5: آپﷺ بد زبانی سے پرہیز کرتے تھے

بد زبانی ایسی بری عادت ہے کہ جس میں یہ عادت پائی جاتی ہے لوگ اس سے دور بھاگتے ہیں، وہ شخص دوسروں کی نظر سے گر جاتا ہے، سب اُس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ بد زبان آدمی سے لوگ ملنا پسند نہیں کرتے۔ ایسے شخص کے بارے میں رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ “خدا کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بُرا شخص وہ ہو گا جس کی بد زبانی کے ڈر سے لوگ اس کو چھوڑ دیں۔”

بد زبانی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں کو تکلیف پہنچتی ہے حالانکہ “مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔”

بد زبانی ہی کی وجہ سے آپس کے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں اور نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے جبکہ حضورﷺ نے صاف صاف فرمایا ہے کہ (مسلمان کا) مسلمان کو برا بھلا کہنا فِسق ہے اور اس کے ساتھ لڑنا کفر ہے۔”

ایک بار رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ “سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ پر لعنت بھیجے۔” صحابہ رضی نے حیرت سے پوچھا، یہ کیسے ممکن ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ‘اس طرح کہ جب کوئی کسی کے باپ کو برا کہے گا تو جواب میں وہ اُن کے ماں باپ کو برا کہے گا۔”
اللہ تعالیٰ ہمیں بد زبانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

لہجۂ لب سے ہوئے سنگ بھی موم
کتنا پیار آپ کی گفتار میں ہے
(اقبال صفی پوری)
٭٭٭