۱۴) مال کا نقصان ہو تو اس کا اچھا بدلہ ملنا۔
(۱۵) دن بدن نعمت میں ترقی ہونا۔
(۱۶) مال بڑھنا اور اس میں برکت ہونا۔
(۱۷) دلی راحت و تسلی رہنا۔
(۱۸) آئندہ نسل میں نفع پہنچنا۔
(۱۹) زندگی میں غیبی بشارتیں نصیب ہونا۔
(۲۰) مرتے وقت فرشتوں کا خوشخبری سنانا۔
(۲۱) عمر بڑھنا اور اس میں برکت ہونا۔
(۲۲) افلاس اور فقر و فاقہ سے بچے رہنا۔
(۲۳) تھوڑی چیز میں زیادہ برکت ہونا۔
(۲۴) اللہ تعالی کا غصہ جاتا رہنا۔ (بہشتی زیور:۱،۳۸)
فائدہ:۔ یہ صرف دنیا کے فوائد ہیں اور آخرت کے فوائد اس سے کہیں زیادہ اور باعثِ خوشی و اطمینان ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو گناہوں سے بچائے اور نیکی کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
گناہوں سے توبہ کا طریقہ:
توبہ ایسی چیز ہے کہ اس سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں، مگر اس کے کچھ شرائط و قواعد ہیں۔
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ۔ (التحریم:۸)
ترجمہ:۔ اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی اور خالص توبہ کرو، امید ہے کہ تمہارا رب تمہارےگناہ تم سے دور کردے اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔
خالص اور سچی توبہ یہ ہے کہ اس کے بعد گناہ کا دھیان بھی نہ آئے، یعنی توبہ عدم عود کی نیت کے ساتھ ہو کہ آئندہ گناہ نہ کروں گا، گناہ کو تر ک کرے، اس کی برائی کے سبب، گذشتہ گناہوں پر ندامت ہو اور آئندہ کے لئے گناہ نہ کرنے کا عزم ہو، اعمالِ متروکہ کا تدارک اور تلافی مافات ہو۔
یعنی جو نماز، روزہ وغیرہ قضا ہوا ہو اس کو قضاء (یعنی اس کو ادا) بھی کرے اور اگر بندے کے حقوق ضائع ہوئے ہیں تو ان سے معاف بھی کرالے یا ادا کرے، اور جو ویسے ہی گناہ ہوں ان پر خوب کُڑھے، گڑگڑائے اور روئے، اگر رونا نہ آئے تو کم از کم رونے کی شکل و صورت بناکر اللہ تعالیٰ سے خوب معافی مانگے، جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے۔
یہ چار باتیں علماء کرام نے قرآن و حدیث کی روشنی میں توبۃ النصوح کی شرطیں بیان کی ہیں، پھر اللہ تعالیٰ نے اس توبۃ النصوح کے اثرات بیان فرمائے کہ ایسی توبہ سے گناہ معاف ہوجائیں گے، اللہ تعالیٰ تمام برائیوں کو دور کردے گا اور بہشت کے باغوں میں داخل فرمائے گا۔
اگر کسی شخص نے ان مذکورہ شرائط کے ساتھ سچی اور پکی توبہ کی اور کچھ عرصہ بعد کچھ غلطی ہوگئی تو اُسے چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بلکہ پھر توبہ کرے، اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ کے کسی بندے نے گناہ کیا، پھر اللہ تعالیٰ سے عرض کیا: اے میرے مالک! مجھ سے گناہ ہوگیاہے مجھے معاف فرما، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی مالک ہے جو گناہوں پر پکڑ اور معاف بھی کرسکتا ہے؟ میں نے اپنے بندے کا گناہ بخش دیا اور اس کو معاف کردیا! اس کے بعد جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ بندہ گناہ سے رُکا رہا اور پھر (وہ غلطی سے) گناہ کر بیٹھا، پھر اللہ سے (توبہ و ندامت کے ساتھ) عرض کیا: اے میرے مالک! مجھ سے گناہ ہوگیا، تو اس کو بخش دے اور معاف فرمادے، تو اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی مالک ہے جو گناہ و قصور پر پکڑ بھی سکتا اور معاف بھی کرسکتا ہے، میں اپنے بندے کا گناہ معاف کردیا، اس کے بعد جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا بندہ گناہ سے رُکا رہا اور کسی وقت پھر کوئی گناہ کر بیٹھا اور پھر اللہ تعالیٰ سے عرض کیا: اے میرے مالک و مالک! مجھ سے اور گناہ ہوگیا ہے تو مجھے معاف فرمادے اور میرے گناہ بخش دے، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا میرے بندے کو یقین ہے کہ اس کا کوئی مالک و مولیٰ ہے جو گناہ بھی معاف کرسکتا ہے اور سزا بھی دے سکتا ہے، میں اس نے اپنے بندے کو بخش دیا اور معاف کردیا، (اس کے بعد آپؐ نے فرمایا) اب جو اس کا جی چاہے کرے۔ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ:۲۰۳)
فائدہ:۔ ’’اب جو چاہے کرے‘‘، یعنی جب توبہ استغفار سے گناہوں کی معافی ملتی ہے تو بندے کو چاہئے کہ ہر وقت اللہ تعالیٰ سے توبہ استغفار کرتا رہے اور موت کے آثار شروع ہونے سے پہلے پہلے توبہ استغفار سے معافی مل سکتی ہے، جونہی موت کے آثار شروع ہوئے توبہ کا دروازہ بند ہوجاتا ہے، اب بھی اگر بندہ گناہ پر توبہ نہ کرے تو یہ اس کی بدبختی ہے۔