تصاویر ایک معاشرتی ناسور اور قومی اصلاح کا نو۹ نکاتی انقلابی پروگرام
س… تصاویر کی حرمت کے سلسلے میں صحیح احادیث آج کے دور میں کیسے منطبق ہوسکتی ہیں؟ فرامینِ نبویہ پر عمل کیوں متروک یا منسوخ ہوکر رہ گیا ہے؟ کیا یہ غلط ہے کہ تصویر زنانہ یا مردانہ شناختی کارڈ پر ہو یا پاسپورٹ وغیرہ پر، سب شرعاً حرام ہے، لیکن بین الاقوامی قوانین کی رُو سے فتنہٴ تصویر سے بچنا مشکل ہوگیا ہے۔ ضرورت کے وقت یا ہنگامی، اضطراری صورت میں یہ لقمہٴ حرام نگلنا ہی پڑتا ہے۔ صنعتی اداروں، اسکول، کالج اور دِینی اداروں کے طلباء کے لئے بہرحال تصویر بنوانی اور شناختی کارڈ وغیرہ کی اہمیت و ضرورت بڑھ رہی ہے، مصوّروں اور فوٹوگرافروں کی بھیڑ، رنگین عکاسی کے شاہکار، خصوصاً نوجوان، خوبصورت لڑکیوں اور کارکن خواتین کی تصاویر روزانہ اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔ فلمی صنعت کے مراکز سینما، ٹیلی ویژن، وی سی آر، وڈیو بلیو پرنٹ وغیرہ خرافات کی بھرمار الگ ہے، گویا کہ پاک نظریاتی قوم کو مکمل طور پر ناپاک بنانے کی منصوبہ بندی تدریجاً کارفرما ہے، لا حول ولا قوة۔ بیرونِ ملک سیاحت، تفریح، ملازمت، تجارت یا مقاماتِ مقدّسہ کی زیارت کے لئے تصویر بنوائے بغیر کوئی چارہٴ کار نہیں ہے۔ اب تو شرفاء کی بہو بیٹیوں کو دُوسروں کی دیکھا دیکھی اور نقالی میں خصوصاً طالبات و معلّمات کا ذوقِ نمائشِ حسن بھی مچلنے لگا ہے اور مسلمان عوام کے دِلوں سے احساسِ حرمت اور گناہ سے نفرت بھی ختم ہو رہی ہے۔ تقسیمِ ملک کے ابتدائی دور میں ملکی کرنسی اور پاکستانی سکے صرف چاند تارا کے قومی نشان سے مزین تھے، نہ جانے بعد میں آنے والے حکمرانوں کو کیا سوجھی کہ شریعتِ مطہرہ کے واضح اَحکام کو نظرانداز کرتے ہوئے “شجرِ ممنوعہ” کے شوق میں مبتلا ہوگئے۔ بعض علماء بھی تصاویر کی حرمت کو نظرانداز کرتے ہوئے اخبارات میں تصاویر کی اشاعت باعثِ فخر سمجھتے ہیں۔ کوئی چھوٹا بڑا جلسہ، تقریب یا انٹرویو پریس فوٹوگرافروں کے بغیر سجتا ہی نہیں، انا لله وانا الیہ راجعون! الحمدللہ ہمارے وزیراعظم کے خاندان اور کنبے کے لوگ بھی اخباری فوٹوگرافروں کی فرمائش پر تصویر بنوانے سے انکار کرچکے ہیں، لیکن عوامی سطح پر تصاویر کی حرمت پامال ہو رہی ہے، کیا گمراہی کے اس طوفانی سیلاب کی روک تھام اجتماعی یا انفرادی طور پر ہوسکتی ہے؟
ج… ایک “فتنہٴ تصویر” سے بلامبالغہ سیکڑوں فتنے منہ کھولے کھڑے ہیں اور قوم کو نگل جانے کی تاک میں ہیں۔ جہاں تک بین الاقوامی قوانین کی مجبوری کی وجہ سے تصویر بنانا ناگزیر ہو وہاں تک تو ہم معذور قرار دئیے جاسکتے ہیں، اور یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اس پر موٴاخذہ نہ ہو، لیکن ہمارے یہاں تو تصویر کے فتنے نے وہ قیامت برپا کی ہے کہ الامان والحفیظ! ایسا لگتا ہے کہ اس کی حرمت و قباحت ہی دِلوں سے نکل گئی ہے، اور ․․․نعوذ باللہ․․․ اس کو تقدس و احترام کا درجہ حاصل ہے۔ کرنسی نوٹ پر قائدِ اعظم کی تصویر کا آپ نے ذکر فرمایا، اس سے بڑھ کر یہ کہ تمام سرکاری و قومی اداروں میں قائدِ اعظم، علامہ اقبال اور دیگر اکابر کی تصاویر آویزاں کرنا گویا قومی فرض سمجھ لیا گیا ہے۔ حد یہ کہ “شرعی عدالت” کے جج صاحبان اور وکلاء و علماء قرآن و سنت پر نکتہ آفرینیاں فرما رہے ہیں جبکہ جج صاحبان کے سر پر تصویر آویزاں ہے، اس سے بڑھ کر یہ کہ گزشتہ سالوں میں ہماری شرعی عدالت نے فیصلہ صادر فرمادیا کہ تصویر حلال ہے، نعوذ باللہ من ذالک:
“قیاس کن زگلستاں من بہار مرا”
رہا آپ کا یہ سوال کہ کیا گمراہی کے اس طوفانی سیلاب کی روک تھام ہوسکتی ہے؟ جواباً عرض ہے کہ بلاشبہ ہوسکتی ہے، مگر شرط یہ ہے کہ ہم یہ عہد کرلیں کہ ہمیں مسلمان بن کر جینا ہے، اور بارگاہِ الٰہی میں اپنی گناہ آلود زندگی سے توبہ کرنے پر آمادہ ہوجائیں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ جب جنرل محمد ضیاء الحق صاحب نے پہلی بار “اسلامی نظریاتی کونسل” تشکیل دی تھی اور اس میں حضرتِ اقدس شیخ الاسلام مولانا سیّد محمد یوسف بنوری رحمة اللہ علیہ کو بھی نامزد کیا گیا تھا، اس وقت حضرت بنوری نے جنرل صاحب کے سامنے تجویز پیش کی تھی کہ “یومِ توبہ” منایا جائے اور پوری قوم اپنے تمام گناہوں سے اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرے، چنانچہ “یومِ توبہ” کا اعلان ہوا مگر کیفیت یہ تھی کہ:
سبحہ بر کف، توبہ بر لب، دِل پُر از ذوقِ گناہ
معصیت را خندہ می آید بر اِستغفارِ ما
“یومِ توبہ” تو منایا گیا، لیکن کسی نے ایک گناہ کے چھوڑنے کا عزم اور آئندہ اس سے باز رہنے کا عہد نہیں کیا۔ معصیت کے طوفانِ بلاخیز کے سامنے بند باندھنے کے لئے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے، مگر انقلاب آج کے معروف معنوں میں نہیں بلکہ شر سے خیر کی طرف انقلاب، بدی سے نیکی کی طرف انقلاب، معصیت سے طاعت کی طرف انقلاب، اور کفر و نفاق سے ایمان و اِخلاص اور اعمال کی طرف انقلاب، اس انقلاب کا مختصر سا خاکہ حسبِ ذیل ہے:
Y:… سرکاری سطح پر “یومِ توبہ” کا اعلان کیا جائے اور پوری قوم اپنے سابقہ گناہوں سے گڑگڑاکر توبہٴ نصوح کرے اور آئندہ تمام گناہوں سے باز رہنے اور فرائضِ شرعیہ کے بجا لانے کا عزم اور عہد کرے۔
Y:… سوائے ناگزیر مجبوری کے تصویرکشی ممنوع قرار دی جائے، ٹی وی، وی سی آر اور ہر قسم کی فلم پر پابندی عائد کی جائے، سینما ہالوں کو تعلیم گاہوں اور ٹیکنیکل کالجوں میں تبدیل کردیا جائے، جو لوگ فلمی صنعت سے وابستہ ہیں ان کو ایسے شعبوں میں کھپایا جائے جو ملک و ملت کے لئے مفید ہوں۔
Y:… نئی نسل میں کھیل کا ذوق بہت بڑھ گیا ہے، حتیٰ کہ لڑکیوں کی ہاکی ٹیمیں بین الاقوامی مقابلوں کے لئے تیار کی جارہی ہیں، جو ایک مسلمان مملکت کے لئے لائقِ شرم ہے، حالانکہ مسلمان کھلنڈرا نہیں بلکہ مجاہد ہوتا ہے، نوجوان کو کھیل میں مشغول کرنے کے بجائے ان میں شوقِ جہاد پیدا کیا جائے، اور پوری قوم کے نوجوانوں کو مجاہد فورس میں تبدیل کردیا جائے۔
Y:… عورتوں کی عریانی و بے پردگی، مرد و زَن کے اختلاط اور نوجوان لڑکوں، لڑکیوں کی مخلوط تعلیم نے نئی نسل کو بالکل ناکارہ کردیا ہے، بلا مبالغہ نوّے فیصد نوجوان لڑکے اور لڑکیاں غیرصحت مند ہیں۔ اس لئے لازم ہے کہ عورتوں کی عریانی پر پابندی لگائی جائے، جن عورتوں کے لئے ملازمت ناگزیر ہو ان کے لئے باپردہ ملازمت کا انتظام کیا جائے، اور لڑکیوں کے لئے الگ تعلیم گاہوں کا بندوبست کیا جائے۔
Y:… انعامی بونڈ، انعامی قرعہ اندازی اور معما بازی کی لعنت پورے ملک پر محیط ہے، جو سود اور جوئے کی ترقی یافتہ شکل ہے، اس کا انسداد کیا جائے۔
Y:… بینکاری سودی نظام ختم کرکے مضاربت کے اُصول پر کام کرنے والے سرکاری اور نجی ادارے قائم کئے جائیں، جو پوری دیانت و امانت کے ساتھ حلال اور جائز کاروبار کریں، اور پوری ذمہ داری کے ساتھ مضاربت کے اُصول پر منافع کی تقسیم کریں تاکہ وہ لوگ جو خود کاروبار نہیں کرسکتے ان کے لئے “اَکلِ حلال” کی صورتیں پیدا ہوسکیں۔
Y:… رِشوت، ڈکیتی، چوری، گداگری اور اس نوعیت کے تمام حرام ذرائع آمدنی کا سدِ باب کیا جائے، اس کے لئے قوم کے افراد کی اخلاقی و ایمانی اصلاح کرنے کے لئے دعوت و تبلیغ کا موٴثر نظام قائم کیا جائے۔ جہاں سرکاری ملازمین کے لئے دیگر شرائط رکھی گئی ہیں، وہاں ایک شرط یہ بھی رکھی جائے کہ ملازم کے لئے فرائضِ شرعیہ کی پابندی اور محرَّمات سے اجتناب لازم ہے۔
Y:… تعلیم گاہوں میں ملحد، بے دِین اور بددِین اساتذہ طلبہ کے اخلاق و اعمال کو بگاڑنے اور انہیں حدودِ انسانیت سے آزاد کرنے میں موٴثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ اساتذہ کے انتخاب میں اس کا بطورِ خاص اہتمام کیا جائے کہ وہ لادِین نظریات کے حامل نہ ہوں۔ ایک نظریاتی مملکت میں تعلیم گاہیں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، اور نئی نسل کے بناوٴ اور بگاڑ میں سب سے موٴثر عامل تعلیم گاہیں ہیں، اس سے بچنا ممکن نہیں، لیکن کتنی حیرت اور تعجب کی بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نئی نسل کے معصوم ذہنوں کو اخلاقی قزّاقوں اور ڈاکووٴں کے حوالے کردیا گیا ہے، معلّم کے لئے صرف “ڈگری” کا حصول شرط ہے، دِین و دیانت کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جاتا۔
Y:… ملک میں عدالتیں مظلوموں کو اِنصاف دِلانے کے لئے قائم کی گئی ہیں، لیکن رِشوت، سفارش اور جانب داری کی وجہ سے جتنا ظلم عدالتوں میں ہو رہا ہے، وہ سب کو معلوم ہے، کسی ادنیٰ شہری کے لئے انصاف کا حصول قریب قریب ناممکن ہوکر رہ گیا ہے، اِلَّا ماشاء اللہ!
“عدل” کے معنی ہیں صحیح قانون کے مطابق فیصلہ کرنا۔ اگر ملک کا قانون غیرعادلانہ ہو، اس کے مطابق فیصلہ عدل نہیں، بلکہ ظلم ہوگا، اور اگر قانون تو عادلانہ ہو مگر فیصلے میں کسی فریق کی رو رعایت روا رکھی تو یہ فیصلہ بھی ظلم ہوگا۔ اس اُصول کو سامنے رکھ کر اِنصاف کیجئے کہ ہمارے کتنے فیصد فیصلے عدل و انصاف کے مطابق ہوتے ہیں․․․؟
عدالتوں کو صحیح معنوں میں عدالتیں بنانے کے لئے لازم ہے کہ تمام غیراسلامی اور غیرشرعی قوانین کو بیک قلم منسوخ کردیا جائے اور عدالتوں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر فیصلہ کتاب و سنت کے مطابق کریں۔ نیز لازم ہے کہ عدالت کی کرسی پر ایسے خداترس اور دیانت دار منصفوں کو بٹھایا جائے جن کو یہ احساس ہو کہ ان کو اپنے ہر فیصلے کا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے حساب دینا ہے۔
قومی اصلاح کا یہ نو نکاتی انقلابی پروگرام ہے، جس پر فوری عمل ضروری ہے، ورنہ اگر تساہل پسندی سے کام لیا گیا تو اس ملک پر جو قہرِ الٰہی کی تلوار، بموں کے دھماکوں، ڈکیتیوں، زلزلوں، طوفانوں، قحط اور مہنگائی اور باہمی انتشار و خلفشار کی شکل میں لٹک رہی ہے، اس کا انجام بہت ہی خوفناک ہوگا اور آخرت کا عذاب اس سے بھی سخت ہے․․․! اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں سمیت پوری قوم کو صحیح ایمان اور عقل و فہم کی دولت سے نوازیں اور اپنے مقبول بندوں کے طفیل ہم گنہگاروں کو اپنے قہر و غضب سے محفوظ رکھیں۔
قانونی مجبوری کی وجہ سے فوٹو بنوانا
س… آپ نے لکھا ہے کہ شریعت نے کسی بھی جاندار کے فوٹو بنانے کو حرام قرار دیا ہے، لیکن قومی شناختی کارڈ بنوانے کے لئے فوٹو کی شرط مردوں کے لئے لازمی ہے، اسی طرح پاسپورٹ بنوانے کے لئے بھی لازمی ہے، اسی طرح ملازمت کے سلسلے میں بھی فوٹو کی ضرورت ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آدمی مندرجہ بالا وجوہات کی بنا پر اگر فوٹو بنواتا ہے تو اس سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ جبکہ مندرجہ بالا کاموں کے لئے حکومت نے فوٹو کو لازمی قرار دیا ہے، اب چونکہ اس ملک میں الحمدللہ اسلامی طرزِ حکومت نافذ ہو رہا ہے تو کیا حکومت کو علماء نے کوئی ایسی تجویز بھی دی ہے کہ فوٹو وغیرہ کا استعمال ممنوع قرار دیا جائے؟
ج… قانونی مجبوری کی وجہ سے جو فوٹو بنوائے جاتے ہیں وہ عذر کی وجہ سے لائقِ معافی ہوسکتے ہیں۔ آپ کا یہ خیال صحیح ہے کہ اسلامی حکومت کو فوٹو کا استعمال ممنوع قرار دینا چاہئے، غالباً حکومت نے چند ظاہری فوائد کی بنا پر فوٹو کی پخ کئی جگہ لگا رکھی ہے، لیکن اوّل تو جو چیز شرعاً ممنوع اور زبانِ نبوّت سے موجبِ لعنت قرار دی گئی ہو، چند مادّی فوائد کی بنیاد پر اس کا ارتکاب کرنا کسی “اسلامی حکومت” کے شایانِ شان نہیں۔ دُوسرے یہ فوائد بھی محض وہمی ہیں، واقعی نہیں۔ جب یہ فوٹو کی لعنت قوم پر مسلط نہیں تھی اس وقت اتنی جعل سازیاں اور بے ایمانیاں نہیں ہوتی تھیں جتنی اب ہوتی ہیں۔
گھروں میں فوٹو لگانا یا فوٹو والے ڈَبے رکھنا
س… گھروں میں اپنے بزرگوں اور جانوروں کے فوٹو لگانا کیسا ہے؟ مفصل تحریر فرمائیں۔ جن ڈَبوں وغیرہ پر فوٹو بنا ہو (اور عام طور پر بہت سی اشیاء پر فوٹو بنے ہوتے ہیں) ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
ج… گھروں میں فوٹو چسپاں کرنا جائز نہیں، ہر جاندار کا فوٹو ممنوع ہے۔ جن ڈَبوں یا چیزوں پر فوٹو ہوتا ہے اسے مٹادینا چاہئے۔
مساجد میں تصاویر اُتارنا زیادہ سخت گناہ ہے
س… اس سال تراویح میں ختمِ قرآن کے موقع پر ایک مسجد میں حافظ صاحب جو اسی مسجد میں پیش اِمام بھی ہیں اور مدرسہ کے مدرّس بھی ہیں، ان کے ساتھ انہیں کا ایک شاگرد جو نائب مدرّس کا بھی فرض انجام دے رہا ہے۔ جن بچوں نے اس سال قرآن ختم کئے تھے، بچوں کے مائیک پر تلاوت کے وقت مسجد کے اندر، منبر کے قریب ہی تصویر کھینچنی شروع کردی، منع کرنے پر نائب مدرّس نے کہا کہ: “رِیل حافظ صاحب نے بھروائی ہے، ان کی اجازت سے تصویر لے رہا ہوں، یہ سب جگہ ہوتا ہے۔” مختصر یہ کہ باوجود منع کرنے کے ضد پر آگیا اور کہا کہ: “میں تصویر لوں گا!” حافظ صاحب مائیک پر آئے تو ان کی متعدّد تصویریں کئی طرف سے کھینچی گئیں۔ دُوسرے دن حافظ صاحب لوگوں کے اعتراض پر مسجد میں قرآن لے کر قسم کھاگئے اور کہا کہ: “نہ ہم نے رِیل بھرائی ہے، نہ اجازت دی ہے۔” مگر نائب مدرّس سے کچھ بھی نہیں پوچھا کہ کم از کم معترض حضرات کو تسلی ہوجاتی۔ ۱- کیا حافظ صاحب کو قسم کھانا چاہئے تھی جبکہ پورے مجمع میں یہ بات ہوئی تھی؟ ۲-کیا مسجد میں تصویر کھینچنا جائز ہے؟ ۳-ایسے اِمام کی اقتدا جائز ہے جو اپنی ساکھ بچانے کے لئے قسم کھاگیا اور نائب مدرّس سے کچھ بھی نہیں پوچھا، جبکہ اس کا کہنا تھا کہ تصویر ان کی اجازت سے کھینچ رہا ہوں۔ مسجد میں کافی اختلافات بڑھ گئے ہیں۔
ج… تصویریں بنانا خصوصاً مسجد کو اس گندگی کے ساتھ ملوّث کرنا حرام اور سخت گناہ ہے۔ اگر یہ حضرات اس سے علانیہ توبہ کا اعلان کریں اور اپنی غلطی کا اقرار کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں تو ٹھیک، ورنہ ان حافظ صاحب کو اِمامت اور تدریس سے الگ کردیا جائے، ان کے پیچھے نماز ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔
والد یا کسی اور کی تصویر رکھنے کا گناہ کس کو ہوگا؟
س… اگر کسی گھر میں کسی کے والد، دادا یا کسی عزیز کی تصویر فریم میں لگاکر میز پر رکھی ہو تو تصویر رکھنے کا گناہ رکھنے والے کو ہوگا یا باپ، دادا جو کہ اس دُنیا سے رُخصت ہوگئے ہیں وہ بھی اس گناہ کی لپیٹ میں آئیں گے؟
ج… اگر باپ دادا کی زندگی میں تصویریں لگتی تھیں اور منع نہیں کرتے تھے تو اس گناہ کی لپیٹ میں وہ بھی آئیں گے، اور اگر ان کی زندگی میں یہ حرام کام نہیں ہوتا تھا، نہ انہوں نے ہونے دیا، تو ان پر کوئی گناہ نہیں، کرنے والے اپنی عاقبت برباد کرتے ہیں۔
تصویر بنوانے کے لئے کسی کا عمل حجت نہیں
س… دورِ حاضر میں اخبارات کا مطالعہ ناگزیر ہے، ان سب اخبارات میں تصاویر کا شائع ہونا ایک معمول بن گیا ہے۔ دُودھ کے ڈَبوں، بسکٹ کے ڈَبوں پر اور دوا کے پیکٹوں پر تصویر موجود ہے۔ اس کے علاوہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ وغیرہ کے لئے فوٹو کا ہونا ضروری ہے۔ براہِ مہربانی آپ اس سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ان حالات میں اپنے گھروں کو تصاویر سے کس طرح پاک کریں؟ مزید برآں بڑے بڑے علماء کی تصاویر کا سلسلہ ہمارے سامنے ہے۔
ج… تصویر بنانا اور بنوانا گناہ ہے، لیکن اگر قانونی مجبوری کی وجہ سے ایسا کرنا پڑے تو اُمید ہے موٴاخذہ نہ ہوگا۔ اخبارات گھر میں بند کرکے رکھے جائیں۔ باقی بزرگانِ دِین نے اوّل تو تصویریں اپنی خوشی سے بنوائی نہیں اور اگر کسی نے بنوائی ہو تو کسی کا عمل حجت نہیں، حجت خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
کرنسی نوٹ پر تصویر چھپانا ناجائز ہے
س… گزارش خدمت ہے کہ “جنگ” جمعہ ایڈیشن میں تصویر اُتروانے اور بنانے کے بارے میں آپ نے کافی تفصیل بیان کی، جس میں حدیث بھی بیان کی گئی ہے، مگر ایک بات پھر بھی توجہ طلب ہے کہ پاکستان میں اس وقت جو نوٹ اور سکے چل رہے ہیں ان پر بھی قائدِ اعظم کی تصویر واقع ہے، میں صرف یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ان نوٹوں اور سکوں کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟ اگر یہ تصویروں والے نوٹ جیب میں موجود ہوں تو کیا نماز ہوجاتی ہے؟ اور اگر نماز ہوجاتی ہے تو تصویریں حرام اور گناہِ کبیرہ کیوں ہیں؟
ج… تصویر حرام ہے، بلاشبہ حرام ہے، قطعی حرام ہے، اس کو نہ کسی تأویل سے جائز کیا جاسکتا ہے، اور نہ کسی کی کوئی تأویل کسی حرام کو حلال کرسکتی ہے۔ جہاں تک کرنسی نوٹ کا تعلق ہے، حکومت کا فرض ہے کہ ان پر تصویر ہرگز نہ چھاپے، اور مسلمانوں کا فرض ہے کہ حکومت سے اس گناہ کے ترک کرنے کا مطالبہ کریں۔ باقی نماز ہوجائے گی۔
تمغے پر تصویر بنانا بت پرستی نہیں بلکہ بت سازی ہے
س… ۱۹۷۶ء میں صد سالہ تقریبات محمد علی جناح (قائدِ اعظم) کے موقع پر ایک تمغہ جاری کیا گیا ہے جو تمام مسلم افواج پہنتی ہیں۔ چاندی کے تمغے پر محمد علی جناح کا بت بنا ہوا ہے، جیسا آپ نے آٹھ آنے کے سکے پر بنا ہوا دیکھا ہوگا۔ کیا یہ پہننا جائز ہے؟ کیا یہ بت پرستی کے دائرے میں نہیں آتا؟ اگر جائز نہیں ہے تو آپ کو صدرِ پاکستان کو مجبور کرنا چاہئے کہ وہ فی الفور اس کا خاتمہ کردیں۔
ج… یہ بت پرستی تو نہیں، مگر بت سازی ضرور ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ اس سلسلے کو بند کردے۔
عریاں و نیم عریاں تصاویر لٹکانے والے کو چاہئے کہ انہیں اُتار دے اور توبہ کرے
س… ہمارے ایک عزیز و رشتہ دار کے گھر میں کچھ عریاں اور نیم عریاں تصاویر لگی ہوئی ہیں۔ بندہ عالمِ دِین تو نہیں مگر یہ کہ میں نے داڑھی رکھی ہوئی ہے اور وہ عزیز مجھے “مولانا” کہہ کر چھیڑتے ہیں، اور پھر یہ کہتے ہیں کہ: “یہ تصاویر میرا کیا بگاڑ لیں گی؟” وہ عزیز شادی شدہ اور چار بچوں کے باپ ہیں۔ یہ بات مانتے ہیں کہ شارعِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں جانداروں کی تصاویر رکھنے، لگانے کی ممانعت فرمائی ہے، مگر وہ اس کی کوئی عقلی اور سائنسی دلیل مانگتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ: “میں شادی شدہ ہوں، دِل اور جنس کے جذبات ختم ہوچکے ہیں، شرعی طریقے (شادی) سے دِل کی مراد برآئی ہے، اب یہ تصاویر میرا کیا بگاڑ لیں گی؟ یہ کہ مجھے یا کسی اور کو کیونکر خراب کرسکیں گی؟” اس لئے وہ یہ تصاویر اُتارتے نہیں۔
ج… ایک مسلمان کے لئے تو بس اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں کام کا حکم فرمایا ہے، ضرور اس میں کوئی حکمت اور مصلحت ہوگی، اور فلاں چیز سے منع فرمایا ہے، ضرور اس میں کوئی قباحت ہوگی۔ اگر انسانی عقل تمام فوائد اور قباحتوں کا احاطہ کرلیا کرتی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث کئے جانے کی ضرورت نہ تھی۔ اِمام غزالی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ: “جو شخص کسی حکم کو اس وقت تک تسلیم نہیں کرتا جب تک کہ اس کا فلسفہ اس کی سمجھ میں نہ آجائے، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتا۔” آپ کے عزیز کا یہ کہنا کہ تصویریں میرا کیا بگاڑ سکتی ہیں؟ بہت سخت بات ہے، ان کو اس سے توبہ کرنی چاہئے، توبہ کرکے اور تصویریں اُتار کر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے آگے سر جھکائیں، اس کے بعد اگر اطمینانِ قلب کے لئے اس کی حکمت اور فلسفہ بھی معلوم کرنا چاہیں تو مجھے لکھیں، بلکہ بہتر ہوگا کہ خود مجھ سے ملیں، اِن شاء اللہ اس کی حکمتیں بھی عرض کردُوں گا، جس سے ان کی پوری تسکین ہوجائے گی، لیکن جب تک وہ حکمِ نبوی کے آگے سر نہیں جھکاتے اور اپنی خامیٴ عقل و فہم کا بمقابلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقرار نہیں کرتے، کچھ نہ بتاوٴں گا۔
شناختی کارڈ پر عورتوں کی تصویر لازمی قرار دینے والے گناہگار ہیں
س… آج موٴرخہ جون ۱۹۸۴ء کو روزنامہ “جنگ” میں یہ خبر پڑھی کہ: “وفاقی حکومت نے قومی شناختی کارڈوں پر خواتین کی تصویریں چسپاں کرنا لازمی قرار دے دیا ہے، اس سلسلے میں نیشنل رجسٹریشن ایکٹ مجریہ ۱۹۸۳ء میں باقاعدہ ترمیم کردی گئی ہے۔”
آپ سے گزارش ہے کہ بتائیں قرآن و حدیث کی روشنی میں خواتین کے پردے کی اہمیت کیا ہے؟ اس لئے کہ شناختی کارڈوں پر خواتین کی تصویریں چسپاں کرنا ان کے بے پردہ کرنے کے مترادف ہے۔ میں آپ کے توسط سے یہ اہم مسئلہ حکومت کے اہلکاروں کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں تاکہ وہ اپنے اس فیصلے کو تبدیل کردیں اور مسلمان خواتین کے لئے شناختی کارڈوں کی پابندی ختم کردی جائے۔
ج… یہ قانون شرعی نقطئہ نظر سے نہایت غلط ہے اور اس قانون کو نافذ کرنے والے گناہگار ہیں۔
خانہ کعبہ اور طواف کرتے ہوئے لوگوں کا فریم لگانا
س… میں نے بہت بڑا فریم خریدا ہے، جس کے درمیان میں خانہ کعبہ اور اطراف میں لوگوں کو طواف کرتے دِکھایا گیا ہے، اس میں جو لوگوں کی تصویریں ہیں وہ بالکل دُھندلی ہیں، ان کی آنکھیں، کان، چہرہ اور جسم کا کوئی عضو واضح نظر نہیں آتے، کیا یہ فریم میں اپنے کمرے میں رکھ سکتا ہوں؟
ج… اگر تصاویر نمایاں نہ ہوں تو لگانا جائز ہے۔
دفاتر میں محترم شخصیتوں کی تصاویر آویزاں کرنا
س… بہت سی سرکاری عمارتوں مثلاً عدالتوں، اسکولوں، کالجوں، ہسپتالوں، پولیس اسٹیشنوں اور دُوسرے سرکاری محکموں میں خاص طور پر اہم شخصیتوں کی تصاویر آویزاں ہوتی ہیں، جن میں قائدِ اعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال کی تصویریں نمایاں طور پر شامل ہیں اور وہ مستقل طور پر آویزاں ہیں۔ کیا اسلامی نقطئہ نظر سے سرکاری محکموں میں اس طرح تصویریں لگانا کہاں تک دُرست ہے؟ اور اس کے بارے میں کیا اَحکامات ہیں؟
ج… دفتروں میں محترم شخصیتوں کے فوٹو آویزاں کرنا مغربی تہذیب ہے، اسلام اس کی نفی کرتا ہے۔
آرٹ ڈرائنگ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
س… میرا بھائی بہترین آرٹسٹ ہے، ہم اسے ڈرائنگ ماسٹر بنانا چاہتے ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ آرٹ ڈرائنگ اسلام میں ناجائز ہے۔ وضاحت کریں کہ ڈرائنگ ماسٹر کا پیشہ اسلام میں دُرست ہے یا غلط؟
ج… آرٹ ڈرائنگ بذاتِ خود تو ناجائز نہیں، البتہ اس کا صحیح یا غلط استعمال اس کو جائز یا ناجائز بنادیتا ہے، اگر آپ کے بھائی جاندار چیزوں کے تصویری آرٹ کا شوق رکھتے ہیں تو پھر یہ ناجائز ہے، اور اگر ایسا آرٹ پیش کرتے ہیں جس میں اسلامی اُصولوں کی خلاف ورزی نہیں ہوتی تو جائز ہے۔
کیا فوٹو تخلیق ہے؟ اگر ہے تو آئینے اور پانی میں بھی تو شکل نظر آتی ہے
س… فوٹوگرافی تخلیق نہیں ہے، اگر تخلیق ہے تو آئینے اور پانی میں بھی تو آدمی کی شکل نظر آتی ہے؟ دُوسرے فلم کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہونے کی ضرورت اور ٹی وی ایسے شروع ہوئے ہیں کہ ہر مسلمان کے گھر میں موجود ہیں۔ اس ضرورت کو سمجھتے ہوئے اس کو اچھے مصرف میں استعمال کیا جائے، اس کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟
ج… فلم اور تصویر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے حرام ہیں، اور ان کو بنانے والے ملعون ہیں۔ ایک ملعون چیز اسلام کی اشاعت کا ذریعہ کیسے بن سکتی ہے؟ فوٹو کو “عکس” کہنا خود فریبی ہے، کیونکہ اگر انسانی عمل سے اس عکس کو حاصل نہ کیا جائے اور پھر اس کو پائیدار نہ بنایا جائے تو فوٹو نہیں بن سکتا، پس ایک قدرتی اور غیراختیاری چیز پر ایک اختیاری چیز کو قیاس کرنا خود فریبی ہے۔ “فلمی صنعت” کا لفظ ہی بتاتا ہے کہ یہ انسان کی بنائی ہوئی چیز ہے۔
تصویر گھر میں رکھنا کیوں منع ہے؟
س… گھر میں تصویروں کا رکھنا کیوں منع ہے؟ حالانکہ یہ ہر کتاب اور اخبار، ٹیلی ویژن، فلم میں ہوتی ہیں اور اب تو باقاعدہ اس کے کیمرے بھی گھر گھر عام ہوگئے ہیں۔
ج… میری بہن! کسی بُرائی کے عام ہوجانے سے اس بُرائی کا بُرا پن تو ختم نہیں ہوجاتا، تصویروں کا موجودہ سیلاب بلکہ طوفان، مغربی اور نصرانی تہذیب کا نتیجہ ہے۔ تمام مذاہب میں صرف اسلام کی خصوصیت ہے کہ اس نے تصویرسازی اور بت تراشی کو بدترین گناہ قرار دیا ہے، اور ایسے لوگوں کو ملعون قرار دیا ہے۔ اس لئے کہ یہی بت تراشی اور تصویرسازی بت پرستی اور شخصیت پرستی کا زینہ ہے، اور اسلام مسلمانوں کو نہ صرف بت پرستی بلکہ اس کے اسباب و ذرائع سے بھی باز رکھنا چاہتا ہے۔ بہرحال تصویرسازی اسلام کی نظر میں بدترین جرم اور گناہ ہے۔ اگر آج مسلمان بدقسمتی سے نصرانی تہذیب کے برپا کئے ہوئے طوفان میں پھنس چکے ہیں تو کم از کم اتنا تو ہونا چاہئے کہ گناہ کو گناہ سمجھا جائے۔
وی سی آر کا گناہ کس پر ہوگا؟
س… ایک شخص اپنے گھر میں ٹی وی، وی سی آر لاتا ہے اور اس کے بچے ، بیوی، رشتہ دار اور دُوسرے لوگ اس کے گھر ٹی وی یا وی سی آر دیکھتے ہیں، تو کیا ان سب کا گناہ اس لانے والے کو ملے گا؟ اور اگر ملے گا تو کیوں ملے گا جبکہ اس شخص نے ان سب کو ٹی وی، وی سی آر دیکھنے کے لئے نہیں کہا؟
ج… اس کو بھی گناہ ہوگا، کیونکہ وہ گناہ کا سبب بنا، اور دیکھنے والوں کو بھی ہوگا۔
تصویروں والے اخبارات کو گھروں میں کس طرح لانا چاہئے؟
س… میں گورنمنٹ کالج میں بطور لیکچرار اسلامیات کام کرتا ہوں، حالاتِ حاضرہ اور جدید دِینی اور علمی تحقیقات اور معلومات سے باخبر رہنا ہماری ضرورت ہے، جس کا عام معروف اور سہل الحصول ذریعہ اخبارات ہیں، لیکن اِشکال یہ ہے کہ اخبارات میں تصویریں ہوتی ہیں۔ حدیث پاک کی رُو سے تصاویر کا گھروں میں لانا جائز نہیں، اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اپنے قیمتی مشورے سے نوازیں۔
ج… بعض اکابر کا معمول تو یہ تھا کہ اخبار پڑھنے سے پہلے تصویریں مٹادیا کرتے تھے، بعض تصویروں پر ہاتھ رکھ لیتے تھے، ہم ایسے لوگوں کے لئے یہ بھی غنیمت ہے کہ اخبار پڑھ کر تصویریں بند کرکے رکھ دیں۔
گڑیوں کا گھر میں رکھنا
س۱:… گھر میں گڑیوں کا رکھنا یا سجانا دیواروں پر یا کہیں پر، اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟
س ۲:… اسلام نے جاندار شے کی تصویر بنانا گناہ قرار دیا ہے، تو پھر مصوّر لوگ جاندار شے کی تصویر بناتے ہیں تو کیا یہ گناہ نہیں؟
ج ۱:… گڑیوں کی اگر شکل و صورت، آنکھ، کان، ناک، وغیرہ بنی ہوئی ہو تو وہ مورتی اور بت کے حکم میں ہیں، ان کا رکھنا اور بچیوں کا ان سے کھیلنا جائز نہیں، اور اگر مورتی واضح نہ ہو تو بچیوں کو ان سے کھیلنے کی اجازت ہے۔
ج ۲:… جاندار کی تصویر بنانا اور کھینچنا بلاشبہ گناہ ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر شدید عذاب کی خبر دی ہے، حدیث میں ہے:
“عن عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: أشد الناس عذابًا عند الله المصوّرون۔ متفق علیہ۔”
(مشکوٰة ص:۳۸۵)
ترجمہ:… “حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ عذاب دئیے جانے والے لوگ تصویریں بنانے والے ہیں۔”
غیرجاندار کے مجسّمے بنانا جائز ہے اور جاندار کے ناجائز
س… میں مختلف مساجد وغیرہ کے ماڈل سجاوٹ کے لئے موتیوں اور موم وغیرہ سے بناتا ہوں، کیا میں خانہ کعبہ (بیت اللہ شریف) اور مسجدِ نبوی وغیرہ بھی بناسکتا ہوں؟
ج… غیر ذی رُوح چیزوں کے ماڈل بنانا جائز ہے۔
س… کیا میں مٹی یا پتھر کی مدد سے اپنی عظیم شخصیات کے مجسّمے بناسکتا ہوں؟
ج… یہ بت تراشی ہے، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔
گھروں میں اپنے بزرگوں اور قرآن پڑھتے بچے یا دُعا مانگتی ہوئی عورت کی تصویر بھی ناجائز ہے
س… گھروں میں عام طور پر لوگ اپنے بزرگوں یا قرآن مجید پڑھتا ہوا بچہ یا دُعا مانگتی ہوئی خاتون کا فوٹو لگاتے ہیں، اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
ج… گھروں میں تصویریں آویزاں کرنا گمراہ اُمتوں کا دستور ہے۔ مسلمانوں کے لئے یہ چیز ممنوع قرار دی گئی ہے، حدیث میں فرمایا ہے: جس گھر میں کتا یا تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
جاندار کی اَشکال کے کھلونے گھر میں رکھنا جائز نہیں
س… آج کل ہمارے گھروں میں بچوں کے کھلونے تقریباً ہر جگہ موجود ہیں، کوئی جانوروں کی شکل کے بنے ہوئے ہیں، کوئی گڑیا وغیرہ مورتی کی صورت میں، وہاں قرآن کی تلاوت، نماز اور سجدے کی ادائیگی کرتے ہیں، بعض اوقات نماز کے لئے وضو کریں یا سلام پھیریں تو نظر پڑجاتی ہے، یا ذکر میں مصروف ہوں تو بچے کھیلتے ہوئے سامنے آجاتے ہیں، اس صورت پر روشنی ڈالیں۔
ج… گھروں میں بچیاں جو گڑیا بناتی ہیں اور جن کے نقوش نمایاں نہیں ہوتے، محض ایک ہیولا سا ہوتا ہے، ان کے ساتھ بچیوں کا کھیلنا جائز ہے، اور ان کو گھر میں رکھنا بھی دُرست ہے۔ لیکن پلاسٹک کے جو کھلونے بازار میں ملتے ہیں وہ تو پوری مورتیاں ہوتی ہیں، ان مجسّموں کی خرید و فروخت اور ان کا گھر میں رکھنا ناجائز ہے۔ افسوس ہے کہ آج کل ایسے بت گھروں میں رکھنے کا رواج چل نکلا ہے، اور ان کی بدولت ہمارے گھر “بت خانوں” کا منظر پیش کر رہے ہیں، گویا شیطان نے کھلونوں کے بہانے بت شکن قوم کو بت فروش اور بت تراش بنادیا ہے، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس آفت سے بچائے۔
کھلونے رکھنے والی روایت کا جواب
س… آپ کے پاس کھلونے رکھنے والی روایت کا کیا جواب ہے؟
ج… جو گڑیاں باقاعدہ مجسّمے کی شکل میں ہوں، ان کا رکھنا اور ان سے کھیلنا جائز نہیں، معمولی قسم کی گڑیاں جو بچیاں خود ہی سی لیا کرتی ہیں، ان کی اجازت ہے۔ اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی گڑیوں کا یہی محمل ہے۔ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ اس وقت تصویر بنانے کی ممانعت نہیں ہوئی تھی، یہ بعد میں ہوئی ہے۔
میڈیکل کالج میں داخلے کے لئے لڑکی کو فوٹو بنوانا
س… میں امسال میڈیکل کالج میں داخلہ لینا چاہتی ہوں، مگر حکومت کے رائج کردہ اُصول کے مطابق میڈیکل کالج کے اُمیدوار کا فوٹو کاغذات کے ساتھ ہونا ضروری ہے، جبکہ اس کی جگہ فنگرپرنٹس سے بھی کام چلایا جاسکتا ہے، مگر ہم حکومت کے اُصول کی وجہ سے مجبور ہیں۔ اب ملک میں لیڈی ڈاکٹرز کی اہمیت سے بھی انکار نہیں ہوسکتا، اگر خواتین ڈاکٹرز نہ بنیں تو مجبوراً ہمیں ہر بات کے لئے مرد ڈاکٹروں کے پاس جانا پڑے گا، جو طبیعت گوارا نہیں کرتی۔ اس سلسلے میں قرآن و حدیث کے حوالے سے کوئی حل بتائیے کہ اپنے کہنے سننے والوں کو مطمئن کیا جاسکے اور اس سے زیادہ اپنے آپ کو۔
ج… فوٹو بنانا شرعاً حرام ہے، لیکن جہاں گورنمنٹ کے قانون کی مجبوری ہو وہاں آدمی معذور ہے، اس کا وبال قانون بنانے والوں کی گردن پر ہوگا۔ جہاں تک لڑکیوں کو ڈاکٹر بنانے کا تعلق ہے، میں اس کی ضرورت کا قائل نہیں۔
شناختی کارڈ جیب میں بند ہو تو مسجد جانا صحیح ہے
س… بعض لوگوں سے میں نے سنا ہے کہ انسان کی تصویر مسجد میں لے جانا گناہ ہے، تو ہم نماز کے لئے جاتے ہیں، ہماری جیب میں شناختی کارڈ ہوتا ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم گناہ کرتے ہیں، اس کے جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں ہمیں بتائیں۔
ج… شناختی کارڈ جیب میں بند ہو تو مسجد میں جانا صحیح ہے۔
درخت کی تصویر کیوں جائز ہے؟ جبکہ وہ بھی جاندار ہے
س… اسلام میں تصویر بنانے کی ممانعت آئی ہے۔ عرض یہ ہے کہ اگر جاندار کی تصویر بنانے کی ممانعت ہے تو کیا درخت جو جاندار ہیں ان کی تصویر بنانا بھی اس حکم میں داخل ہے جبکہ لوگوں سے سنا ہے اور کچھ دِین دار حضرات کے گھروں میں بھی مختلف تصاویر درختوں کی دیکھی ہیں۔
ج… جن چیزوں میں حس و حرکت ہو، اسے “جاندار” کہتے ہیں، درخت میں ایسی جان نہیں، اس لئے اس کی تصویر جائز ہے۔
جاندار کی تصویر بنانا کیوں ناجائز ہے؟
س… جانداروں کی تصویریں بنانا کیوں منع ہے؟
ج… بے جان چیزوں کی تصویر دراصل نقش و نگار ہے، اس کی اسلام نے اجازت دی ہے، اور جاندار چیزوں کی تصویر کو اس لئے منع فرمایا ہے کہ یہ بت پرستی اور تصویر پرستی کا ذریعہ ہے۔ حدیث میں ہے کہ: “جاندار کی تصویر بنانے والوں سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ اپنی بنائی ہوئی تصویر میں جان ڈالو۔”
اگر تصویر بنانے پر مجبور ہو تو حرام سمجھ کر بنائے اور اِستغفار کرتا رہے
س… میں ایک کاتب ہوں اور ٹیچر بھی، مسئلہ یہ ہے ٹیچنگ پریکٹس میں ماہرینِ تعلیم کے فیصلے کے مطابق ہمیں بچوں کو پڑھاتے وقت کوئی تصوّر دِلانے کے لئے ماڈل یا تصویر پیش کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، یا بعض دفعہ کوئی تعلیمی پروجیکٹ لکھتے وقت تصاویر کا بنانا بھی ہمارے لئے ضروری ہوتا ہے، کیونکہ تعلیم و تدریس میں ایک اہم بصری معاون سمجھا جاتا ہے، اب میں یہ خود بناوٴں یا کسی سے بنواوٴں، گناہ تو برابر ہوتا ہے، تو کیا اس مذکورہ بالا مجبوری کی وجہ سے کوئی گنجائش ہے کہ نہیں؟
ج… جاندار کی تصویر بنانا حرام ہے، اگر آپ کے لئے یہ فعلِ حرام ناگزیر ہے تو حرام سمجھ کر کرتے رہئے، اور اِستغفار کرتے رہئے، حرام کو حلال بنانے کی کوشش نہ کیجئے۔
تصویر سے متعلق وزیرِ خارجہ کا فتویٰ
س… “جنگ” ۲۵/جون کی اشاعت میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ سردار آصف احمد علی کا ایک بیان پڑھا جس میں انہوں نے ایک غیرملکی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ: “اسلام میں رقص و موسیقی، مصوّری وغیرہ پر کوئی پابندی نہیں ہے” پوچھنا یہ ہے کہ ۱-کیا یہ بات دُرست ہے؟ ۲-اگر یہ غلط ہے تو کیا ایسی گفتگو کرنے والے کی کوئی سزا ہے؟ ۳-ایسے افراد کے بارے میں حکومتِ وقت اور عام مسلمانوں کا کیا فرض بنتا ہے؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رقص و سرود، گانے باجے اور تصاویر کو ممنوع قرار دیا ہے، اور ان پر سخت وعیدیں فرمائی ہیں۔
تصویر:
تصویر کی حرمت پر بہت سی احادیث وارِد ہوئی ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
۱:… صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرحاضری میں چھوٹا سا بچھونا خرید لیا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو دروازے پر کھڑے رہے، اندر تشریف نہیں لائے، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہٴ انور پر ناگواری کے آثار محسوس کئے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں، مجھ سے کیا گناہ ہوا ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گدّا کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میں نے آپ کے لئے خریدا ہے کہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے تکیہ لگائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ان تصویروں کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب ہوگا، ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جو تصویریں بنائی تھیں، ان میں جان بھی ڈالو۔ اور ارشاد فرمایا کہ: جس گھر میں تصویر ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ (مشکوٰة)
۲:… صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ: قیامت کے دن سب لوگوں سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی مشابہت کرتے ہیں۔ (حوالہ بالا)
۳:… صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ: اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو میری تخلیق کی طرح تصویریں بنانے لگے، یہ لوگ ایک ذرّہ تو بناکے دِکھائیں، یا ایک دانہ اور ایک جو تو بناکے دِکھائیں۔ (حوالہ بالا)
۴:… صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب لوگوں سے سخت عذاب مصوّروں کو ہوگا۔ (حوالہ بالا)
۵:… صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ: ہر تصویر بنانے والا جہنم میں ہوگا، اس نے جتنی تصویریں بنائی تھیں، ہر ایک کے بدلے میں ایک رُوح پیدا کی جائے گی جو اسے دوزخ میں عذاب دے گی۔ (حوالہ بالا)
ان احادیث سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ تصویرسازی اسلام کی نظر میں کتنا بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اور اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کو اس سے کتنی نفرت ہے۔ اس موضوع پر مزید تفصیل مطلوب ہو تو حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمة اللہ علیہ (سابق) مفتیٴ اعظم پاکستان کا رسالہ “تصویر کے شرعی اَحکام” ملاحظہ فرمالیا جائے، جو اس مسئلے پر بہترین اور نفیس ترین رسالہ ہے، تمام پڑھے لکھے حضرات کو اس کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
رقص و موسیقی:
آج کل طوائف کے ناچنے، تھرکنے کا نام “رقص” ہے، اور ڈوم اور ڈومنیوں کے گانے بجانے کو “موسیقی” کہا جاتا ہے، اور یہ دونوں سخت گناہ ہیں۔
صحیح بخاری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: “میری اُمت کے کچھ لوگ شراب کو اس کا نام بدل کر پئیں گے، کچھ لوگ زنا اور ریشم کو حلال کرلیں گے، کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو معازف و مزامیر (آلاتِ موسیقی) کے ساتھ گانے والی عورتوں کا گانا سنیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو زمین میں دھنسادے گا اور بعض کی صورتیں مسخ کرکے ان کو بندر اور سوَر بنادے گا (نعوذ باللہ)۔
اور ترمذی شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جب مالِ غنیمت کو شخصی دولت بنالیا جائے، اور جب لوگوں کی امانت کو مالِ غنیمت سمجھ لیا جائے، اور جب زکوٰة کو ایک ٹیکس اور تاوان سمجھا جانے لگے، اور جب علمِ دِین کو دُنیا طلبی کے لئے سیکھا جانے لگے، اور جب مرد اپنی بیوی کی فرمانبرداری اور ماں کی نافرمانی کرنے لگے، اور جب دوست کو قریب اور باپ کو دُور رکھے، اور جب مسجدوں میں شور و غل ہونے لگے، اور جب کسی قبیلے کا سردار فاسق و بدکار بن جائے، اور جب کسی قوم کا سردار ان کا رذیل ترین آدمی بن جائے، اور جب شریر آدمیوں کی عزّت ان کے شر کے خوف کی وجہ سے کی جانے لگے، اور جب گانے والی عورتوں کا اور باجوں گاجوں کا رواج عام ہوجائے، اور جب شرابیں پی جانے لگیں، اور جب اُمت کے آخری لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کرنے لگیں تو اس وقت انتظار کرو سرخ آندھی کا، اور زلزلے کا، اور زمین میں دھنس جانے کا، اور صورتوں کے مسخ ہوجانے کا، اور قیامت کی ایسی نشانیوں کا جو یکے بعد دیگرے اس طرح آئیں گی جیسے کسی ہار کی لڑی ٹوٹ جائے اور اس کے دانے بیک وقت بکھر جاتے ہیں۔
مزید احادیث کے لئے اس ناکارہ کا رسالہ “عصرِ حاضر احادیث کے آئینے میں” ملاحظہ فرمالیا جائے، جس میں اس مضمون کی متعدّد احادیث جمع کردی گئی ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات کے بعد سردار آصف احمد علی صاحب کا یہ کہنا کہ اسلام میں رقص و سرود اور مصوّری و موسیقی پر کوئی پابندی نہیں، قطعاً غلط اور خلافِ واقعہ ہے، اور ان کے اس “فتویٰ” کا منشا یا تو اسلام کا ناقص مطالعہ ہے کہ موصوف نے ان مسائل کو صحیح سمجھا ہی نہیں، یا ان کو خاکم بدہن صاحبِ شریعت صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو ان چیزوں کو موجبِ لعنت اور موجبِ مسخ و عذاب قرار دیتے ہیں اور سردار صاحب کو ان میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی، پہلی وجہ جہلِ مرکب ہے اور دُوسری وجہ کفرِ خالص۔
اسلام اور اسلامی مسائل کے بارے میں سردار صاحب کے غیر ذمہ دارانہ بیانات وقتاً فوقتاً منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں، جن سے سردار جی کے روایتی لطیفوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے، معلوم ہوتا ہے کہ سردار صاحب کے پاس صرف وزارت کا قلم دان نہیں، بلکہ آج کل پاکستان کے “مفتیٴ اعظم” کا قلم دان بھی انہی کے حوالے کردیا گیا ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ملک و ملت پر رحم فرمائے اور “فتویٰ نویسی” کی خدمت سردار صاحب سے واپس لے لی جائے، اور عام مسلمانوں کا فرض ہے کہ حکومت سے درخواست کریں کہ سردار جی کو اسلام پر “مشقِ ناز” کی اجازت نہ دی جائے۔
تصویر بنانے کا شرعی حکم
س… ہمارے لواحقین میں سے دو بچیاں ماشاء اللہ صوم و صلوٰة کی پابند ہیں اور ہر لحاظ سے شرعی اَحکام کی پابند ہیں۔ آپ نے پچھلے دنوں اپنے کالم میں تصویریں بنانے کو حرام بتایا ہے، ہماری یہ بچیاں ایک اسکول میں تین سال سے ایک چار سالہ کورس کر رہی ہیں، جس میں تصویریں بنانے کی تربیت دی جاتی ہے، اس کورس کے مکمل کرنے سے اچھی ملازمت ملتی ہے، اب وہ یہ کورس درمیان میں نہیں چھوڑنا چاہتیں۔ دوئم یہ کہ وہ اس بات کو دُرست نہیں تسلیم کرتیں کہ یہ عمل حرام ہے۔ آپ برائے مہربانی قرآنی آیات اور احادیث کے حوالوں سے اس بات کو ثابت کریں کہ یہ عمل حرام ہے، تو وہ یقینا اس عمل کو چھوڑ دیں گی، کیونکہ وہ کوئی بھی کام خلافِ شرع نہیں کرنا چاہتیں۔
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی احادیث میں تصاویر کی حرمت کو بیان فرمایا ہے، حضرت مفتی محمد شفیع کا اس موضوع پر ایک بہترین رسالہ ہے، جو “تصویر کے شرعی اَحکام” کے نام سے شائع ہوا ہے، اس رسالے کا مطالعہ آپ کی بہنوں کے لئے مفید ہوگا، اور اس کے مطالعے سے اِن شاء اللہ ان کے سارے اِشکالات ختم ہوجائیں گے، میں درخواست کروں گا کہ اس رسالے کو خوب اچھی طرح سمجھ کر پڑھ لیں۔
تصویر کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ارشادات مشکوٰة شریف سے نقل کرتا ہوں، ان پر بھی غور فرمالیا جائے۔
۱:… حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
۲:… حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے اندر کسی ایسی چیز کو نہیں چھوڑتے تھے جس میں تصویریں ہوں، مگر اس کو کاٹ ڈالتے تھے۔ (صحیح بخاری)
۳:… حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ: میں نے ایک چھوٹا گدّا (یا تکیہ) خرید لیا جس میں تصویریں تھیں، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو دروازے پر کھڑے رہے، اندر داخل نہیں ہوئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہٴ انور میں ناگواری کے آثار محسوس کئے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ و رسول کے آگے توبہ کرتی ہوں، مجھ سے کیا گناہ ہوا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضی کے لہجے میں فرمایا کہ: یہ گدّا کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ: یہ میں نے آپ کے لئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھا کریں اور اس سے تکیہ لگایا کریں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان تصویروں کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب ہوگا، ان سے کہا جائے گا کہ جو تصویر تم نے بنائی ہے اس کو زندہ بھی کرو اور اس میں جان ڈالو۔ نیز ارشاد فرمایا کہ: جس گھر میں یہ تصویریں ہوں اس گھر میں اللہ تعالیٰ کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
۴:… حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی تخلیق کی مشابہت کرتے ہیں۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
۵:… حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد اپنے کانوں سے سنا ہے کہ: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: ان لوگوں سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری تخلیق کی طرح تصویریں بنانے چلے، وہ ایک ذرّے کو تو بناکر دِکھائیں یا ایک دانہ یا ایک جو تو پیدا کرکے دِکھائیں۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
۶:… حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ: اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
۷:… حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری مرض میں ازواجِ مطہرات میں سے ایک بی بی نے ایک گرجا کا تذکرہ کیا جس کو “ماریہ” کہا جاتا تھا، حضرت اُمِّ سلمہ اور حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہما نے، جو حبشہ سے ہوکر آئی تھیں، اس گرجا کی خوبصورتی کا اور اس کے اندر جو تصویریں بنی ہوئی تھیں ان کا تذکرہ کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اُٹھایا اور فرمایا کہ: یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کسی نیک آدمی کا انتقال ہوجاتا تو اس کی قبر پر عبادت خانہ بنالیتے اور اس میں یہ تصویریں بناتے، یہ لوگ اللہ کی مخلوق میں سب سے بدتر ہیں۔
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)
۸:… حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب اس شخص کو ہوگا جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو، یا نبی کے ہاتھ سے قتل ہوا ہو، یا اپنے ماں باپ میں سے کسی کو قتل کیا ہو، اور تصویر بنانے والوں کو، اور ایسے عالم کو جو اپنے علم سے نفع نہ اُٹھائے۔ (بیہقی، شعب الایمان)
قیامت کے دن شدید ترین عذاب تصویر بنانے والوں پر ہوگا
س… آج کے دور میں فوٹو کھنچوانا بعض صورتوں میں ناگزیر ہوتا ہے، مثلاً پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور ملازمت کے سلسلے میں، اس کے علاوہ عام سی بات ہوگئی ہے کہ ہم چلتی پھرتی تصاویر بھی بنواتے ہیں، مثلاً شادی بیاہ اور دیگر تقاریب کی ویڈیو فلمیں، ان تصاویر کو اور دیگر فلموں اور ٹی وی کے پروگرام کو ہم دیکھتے ہیں، جبکہ آج کل ہر گلی کوچے میں وی سی آر کی نمائش عام بات ہوگئی ہے، اور گھروں میں اہلِ خانہ کے ساتھ بڑے ذوق و شوق سے ان چلتی پھرتی تھرکتی ہوئی تصاویر کو دیکھتے ہیں۔ تو از راہِ کرم یہ بتائیے کہ کن کن صورتوں میں تصاویر کھنچوانا یا دیکھنا جائز ہے؟ جہاں تک میری ناقص معلومات کا تعلق ہے، میں تو یہ جانتا ہوں کہ تصاویر بنانا یا بنوانا دونوں حرام ہیں۔
ج… اگر قانونی مجبوری کی وجہ سے آدمی تصویر بنانے پر مجبور ہو تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اُمید کی جاتی ہے کہ وہ اس فعلِ حرام پر گرفت نہیں فرمائیں گے۔ اور جہاں کوئی مجبوری نہیں، اس پر قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی وعید آئی ہے، یعنی “سب سے سخت عذاب قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کا ہوگا” اللہ تعالیٰ اس لعنت و غضب سے محفوظ رکھے۔
علماء کا ٹیلی ویژن پر آنا، تصویر کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا
س… میرا مسئلہ “تصایر” ہیں، آپ نے تصاویر کے موضوع، بے حیائی کی سزا پر خاصا طویل و مدلل جواب دیا، لیکن جناب اس سے فی زمانہ جو ہمیں تصاویر کے سلسلے میں مسائل درپیش ہیں ان کی تشفی نہیں ہوتی۔ کیونکہ بحیثیت مسلمان ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام میں جانداروں کی تصویرکشی حرام قرار دی گئی ہے، جبکہ اس دور میں تصاویر ہمارے اِردگرد بکھری پڑی ہیں، ٹی وی، وی سی آر، اخبارات اور رسائل کی صورت میں۔ لہٰذا میرا مسئلہ یہی ہے کہ تصاویر ہمارے لئے ہر صورت میں حرام ہیں یا کسی صورت میں جائز بھی ہوسکتی ہیں؟ جیسے کہ بعض مجبوریوں کے تحت یعنی تعلیمی اداروں، کالج، یونیورسٹیوں میں امتحانی فارموں پر (خواتین مستثنیٰ ہیں، لیکن لڑکے تو لگاتے ہیں)، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ وغیرہ پر۔ اگر ان مجبوریوں پر بھی شریعت کی رُو سے تصاویر جائز نہیں تو پھر آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ رمضان شریف میں خود میں نے اِمامِ کعبہ کو ٹی وی پر تراویح پڑھاتے دیکھا تھا، (اگر آپ کہیں کہ اس میں قصور فلم بنانے والوں کا ہے تو جناب! کعبة اللہ میں علماء اس غیر شرعی فعل سے منع کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں اور اس مقدس جگہ یقینا ان کا حکم چلے گا)، اس کے علاوہ آئے دن جید علمائے دِین اخبارات و ٹیلی ویژن پر نظر آتے ہیں اور پھر خود آپ ایک اخبار کے توسط سے مسائل کا حل بتاتے ہیں، اس اخبار میں تصاویر بھی ہوتی ہیں، اب یہ تو ممکن نہیں کہ لوگ اسلامی معلومات کا صفحہ پڑھ لیں اور غیرملکی باتصویر اہم خبریں چھوڑ دیں، لہٰذا تصاویر کے سلسلے میں یہ اہم ضرورتیں ہیں۔ ۱-اب آپ یہ بتائیے کہ کیا ہم تعلیم حاصل نہ کریں؟ کیونکہ دُوسری صورت میں ابتدائی جماعت سے ہی باتصویر قاعدہ پڑھایا جاتا ہے، “الف” سے انار اور “ب” سے بکری والا۔ ۲- پاسپورٹ کی تصویر کی وجہ سے بیرون ممالک جانا چھوڑ دیں (لوگ حج کے لئے بھی جاتے ہیں)۔ ۳-اخبارات و رسائل اور ٹی وی وغیرہ سے کنارہ کشی کرلیں؟ تو پھر ٹی وی پر جناب طاہرالقادری کی اور پروگرام “تفہیمِ دِین” کی اسلامی تعلیمات سے کیسے مستفید ہوں گے؟ اور اخبار میں آپ کی مفید معلومات سے؟ میری خواہش ہے کہ آپ میرے خط کو قریبی اشاعت میں جگہ دیں تاکہ ان سب لوگوں کا بھی بھلا ہو جو تصاویر کے مسائل سے دوچار ہیں۔ میری تحریر میں کہیں کوئی تلخی محسوس کریں تو اپنی بیٹی سمجھ کر معاف فرمائیں۔
ج… یہ اُصول ذہن میں رکھئے کہ گناہ ہر حال میں گناہ ہے، خواہ (خدانخواستہ) ساری دُنیا اس میں ملوّث ہوجائے۔ دُوسرا اُصول یہ بھی ملحوظ رکھئے کہ جب کوئی بُرائی عام ہوجائے تو اگرچہ اس کی نحوست بھی عام ہوگی، مگر آدمی مکلف اپنے فعل کا ہے۔ پہلے اُصول کے مطابق کچھ علماء کا ٹیلی ویژن پر آنا، اس کے جواز کی دلیل نہیں، نہ اِمامِ حرم کا تراویح پڑھانا ہی اس کے جواز کی دلیل ہے، اگر طبیب کسی بیماری میں مبتلا ہوجائیں تو بیماری “بیماری” ہی رہے گی، اس کو “صحت” کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ اور دُوسرے اُصول کے مطابق جہاں قانونی مجبوری کی وجہ سے تصویر بنوانی پڑے، یا تصویر میں آدمی ملوّث ہوجائے تو اگر وہ اس کو بُرا سمجھتا ہے تو گناہگار نہیں ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم سے توقع ہے کہ وہ اس پر موٴاخذہ نہیں فرمائیں گے، لیکن جن لوگوں کے اختیار میں ہو کہ اس بُرائی کو مٹائیں، اس کے باوجود وہ نہیں مٹاتے تو وہ گناہگار ہوں گے۔ اُمید ہے ان اُصولی باتوں سے آپ کا اِشکال حل ہوگیا ہوگا۔
کیمرے کی تصویر کا حکم
س… میں آپ کا کالم “آپ کے مسائل اور ان کا حل” اکثر پڑھتا ہوں، بہت دنوں سے ایک بات کھٹک رہی تھی، آج ارادہ کیا کہ اس کا اظہار کردوں۔ مسئلہ ہے “تصویر بنانا یا بنوانا” اس سلسلے میں تین الفاظ ذہن میں آتے ہیں، تصوّر، مصوّر، تصویر، سب سے پہلے انسان کے تصوّر میں ایک خاکہ آتا ہے، چاہے وہ کسی کے بارے میں ہو، یہ خاکہ مصوّر کے ذہن میں آتا ہے جس کو وہ قلم کے ذریعہ یا برش سے کاغذ یا کینوس پر اور اگر وہ بت تراش ہے تو ہتھوڑا اور چھینی سے پتھر یا دیوار پر منقش کرتا ہے، مصوّر یا بت تراش کے عمل کے نتیجے میں تصویر بنتی ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے۔
فوٹو کھنچوانا ایک دُوسرا عمل ہے، اس کو “تصویر بنوانا” کہنا ہی غلط ہے، یہ عکس بندی ہے، یعنی کیمرے کے لینس پر عکس پڑتا ہے اور اس کو پلیٹ یا رِیل پر محفوظ کرلیا جاتا ہے۔ کیمرے کے اندر کوئی “چغد” بیٹھا ہوا نہیں ہے جو قلم یا برش سے تصویر بنائے۔ یہ عکس بالکل اسی طرح شیشے پر پڑتا ہے جیسے آئینہ دیکھتے ہیں، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آئینہ دیکھنے کو بھی حرام قرار دیا ہے؟ آئینہ دیکھنے میں، نہ تصوّر کام کرتا ہے، نہ مصوّر، یہ تو عکس ہے جو خودبخود آئینے پر پڑتا ہے۔
کارٹون کو آپ تصویر بنوائی کہہ سکتے ہیں، اس لئے کہ اس میں مصوّر کا تصوّر کارفرما ہے، اور یہ اس لئے بھی حرام ہے کہ اس میں تضحیک اور تمسخر کا پہلو نمایاں ہے، اس کو تو دیکھنا بھی دُرست نہیں ہے۔ آپ اخبار دیکھیں اس میں ہر خبر کے ساتھ عکس بندی ہوتی ہے، مولانا فضل الرحمن، مولانا شاہ احمد نورانی کی فوٹوز آتی ہیں، تو کیا یہ حضرات بھی گناہِ کبیرہ انجام دے رہے ہیں؟
۲:… پروگرام “اقرأ” کے بارے میں ایک لڑکے نے پوچھا کہ ٹی وی دیکھے یا نہ دیکھے؟ آپ نے منع کردیا کہ وہ ٹی وی نہ دیکھے اس لئے کہ اس میں تصویر نظر آتی ہے۔ آپ کو خدا کا خوف نہ آیا کہ آپ نے اس کو قرآن شریف کی تعلیم سے روک دیا۔
۳:… اسی طرح آپ نے کھیلوں کے بارے میں سمجھا ہے کہ یہ “لہو و لعب” ہے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے، کیا کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، اسکواش یہ سب لہو و لعب ہیں؟ آپ کے ذہن میں “ورزش برائے صحتِ جسمانی” کا کوئی تصوّر ہی نہیں ہے؟
۴:… ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ موسیقی رُوح کی غذا ہے، اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے جواب دیا: “موسیقی رُوح کی غذا ہے مگر شیطانی رُوح کی” یہ جو درگاہوں پر قوالیاں ہوتی ہیں، یہ سب شیطانی رُوحیں ہیں؟ مجھے بچپن میں پڑھی ہوئی گلستان کی ایک کہانی یاد آئی۔ ایک مرتبہ آپ ہی جیسے ایک مولانا حضرت سعدی سے موسیقی کے بارے میں اُلجھ گئے، بحث کرتے ہوئے دونوں آبادی سے باہر نکل گئے، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چروایا ایک ٹیلے پر بیٹھ کر بانسری بجا رہا ہے اور اُونٹ اس کے سامنے وجد میں ناچ رہا ہے، سعدی کی نظر اُونٹ اور چرواہے پر پڑی تو مولانا سے کہنے لگے: مولانا! آپ سے تو یہ اُونٹ سمجھ دار معلوم ہوتا ہے۔
۵:… آخر میں آپ سے گزارش ہے کہ براہِ کرم “تصویر اور عکس بندی”، “کھیل اور ورزش”، “موسیقی اور وجدان” کا فرق سمجھنے کی کوشش کریں، تعلیم یافتہ لوگ خصوصاً نوجوان آپ کے خیالات سے کیا تأثر لیتے ہوں گے؟
ج:۱… کیمرے کے اندر جو “چغد” بیٹھا ہوا ہے وہ مشین ہے، جو اِنسان کی تصویر کو محفوظ کرلیتی ہے، جو کام مصوّر کا قلم یا برش کرتا ہے وہی کام یہ مشین نہایت سہولت اور سرعت کے ساتھ کردیتی ہے، اور اس مشین کو بھی انسان ہی استعمال کرتے ہیں۔ یہ منطق کم از کم میری سمجھ میں تو نہیں آتی کہ جو کام آدمی ہاتھ یا برش سے کرے تو وہ حرام ہو، اور وہی کام اگر مشین سے کرنے لگے تو وہ حلال ہوجائے! اور پھر آنجناب فوٹو کے تصویر ہونے کا بھی انکار فرماتے ہیں، حالانکہ عرفِ عام میں بھی فوٹو کو “تصویر” ہی کہا جاتا ہے، اور تصویر ہی کا ترجمہ “فوٹو” ہے۔ الغرض! آپ نے ہاتھ کی بنائی ہوئی اور مشین کے ذریعے اُتاری ہوئی تصویر کے درمیان جو فرق کیا ہے، یہ صرف ذریعے اور واسطے کا فرق ہے، مآل اور نتیجے کے اعتبار سے دونوں ایک ہیں، اور حدیثِ نبوی: “المصوّرون أشدّ عذابًا یوم القیامة” میں ہاتھ سے تصویر بنانے والے اگر شامل ہیں تو مشین کے ذریعے بنانے والے بھی اس سے باہر نہیں، اور جن کو “أشدّ عذابًا” فرمایا ہو وہ گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہیں یا صغیرہ کے؟ اس کا فیصلہ آپ خود ہی فرماسکتے ہیں، میرے لکھنے کی ضرورت نہیں۔ اگر مزید تفصیل کی ضرورت ہو تو مفتی محمد شفیع صاحب مرحوم کا رسالہ “التصویر لأحکام التصویر” ملاحظہ فرمالیجئے۔
ج:۲… قرآنِ کریم کی تعلیم سے کون مسلمان روک سکتا ہے؟ مگر تصویر سے بھی قطع نظر، جو آلہ لہو و لعب اور فحاشی کے لئے استعمال ہوتا ہو اسی کو قرآنِ کریم کے لئے استعمال کرنا خود سوچئے کہ قرآنِ کریم کی تعظیم ہے یا توہین؟ اگر آپ ایسے کپڑے میں جو گندگی کے لئے استعمال ہوتا ہو، قرآنِ کریم کو لپیٹنا جائز نہیں سمجھتے تو جو چیز معنوی نجاستوں اور گندگیوں کے لئے استعمال ہوتی ہے، اس کے ذریعے قرآنِ کریم کی تعلیم کو کیسے جائز سمجھتے ہیں؟ قطع نظر اس سے کہ تصویر حرام ہے یا نہیں، ذرا غور فرمائیے! اسکرین کے جس پردے پر قرآنِ کریم کی آیات پیش کی جارہی تھیں، تھوڑی دیر بعد اسی پر ایک رقاصہ و فحاشہ کا رقص پیش کیا جانے لگا۔ کیا مسلمانوں کے دِل میں قرآنِ کریم کی یہی عظمت رہ گئی ہے․․․؟ اور اگر کوئی شخص قرآنِ کریم کی اس اہانت سے منع کرے تو آپ اس پر فتویٰ صادر فرماتے ہیں کہ اس کے دِل میں خدا کا خوف نہیں ہے، سبحان اللہ! کیا ذہنی انقلاب ہے․․․!
ج:۳… یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ “لہو و لعب” کھیل کود ہی کا نام ہے، اس لئے اگر میں نے کھیلوں کو لہو و لعب کہا تو کوئی بے جا بات نہیں کی، آپ “ورزش برائے صحتِ جسمانی” کے فلسفے کو لے بیٹھے، حالانکہ “کھیل برائے ورزش” کو میں نے بھی ناجائز نہیں کہا، بشرطیکہ ستر نہ کھلے اور اس میں مشغول ہوکر حوائجِ ضروریہ اور فرائضِ شرعیہ سے غفلت نہ ہوجائے، لیکن دورِ جدید میں جو کھیل کھیلے جارہے ہیں، جن کے بین الاقوامی مقابلے ہوتے ہیں اور جن میں انہماک اس قدر بڑھ گیا ہے کہ شہروں کی گلیاں اور سڑکیں تک “کھیل کے میدان” بن گئے ہیں، آپ ہی فرمائیں کہ کیا یہ سب کچھ “ورزش برائے صحتِ جسمانی” کے مظاہرے ہیں؟ آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں کہ دورِ جدید میں کھیل ایک مستقل فن اور چشمِ بددُور ایک “معزّز پیشہ” بن چکا ہے، اس کو “ورزش” کہنا شاید اپنے ذہن و عقل سے ناانصافی ہے، اور اگر فرض کرلیا جائے کہ یہ “ورزش” ہی ہے تو ورزش کے لئے بھی حدود و قیود ہیں یا نہیں؟ جب ان حدود و قیود کو توڑ دیا جائے تو اس “ورزش” کو بھی ناجائز ہی کہا جائے گا۔
ج:۴… موسیقی کو “شیطانی رُوح کی غذا” صرف میں نے نہیں کہا بلکہ “الشعر من مزامیر الشیطان” تو ارشادِ نبوی ہے، اور گانے والیوں اور گانے کے آلات کے طوفان کو علاماتِ قیامت میں ذکر فرمایا ہے۔ آلاتِ موسیقی کے ساتھ گانے کے حرام ہونے پر فقہاء و صوفیاء سبھی کا اتفاق ہے، اور اسی میں گفتگو ہے، آدمی بہرحال آدمی ہے، وہ سعدی کا اُونٹ نہیں بن سکتا، کیونکہ سعدی کا اُونٹ اَحکامِ شرعیہ کا مکلف نہیں، جبکہ یہ ظلوم و جہول مکلف ہے۔ آلات سے تأثر میں بحث نہیں، بحث اس میں ہے کہ یہ تأثر اشرف المخلوقات کے شایانِ شان بھی ہے یا نہیں؟ اور حکیمِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تأثر کی تحسین فرمائی ہے یا تقبیح؟
ج:۵… مجھے توقع ہے کہ آپ “فاروقی بصیرت” سے کام لیتے ہوئے ان حقائق پر غور فرمائیں گے اور حلال و حرام کے درمیان فرق و امتیاز کی کوشش کریں گے۔