نماز میں امام سے پہل نہ کیجئے
اکیلے نماز پڑھنے اور باجماعت نماز پڑھنے میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ مقتدی نماز باجماعت میں یہ نیت بھی کرتا ہے کہ میں اس امام کی اقتداء (پیچھے ) میں یہ نماز پڑھتا ہوں ۔
پس مقتدی کو امام سے پہلے کوئی حرکت نہ کرنی چاہئے ۔
نبی کریم صلَّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ وہ شخص جو امام سے پہلے (رکوع و سجدے سے ) سر اٹھاتا ہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اﷲ جل شانہ‘ اس کے سر کو گدھے جیسا سر کر دے گا ۔
اس فرمان رسول کی تائید اس عبرت ناک واقعہ سے ہوتی ہے ۔
ایک جلیل القدر محدث سے منقول ہے کہ وہ طلبِ علم اور حصولِ حدیث کی خاطر دمشق کے ایک عالم کے پاس پہنچے جو اپنے علم و عمل میں بہت مشہور تھے ۔ انہوں نے اُس عالم سے درس لینا شروع کیا ۔ لیکن استاد اور شاگرد کے درمیان ایک پردہ حائل رہا کرتا تھا ۔ شاگر د کو اس کی بڑی خواہش تھی کہ کم از کم ایک مرتبہ اپنے استاد کی زیارت تو کر لے ۔ جب انہیں اس عالم کی خدمت میں رہتے ہوئے کافی عرصہ گزر گیا اور استاد نے محسوس کر لیا کہ طالب علم ، حصولِ حدیث کے شوق اور تعلقِ شیخ کے جذبات سے معمور ہے تو استاد نے ایک دن یہ پردہ ہٹادیا ۔ شاگرد کی حیرت و تعجب کی انتہا نہ رہی جب انہوں نے دیکھا کہ وہ جلیل القدر عالم اور ان کا استاد جن کے علم و فضل کی شہرت چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی اپنے انسانی چہرے سے محروم تھے اور اس کا منہ گدھے جیسا ہے ۔ استاد نے شاگرد کی حیرت کو دیکھ کر فرمایا :
بیٹے ! نماز کے ارکان ادا کرنے میں امام سے پہل کرنے سے بچنا ۔ جب میں نے یہ حدیث سنی تو مجھے تعجب ہوا اور میں نے اسے ناممکن تصور کیا ۔ چنانچہ (یہ میری بدقسمتی ہے کہ میں نے تجربہ کے طور پر ) نماز کے ادا کرنے کے سلسلے میں امام پر پہل کی جس کا نتیجہ میرے بیٹے تمہارے سامنے ہے ۔ اور میرا چہرہ (حدیث کی وعید کے مطابق ) واقعی گدھے جیسا ہوگیا ۔