س… آج کل جو لوگ گولی مارکر قتل کردئیے جاتے ہیں ان کی میّت کا اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے، جس سے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ جسم پر کتنی گولیاں ماری گئیں؟ کہاں کہاں ماری گئیں؟ پوسٹ مارٹم کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ میّت کو مادرزاد برہنہ کرکے میز پر ڈال دیتے ہیں، پھر ڈاکٹر آکر اس کا معائنہ کرتا ہے، عورت، مرد دونوں کا پوسٹ مارٹم اسی طرح ہوتا ہے۔ کیا شریعت میں یہ پوسٹ مارٹم جائز ہے؟ جبکہ میّت کے وارث منع کرتے ہیں کہ ہم پوسٹ مارٹم نہیں کرائیں گے، ایک تو ظلم کہ فائرنگ کرکے قتل کیا اور پھر ظلم قتل کے بعد پوسٹ مارٹم کے ذریعے کیا جاتا ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
ج… پوسٹ مارٹم کا جو طریقہ آپ نے ذکر کیا ہے یہ صریح طور پر ظلم ہے اور اس کو فحاشی میں شمار کیا جاسکتا ہے، اور جب ایک آدمی مرگیا اور اس کے قاتل کا بھی پتا نہیں تو اس کی لاش کی بے حرمتی کرنے کا کیا فائدہ؟ لاش وارثوں کے حوالے کردی جائے، اور اگر لاش لاوارث ہو تو اس کی تدفین کردی جائے۔ بہرحال برہنہ پوسٹ مارٹم حد سے زیادہ تکلیف دہ ہے، خصوصاً جبکہ مردوں اور عورتوں کا ایک طرح پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے، یہ چند درچند قباحتوں کا مجموعہ ہے، گورنمنٹ کو چاہئے کہ اس کو از رُوئے قانون بند کردے۔
جھوٹے حلف نامے کا کفارہ
س… ایک مدّت سے ذہنی کشمکش میں گرفتار ہوں، آپ سے رہنمائی کا طالب ہوں، قرآن و حدیث کی روشنی میں مجھے میرے مسئلے کا حل بتائیں۔
میرا شمار ایک ماہر ڈاکٹر میں ہوتا ہے، کچھ عرصہ پہلے تک میں دین سے نابلد تھا، تین سال قبل میں ایف آر سی ایس کرنے لندن گیا، وہاں انڈیا سے آئی ہوئی تبلیغی جماعت سے سامنا ہوگیا، اس کے بعد سے میری دُنیا بدل گئی۔ حرام، حلال کا ادراک ہوا، آپ کا کالم بڑی باقاعدگی سے پڑھتا ہوں۔ پچھلے دنوں حرام کی کمائی کے متعلق آپ کا جواب پڑھا کہ کس طرح گھرانے کا سربراہ اپنے پورے گھر کو حرام کی کمائی کھلا رہا ہے، اور آپ نے جس طرح دُور اندیشی سے اس کی بیوی کو حل بتایا کہ کسی غیرمسلم سے قرض لے کر گھر چلاوٴ۔ میں اسی دن سے سخت مضطرب ہوں، میری کہانی یہ ہے کہ بظاہر اچھے نمبر ہونے کے باوجود جب کراچی میں میڈیکل میں داخلہ نہیں ملا تو میں نے جعلی ڈومیسائل بناکر پنجاب میں ڈاکٹری میں داخلہ لے لیا اور وہاں ہی سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ اب ذہن میں یہ کشمکش ہے کہ چونکہ میں نے ڈومیسائل بنواتے وقت حلف نامہ داخل کیا کہ میں لاہور میں پیدا ہوا ہوں جو کہ جھوٹا حلف نامہ تھا۔ اس کے بعد مستقل رہائش یعنی پی آر سی بھی میں نے داخل کیا، اس کے لئے بھی جھوٹا حلف نامہ داخل کیا، تیسری غلطی یہ کی کہ جب ڈاکٹری کا فارم بھرا تو اس میں بھی جھوٹے حلف نامے داخل کئے، جھوٹے لاہور کے ایڈریس لکھے۔ اب آپ مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں آگاہ فرمائیں کہ ڈگری حاصل کرنے کے لئے میں نے حلال اور حرام میں تمیز نہیں کی، جھوٹے حلف نامے داخل کئے، جھوٹ پر مبنی سرٹیفکیٹ (ڈومیسائل اور پی آر سی) جمع کرائے، اگر میں یہ سب کچھ نہ جمع کراتا تو آج ڈاکٹر نہ ہوتا، نہ ہی داخلہ ملتا، اب یہ سب کچھ کرنے کے بعد جو مجھے ڈگری عطا ہوئی ہے اس کی حیثیت کیا ہے؟ اور اس ڈگری کی وجہ سے جو آمدنی ہو رہی ہے اس کی حیثیت کیا ہے؟ آیا حرام کمائی میں شمار ہوگا یا حلال کمائی کہلائے گی؟ آپ مجھے آگاہ کریں کہ آیا میری کمائی جو ڈاکٹری کے پیشے سے ہوئی ہے وہ حلال ہے یا نہیں؟ اگر حلال نہیں تو میں کچھ اور کام کرکے اپنے اہل و عیال کو حلال کمائی کھلاسکوں۔
ج… آپ نے جھوٹے حلف نامے داخل کئے ان کا آپ پر وبال ہوا، جن سے توبہ لازم ہے، جھوٹی قسم کھانا شدید ترین گناہ ہے، اس کے لئے آپ اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر توبہ کریں۔ جہاں تک آپ کی ڈاکٹری کا تعلق ہے، اگر آپ نے ڈاکٹری کا امتحان پاس کیا ہے اور اس میں کوئی گھپلا نہیں کیا اور آپ میں صحیح طور ڈاکٹر کی استعداد موجود ہے تو آپ کا یہ ڈاکٹری کا پیشہ جائز ہے۔
مسجد سے قرآن گھر لے جانے کا حکم
س… ہماری مسجد میں ۷۰۰ قرآن ہیں، پڑھنے والے یومیہ صرف ۱۳ آدمی ہوتے ہیں، رمضان میں لوگ نئے قرآن لاکر رکھ دیتے ہیں، الماری میں جگہ نہیں ہوتی، لہٰذا پچھلے سال کے قرآن بوری میں ڈال دیتے ہیں تاکہ سمندر میں ڈال دیا جائے۔ ہر مسجد میں کم و بیش یہی حال ہے۔ قرآن ضرورت سے زائد ہیں جن کو بوری میں ڈالنے کے بجائے اگر لوگوں کے گھروں میں تقسیم کردئیے جائیں تو لوگ منع کرتے ہیں کہ مسجد کا مال آپ گھروں میں کیوں تقسیم کرتے ہیں؟ سوال یہ ہے کہ کیا ہم مسجد سے قرآن اُٹھاکر لوگوں میں تقسیم کرسکتے ہیں تاکہ بوری میں ڈالنے اور ضائع ہوجانے سے بچ جائیں جبکہ یہ قرآن مکمل محفوظ ہوتے ہیں۔
ج… جو قرآن مجید مسجد کی ضرورت سے زائد ہیں، باہر چھوٹے دیہات میں بھجوا دئیے جائیں جہاں قرآن مجید کی کمی ہوتی ہے۔
گٹر کے ڈھکن کے نیچے اخبار لگانا
س… کارپوریشن گٹر کے ڈھکن سیمنٹ کے بنواکر لگاتی ہے، جبکہ سیمنٹ کے ڈھکن کے نیچے کی طرف اخبار چپکا ہوتا ہے، اور اس کو اُکھاڑنا بھی ناممکن ہوتا ہے، ان اخباروں میں اکثر اللہ کا نام اور آیات بھی ہوتی ہیں۔ کیا یہ آیات کی بے ادبی نہیں؟ ان گٹر کے ڈھکنوں کے اُوپر جوتے رکھ کر چلنا جائز ہے؟
ج… ایسے اخبار جن پر خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہو گٹر کے ڈھکن کے لئے ان کا استعمال جائز نہیں۔
تاریخی روایات کی شرعی حیثیت
س… اسلامی تعلیمات اور قرآن و سنت کی روشنی میں کسی بھی مسئلہ کے حل کے لئے نگاہیں آپ ہی کی طرف اٹھتی ہیں، کیونکہ آپ کے عقائد قرآن اور حدیث سے سرمو متجاوز نہیں ہیں۔ آپ کی خدمت میں موٴرخہ ۲۰/مئی ۱۹۹۴ء کا روزنامہ جنگ کا تراشا بھیج رہا ہوں، امید ہے آپ اپنے بے پناہ مصروف شیڈول میں سے وقت نکال کر اس کو پڑھیں گے اور اس خاکسار کی اُلجھن کو رفع کریں گے۔ گو کہ اس تراشے میں کوئی ایسی بات نہیں جو میرے ایمان اور عقائد پر کوئی اثر ڈال رہی ہو، مگر جب بھی نگاہ اس طرح کے مضامین پر پڑتی ہے جس میں یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ مضمون نگار کے پاس یہ معلومات کہاں سے آئی ہیں؟ تو شدید اُلجھن پیدا ہوجاتی ہے۔
محترم مولانا! ہم کم علم لوگ یہ خاص طور پر میں اپنے آپ کے لئے کہہ رہا ہوں، ہم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات اور معلومات جس میں اس کائنات سے لے کر، ایمان و عقائد کے جملہ مسائل موجود ہیں، کا منبع قرآن اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں۔ اگر کوئی مضمون نگار کوئی ایسی بات لکھتا ہے جو قرآن سے ثابت نہ ہو اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو نہ بتائی ہو اس کی صحت تسلیم کرنے میں دل بہت لیت و لعل سے کام لیتا ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ اس مضمون میں مضمون نگار نے غلط باتیں لکھی ہیں، مگر تھوڑا بہت جو قرآن کا مطالعہ کیا ہے اور احادیث اور ان کی تشریحات پڑھی ہیں اس پر یہ مضمون فٹ نہیں ہوتا۔ ہوسکتا ہے کہ اُلجھن اور غلط فہمی محض میری جہالت کی وجہ سے ہو، اس لئے معاملہ آپ کی طرف لوٹاتا ہوں۔ براہِ مہربانی وضاحت کیجئے کہ مضمون نگار نے جو کچھ اس مضمون میں لکھا ہے اس کا مأخذ اور منبع کیا ہے اور اگر یہ باتیں صحیح ہیں تو اس کی صحت کی سند کیا ہے؟ اور غلط ہیں تو براہ مہربانی بے لاگ تبصرہ فرمادیجئے، شکریہ۔
ج… آپ کی فرمائش پر میں نے منسلکہ مضمون کو پڑھا، اس پر کچھ روایات ہیں اور کچھ مضمون نگار کے اخذ کردہ نتائج اور قیاسات ہیں۔ تاریخی روایات بعض صحابہ و تابعین سے مروی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں، بہرحال مضمون نگار نے جو اقوال نقل کئے ہیں وہ تفسیر ابن جریر اور کتبِ تفسیر میں موجود ہیں۔ ان روایات و اقوال کی حیثیت محض ایک تاریخی واقعہ کی ہے، جس کا عقیدہ و عمل سے کوئی تعلق نہیں، اور تاریخی روایات پر صحتِ سند کا بھی زیادہ اونچا معیار برقرار نہیں رہتا، لہٰذا ان کو بس اسی حیثیت سے نقل کیا جائے، نہ صحتِ سند کی ضمانت دی جاسکتی ہے – الا ماشاء الله- نہ ان کے تسلیم کرنے پر کسی کو مجبور کیا جاسکتا ہے، اور نہ ان پر کسی عقیدے یا عمل کی بنیاد ہی رکھی جاسکتی ہے۔ یہ اصول نہ صرف زیر بحث روایات ہی سے متعلق ہے، بلکہ تمام تاریخی روایات سے متعلق ہے، اس کو اچھی طرح سمجھ لینا ضروری ہے۔ قرآن و حدیث تمام علوم کا سرچشمہ ہے، لیکن قرآن تاریخ کی کتاب نہیں جس میں تاریخی واقعات کو مفصل و مرتب شکل میں بیان کرنے کا التزام کیا گیا ہو، اسی طرح احادیثِ شریفہ کو سمجھنا چاہئے، اگر کوئی واقعہ قرآن کریم میں ذکر کیا گیا ہے یا حدیثِ صحیح میں وارد ہوا ہے تو اس کا ماننا ضروری ہے، ورنہ تردّد و قبول دونوں کی گنجائش ہے۔
مضمون نگار نے “اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ” کی جو تشریح کی ہے اس میں حدود سے تجاوز ہے، حالانکہ اس کے مضمون کا مرکزِ ماخذ تفسیر بغوی ہے، اور اس پر اس جملہ کی تفسیر میں متعدد اقوال نقل کئے ہیں۔ اسی طرح مصنف کے بعض قیاسات بھی محل نظر ہیں، جن کی تفصیل کی نہ فرصت ہے، نہ ضرورت ہے!
غیرمسلموں کا مساجد میں سیر و معائنہ کے لئے داخلہ
س… مسئلہ کچھ یوں ہے کہ آج کل ملک میں ممالکِ غیر سے حکومتی وفود آتے رہتے ہیں، جن میں غیرمسلم بھی شامل ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو حکومتی اربابِ حل و عقد و صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی رضامندی سے مساجد کی سیر کروائی جاتی ہے، خاص طور پر “فیصل مسجد” اسلام آباد۔ ان وفود میں عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں، تو ایسی صورتِ حال میں ان عورتوں اور غیرمسلموں کا مساجد میں داخل ہونا کیا جائز ہے؟
ج… چند مسائل لائقِ توجہ ہیں:
ا:… مساجد عبادت گاہیں ہیں، تفریح گاہیں نہیں، ان کو تفریح کی جگہ بنالینا نہایت بُری بات ہے۔
۲:… غیرمسلم کا مسجد میں جانا تو جائز ہے، لیکن یہ آنے والے اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جنھوں نے غیرستر کا لباس پہنا ہوا ہوتا ہے، ان کے گھٹنے ننگے ہوتے ہیں، عورتیں بے پردہ ہوتی ہیں، اور ان میں سے بہت ممکن ہے کہ بہت سے لوگوں نے غسلِ جنابت بھی نہ کیا ہو، ایسی حالت میں ان کا مساجد میں آنا حرام اور مسلمانوں کے لئے قابلِ نفرین ہے۔
۳:… بہت سی عورتیں ایسی ہیں کہ وہ ناپاک حالت میں ہونے کی وجہ سے مساجد میں جانے کی اہل نہیں ہوتیں۔ حیض و نفاس کی حالت میں ہیں یا زچگی کی حالت میں ہیں یا جنابت کی حالت میں ہیں، اور وہ تو چونکہ جاہل ہیں، ان کو مسئلہ معلوم نہیں، نہ ان کے دِل میں اللہ کے گھروں کا احترام ہے، اس لئے بے تکلف وہ بھی آتی جاتی ہیں، ایسی عورتوں کا آنا اور ان کو آنے کی اجازت دینا موجبِ لعنت ہے۔
۴:… بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ اپنے ساتھ کھیل کود کا سامان لئے پھرتے ہیں، کیمرے ان کے گلے میں حمائل ہیں اور کھانے پینے سے ان کو کوئی پرہیز نہیں، چھوٹے بچے کھیل کود میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ الغرض! مسجد کو بہت سی بے حرمتیوں کا نشانہ بنالیا جاتا ہے، اس لئے ان کا آنا صحیح نہیں۔
۵:… حکومت اگر غیرمسلموں کو اجازت دیتی ہے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ ان کے دِلوں میں اسلام کی عظمت قائم ہو، لیکن حکومت کو چاہئے کہ اس کے داخلے کے لئے خاص شرائط مقرّر کرے۔
کیا یونین کے غلط حلف کو توڑنا جائز ہے؟
س… ہمارے ادارے کے لیبر یونین کے دو رہنماوٴں نے گزشتہ چند ماہ قبل ہمارے چند ساتھیوں سے فرداً فرداً وفاداری کا حلف قرآن پاک پر ہاتھ رکھواکر اُٹھوایا، لیکن اب مذکورہ یونین اور اس کے متعلقہ دونوں رہنما حلف اُٹھانے والوں کے حقوق و اختیارات کو سلب کر رہے ہیں، ادارے کے مزدوروں کے مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں اور ذاتی مفادات حاصل کر رہے ہیں، حتیٰ کہ اگر کوئی مزدور ان کے خلاف آواز اُٹھاتا ہے تو اسے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس صورتِ حال میں ہمارا مذکورہ یونین و متعلقہ دونوں رہنماوٴں کے ساتھ چلنا مشکل ہے۔
حلف کا متن
“میں فلاں بن فلاں حلفیہ بیان کرتا ہوں کہ میں یونین کا وفادار رہوں گا، اگر میں غداری کروں گا تو مجھ پر خدا کی مار پڑے گی، اگر میں اس حلف کو توڑنے اور کفارہ ادا کرنے کی غرض سے مولوی یا عالم سے رُجوع کروں گا تو بھی مجھ پر خدا کی مار پڑے گی۔”
اس حلفِ وفاداری کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس حلف کو توڑا جاسکتا ہے تو اس کا کفارہ کیا ہے؟
ج… کسی فرد یا ادارے یا تنظیم کے ساتھ وفاداری کا ایسا عہد کرنا کہ خواہ وہ جائز کام کرے یا ناجائز، ہر حال میں اس کا وفادار رہے گا، یہ شرعاً جائز نہیں۔ ہاں! یہ عہد کرنا صحیح ہے کہ اچھے اور نیک کام میں وفاداری کروں گا، غلط اور بُرے کام میں وفاداری نہیں کروں گا۔
آپ نے “حلف نامہ” کا جو “متن” نقل کیا ہے، یہ غیرمشروط وفاداری کا ہے، اور یہ شرعاً ناجائز ہے، خصوصاً اس میں جو کہا گیا ہے کہ: “کسی مولوی سے بھی رُجوع کروں تو مجھ پر خدا کی مار پڑے” کے الفاظ بھی ناجائز ہیں۔
۲:… اگر آدمی غلط اور ناجائز قسم کھالے تو اس کا توڑ دینا واجب ہے اور ایسی قسم کھانے پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور توبہ کرے۔
۳:… اس حلف کو توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ اس ناجائز حلف کو توڑ کر قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرے، اور قسم توڑنے کا کفارہ قرآنِ کریم میں یہ بیان فرمایا کہ دس محتاجوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے (اور اگر کھانا کھلانے کی بجائے ہر محتاج کو صدقہٴ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی نقد قیمت دیدے تب بھی صحیح ہے)، یا دس محتاجوں کو لباس پہنائے (ہر محتاج کو اتنا لباس دینا کافی ہے جس میں نماز جائز ہو، یعنی ایک لنگی جس سے ناف سے گھٹنوں تک ستر چھپ جائے)، اور یہ نہ کرسکتا ہو تو تین دن کے روزے رکھے۔