جواہرِ جہاد (قسط۱)

جواہرِ جہاد (قسط۱)
از: امیر المجاہدین حضرت اقدس مولانا محمد مسعود ازہر صاحب دامت برکاتہم العالیہ
(شمارہ 574)
منافقوں، روشن خیالوں کی جہاد سے پہلو تہی
ویسے یار ایک بات سمجھ نہیں آرہی کہ ہم مسلمانوں کو یہ جہاد، یہ لڑائی بھڑائی کا ذہن کون دے رہا ہے؟… مزے سے رہیں، شراب پئیں، سور کھائیں، عورتیں نچائیں، ڈانس کریں، میوزک سنیں ، اور مسلمان بھی رہیں، عام نہیں بلکہ اچھے اور بہترین مسلمان… آخر بچپن میں ختنہ کس لئے کروایا؟ کیا مسلمان ہونے کیلئے اتنا کافی نہیں ہے… چلو ٹھیک ہے بہت مذہبی بنتے ہیں تو کبھی کبھار نماز بھی پڑھ لیا کریں اور مزاروں پر چلے جایا کریں… اس سے زیادہ اسلام کہاں لکھا ہوا ہے؟ ہم نے کہیں نہیں پڑھا…
یار باتیں تو تمہاری ٹھیک ہیں؟ مگر پرانی باتوں نے ان کا دماغ خراب کر رکھا ہے… وہ کہتے ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود جہاد کیا اور جنگوں میں شریک رہے… پھر ان کی عورتیں بچوں کو گود میں لے کر کبھی خالد بن ولید رضی اللہ عنہ، کبھی مثنیٰ بن حارث رضی اللہ عنہ، کبھی ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ کے قصے سنا کر لوریاں دیتی ہیں… عقل نہیں ہے ان کو کہ دنیا چاند تک جا پہنچی ہے… پھر یہ لوگ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پورے دین کیلئے ماریں کھائیں… زخم اٹھائے… ختنے والا اسلام ہوتا تو پھر مکہ سے مدینہ ہجرت ہی نہ کرنی پڑتی… پھر انہوں نے طارق بن زیاد، محمود غزنوی اور پتہ نہیں کن کن کو اپنا ہیرو سمجھ رکھا ہے… ادھر یہ لوگ میر جعفر صاحب اور عبداللہ بن ابی وغیرہ کے روشن خیال حالات کو ہاتھ ہی نہیں لگاتے… دراصل اسلامی تاریخ جب تک موجود رہے گی، دہشت گرد پیدا ہوتے رہیں گے…
تو کیا خیال ہے ہم تاریخ بدل دیتے ہیں؟
تاریخ بدلنے کا کچھ کام تو شروع ہے، مگر نبی کی سیرت پڑھ کر پھر یہ ہمارے باس کے طریقے سے ہٹنا شروع ہو جاتے ہیں… کوئی ان کی طرح ڈاڑھی رکھ رہا ہے، تو کوئی عورت کو پردہ کرا رہا ہے… کوئی جہاد کا عاشق بن رہا ہے، تو کوئی پگڑی، مسواک وغیرہ لے کر اسلام کو بدنام کر رہا ہے ۔
تو پھر سیرت کی کتابوں کو اپنے ممالک میں ضبط کرا لیتے ہیں…
یار… امن سے رہنا ہے تو کرنا ہی پڑے گا، مگر فقہ کا کیا ہو گا؟
اس میں کیا ہے؟
اس میں تو سب کچھ ہے… اور یہ غلط ذہن دیا جاتا ہے کہ اسلام کوئی پرائیویٹ چیز نہیں، بلکہ پورا اور مکمل نظام ہے۔ اور اسلام کے پاس اپنا الگ سیاسی، ثقافتی، معاشی اور عدالتی نظام ہے اور اسلام میں ختنے کے علاوہ اور بھی احکامات ہیں اور ظلم یہ کہ فقہ میں بھی جہاد پر اکسایا جاتا ہے…
یار یہ تو بہت خطرناک چیز ہے، اس پر بھی پابندی لگا دیتے ہیں اور لوگوں کو بتا تے ہیں کہ اسلام بس اسی چیز کا نام ہے جس سے آقا بُش خوش ہوں اور بس…
بالکل ٹھیک ہے، مگر فقہ کی کتابوں میں سب کچھ حدیث شریف کی کتابوں سے لیا اور سمجھا گیا ہے…
یہ حدیث کیا چیز ہے؟…
میں نے پڑھی تو نہیں، سنا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال اور احوال کا مستند ذخیرہ ہے…
بہت خطرناک… ویری ڈینجرس… اس میں تو غزوات کا بھی ذکر ہو گا؟
غزوات کا کیا؟ جہاد کے ایک ایک پہلو کا ذکر ہے… اور یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ مسلمان کا کھانا، پینا، اٹھنا، بیٹھنا، پہننا وغیرہ الغرض سب کچھ کیسے ہونا چاہئے؟ گویا کہ ہم ساری دنیا سے کٹ کر الگ شناخت بنائیں اور یوں عالمی برادری سے الگ تھلگ نظر آئیں…
سنا ہے حدیث و فقہ کو پڑھ کر ہی ماضی میں لوگ عالمی برادری کو کافر کہہ کر اس پر حملے کرتے رہے اور ملکوں کے ملک قبضے میں لے کر اس پر مولویوں والا اسلام نافذ کرتے گئے… اب اگر یہ چیزیں اس زمانے میں پڑھی گئیں تو ہمارے بچے امریکہ جا کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور گوریوں کے ساتھ ناچنے کی بجائے بم باندھ کر فدائی بن جائیں گے… وہ رہیں گے اس دنیا میں اور باتیں قبر و آخرت کی کریں گے… کیا تمہیں یہ بات گوارہ ہے؟
نہیں، بالکل نہیں… ہم ان تمام کتابوں پر پابندی لگا دیں گے۔ لوگوں کو کہیں گے یہ سب کچھ پڑھ کر تم زیادہ سے زیادہ مسجد کے امام بن سکو گے، اس لئے سائنس پڑھو تاکہ پاکستان کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان بن سکو…
یار یہ تم نے کس کا نام لے لیا…
اوہ! غلطی ہوگئی… (دائیں بائیں دیکھ کر)… کسی نے سنا تو نہیں؟
اچھا یہ سب کتابیں بند…
مگر قرآن کا کیا ہو گا؟ …
قرآن لوگ پڑھتے رہیں؟ چھوٹے آقا ٹونی بلیئر نے بھی کہا ہے کہ میں نے قرآن پڑھ رکھا ہے… قرآن پڑھنے سے کچھ نہیں ہو گا…
کیوں کچھ نہیں ہو گا؟ میں نے سنا ہے کہ اس میں بھی جہاد کی سینکڑوں آیات ہیں…
نہیں ہو سکتیں…
بھائی اتنا نہ چلاؤ… میرے اور تمہارے کہنے سے یہ حقیقت تو نہیں بدلے گی… قرآن میںبھی جہاد کی آیات ہیں… اور بہت زیادہ ہیں اور اس میں تو سنا ہے یہ بھی لکھا ہے کہ یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ جو ان کو دوست بنائے گا انہی میں سے شمار کیا جائے گا…
لو یہ کیا ہوا؟ ہمارے ختنے، اسلامی نام، اور مسلمانوں کے خاندان میں پیدا ہونے کا بھی لحاظ نہیں ہو گا؟…
قرآن میں تو یہی لکھا ہے…
پھر سوچو کیا کریں؟…
یار اکھٹے چل کر آقا سے مشورہ کرتے ہیں کہ قرآن کا کیا حل نکالیں… یہی دراصل لوگوں کو ’’انتہا پسند‘‘ بنا رہا ہے…
نہیں یار یہ گھر کی بات آقا کو نہیں بتاتے… اسلام بدنام ہوجائے گا…
(’’بدنام ہو جائے گا‘‘/ رنگ و نور/ ج، ۱)
جہادِ کشمیر، شرعی جہاد؟؟؟
جہاد کشمیر بالکل غیر شرعی ہے… پکا غیر شرعی… بلکہ مجھے تو اسے جہادِ کشمیر کہنے پر بھی اعتراض ہے۔ یہ جہاد کہاں ہے؟ یہ تو ایجنسیوں کا کھیل ہے…
جی کونسی ایجنسی کا؟… خیبر ایجنسی… مالاکنڈ ایجنسی … کرم ایجنسی؟…
نہیں بھائی نہیں … حکومت کے خفیہ ادارے کو ایجنسی کہتے ہیں میں اس کی بات کر رہا ہوں…
اچھا تو معلوم ہوا کہ کشمیر میں حکومت کے خفیہ اداروں کے لوگ لڑ رہے ہیں… مگر ہمارے محلے میں چند دن پہلے ایک نوجوان کی شہادت کی خبر آئی… میں اسے اچھی طرح جانتا ہوں… بہت صالح نوجوان تھا… بہت ذہین تھا… بہت پاکباز… بس کیا بتاؤں… فرشتہ صفت انسان تھا… مگر وہ تو کسی ایجنسی کا ملازم نہیں تھا…
لگتا ہے تمہاری عقل ڈیرہ بگٹی گئی ہوئی ہے… یہ میں نے کب کہا کہ وہاں خفیہ اداروں کے لوگ لڑ رہے ہیں… یہ لڑ نہیں رہے لڑا رہے ہیں… مر تو بیچارے عام لوگ رہے ہیں… مگر یہ ان کو پیسہ دیتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں… بس اس لئے یہ ایجنسیوں کا جہاد ہے… اور بالکل غیر شرعی ہے…
لیکن جناب مجاہدین بیچارے تو … گلی، گلی چندے کرتے پھرتے ہیں … کبھی قربانی کی کھالیں جمع کرتے ہیں تو کبھی مساجد کے باہر جھولیاں پھیلاتے ہیں… بے چارے ایک طرف اپنے شہداء کے زخم اٹھائے پھرتے ہیں تو دوسری طرف انہیں اپنوں کی جیلوں کا سامنا ہے… ایک طرف دشمن انہیں گولیاں مارتے ہیں تو دوسری طرف اپنے انہیں گالیاں دیتے ہیں… اگر یہ حکومتی لوگ ہوتے تو خوب مزے میں رہتے…
یار تم نہیں سمجھتے، یہ خالصتاً ایجنسیوں کے لوگ ہیں… ان کی گاڑیاں دیکھو … میرا تو دل… جل کر کوئلہ ہو جاتا ہے۔ حکومت اوپر اوپر سے ان پر پابندیاں لگاتی ہے… اندر سے ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے… ان کی حکومت کے لوگوں سے باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں… اور بھی بہت سی باتیں میرے دل میں ہیں جو نہیں بتا سکتا… ہاں! یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ… یہ جہاد غیر شرعی ہے…
چلیں جناب جیسے آپ کا فرمان… مگر دنیا میں کسی جگہ تو شرعی جہاد ہو گا؟ … آپ حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے طریقے پر… عمل کرتے ہوئے… اس جہاد میں تھوڑی سی شرکت کر لیں … تاکہ… جسم پر جہاد کی تھوڑی سی مٹی تو لگ جائے…کوئی ایک آدھ خراش… ایمان کی گواہی دینے کے لئے بدن پر لگ جائے… اور نفاق کی وعید سے جان بچ جائے… اس لئے کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ… جس نے جہاد میں حصہ نہ لیا… اور نہ جہاد میں لڑنے کا شوق اس کے دل میں ابھرا… وہ نفاق کے ایک حصے پر مرے گا…
ہم کیوں حصہ لیں؟ اسلام میں انفرادی، جماعتی جہاد کہاں ہے… جہاد تو حکومت کا کام ہے… حکومت جس جہاد کا اعلان کرے وہ جہاد شرعی ہوتا ہے… جناب پھر تو ’’جہادِ کشمیر‘‘ شرعی ہو گیا، اس لئے کہ آپ کے بقول وہ حکومت کا جہاد ہے… آپ اسی وجہ سے اسے غیر شرعی فرما رہے تھے… اور اب آپ فرما رہے ہیں کہ… حکومت کی اجازت کے بغیر جہاد ہوتا ہی نہیں… کوئی واضح بات فرمائیں…
جی؟… چونکہ… چنانچہ… کیونکہ…
(’’پہلے اذان‘‘/ رنگ و نور/ ج، ۱)
ایجنسیوں کے لوگ…
واہ بھائی واہ … کیا مضمون لکھ مارا ہے… دراصل اندر کا آدمی ہے، اس لئے … بالکل اندر کی باتیں لایا ہے… اب پتہ چلا کہ مجاہدین کے پاس گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں… بڑے پارسا بنتے تھے یہ لوگ… اب سارا راز کھل گیا… دیکھو! کیسی زبردست بات لکھی ہے کہ… حکومت ان کا تعاون کرتی ہے… لا حول و لا قوۃ الا باللہ… دیکھا یہ ہے… لاشوں کی سوداگری… لوگوں کو مروا رہے ہیں… اندر سے حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے… چلو! اس موضوع پر پھر کبھی… گوشت کھائیں گے۔
ہاں بھائی سناؤ… ادارے کی رجسٹریشن کے مسئلے پر… حکومت کچھ نرم پڑی یا نہیں…
جناب! کچھ نرمی تو آئی ہے… مسلم لیگ والے کافی تعاون کر رہے ہیں… ویسے لگتا ہے کہ اب حکومت کو اس مسئلے پر تعاون کرنا ہی پڑے گا… کرنا بھی چاہئے۔ جب خود کو مسلمان کہلاتے ہیں تو پھر اس معاملے پر تعاون بھی کریں… یہ کاغذ کیا ہے؟
جی ہم نے صدر سے ملاقات میں مطالبہ رکھا ہے کہ… مساجد کے معاملے میں حکومت کی سرد مہری بہت بڑھ گئی ہے، حکومت تعاون کرے… اور مساجد کے بجلی کے بل یا تو کم کر دے … یا بالکل نہ بھجوائے… یہ مطالبہ تیار ہے، بس آپ کے دستخط با قی ہیں…
لاؤ بھائی نیک کام میں کیا دیر… یہ لو ہم نے دستخط کر دئیے… ویسے اس مطالبے کی میڈیا میں بھی تشہیر ہونی چاہئے کہ… حکومت کو ویسے تو مدارس اور مساجد پر قبضے کا بہت شوق ہے… مگر ہم تو صرف اتنی سی رعایت مانگ رہے ہیں… یار یہ فون قریب کرنا… ایس ایچ او سے بات کرنی ہے… کچھ لوگ زیادہ ہی گڑ بڑ کر رہے ہیں… ذرا ان کے کان کھنچواتا ہوں… بڑے پھنے خان بنتے ہیں… پچھلے دنوں ایس ایچ او آیا تھا، کہہ رہا تھا کہ کوئی کام ہو تو بلا تکلف فون کر لیا کریں… ارے! بھول نہیں جانا شام کو… تکّے منگوا لینا… میجر صاحب آ رہے ہیں… ان کا کہنا ہے کہ میں بھی سیاسی و سماجی اثر و رسوخ رکھتا ہوں… امن کمیٹی میں شامل ہو جاؤں… ذرا اخلاق سے پیش آنا… اور خوب اچھے کھانے کا بندوبست کرنا… بعد میں کافی کام نکلتے رہتے ہیں…
جناب! وہ لاشوں کے سوداگر؟
ہاں بالکل … وہ لوگ تو حکومت کے ایجنٹ ہیں۔
جناب! حکومت کا اگر یہ فرض بنتا ہے کہ… ختم نبوت کے مسئلے پر تعاون کرے… مدارس کی خود مختاری کے معاملے پر تعاون کرے… مساجد کے تحفظ کے معاملے پر تعاون کرے… دینی، سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کے مسئلے پر تعاون کرے… دینی اجتماعات کی اجازت دینے کے مسئلے پر تعاون کرے… اور حکومت کے تعاون سے ان میں سے کوئی کام بھی غیر شرعی نہیں بنتا… تو کیا حکومت کا فرض نہیں ہے کہ… جہاد کے مسئلے پر بھی تعاون کرے… اول تو حکومت کا حال سب کو معلوم ہے کہ… وہ تعاون نہیں کرتی… اگر بالفرض… یا جزوی طور پر کرے تو پھر… جہاد کیوں غیر شرعی؟… اور مجاہدین کیوں ایجنٹ؟… اللہ پاک اس ملک میں ختم نبوت کو عزت بخشے… مدارس اور مساجد کی حفاظت فرمائے… اور جہاد کا عَلَم بھی بلند رکھے… یہ سب دین کے کام… اور شعبے ہیں… انہیں ایک دوسرے کا معاون ہونا چاہئے نہ کہ مقابل…
(’’پہلے اذان‘‘/ رنگ و نور/ ج، ۱)
(جاری ہے)