جواہرِ جہاد (قسط۲۶)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 602)
پاگل لوگ
کچھ بے وقوف اور پاگل لوگ مجاہدین کو ڈراتے رہتے ہیں… امریکہ کا ڈرون حملہ ہونے والا ہے… بلیک واٹر والوں نے اسلام آباد، پشاور، کراچی ، کوئٹہ ، لاہور اور بہاولپور میں اڈے قائم کر لئے ہیں… تمہارے لئے کرائے کے قاتلوں کو اتنا پیسہ دے دیا گیا ہے… وغیرہ وغیرہ… ارے دانشمندو! اس میںڈرنے کی کیا بات ہے؟… موت کے ہونٹ چومنے کے لئے مجاہدین اونچے اونچے پہاڑوں کا سفر کرتے ہیں… مشکل بارڈر کراس کرتے ہیں… لاکھوں روپے خرچ کر کے میدانوں تک جاتے ہیں…اب اگر یہی شہادت کی موت خود بن سنور کر اپنے گھر میں آجائے تو کتنی خوشی اور سعادت کی بات ہے… میں اکثر عرض کرتا رہتا ہوں کہ ہمارا زمانہ ’’ماشاء اﷲ‘‘ بہت بابرکت زمانہ ہے… یہ جہاد اور شہادت والا زمانہ ہے… اس میں ہمیں اﷲ تعالیٰ سے ملاقات کرانے کے لئے… پوری دنیا کا کفر سرگرم ہے… مسلمان الحمدﷲ نہ کسی’’ڈرون‘‘ سے ڈرتے ہیں اور نہ کسی’’ایٹم بم‘‘ سے… قرآن پاک کا سچا اعلان ہے کہ موت نے اپنے وقت پر آنا ہے… اور شہادت کی موت سے بڑی نعمت ایمان کے بعد اس زمانے میں اور کوئی نہیں ہے… بلیک واٹر آگئی ہے تو خوش آمدید… مگر اتنی گزارش ضرور ہے کہ… اپنے تابوت بھی تیار رکھنا… کیونکہ مسلمان جس طرح ’’مرنا‘‘ جانتے ہیں… اُس سے بڑھ کر’’مارنا‘‘ بھی جانتے ہیں…اوریہ دونوں چیزیں انہیں’’قرآن پاک‘‘ نے… اورآقامدنیﷺ نے سکھائی ہیں…
مزے ہی مزے
ہم میں سے جو ’’بوڑھے‘‘ ہو چکے اُن کے لئے تو شہادت… صرف نعمت ہی نہیں’’انعام‘‘ بھی ہے کہ… پوری زندگی کا لطف بھی لے لیا… بیٹے، بیٹیاں ہی نہیں پوتے اور نواسے بھی دیکھ لئے… خوب کھا پی لیا… ہر چیز برت لی اور آخر میں شہادت بھی مل گئی… سبحان اﷲ مزے ہی مزے… اور ہم میں سے جو ’’جوان‘‘ ہیں اُن کے لئے شہادت صرف نعمت ہی نہیں بہت بڑا’’اعزاز‘‘ ہے… جوانی کی ملاقات بہت مبارک اور جوانی کی توبہ بہت ’’مقبول‘‘ ہے… اور جوانی کی قربانی کا تو کیا پوچھنا… کوئی جائے اور’’شہداء بدر‘‘ سے پوچھے کہ کیا مزے ہی مزے ہیں… سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم… اورہم میں سے جو بچے ہیں… وہ تو ویسے ہی جنت کے پھول ہیں… اور جب ان پھولوں پر ڈرون میزائل گرتا ہے تو… وہ کھل اٹھتے ہیں اور اُن کی خوشبو دور دور تک پھیل جاتی ہے… نہ کوئی گناہ، نہ زندگی کی تکلیفیں… کچھ دن بچپن کے معصوم مزے لوٹے اور اب شہادت کے مزے ہی مزے… ماں باپ ساتھ گئے تو اﷲ تعالیٰ کی مہمانی میں اُن کی گود… ورنہ جنت کی حوروں کی پاکیزہ اور محبت بھری گود… والحمدﷲ ربّ العالمین
جتنی بھیانک اُتنی آسان
اﷲ تعالیٰ کے راستے کی موت دیکھنے میں جتنی بھیانک نظر آتی ہے… حقیقت میں اُتنی’’آسان‘‘ ہوتی ہے… بم گرا، گولی لگی اور استقبال شروع… نہ کوئی گھبراہٹ، نہ کوئی انتظار… اور نہ کوئی ڈر اور خوف… جب کہ ہسپتالوں کی موت سے اﷲ تعالیٰ بچائے… شاندار کمرے، مٹکتی ہوئی نرسیں، گھبرائے ہوئے ڈاکٹر، روتے ہوئے اہل خانہ، سسکتی ہوئی حسرتیں… اور ترس ترس کر نکلنے والی روح… اﷲ پاک ہم سب کا انجام ایمان پر فرمائے…دوسری طرف بم گرا اور روح نے خوشی کی چھلانگ لگادی…
ایک شخص کا جنازہ بہت ٹھاٹھ سے سجایا جارہا ہے… مگر روح عذاب میں تڑپ رہی ہے… جب کہ دوسرے کا جسم قیمہ بنا ہوا ہے اور روح نئے جسم میں فرشتوں اور حوروں کے ساتھ عرش کے سجدے اور آسمانوں کی سیریں کر رہی ہے… کونسا اچھا ہے؟… جسم سلامت رہے تو خطرہ ہے کہ جسم کے اعضاء گناہوں کی گواہی نہ دے دیں… اور جسم بھی جل، کٹ گیاتو انشاء اﷲ نیا جسم مل جائے گا… اُس جسم سے نہ کوئی گناہ کیا اور نہ کوئی نافرمانی… غزوہ اُحد میں حضرات صحابہ کرامؓ کے جسم کٹے پڑے تھے… مشرکین نے اعضاء کاٹ کر ہار بنا لئے تھے… اور کلیجوں کو چبا ڈالا تھا… جبکہ قرآن پاک بتارہاتھا کہ… یہ تمام شہداء اﷲ تعالیٰ کے قُرب میں بیٹھے مزے سے کھاپی رہے ہیں اور خوشیاں منارہے ہیں… اور تمنا کر رہے ہیں کہ باقی مسلمان بھی شہادت سے محروم نہ ہوں…
آواز نہیں ہاتھ اٹھائیں
بعض عجیب سے مسلمان ہر چیز کا فیصلہ’’میڈیا‘‘ کے ذریعے کرتے ہیں… کیا وہ نہیں جانتے کہ میڈیا پر کافروں اور منافقوں کا قبضہ ہے… وہ کہتے ہیں کہ فلاں واقعہ پر فلاںنے ’’آواز‘‘کیوں نہیں اٹھائی؟… شاید بِک گئے ہوں گے یا حکومت کے ساتھ مل گئے ہوں گے… اﷲ کے بندو! اب ’’آواز‘‘نہیں’’ہاتھ‘‘ اٹھانے کا وقت ہے… اسلام دشمن طاقتیں بھی یہی چاہتی ہیں کہ وہ ظلم کرتے رہیں اور… مسلمان صرف آواز اٹھاتے رہیں… اس لئے وہ آواز اٹھانے والوں کو کچھ نہیں کہتے… جب کہ جہاد کرنے والوں کو ختم کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں…
جی ہاں کافر اپنے دشمنوں کو پہچانتے ہیں… جب کہ ہم اپنے ’’محسنوں‘‘ کو نہیں پہچانتے… اور اُن کو ٹی وی چینلوں پر دیکھنا چاہتے ہیں… اے مسلمانو! اے مجاہدو! مروّجہ میڈیا سے اپنی جان چھڑالو… ورنہ بہت نقصان اٹھاؤ گے اور اب تک بہت اٹھا چکے ہو… تم ان شیطانوں کا نہیں فرشتوں کا میڈیا استعمال کرو…وہ نہ تم سے ویڈیو مانگیں گے نہ آڈیو… بلکہ ہواؤں کے دوش پر تمہارے کام اور پیغام کو پوری دنیا میں پھیلا دیں گے… انشاء اﷲ
شہادت مہنگی نعمت ہے
شہادت بہت مہنگی نعمت ہے… یہ ہر کسی کو نہیں ملتی… ماضی میں جو لوگ اﷲ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین رکھتے تھے وہ رو رو کر شہادت مانگا کرتے تھے… اُن کے نزدیک شہادت سے محرومی بہت بڑی محرومی تھی… وہ شہادت کے اتنے سچے طلبگار تھے کہ بستروں پر مرتے تھے مگر مقام شہادت کا پاتے تھے… کیونکہ یہ آقا مدنیﷺ کا وعدہ ہے کہ… جو سچے دل سے شہادت مانگے گا اﷲ تعالیٰ اُسے شہادت کا مقام عطاء فرمائیں گے، اگرچہ وہ اپنے بستر پر مرا ہو… شہادت تو ایک’’اعزاز‘‘ ہے جو اﷲ تعالیٰ اپنے سچے بندوں کو عطاء فرماتے ہیں… ہم سب مسلمانوں کو چاہئے کہ اﷲ تعالیٰ سے سچے دل کے ساتھ شہادت کی دعاء مانگا کریں… اور یہ دعاء مانگا کریں کہ یااﷲ ہمیں اپنی ملاقات کا سچا شوق عطاء فرما… اگرہم شہادت کے طلبگار ہیں تو ہم ’’جھوٹ‘‘ سے بچیں… اور جہاد کا راستہ اختیار کریں… شہادت مل گئی تو ہمارے تمام مسئلے حل ہو جائیںگے… اور آخرت کی تمام منازل انشاء اﷲ آسان ہو جائیں گی… اﷲ تعالیٰ توفیق دے تو حضرات صحابہ کرامؓ کے مَردوں اور عورتوں کے شوق شہادت کے واقعات کو پڑھتے رہا کریں…
دلچسپ بات
جب دل میں اﷲ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق ہو گا… اور دل میں شہادت کی آرزو ہو گی تو پھر کسی جن،بھوت، ڈرون، انڈیا… اور بلیک واٹر سے ڈر نہیں لگے گا… آج کل پاکستان میں ’’بلیک واٹر‘‘ کا شور ہے… کرائے کے قاتلوں کا یہ گروہ پاکستان میں قتل و غارت کے لئے بھیجا گیا ہے… یہ بزدل چوہے شیروں کا شکار کرنے نکلے ہیں… ہم مسلمان اپنے دل میں شہادت کا شوق بھر لیں تو ’’بلیک واٹر‘‘ کا خوف دل سے نکل جائے گا…بلکہ’’بلیک واٹر‘‘ والے آپ کو اتنے پیارے لگیں گے کہ دل چاہے گا کہ بغیر پکائے ان کو کچّا ہی چبا جائیں…
امن کا راستہ
اسلام امن و سلامتی والا دین ہے… آج دنیا میں جتنا ظلم و ستم اور قتل و غارت ہے یہ سب یہودیوں کی اسلام دشمنی کا نتیجہ ہے… یہودیوں نے صدیوں تک محنت کی اور بہت کچھ بنا لیا… اب اُن کاخیال تھا کہ ہم پوری دنیا پر قبضہ کر لیں گے اور مسلمانوں کو ختم کر دیں گے… چنانچہ انہوں نے جنگیں اور سازشیں شروع کیں… مسلمان الحمدﷲ آخری اُمت ہیں یہ دنیا دراصل اُن کی ہے… وہ فوراً مقابلے پر آگئے اور اب ہر طرف جنازے ہیں اور تابوت… میں مسلمانوں کی طرف سے یہ بات عرض کرتاہوںکہ… ساری دنیا کا کفر سو سال تک بھی لڑتا رہے تب بھی اسلام کو ایک شوشے برابر نقصان نہیں پہنچا سکتا… ہم مسلمان تو شہادت کے عاشق ہیں… ضرورت تو کافروں کو ہے کہ وہ کچھ دن زندہ رہ کر برگر کھالیں اور خرمستیاں کر لیں… اس لئے’’اُبامہ‘‘ کو چاہئے کہ اپنی فوجیں عراق اور افغانستان سے نکال لے… یہودیوں کی سرپرستی چھوڑ دے… اور مسلمانوں کو لبرل بنانے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے… تب بہت ممکن ہے کہ… کچھ امن و امان ٹھیک ہو جائے… ورنہ توحالات کا رُخ دنیا کے اکثر حصے کی تباہی کی طرف جارہاہے… اﷲ تعالیٰ اُمتِ مسلمہ پر رحم فرمائے اور ہم سب مسلمانوں کو اپنی ملاقات کا شوق نصیب فرمائے…آمین یا ارحم الراحمین
(رنگ و نور/ ج، ۵/ موت سے پیار)
عظیم الشان کرامت
کوئی نہیں مانتا تھا کہ’’ امریکہ‘‘ کا مقابلہ کرنا ممکن ہے… کوئی نہیں مانتا تھا کہ افغانستان میں نیٹو افواج کو شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا… بڑے بڑے عسکری پنڈت کہتے تھے مجاہدین زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک لڑ سکیں گے… مگر یہ کیا ہوا؟… آٹھ سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا… جدید طیارے بمباری کرتے کرتے گھِس گئے…ٹینکوں کے دھانے آگ اگل اگل کر پگھل گئے… خلائی سیارچے جاسوسی کر کرکے اندھے ہوگئے… ٹیکنالوجی کروٹیں بدل بدل کر شرمندہ ہو گئی… مگر افغانستان آج بھی تکبیر کے نعروں اور مجاہدین کے قدموں سے گونج رہا ہے… کیا یہ کرامت نہیں ہے؟… کیا یہ اس بات کا ثبوت نہیں کہ’’قرآن کریم‘‘ برحق ہے، اسلام سچا دین ہے…اور جہاد ناقابل تسخیر ہے؟… صدر ابامہ نے اپنے مختصر سے دور حکومت میں دوسری بار مزید فوج افغانستان بھیجی ہے… اور ساتھ ہی اٹھارہ مہینے بعد اپنی فوج واپس بُلانے کا اعلان کر دیا ہے… اﷲ اکبرکبیرا… تھوڑا سا سوچیں تو دل اﷲ تعالیٰ کی عظمت سے بھر جاتا ہے… کہاں امریکہ اور اُس کی طاقت اور کہاں مجاہدین اور اُن کی بے سروسامانی… مگر اﷲ پاک ایک ہے… اور وہ غالب،قوت والاہے…
(رنگ و نور/ ج، ۵/ کرامات اولیاء)
(جاری ہے)
٭…٭…٭