ترکی زلزلہ

از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
ترکی میں آنے والےہولناک زلزے سے اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، اب تک اکیاسی افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ نو سو سے زائد افراد زخمی ہے۔صدر رجب طیب اردگان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، ازمیر میں زلزلے کے باعث منہدم ہو جانے والی ایک عمارت کے ملبے سے تین دن بعد چودہ سالہ بچی کو زندہ نکال لیا گیا، اس معجزے پر جہاں لڑکی کے اہل خانہ خوش تھے وہیں ریسکیو ادارے کے اہلکاروں کے جذبوں کو بھی تقویت ملی۔یہ بات اتوار کی صبح ترکی کے آفات اور ہنگامی انتظامی حکام (اے ایف اے ڈی)نے بتائی ہے۔ملبے تلے پھنسے مزید زندہ بچ جانے والوں تک پہنچنے کیلئے امدادی کارروائیاں بلاتعطل جاری ہیں۔
برادر اسلامی ملک ترکی میں زلزلے سے پاکستانی عوام دکھی ہیں۔ زلزلہ ایک ایسی ناگہانی آفت ہے جس کاقبل از وقت پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ زلزلے نے کئی مرتبہ پاکستان میں بھی تباہی پھیلائی ہے۔ اس لیے اہل پاکستان اس کی اذیت سے آگاہ ہیں،جس شدت کا زلزلہ تھا اس تناسب سے اللہ تعالیٰ نے نقصان سے بچا لیا ہے ورنہ اتنی شدت کے زلزلے میں کسی ذی روح کا زندہ بچنا مشکل ہوتا ہے۔ ترکی نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ 2010ء میں جب سیلاب نے تباہی مچائی تو ترک صدر مدد کے لیے اہلیہ سمیت متاثرہ علاقوں میں آئے اور ترک خاتون اول نے اپنا ذاتی قیمتی ہار بھی متاثرین کو دیا تھا۔ صدر پاکستان وزیراعظم عمران خان‘ آرمی چیف سمیت کئی سیاسی رہنمائوں نے مشکل کی اس گھڑی میں ترک عوام کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا ہے۔دکھ کی اس گھڑی میں حکومت پاکستان ترکی سے رابطہ کر کے مدد کے لیے سامان بھیجنے کی پیشکش کرے تاکہ ترک عوام کے ساتھ اخوت‘ محبت اور الفت میں مزید پختگی آئے۔
اﷲ تعالیٰ نے زمین پر پہاڑوں کی شکل میں مضبوط میخیں گاڑ رکھی ہیں جن کی وجہ سے یہ زمین ہِلنے، حرکت کرنے، ڈولنے، کانپنے اور لرزنے سے محفوظ ہے اور انسان سمیت تمام جاندار اس کے اوپر سکون سے رہ اوربس رہے ہیں۔ بعض حالات میں اپنی اس عمومی کیفیت کے برعکس زمین ہِلنے، حرکت کرنے، ڈولنے، کانپنے اور لرزنے لگتی ہے، اسے زلزلہ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ اﷲتعالیٰ نے زمین میں بے شمار رگیں پیدا فرمائی ہیں اور یہ تمام رگیں کوہِ قاف میں جمع ہیں۔ کوہِ قاف پر ایک فرشتہ موجود ہے، جس کے ہاتھ میں وہ تمام رگیں یوں پکڑی ہوئی ہیں جیسے لگام ہوتی ہے۔ جب اﷲسبحانہ وتعالیٰ کا حکم ہوتا ہے تو وہ ان رگوں کو کھینچتا اور ہلاتا ہے۔ جس علاقے کی رگ کھینچتا اور ہلاتا ہے، اس علاقے میں زلزلہ آجاتا ہے۔ قیامت کے موقع پر جب پہلی بار صور پھونکا جائے گا تو وہ فرشتہ اﷲتعالیٰ کے حکم سے تمام رگوں کو ایک ساتھ زور سے جھٹکا دے گا اور ہلائے گا جس سے پوری زمین پر زلزلہ آجائے گا۔ یہ زلزلہ زمین کے ظاہر پر بھی ہوگا اور باطن پر بھی، اس کی قوت و شدت بھی انتہا درجے کی ہوگی۔ یہ زلزلہ چالیس (40) ساعات رہے گا۔اور قرآن و حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے خلافِ معمول زلزلے اﷲتعالیٰ کی ناراضی کی علامت ہیں۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے: خشکی اور تری میں جو کچھ لوگوں کے ہاتھ کماتے (کرتے) ہیں اس سے فساد ظاہر ہوگیا تاکہ وہ (اللہ تعالیٰ) ان لوگوں کو ان کے بعض کاموں کامزہ چکھادیں۔(سورۃ الروم ٤١) یعنی انسان جیسے اعمال کرتا ہے اﷲتعالیٰ اس کے ویسے ہی اثرات ظاہر فرما دیتے ہیں۔ جب اﷲتعالیٰ بندوں سے خوش ہوتے ہیں تو زمین کی تمام چیزوں کو اس کے موافق بنادیتے ہیں اور جب ناراض ہوتے ہیں تو انسان کی تنبیہ کے لیے کبھی بے وقت بارشوں کے ذریعے، کبھی زلزلوں اور طوفانوں کے ذریعے انسان کو جھنجھوڑتے ہیں۔
کسی زمانے میں جب کہیں سے یہ اطلاع آتی تھی کہ فلاں جگہ زلزلہ آیا ہے اور اتنے لوگ اسکے نتیجے میں لقمہ اجل بن گئے ہیں تو دیندار اور خوف خدا رکھنے والے لوگ توبہ استغفار کرنے لگتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کی رو سے یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے. مگر آجکل روزانہ ہی کہیں نہ کہیں زلزلے نمودار ہو رہے ہیں اور انکے نتیجے میں جانی اور مالی خسائروقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں. مگر لوگوں کے دلوں میں اس بات کا خوف جانگزیں نہیں ہوتا کہ زلزلوں کا اس شدت کے ساتھ آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔،گذشتہ رات میرے پاس دوصاحب علم حضرات تشریف فرما تھے ایک صاحب نے ترکی زلزے کے متعلق دوسرے صاحب کو بتایاکہ ترکی میں بہت ہی خوفناک زلزلہ آیا ہے،پہلے صاحب بے ساختہ فرمانے لگےزلزلے آنے چاہیئںان کے اس انداز سے جو مجھے محسوس ہواکہ ان کے نزدیک یہ کوئی گڈی ،گڈے کا کھیل ہے،ہمارے اندر گناہوں کی وجہ سے اتنی بے حسی ہے،استغفراللہ !اللہ تعالیٰ معاف فرمائیںہمیں ہرقسم کی آزمائش سے بچائیںہمارے دلوں پر خوف کی جگہ ایک بے حسی کی کیفیت طاری ہو چکی ہے اور نصیحت حاصل کرنے کی بجائے تجاہل سے کام لیا جانے لگا ،ہمیں چاہئےکہ زلزلوں کو اﷲتعالیٰ کی تنبیہ سمجھتے ہوئے اپنے اعمال کی اصلاح کرنی چاہیے۔ یہی تعلیم ہمیں دورِنبوی ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ملتی ہے۔
حضورﷺکے زمانے میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں زلزلہ آیا، تو آپﷺ نے فرمایا تمہارا رب چاہتا ہے کہ تم اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے دور میں زلزلہ آیا تو آپ جمعہ پر تشریف لائے اور لوگوں کو صدقہ و خیرات اور استغفار و توبہ کی ترغیب دی اور فرمایا کہ اس زلزلے کا سبب لوگوں کے گناہ ہیں۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور میں زلزلہ آیا تو آپ نے فرمایا: اﷲتعالیٰ اس کے ذریعے تم سے توبہ و استغفار کروانا چاہتے ہیں۔ جان لو! یہ جھٹکے سزا کے طور پر آتے ہیں۔ایک حدیث میں فرمایا: جب سود عام ہوگا تو زلزلے اور زمین میں دھنسنا عام ہوجائے گا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے پوچھا گیا: زلزلے کیوں آتے ہیں؟ تو فرمایا: جب لوگ اجتماعی طور پر گناہ کرنے لگتے ہیں، جب شادی شدہ عورتیں بہک جاتی ہیں، جب لوگ زنا کو حلال سمجھنے لگتے ہیں، جب شراب اور گانے کی محفلیں سجنے لگتی ہیں، تو اﷲتعالیٰ کی غیرت عرش پر جوش میں آجاتی ہے اور زمین کو حکم دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں زمین میں زلزلے آنے لگتے ہیں۔ اس حدیث سے بھی زلزلے کے اسباب سمجھنا آسان ہوجائے گا جو حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا جب یہ کام ہونے لگیں تو سرخ آندھیوں اور زلزلوں اور زمین میں دھنسا دیے جانے اور شکلیں مسخ کیے جانے اور آسمان سے پتھر برسنے اور ان عذابوں کے ساتھ قیامت کی دوسری نشانیوں کا انتظار کرو، جو پے درپے اس طرح ظاہر ہوں گی، جس طرح کسی لڑی کا دھاگا ٹوٹ جائے تو لگاتار اس کے دانے گرنے لگتے ہیں: (١)جب مالِ غنیمت کو گھر کی دولت سمجھ لیا جائے۔ (٢)جب امانت میں خیانت کی جانے لگے۔ (٣)جب زکوٰۃ کو بوجھ اور تاوان سمجھا جانے لگے۔ (٤)جب دین کا علم دنیا کے لیے حاصل کیا جانے لگے۔ (٥)جب مرد اپنی بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرنے لگے۔ (٦)جب دوست کو قریب اور والد کو دور کیا جانے لگے۔ (٧)جب مساجد میں شوروغل ہونے لگے۔ (٨)جب قوم کی قیادت فاسق، فاجر لوگوں کے ہاتھوں میں آجائے۔ (٩)جب کسی کی عزت اس کے شر سے بچنے کے لیے کی جانے لگے۔ (١٠)جب گانے بجانے کے آلات کی کثرت ہونے لگے۔ (١١)جب شباب و شراب کی مستیاں لوٹی جانے لگیں۔ (١٢)امت کا آخری حصّہ امت کے پہلے حصے پر لعنت کرنے لگے۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بصرہ میں قیام پذیر تھے، کہ زلزلہ آیا تو وہ نماز کی طرف متوجہ ہوئے۔ اسلام کا یہی مزاج ہے کہ خلافِ معمول کوئی بھی واقعہ ہو تو بندے کو فوراً اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجانا، توبہ و استغفار کرنا اور انفرادی نماز ادا کرنی چاہیے۔اس لئے ہمیں ایسے مواقع پر کثرت سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور بڑے گناہ خاص کر مذکورہ بالا گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کسی جگہ زلزلہ آنے یہ سمجھ کر کہ یہ اﷲ کا عذاب ہے، زلزلے کے متاثرین کی مدد کرنا نہ چھوڑیں بل کہ ان کی مدد کرنا ہماری دینی و انسانی و اخلاقی ذمّے داری ہے۔اس لئےاگر ہم نے اپنی روش نہ بدلی تو پھر ہمیں نتیجے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔