غازی خالدفیصل آپکی جرأت اور استقامت کوسلام
از قلم:… قاری محمد اکرام چکوالی
زیر نظر تصویر غازی فیصل خالد کی دستار بندی کی ہے انہوں نے حفظ مکمل کرلیا تھا اور اب درس نظامی کر رہے تھے۔جس دن انہوں نے گستاخ کو مردار کیا اس دن اپنے حلیے کو مکمل بدلاتھا ورنہ غازی فیصل ہر وقت سفید ٹوپی اور سفید کپڑوں میں ملبوس رہتے تھے،اللہ تعالیٰ غازی فیصل حفظہ اللہ کی حفاظت فرمائے اور جلد رہائی کے اسباب پیدا فرمائے۔ غازی فیصل مطمئن اور خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ کمرہ عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوا، 14 سال کا یہ غازی کمال کا لڑکا ہے، گھبراہٹ اور خوف چھو کہ نہیں گزری، اس کےوالدعبد الغنی کا حوصلہ چوٹیوں سے ٹکرا رہا تھا!مجاہدختم نبوت غازی خالد خان تیری عظمت تیری جرات تیری بہادری کو سلام !ملعون طاہر کو نشان عبرت بنانے کے واقعہ سے ایک بات پوری دنیا پر عیاں ہوگئی ہے کہ مسلمان چاہے کتنا ہی کمزور عقیدے والااور کتناہی گنہگار کیوں نہ ہو لیکن اپنے پیارے نبی حضرت محمدؐ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے حکومت کو یہ بات اچھی طرح ذہین نشین کر لینی چاہیے۔خبر کے مطابق غازی نے گستاخِ رسول شخص کو سماعت کے دوران ہی فائرنگ کرکے قتل کیا جبکہ خالد خان کے مطابق مقتول ملعون قادیانی تھا جو غلام احمد قادیانی کو نبی برحق کہنے کے ساتھ ساتھ نبی آخر الزمان ﷺ کی شان میں گستاخی کر رہا تھا۔اس حوالے سے مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ شاید توہین کا مرتکب یہ قادیانی عدالت سے بچ جاتا مگر مجھے یہ گوارا نہیں تھا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے بارے میں کوئی بھی توہین آمیز کلمات کہے،اس لیے میں اپنے کیے پر بالکل بھی پشیمان نہیں ہوں۔اور غازی خالدنے کہا کہ آئینِ پاکستان اور شریعت میں گستاخِ رسول کی سزا ، سزائے موت ہے۔ ہم کسی بھی صورت ناموسِ رسالت پر آنچ آنے پر چپ نہیں رہ سکتے۔ میں نے جو کیا، اس پر مجھے بالکل افسوس نہیں۔ رسول ﷺ کی حرمت پر میرے ماں باپ اور آل اولاد بھی قربان ہے۔جب ایک صحافی نے غازی خالد کے دادا سےسوال کیا کہ غازی خالد نے قانونی جرم کیا ہے آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں تو بزرگ نے جلال میں آکر جواب دیا کہ کونساں جرم ؟ خدا کی قسم یہ کام میرے پوتے کو نہیں مجھے کرنا تھا مجھے افسوس ہے کہ یہ نیک کام میں نہیں کرسکااور اگر آئندہ پاکستان کے کسی کونے میں بھی کسی نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی تو میں اس کا سر قلم کردونگا اور وہ دن میرے لیئے عید سے بڑا دن ہوگا ۔
دو سال قبل ہی قادیانی ملعون نے رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کی جس کے خلاف دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا تاہم 2 سال سے کیس کا فیصلہ نہ ہوسکا اور ہر پیشی کے موقعے پر مقتول ملعون قادیانی حضور ﷺ کی شان میں مبینہ طور پر گستاخانہ کلمات ادا کرتا تھا جس پر مدعی مقدمہ نے بار بار منع کیا۔انصاف میں تا خیردراصل انصاف سے انکار تصور ہوتا ہے، جب بھی کوئی شخص نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوگا، ہر دور میں غازی خالدجیسا گستاخ رسول کو واصل جہنم کرنے کیلئے سر اٹھائے گا، عشق رسول میں جینا اور عشق رسول میں مرنا دین اسلام کا پیغام ہے، یہود و نصاریٰ اور انکے ایجنٹ ہمیں ختم تو کرسکتے پر ہمارے دلوں سے سرکار دوعالم ﷺ کی محبت ختم نہیں کرسکتے،غازی خالددہشتگرد نہیں ہے عاشق رسول ہے،غازی خالد نےقتل اس لئے کیا کہ ملک کا قانون حرکت میں نہیں آرہا تھا اور وہ لعین توہین رسول برملا کئے جارہاتھا جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے تھے، ہم بحیثیت مسلمان سرکار دوعالم ﷺ کی شان میں گستاخی کسی طور بھی برداشت نہیں کرسکتے یہ ہمارے ایمان کا اہم جز ہے۔ اور ناموس مصطفی ؐ کے تحفظ کی جدوجہد جہاد ہے اور یہ جاری رہے گا ، پاکستان اسلام کے لیے بنا تھا اور اسی بنیاد پر قائم و دائم رہے گا ، پاکستان ایک نظریے ، عقیدے اور لازوال قربانیوں کا نام ہے اگر کوئی اسے اس کے مقصد اور ناموس رسالتؐ پر اگر کوئی بری نظر ڈالے گا تو اس کا سر تن سے جدا کرنا ہوگا۔ ، حرمت رسولؐ تجارت کا معاملہ نہیں بلکہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے ۔ حکمران اسلام دشمن طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ، پاکستان میں آج تک کسی گستاخِ رسول کو پھانسی نہیں دی گئی اور اس کے برعکس غازی عبدالقیوم ، غازی علم دین ، عامر چیمہ شہید اور غازی ممتاز قادری شہید علیہم الرّحمہ جیسے عاشقان رسول کو پھانسیاں دی گئیں جنہوں نے تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے لئے اپنی جانیں بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم میں پیش کردیں ،نبی ﷺ کےعاشقوںکو پھانسی کادوہرا معیار ہے۔
جبکہ احادیث کے مطابق ایک ملعون حضور پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو گالیاں بکتا تھا تو آپ علیہ الصلوۃوالسلام نے پوچھاکون اسے قتل کرے گاحضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ ذمہ داری قبول کی اور اسے قتل کردیا۔(الشفاء،جلدنمبر1,صفح نمبر62)٭… ایک عورت حضور پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی بےادبی کیا کرتی تھی تو ایک صحابی نے اس کا گلا گھونٹ کر اسے مار دیا تو حضور پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے اس عورت کا خون رائیگاں جانے دیا اور قاتل کو سزا نہیں دی (سنن ابو داؤدحدیث نمبر4362)٭… ایک صحابی نے عرض کی کہ میرا باپ آپ کی شان میں گستاخی کرتا تھا تو میں نے اسے مار دیا تو حضور پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کو اس کے قتل کا کوئی دکھ نہ ھوا (الشفاءجلدنمبر2,صفح نمبر195)٭… خلافتِ صدیقِ اکبر میں ایک عورت نے حضور پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی گستاخی میں گانا گایا تو مہاجر بن امیہ نے اس کے دونوں ہاتھ اور زبان کاٹ دی. جب اس کی خبر حضرت صدیقِ اکبر جناب ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ہوئی تو آپ نے فرمایا اگر تم نے یہ نہ کیا ہوتا تو میں اسے قتل کروا دیتا کیونکہ انبیاء علیہم السلام کے گستاخ کی سزا عام سزاؤں کی طرح نہیں ہوتی (الشفاء،جلدنمبر2,صفح نمبر196)يہ سب لوگ جن کو صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے قتل کیا گستاخ رسول تھے تو قتل کرنے والےصحابہ کرام کو تو کسی نے ہاتھ بھی نہیں لگایا۔۔اس لئے نبی اکرم ﷺ کے گستاخ کی سزا قتل ہے اوراس مسئلہ میں صحابہ کرام اور تابعین میںکسی کاکوئی اختلاف قطعاً ثابت نہیں ہے ۔
