غصب کی ہوئی چیز کا لین دین

غصب شدہ چیز کی آمدنی استعمال کرنا بھی حرام ہے

س… دو بھائی زید اور بکر، ایک مکان کی تعمیر میں رقم لگاتے ہیں، مکان ان کے باپ کے نام پر ہے، زید بڑا اور بکر چھوٹا ہے۔ زید پاکستان میں ہی ایک سرکاری ادارے میں کلرک ہے جبکہ بکر باہر کے ملک میں کام کرتا ہے، اور زید کے مقابلے میں مکان کی تعمیر پر کئی گنا زیادہ خرچ کرتا ہے۔ کیونکہ بکر ملک سے باہر ہے، لہٰذا زید اس کی غیرحاضری کا فائدہ اُٹھاکر دھوکے سے مکان اپنے نام کرلیتا ہے، جب بکر ملک میں آتا ہے تو اسے پتا چلتا ہے کہ مکان پر زید نے قبضہ کرلیا ہے، اس پر معمولی جھگڑے کے بعد بکر کو گھر سے نکال دیا جاتا ہے، بکر کو قانون کے بارے میں بالکل کچھ معلوم نہیں، اور جب وہ قانونی معاملات کو سمجھتا ہے تو اس وقت تک یہ معاملہ قانون کے مطابق زائد از میعاد ہوجاتا ہے، لہٰذا عدالت میں مقدمہ کرنے کا سوال ختم ہوگیا۔ وہ مکان جو کہ اس وقت دو منزلہ تھا اس میں زید خود بھی رہتا ہے اور دُوسری منزل کرائے پر دی ہوئی ہے، چونکہ مکان اچھا خاصا بڑا ہے لہٰذا کرایہ بھی کافی مل جاتا ہے، جس سے زید نے تیسری منزل بھی بناڈالی ہے، اور اسے بھی کرائے پر چڑھادیا ہے۔ زید کا ایک لڑکا بھی جو کہ زید کے بعد مکان کا تنہا مالک ہوجائے گا۔ شریعت کی روشنی میں آپ یہ بتائیں کہ وہ کرایہ جو کہ زید اس مکان سے حاصل کر رہا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور اس کے بعد اس کا بیٹا جو کہ وہ کرایہ حاصل کرے گا اس کے لئے شریعت میں کیا حکم ہے؟ کیونکہ لڑکے کو علم ہے کہ زید کلرک کی حیثیت سے ایسا مکان بنانے کا اختیار نہیں رکھتا ہے اور یہ کہ اس مکان کے سلسلے میں اس کے چچا کا حق مارا گیا ہے، اور اس کے باپ نے یہ مکان ناجائز طور پر غصب کرلیا تھا۔

ج… زید کا اس مکان کو اپنے نام کرالینا اور اپنے بھائی کو محروم کردینا غصب ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ: ”جس نے کسی کی ایک بالشت زمین بھی غصب کی، قیامت کے دن سات زمینوں تک وہ ٹکڑا اس کے گلے کا طوق بنایا جائے گا، اور وہ اس میں دھنستا رہے گا۔“ (مسندِ احمد ج:۱ ص:۱۸۸) زید جو اس غصب شدہ مکان کا کرایہ کھاتا ہے وہ بھی اس کے لئے حرام ہے، اور اس کے لڑکے کو اگر اس کا علم ہے تو اس کے لئے بھی یہ آمدنی حرام ہوگی۔ جو لوگ دُوسروں کے حقوق غصب کرتے ہیں ان کے لئے آخرت کا خمیازہ بڑا سنگین ہوگا۔

غصب شدہ مکان کے متعلق حوالہ جات

س… آپ نے مسئلہ کا حل مشتہر فرمایا ”غصب کردہ مکان میں نماز“ براہِ کرم جواب کا حوالہ فقہ کا ہے یا حدیث شریف کی کتاب کا؟ نام، صفحہ مفصل تحریر فرماویں تاکہ عدالتِ شرعی کو رُجوع کیا جاوے۔

ج… اخبار ”جنگ“ یکم مئی ۱۹۸۱ء میں جو مسئلہ ”غصب کردہ مکان میں نماز“ کے عنوان سے درج کیا گیا ہے، اس کی بنیاد مندرجہ ذیل نکات پر ہے:

۱:… عقدِ اِجارہ کی صحت کے لئے آجر اور مستأجر کی رضامندی شرط ہے۔

(فتاویٰ ہندیہ ج:۴ ص:۴۱۱)

۲:… اِجارہ مدّتِ مقرّرہ کے لئے ہو تو اس مدّت کی پابندی فریقین کے ذمہ لازم ہے، اور اگر مدّت متعین نہیں کی گئی، بلکہ ”اتنا کرایہ ماہوار“ کے حصول پر دیا گیا تو یہ اِجارہ ایک مہینے کے لئے صحیح ہوگا، اور مہینہ پورا ہونے پر فریقین میں سے ہر ایک کو اِجارہ ختم کرنے کا حق ہوگا۔ (فتاویٰ ہندیہ ج:۴ ص:۴۱۶)

۳:… کسی شخص کی رضامندی کے بغیر اس کے مال پر اس طرح مسلط ہوجانا کہ مالک کا قبضہ زائل ہوجائے، یا وہ اس پر قابض نہ ہوسکے ”غصب“ کہلاتا ہے۔ (فتاویٰ ہندیہ ج:۵ ص:۱۱۹)

۴:… اور غصب کردہ زمین میں نماز مکروہ ہے۔

غاصب کے نماز روزے کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟

س… اگر کوئی کسی کا مال یا جائیداد ناجائز طور پر غصب کرتا ہے تو غاصب کی نماز، روزہ، زکوٰة، حج اور دُوسری عبادات اور نیکیوں کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ جبکہ جس کا حق غصب کیا گیا ہو وہ انتقال کرچکا ہو، لیکن اس کی اولاد موجود ہے تو اس صورت میں غاصب کے لئے کیا حکم ہے؟

ج… اگر وہ غصب شدہ چیز مالک کو واپس نہ کرے تو اس غصب کے بدلے میں اس کی نماز، روزہ وغیرہ مظلوم کو دِلائی جائیں گی۔

کسی کی زمین ناحق غصب کرنا سنگین جرم ہے

س… ایک شخص کے منظورشدہ نقشے میں زمین آگے کی جانب ساڑھے تیس فٹ چوڑی اور پشت کی جانب ساڑھے اُنتیس فٹ چوڑی، اور اس کے پڑوسی کے نقشے میں آگے کی جانب دس فٹ گیارہ اِنچ اور پشت کی جانب تیرہ فٹ ہے، لیکن وہ پڑوسی جس کے نقشے میں پشت کی جانب ساڑھے اُنتیس فٹ چوڑائی ہے اپنے پڑوسی سے یہ کہہ کر اس کی دیوار گرادے کہ: ”تمہارے مکان کی دیوار بوسیدہ ہے جس کی وجہ سے میرے مکان کی تعمیر میں مزدوروں پر گر جائے گی“ لیکن جب تعمیر کے لئے بنیاد کھودے تو اپنی ساڑھے اُنتیس فٹ چوڑائی سے بڑھ کر تیس فٹ یا اس سے بھی زیادہ حد میں تعمیر کرلے، اور اپنے اس پڑوسی کی زمین کم کردے جس کی منظور شدہ نقشے میں تیرہ فٹ چوڑائی ہے، تو جناب مولانا صاحب! آپ بتائیں کہ کسی کی زمین دبانا اس کے لئے حلال ہے یا حرام؟ اور دُنیا اور آخرت میں ایسے آدمی کو کن کن عذاب سے گزرنا ہوگا؟ اس سلسلے میں کم از کم دو چار حدیثیں بمع حوالے کے جلد تحریر فرماکر شکریہ کا موقع دیجئے گا۔ پڑوسی بیمار رہنے کے علاوہ مالی حالت میں بھی کمزور ہے، اور رشوت کے زمانے میں انصاف کا ملنا مشکل، اس لئے اس نے خاموش ہوکر خدا پر چھوڑ دیا۔

ج… کسی کی زمین ظلماً غصب کرنا بڑا ہی سنگین جرم ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ: ”جس شخص نے ایک بالشت زمین بھی ناحق لی، اسے قیامت کے دن ساتویں زمین تک زمین میں دھنسایا جائے گا۔“ ایک اور حدیث میں ہے کہ: ”جس نے ایک بالشت زمین بھی ظلماً لی، قیامت کے دن سات زمینوں تک اس کا طوق اسے پہنایا جائے گا۔“ (مسندِ احمد ج:۱ ص:۱۸۸) بیمار پڑوسی نے بہت اچھا کیا کہ اپنا معاملہ خدا پر چھوڑ دیا، یہ ظالم اپنے ظلم کی سزا دُنیا اور آخرت میں بھگتے گا۔