Skip to content
ایک تصویر کے ساتھ تحریر ملی ہے کہ: “اسلام کے خلاف سازشیں روز اول سے ہوتی رہی ہیں اور جب تک طاغوتی طاقتوں کا وجود رہیگا تب تک ہوتی رہیں گی۔ لیکن اس میں اصل بات یہ ہے کہ مسلمان کس طرح ان سازشوں کے خلاف ردعمل کریں۔ آج کل ایک تصویر سوشل میڈیا پر نشر کی جا رہی ہے کہ چند عرب حضرات کچھ ہندو پجاریوں کے ساتھ بتوں کی پوجا کر رہے ہیں۔ اس میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اکثر تصاویر سچ نہیں بولتیں۔ کوئی بھی ہندو عربوں جیسا حلیہ اختیار کرکے تصاویر بنواسکتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بالفرض ایک دو شخص بت پرستی کی طرف مائل ہوکر مرتد ہو بھی جاتے ہیں تو اس کی تشہیر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام کے مقابلے منفی باتوں سے حتی الامکان بچنا چاہئے کیوں کہ ان منفی باتوں کی تشہیر سے ہم نادانستہ طور پر اسلام دشمن طاقتوں کو ہی تقویت پہنچاتے ہیں۔ اور سب سے اہم اور آخری بات یہ ہے کہ سرزمین عرب پر طاغوت کی پرستش کے متعلق سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک شیطان اس بات سے ناامید ہوچکا ہے کہ جزیرہ عرب میں نمازی (یعنی مسلمان) اس کی عبادت کریں، لیکن وہ انہیں فساد پر آمادہ کرتا رہے گا۔“ اس کے علاوہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان اس بات سے ناامید ہوچکا ہے کہ تمہاری (جزیرہ عرب) کی زمین پر اس کی عبادت کی جائے، لیکن وہ تم سے ایسے (گناہ کرواکے) راضی ہو جائے گا، جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو۔“ لہذا اس قسم کی منفی تشہیر کو سرے سے مسترد کردیا جائے اور اس کی تشہیر کی بجائے ایسی پوسٹ فورا ڈلیٹ کردی جائیں۔”
میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ حدیث ہے؟ حوالہ کے ساتھ بتائیں.
الجواب: حضرت ثوبان رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ایک طویل حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا:
{لا تقوم الساعۃ حتی تلحق قبائل من امتی بالمشرکین و حتی تعبد قبائل من امتی الاوثان}
“اتنی دیر تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے قبائل مشرکین کے ساتھ نہ مل جائيں اور یہاں تک کہ میری امت کے قبائل بتوں کی عبادت کریں گے-”
ابو داؤد، کتاب فتن:4252- مسند احمد: 5/278- 284- ابن ماجہ:2/1304 (3952)- مسند طیالسی (991)/ 133-
الجزء رقم :4، الصفحة رقم:290
4252 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ – أَوْ قَالَ : إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ – فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ ؛ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَلَّا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍبِعَامَّةٍ، وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ ، وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي : يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا – أَوْ قَالَ : بِأَقْطَارِهَا – حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا. وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ “. قَالَ ابْنُ عِيسَى : ” ظَاهِرِينَ “. ثُمَّ اتَّفَقَا : ” لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ “.
حكم الحديث: صحيح
ابوداود
………
الجزء رقم :4، الصفحة رقم:290
4252 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْأَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ – أَوْ قَالَ : إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ – فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ ؛ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَلَّا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ ، وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي : يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا – أَوْ قَالَ : بِأَقْطَارِهَا – حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا. وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ “. قَالَ ابْنُ عِيسَى : ” ظَاهِرِينَ “. ثُمَّ اتَّفَقَا : ” لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ “.
حكم الحديث: صحيح
أَوَّلُ كِتَابِ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ | بَابٌ : ذِكْرُ الْفِتَنِ وَدَلَائِلِهَا
رواہ ابو داود
………
الجزء رقم :4، الصفحة رقم:76
2219 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى يَعْبُدُوا الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ كَذَّابُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي “.
هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
حكم الحديث: صحيح
ترمذي
…….
سنن أبي داود
نوع الحديث:قدسي
4252 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ – أَوْ قَالَ : إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ – فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا، وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ ؛ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَلَّا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ ، وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي : يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ، وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا – أَوْ قَالَ : بِأَقْطَارِهَا – حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا. وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ “. قَالَ ابْنُ عِيسَى : ” ظَاهِرِينَ “. ثُمَّ اتَّفَقَا : ” لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ “.
حكم الحديث: صحيح
بواسطة تطبيق جامع الكتب التسعة