جامع مسجد وزیر خان کی بے حرمتی

لاہور کی تاریخی جامع مسجد وزیر خان کے تقدس کو ایک پرائیویٹ پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے گانے کی شوٹنگ کرکے پامال کیا گیا ہے ۔زیر نظر ویڈیومیںایک بھانڈ،ملعون اور ملعونہ کو ناچ گانے کی شوٹنگ کرتے ہوئے دکھایا جارہا ہے یہ اللہ تعالیٰ کے گھر کی سخت بے حرمتی ،توہین وتقدس کی پامالی ہے لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو بےحیائی میں دین کا مذاق اور مسجدوں کا احترام بھی بھول جاتے ہیں ۔ مساجد جو کہ اللہ کا گھر اور عبادت کے لئے ہیں وہاں پر یوں فحش گانے کے ویڈیو شوٹنگ سے بڑھ کر گھٹیا اور بری حرکت اور کیا ہو گی ۔ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی بے حسی اور لاپرواہی کی انتہا ہے ۔ حکومت کو فوری طور پر تمام ذمہ داروں پرتوہین مقدسات کی دفعات کے تحت مقدمات قائم کرکے ایسی حرکات پر فوری طور پر گرفتاریاں کی جا ئیں اور توہین مسجد کے جرم میں سخت سزا دینی چاہئے۔ مساجد، اللہ کے گھر ہیں،جہاں دن رات سب اہل ایمان عبادت کرتے ہیں اور اسلام کے سب سے بڑے مراکز ہیں انھیں بہت اہمیت اور فضیلت حاصل ہے، اللہ نے قرآن مجید میں بار بار مسجد کی فضیلت واَہمیت و اِحترام کا ذکر فرمایا ہے… اِرشاد ربانی ہے کہ:’’بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ جو اِنسانوں کے لئے قائم کی گئی ہے وہ وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے، اُسے خیر و برکت دی گئی اور تمام جہانوں کے لئے مرکز ہدایت بنایا گیا (سورۃ آل عمران ۶۹) یہاں گھروں سے مراد مسجد یں ہے اور مسجد کا لفظ ’’سجدہ‘‘ سے نکلا ہے یعنی وہ پاک جگہ جہاں اللہ کی بندگی کی جاتی ہے اور اس کے حضور سجدہ کیا جاتا ہے ،اسلام کی اصطلاح میں جہاں مسلمان پانچ وقت نمازیں مل کر اَدا کرتے ہیںوہ جگہ مسجد کہلاتی ہے۔پھر سورۃ جن میں ارشاد ہوتا ہے کہ مسجدیں اللہ کے لئے ہیں، لہٰذا ان میں اللہ کے سوا کسی اور کو مت پکارو۔ (الجن ۸۱)اِن اِرشادات سے ہمیں معلوم ہوا کہ مساجد کی کتنی اہمیت ہےاسلام میں مساجد کی بڑی اہمیت ہے، یہ اللہ کا گھر ہے، روئے زمین کا یہ سب سے افضل وبرتر اور مقدس خطہ ہے، اس جگہ رات دن اور صبح وشام اللہ کو یاد کیا جاتا ہے۔ افسو س صد افسوس ! ایک طرف تو مساجد و عبادت گاہوں میں کرونا کی وجہ سے ایس او پیز پر سختی سے عمل کرایا جا رہا ہے ۔ نمازیوں کے لیے فاصلے اور ماسک کی پابندی ضروری ہے لیکن انہی مساجد میںرقص اور گانوں کی اجازت دی جا رہی ہے ۔ایک خاص تعداد سے زائد نمازی نہیں جا سکتے لیکن ویڈیوز ریکارڈنگ ٹیم کو مساجد میں گھسنے کی اجازت ہے ۔ روک ٹوک کا کوئی قانون اور ضابطہ ہی نہیں ہے۔ المیہ تو یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک میں فورسز کی وردی کی توہین کرنے پریا کسی ادارے کے بارے سوشل میڈیا پرپوسٹ سے گرفتاری ہو جاتی ہے ۔ سیاسی لیڈر کے بارے اظہار خیال پر بھی قانون حرکت میں آتا ہے لیکن مساجد کے تقدس کی پامالی، شعائر اسلام کی توہین اور عبادات و دینی تہواروں کا مذاق اڑانے یا ان پر فحاشی و عریانی پھیلانے پر کوئی ایکشن نہیں ہوتا۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میںکسی بھی مسلمان کو مسجد میں کوئی عبادت اس طرح سے انجام دینے کی اجازت نہیں کہ جس سے دوسرے مسلمانوں کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہویہی وجہ ہے کہ آواز بلند کرنے اور گمشدہ چیز تلاشنے جیسے مباح اُمور پر بھی مساجد میںقدغن عائد کی گئی ہےمساجد تو اللہ کی عبادت کے لئے ہیں ۔مسجد کا احترام ہرایک پر لازم ہے، اسی وجہ سے فقہائے کرام نے غیرمعتکف کے لیے مسجد میں کھانے، پینے اور سونے سے منع فرمایا ہے ، کیونکہ مسجد، داڑھی اور شعائرِ اسلام کی اہانت کرکے ایسے لوگ اہلِ اسلام کی دل شکنی کا سبب بن رہے ہیں جس سے نقصِ امن کا بھی خدشہ ہے۔ الحمدللہ ہم مسلمان ہیں۔تمام مسلمان اللہ اوراسکے حبیب ﷺ کے بتائے ہوئے اصول وضوابط کے تابع ہیں۔قرآن میں ہرچیزکابیان موجودہے۔آقاعلیہ الصلوۃوالسلام نے تمام امورمیں ہماری رہنمائی فرمائی۔ہماری مساجدہمارے اپنے سبب سے محفوظ نہیں ہیں ۔مسلمانوں کے عظیم مذہبی مقدس مقامات میں مساجدہیں،یہ شعائراللہ ہیں ۔شعائر اللہ کا ادب واحترام وتعظیم وتکریم بحیثیت مسلمان لازم ہے۔کیونکہ رسول مکرم شفیع معظمﷺنے مساجدکاادب واحترام کرنے کاحکم ارشادفرمایا اورہمارے ہاں مساجد میں کیاہورہا ہے بحیثیت مسلمان غوروفکرکرنے کی ضرورت ہے۔ خدارا مساجد کے تقدس کا خیال کریں۔ حکومت اور انتظامیہ کا بھی فرض ہے کہ مساجد کی بے حرمتی پر ہوش کے ناخن لیں اور کسی بھی قسم کے ویڈیو یا فوٹو شوٹ کی اجازت نہ دی جائے ۔ مساجد کا تقدس معمولی آمدن سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ایسے ہی تمام مساجدکے آداب کےلئے حکومتی سطح پرخاص اقدام ہونا چاہیئے۔بحیثیت مسلمان ہمیں مساجد کاادب و احترام بجا لانا چاہیے ۔مساجد کاتقدس حضورﷺکے فرمان کے مطابق ملحوظ خاطر ہونا چاہئیے۔