فرضیت نماز اور وعدۂ بخشش :از:قاری محمد اکرام

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوٰتٍ اِفْتَرَضَھُنَّ اللّٰہُ تَعَالٰی مَنْ اَحْسَنَ وَضُوٗئَ ھُنَّ لِوَقْتِھِنَّ وَاَتَمَّ رُکُوْعَھُنَّ وَخُشُوْعَھُنَّ کَانَ لَہ‘ عَلَی اللّٰہِ عَھْد’‘ اَنْ یَّغْفِرَ لَہ‘ وَمَنْ لَّمْ یَفْعَلْ فَلَیْسَ لَہ‘ عَلَی اللّٰہِ عَھْد’‘ اِنْ شَآئَ غَفَرَلَہ‘ وَاِنْ شَآئُ عَذَّبَہ‘ ۔ (مسند احمد ، سنن ابی دائود )
رسول اﷲ ! صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا: پانچ نمازیں اﷲ تعالیٰ نے فرض کی ہیں ۔ جس نے ان کیلئے اچھی طرح وضو کیا اور ٹھیک وقت پر ان کو پڑھا اور رکوع و سجود بھی جیسے کرنے چاہئیں ۔ ویسے ہی کئے اور خشوع کی صفت کے ساتھ ان کو ادا کیا تو ایسے شخص کیلئے اﷲ تعالیٰ کا پکا وعدہ ہے کہ وہ اس کو بخش دے گا اور جس نے ایسا نہیں کیا (اور نماز کے بارہ میں اس نے کوتاہی کی ) تو اس کیلئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں ہے ، چاہے گا تو اس کو بخش دے گا اور چاہے گا تو سزا دے گا ۔
ایک حدیث میں آپ صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا : جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرے پھر اﷲ کے حضور کھڑے ہو کر پوری قلبی توجہ اور یکسوئی کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھے تو جنت اس کیلئے ضرور واجب ہوجائے گی ۔ (صحیح مسلم ) ان احادیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ جو صاحب ایمان بندہ اہتمام اور فکر کے ساتھ نماز اچھی طرح اداکرے گا تو اولاً تو وہ خود ہی گناہوں سے پرہیز کرنے والا ہوگا اور اگر شیطان یا نفس کے فریب سے کبھی اس سے گناہ سرزد ہوں گے تو نماز کی برکت سے اس کو توبہ و استغفار کی توفیق ملتی رہے گی ۔ جیسا کہ عام تجربہ اور مشاہدہ بھی ہے اور اس سب کے علاوہ نماز گناہوں کا کفارہ بھی بنتی رہے گی ۔ اور پھر نماز بجائے خود گناہوں کے میل کچیل کو صاف کرنے والی اور بندہ کو اﷲ تعالیٰ کی خاص رحمت و عنایت کا مستحق بنانے والی وہ عبادت ہے جو فرشتوں کیلئے باعث رشک ہے ۔ اس لئے جو بندے نماز کے شرائط و آداب کا پورا اہتمام کرتے ہوئے خشوع کے ساتھ نماز ادا کرنے کے عادی ہوں گے ان کی مغفرت بالکل یقینی ہے ۔ اور جو لوگ دعوائے اسلام کے باوجود نماز کے بارے میں کوتاہی کریں گے ، ان کے حالات کے مطابق اﷲ تعالیٰ جو فیصلہ چاہے گا کرے گا ۔ چاہے ان کو سزادے یا اپنی رحمت سے معاف فرمادے اور بخش دے ۔ بہر حال وہ سخت خطرہ میں ہیں اور ان کی مغفرت اور بخشش کی کوئی گارنٹی نہیں ۔
نماز صرف ایک عبادتی فریضہ ہی نہیں بلکہ وہ ایمان کی نشانی اور اسلام کا شعار اور ایمان و اسلام کی ایک اہم بنیاد اور رکن بھی ہے ۔ اس کا ادا کرنا اسلام کا ثبوت اور اس کا چھوڑ دینا دین سے بے پروائی اور اسلام بیزاری اور اﷲ تعالیٰ جل شانہ‘ اور اس کے رسول صلّی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلّم سے بے تعلقی کی علامت ہے ۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اس اہم فریضہ کی ادائیگی کا پابند بنادیں ، اور اپنا قرب نصیب فرما دیں ۔ (آمین )