چند صورتوں میں قربانی کرنا واجب ہے:
۱:… کسی شخص نے قربانی کی منّت مانی ہو تو اس پر قربانی کرنا واجب ہے۔
۲:… کسی شخص نے مرنے سے پہلے قربانی کی وصیت کی ہو اور اتنا مال چھوڑا ہو کہ اس کے تہائی مال سے قربانی کی جاسکے تو اس کی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔
۳:… جس شخص پر صدقہٴ فطر واجب ہے، اس پر قربانی کے دنوں میں قربانی کرنا بھی واجب ہے، پس جس شخص کے پاس رہائشی مکان، کھانے پینے کا سامان، استعمال کے کپڑوں اور روز مرّہ استعمال کی دُوسری چیزوں کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کا نقد روپیہ، مالِ تجارت یا دیگر سامان ہو، اس پر قربانی کرنا واجب ہے۔
Y:… مثلاً: ایک شخص کے پاس دو مکان ہیں، ایک مکان اس کی رہائش کا ہے اور دُوسرا خالی ہے تو اس پر قربانی واجب ہے، جبکہ اس خالی مکان کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو۔
Y:… یا مثلاً: ایک مکان میں وہ خود رہتا ہو اور دُوسرا مکان کرایہ پر اُٹھایا ہے تو اس پر بھی قربانی واجب ہے، البتہ اگر اس کا ذریعہ معاش یہی مکان کا کرایہ ہے تو یہ بھی ضروریاتِ زندگی میں شمار ہوگا اور اس پر قربانی کرنا واجب نہیں ہوگی۔
Y:… یا مثلاً: کسی کے پاس دو گاڑیاں ہیں، ایک عام استعمال کی ہے اور دُوسری زائد تو اس پر بھی قربانی واجب ہے۔
Y:… یا مثلاً: کسی کے پاس دو پلاٹ ہیں، ایک اس کے سکونتی مکان کے لئے ہے اور دُوسرا زائد، تو اگر اس کے دُوسرے پلاٹ کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔
Y:… عورت کا مہرِ معجل اگر اتنی مالیت کا ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہے، یا صرف والدین کی طرف سے دیا گیا زیور اور استعمال سے زائد کپڑے نصاب کی مالیت کو پہنچتے ہوں تو اس پر بھی قربانی کرنا واجب ہے۔
Y:… ایک شخص ملازم ہے، اس کی ماہانہ تنخواہ سے اس کے اہل و عیال کی گزربسر ہوسکتی ہے، پس انداز نہیں ہوسکتی، اس پر قربانی واجب نہیں جبکہ اس کے پاس کوئی اور مالیت نہ ہو۔
Y:… ایک شخص کے پاس زرعی اراضی ہے، جس کی پیداوار سے اس کی گزر اوقات ہوتی ہے، وہ زمین اس کی ضروریات میں سے سمجھی جائے گی۔
Y:… ایک شخص کے پاس ہل جوتنے کے لئے بیل اور دودھیاری گائے بھینس کے علاوہ اور مویشی اتنے ہیں کہ ان کی مالیت نصاب کو پہنچتی ہے تو اس پر قربانی کرنا واجب ہے۔
۴:… ایک شخص صاحبِ نصاب نہیں، نہ قربانی اس پر واجب ہے، لیکن اس نے شوق سے قربانی کا جانور خرید لیا تو قربانی واجب ہے۔
۵:… مسافر پر قربانی واجب نہیں۔
۶:… صحیح قول کے مطابق بچے اور مجنون پر قربانی واجب نہیں، خواہ وہ مال دار ہوں۔
قربانی کا وقت
۱:… بقرعید کی دسویں تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ تک کی شام (آفتاب غروب ہونے سے پہلے) تک قربانی کا وقت ہے، ان دنوں میں جب چاہے قربانی کرسکتا ہے، لیکن پہلا دن افضل ہے، پھر گیارہویں تاریخ، پھر بارہویں تاریخ۔
۲:… شہر میں نمازِ عید سے پہلے قربانی کرنا دُرست نہیں، اگر کسی نے عید سے پہلے جانور ذبح کرلیا تو یہ گوشت کا جانور ہوا، قربانی نہیں ہوگی۔ البتہ دیہات میں جہاں عید کی نماز نہیں ہوتی، عید کے دن صبحِ صادق طلوع ہوجانے کے بعد قربانی کرنا دُرست ہے۔
۳:… اگر شہری آدمی خود تو شہر میں موجود ہے، مگر قربانی کا جانور دیہات میں بھیج دے اور وہاں صبحِ صادق کے بعد قربانی ہوجائے تو دُرست ہے۔
۴:… ان تین دنوں کے دوران رات کے وقت قربانی کرنا بھی جائز ہے، لیکن بہتر نہیں۔
۵:…اگر ان تین دنوں کے اندر کوئی مسافر اپنے وطن پہنچ گیا یا اس نے کہیں اِقامت کی نیت کرلی اور وہ صاحبِ نصاب ہے تو اس کے ذمہ قربانی واجب ہوگی۔
۶:… جس شخص کے ذمہ قربانی واجب ہے، اس کے لئے ان دنوں میں قربانی کا جانور ذبح کرنا ہی لازم ہے، اگر اتنی رقم صدقہ خیرات کردے تو قربانی ادا نہیں ہوگی اور یہ شخص گناہ گار ہوگا۔
۷:… جس شخص کے ذمہ قربانی واجب تھی اور ان تین دنوں میں اس نے قربانی نہیں کی تو اس کے بعد قربانی کرنا دُرست نہیں، اس شخص کو توبہ و اِستغفار کرنی چاہئے اور قربانی کے جانور کی مالیت صدقہ خیرات کردے۔
۸:… ایک شخص نے قربانی کا جانور باندھ رکھا تھا، مگر کسی عذر کی بنا پر قربانی کے دنوں میں ذبح نہیں کرسکا تو اس کا اب صدقہ کردینا واجب ہے، ذبح کرکے گوشت کھانا دُرست نہیں۔
۹:… قربانی کا جانور خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا مستحب ہے، لیکن جو شخص ذبح کرنا نہ جانتا ہو یا کسی وجہ سے ذبح نہ کرنا چاہتا ہو اسے ذبح کرنے والے کے پاس موجود رہنا بہتر ہے۔
۱۰:… قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت زبان سے نیت کے الفاظ پڑھنا ضروری نہیں، بلکہ دِل میں نیت کرلینا کافی ہے، اور بعض دُعائیں جو حدیثِ پاک میں منقول ہیں اگر کسی کو یاد ہوں تو ان کا پڑھنا مستحب ہے۔
کسی دُوسرے کی طرف سے نیت کرنا
۱:… قربانی میں نیابت جائز ہے، یعنی جس شخص کے ذمہ قربانی واجب ہے اگر اس کی اجازت سے یا حکم سے دُوسرے شخص نے اس کی طرف سے قربانی کردی تو جائز ہے، لیکن اگر کسی شخص کے حکم کے بغیر اس کی طرف سے قربانی کی تو قربانی نہیں ہوگی۔ اسی طرح اگر کسی شخص کو اس کے حکم کے بغیر شریک کیا گیا تو کسی کی بھی قربانی جائز نہیں ہوگی۔
۲:… آدمی کے ذمہ اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا ضروری نہیں، اگر اولاد بالغ اور مال دار ہو تو خود کرے۔
۳:… اسی طرح مرد کے ذمہ بیوی کی جانب سے قربانی کرنا لازم نہیں، اگر بیوی صاحبِ نصاب ہو تو اس کے لئے الگ قربانی کا انتظام کیا جائے۔
۴:… جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی ہو وہ اپنی واجب قربانی کے علاوہ اپنے مرحوم والدین اور دیگر بزرگوں کی طرف سے بھی قربانی کرے، اس کا بڑا اَجر و ثواب ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی کے بھی ہم پر بڑے احسانات اور حقوق ہیں، اللہ تعالیٰ نے گنجائش دی ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بھی قربانی کی جائے، مگر اپنی واجب قربانی لازم ہے، اس کو چھوڑنا جائز نہیں۔
قربانی کن جانوروں کی جائز ہے؟
۱:… بکری، بکرا، مینڈھا، بھیڑ، دُنبہ، گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اُونٹ، اُونٹنی کی قربانی دُرست ہے، ان کے علاوہ کسی اور جانور کی قربانی دُرست نہیں۔
۲:… گائے، بھینس، اُونٹ میں اگر سات آدمی شریک ہوکر قربانی کریں تو بھی دُرست ہے، مگر ضروری ہے کہ کسی کا حصہ ساتویں حصے سے کم نہ ہو، اور یہ بھی شرط ہے کہ سب کی نیت قربانی یا عقیقہ کی ہو، صرف گوشت کھانے کے لئے حصہ رکھنا مقصود نہ ہو، اگر ایک آدمی کی نیت بھی صحیح نہ ہو تو کسی کی بھی قربانی صحیح نہ ہوگی۔
۳:… کسی نے قربانی کے لئے گائے خریدی اور خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دُوسرے لوگوں کو بھی اس میں شریک کرلیں گے، اور بعد میں دُوسروں کا حصہ رکھ لیا تو یہ دُرست ہے۔
لیکن اگر گائے خریدتے وقت دُوسرے لوگوں کو شریک کرنے کی نیت نہیں تھی بلکہ پوری گائے اپنی طرف سے قربانی کرنے کی نیت تھی، مگر اب دُوسروں کو بھی شریک کرنا چاہتا ہے، تو یہ دیکھیں گے کہ آیا اس شخص کے ذمہ قربانی واجب ہے یا نہیں؟ اگر واجب ہے تو دُوسروں کو بھی شریک کر تو سکتا ہے مگر بہتر نہیں، اور اگر اس کے ذمہ قربانی واجب نہیں تھی تو دُوسروں کو شریک کرنا دُرست نہیں۔
۴:… اگر قربانی کا جانور گم ہوگیا اور اس نے دُوسرا خرید لیا، پھر اتفاق سے پہلا بھی مل گیا، تو اگر اس شخص کے ذمہ قربانی واجب تھی تب تو صرف ایک جانور کی قربانی اس کے ذمہ ہے، اور اگر واجب نہیں تھی تو دونوں جانوروں کی قربانی لازم ہوگئی۔
۵:… بکری اگر ایک سال سے کم عمر کی ہو خواہ ایک ہی دن کی کمی ہو تو اس کی قربانی کرنا دُرست نہیں، پورے سال کی ہو تو دُرست ہے۔ اور گائے یا بھینس پورے دو سال کی ہو تو قربانی دُرست ہوگی، اس سے کم عمر کی ہو تو دُرست نہیں۔ اور اُونٹ پورے پانچ سال کا ہو تو قربانی دُرست ہوگی۔
۶:… بھیڑ، یا دُنبہ اگر چھ مہینے سے زائد کا ہو اور اتنا فربہ یعنی موٹاتازہ ہو کہ اگر پورے سال والے بھیڑ دُنبوں کے درمیان چھوڑا جائے تو فرق معلوم نہ ہو تو اس کی قربانی کرنا دُرست ہے، اور اگر کچھ فرق معلوم ہوتا ہے تو قربانی دُرست نہیں۔
۷:… جو جانور اندھا یا کانا ہو یا اس کی ایک آنکھ کی تہائی روشنی یا اس سے زائد جاتی رہی ہو، یا ایک کان تہائی یا تہائی سے زیادہ کٹ گیا ہو، تو اس کی قربانی کرنا دُرست نہیں۔
۸:… جو جانور اتنا لنگڑا ہو کہ صرف تین پاوٴں سے چلتا ہو، چوتھا پاوٴں زمین پر رکھتا ہی نہیں یا رکھتا ہے مگر اس سے چل نہیں سکتا تو اس کی قربانی دُرست نہیں۔ اور اگر چلنے میں چوتھے پاوٴں کا سہارا تو لیتا ہے مگر لنگڑاکر چلتا ہے تو اس کی قربانی دُرست ہے۔
۹:… اگر جانور اتنا دُبلا ہو کہ اس کی ہڈیوں میں گودا تک نہ رہا ہو تو اس کی قربانی دُرست نہیں۔ اگر ایسا دُبلا نہ ہو تو قربانی دُرست ہے۔ جانور جتنا موٹا، فربہ ہو اسی قدر قربانی اچھی ہے۔
۱۰:… جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں یا زیادہ دانت جھڑ گئے ہوں اس کی قربانی دُرست نہیں۔
۱۱:… جس جانور کے پیدائشی کان نہ ہوں اس کی قربانی کرنا دُرست نہیں، اگر کان تو ہوں مگر چھوٹے ہوں اس کی قربانی دُرست ہے۔
۱۲:… جس جانور کے پیدائشی طور پر سینگ نہ ہوں اس کی قربانی دُرست ہے، اور اگر سینگ تھے مگر ٹوٹ گئے، تو صرف اُوپر سے خول اُترا ہے اندر کا گودا باقی ہے تو قربانی دُرست ہے، اگر جڑ ہی سے نکل گئے ہوں تو اس کی قربانی کرنا دُرست نہیں۔
۱۳:… خصی جانور کی قربانی جائز، بلکہ افضل ہے۔
۱۴:… جس جانور کے خارش ہو تو اگر خارش کا اثر صرف جلد تک محدود ہے تو اس کی قربانی کرنا دُرست ہے، اور اگر خارش کا اثر گوشت تک پہنچ گیا ہو اور جانور اس کی وجہ سے لاغر اور دُبلا ہوگیا ہو تو اس کی قربانی دُرست نہیں۔
۱۵:… اگر جانور خریدنے کے بعد اس میں کوئی عیب ایسا پیدا ہوگیا جس کی وجہ سے اس کی قربانی دُرست نہیں، تو اگر یہ شخص صاحبِ نصاب ہے اور اس پر قربانی واجب ہے تو اس کی جگہ تندرست جانور خرید کر قربانی کرے، اور اگر اس شخص کے ذمہ قربانی واجب نہیں تھی تو وہ اسی جانور کی قربانی کردے۔
۱۶:… جانور پہلے تو صحیح سالم تھا مگر ذبح کرتے وقت جو اس کو لٹایا تو اس کی وجہ سے اس میں کچھ عیب پیدا ہوگیا تو اس کا کچھ حرج نہیں، اس کی قربانی دُرست ہے۔
قربانی کا گوشت
۱:… قربانی کا گوشت اگر کئی آدمیوں کے درمیان مشترک ہو تو اس کو اَٹکل سے تقسیم کرنا جائز نہیں، بلکہ خوب احتیاط سے تول کر برابر حصہ کرنا دُرست ہے۔ ہاں! اگر کسی کے حصے میں سر اور پاوٴں لگادئیے جائیں تو اس کے وزن کے حصے میں کمی جائز ہے۔
۲:… قربانی کا گوشت خود کھائے، دوست احباب میں تقسیم کرے، غریب مسکینوں کو دے، اور بہتر یہ ہے کہ اس کے تین حصے کرے، ایک اپنے لئے، ایک دوست احباب، عزیز و اقارب کو ہدیہ دینے کے لئے اور ایک ضرورت مند ناداروں میں تقسیم کرنے کے لئے۔ الغرض کم از کم تہائی حصہ خیرات کردے، لیکن اگر کسی نے تہائی سے کم گوشت خیرات کیا، باقی سب کھالیا یا عزیز و اقارب کو دے دے تب بھی گناہ نہیں۔
۳:… قربانی کی کھال اپنے استعمال کے لئے رکھ سکتا ہے، کسی کو ہدیہ بھی کرسکتا ہے، لیکن اگر اس کو فروخت کردیا تو اس کے پیسے نہ خود استعمال کرسکتا ہے، نہ کسی غنی کو دینا جائز ہے، بلکہ کسی غریب پر صدقہ کردینا واجب ہے۔
۴:… قربانی کی کھال کے پیسے مسجد کی مرمت میں یا کسی اور نیک کام میں لگانا جائز نہیں، بلکہ کسی غریب کو ان کا مالک بنادینا ضروری ہے۔
۵:… قربانی کی کھال یا اس کی رقم کسی ایسی جماعت یا انجمن کو دینا دُرست نہیں جس کے بارے میں اندیشہ ہو کہ وہ مستحقین کو نہیں دیں گے، بلکہ جماعتی پروگراموں مثلاً کتابوں اور رسالوں کی طباعت و اشاعت، شفاخانوں کی تعمیر، کارکنوں کی تنخواہ وغیرہ میں خرچ کریں گے، کیونکہ اس رقم کا کسی فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے، البتہ ایسے ادارے کو دینا دُرست ہے جو واقعی مستحقین میں تقسیم کرے۔
۶:… قربانی کے جانور کا دُودھ نکال کر استعمال کرنا، یا اس کی پشم اُتارنا دُرست نہیں، اگر اس کی ضرورت ہو تو وہ رقم صدقہ کردینی چاہئے۔
۷:… قربانی کے جانور کی جھول اور رَسّی بھی صدقہ کردینی چاہئے۔
۸:… قربانی کی کھال یا گوشت قصاب کو اُجرت میں دینا جائز نہیں۔
۹:… اسی طرح امام یا موٴذّن کو بطورِ اُجرت دینا بھی دُرست نہیں۔
چند غلطیوں کی اصلاح
۱:… بعض لوگ یہ کوتاہی کرتے ہیں کہ طاقت نہ ہونے کے باوجود شرم کی وجہ سے قربانی کرتے ہیں کہ لوگ یہ کہیں گے کہ انہوں نے قربانی نہیں کی، محض دِکھاوے کے لئے قربانی کرنا دُرست نہیں، جس سے واجب حقوق فوت ہوجائیں۔
۲:… بہت سے لوگ محض گوشت کھانے کی نیت سے قربانی کی نیت کرلیتے ہیں، اگر عبادت کی نیت نہ ہو تو ان کو ثواب نہیں ملے گا، اور اگر ایسے لوگوں نے کسی اور کے ساتھ حصہ رکھا ہو تو کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی۔
۳:… بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گھر میں ایک قربانی ہوجانا کافی ہے، اس لئے لوگ ایسا کرتے ہیں کہ ایک سال اپنی طرف سے قربانی کرلی، ایک سال بیوی کی طرف سے کردی، ایک سال لڑکے کی طرف سے، ایک سال لڑکی کی طرف سے، ایک سال مرحوم والد کی طرف سے، ایک سال مرحومہ والدہ کی طرف سے۔ خوب یاد رکھنا چاہئے کہ گھر کے جتنے افراد پر قربانی واجب ہو ان میں سے ہر ایک کی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔ مثلاً: میاں بیوی اگر دونوں صاحبِ نصاب ہوں تو دونوں کی طرف سے دو قربانیاں لازم ہیں، اسی طرح اگر باپ بیٹا دونوں صاحبِ نصاب ہوں تو خواہ اکٹھے رہتے ہوں مگر ہر ایک کی طرف سے الگ الگ قربانی واجب ہے۔
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قربانی عمر بھر میں ایک دفعہ کرلینا کافی ہے، یہ خیال بالکل غلط ہے، بلکہ جس طرح زکوٰة اور صدقہٴ فطر ہر سال واجب ہوتا ہے، اسی طرح ہر صاحبِ نصاب پر بھی قربانی ہر سال واجب ہے۔ بعض لوگ گائے یا بھینس میں حصہ رکھ لیتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ جن لوگوں کے حصے رکھے ہیں وہ کیسے لوگ ہیں؟ یہ بڑی غلطی ہے، اگر سات حصہ داروں میں سے ایک بھی بے دین ہو یا اس نے قربانی کی نیت نہیں کی بلکہ محض گوشت کھانے کی نیت کی تو سب کی قربانی برباد ہوگئی، اس لئے حصہ ڈالتے وقت حصہ داروں کا انتخاب بڑی احتیاط سے کرنا چاہئے۔
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
س… قربانی کے بارے میں علماء سے تقریروں میں سنا ہے کہ سنتِ ابراہیمی ہے، ایک مولوی صاحب نے دورانِ تقریر فرمایا کہ سنتِ نبوی ہے، لہٰذا اس سنت پر حتی الوسع عمل کی کوشش کرنی چاہئے نہ کہ گوشت کھانے کا ارادہ، ایک آدمی مجمع سے اُٹھا اور اس نے کہا: مولوی صاحب! سنتِ ابراہیمی ہے، ہمارے نبی کی سنت نہیں ہے۔ مولوی صاحب نے فرمایا: واقعی سنتِ ابراہیمی ہے، مگر ہم کو سنتِ نبوی سمجھ کر قربانی کرنی چاہئے۔ آدمی نے کہا: آپ غلط مسئلہ بتارہے ہیں۔ آدھ گھنٹے کی بحث کے باوجود وہ شخص قائل نہیں ہوا۔ براہِ کرم اس مسئلے پر روشنی ڈال کر ہمیں اندھیرے سے نکالیں۔
ج… لغو بحث تھی، قربانی ابراہیم علیہ السلام کی سنت تو ہے ہی، جب ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل فرمایا، اور اس کا حکم دیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہوئی، دونوں میں کوئی تعارض یا تضاد تو ہے نہیں۔
قربانی کی شرعی حیثیت
س… قربانی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ج… ایک اہم عبادت اور شعائرِ اسلام میں سے ہے، زمانہٴ جاہلیت میں بھی اس کو عبادت سمجھا جاتا تھا، مگر بتوں کے نام پر قربانی کرتے تھے، اسی طرح آج تک بھی دُوسرے مذاہب میں ”قربانی“ مذہبی رسم کے طور پر ادا کی جاتی ہے، مشرکین اور عیسائی بتوں کے نام پر یا مسیح کے نام پر قربانی کرتے ہیں۔ سورہٴ کوثر میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ جس طرح نماز اللہ کے سوا کسی کی نہیں ہوسکتی، قربانی بھی اسی کے نام پر ہونی چاہئے۔ دُوسری ایک آیت میں اسی مفہوم کو دُوسرے عنوان سے بیان فرمایا ہے: ”بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لئے ہیں، جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد ہجرت دس سال مدینہ طیبہ میں قیام فرمایا، ہر سال برابر قربانی کرتے تھے (ترمذی)۔ جس سے معلوم ہوا کہ قربانی صرف مکہ معظمہ میں حج کے موقع پر واجب نہیں بلکہ ہر شخص پر، ہر شہر میں واجب ہوگی، بشرطیکہ شریعت نے قربانی کے واجب ہونے کے لئے جو شرائط اور قیود بیان کی ہیں وہ پائی جائیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو اس کی تاکید فرماتے تھے، اسی لئے جمہور علمائے اسلام کے نزدیک قربانی واجب ہے۔ (شامی)
قربانی کس پر واجب ہے؟
چاندی کے نصاب بھر مالک ہوجانے پر قربانی واجب ہے
س… قربانی کس پر واجب ہوتی ہے؟ مطلع فرمائیں۔
ج… قربانی ہر اس مسلمان عاقل، بالغ، مقیم پر واجب ہوتی ہے، جس کی ملک میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا مال اس کی حاجاتِ اَصلیہ سے زائد موجود ہو، یہ مال خواہ سونا چاندی یا اس کے زیورات ہوں، یا مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد گھریلو سامان یا مسکونہ مکان سے زائد کوئی مکان، پلاٹ وغیرہ۔
قربانی کے معاملے میں اس مال پر سال بھر گزرنا بھی شرط نہیں، بچہ اور مجنون کی ملک میں اگر اتنا مال ہو بھی تو اس پر یا اس کی طرف سے اس کے ولی پر قربانی واجب نہیں۔ اسی طرح جو شخص شرعی قاعدے کے موافق مسافر ہو اس پر بھی قربانی لازم نہیں۔ جس شخص پر قربانی لازم نہ تھی اگر اس نے قربانی کی نیت سے کوئی جانور خرید لیا تو اس پر قربانی واجب ہوگئی۔
قربانی صاحبِ نصاب پر ہر سال واجب ہے
س… قربانی جو کہ سب سے پہلے اپنے اُوپر واجب ہے اور پھر دُوسروں پر، کیا ایک دفعہ کرنے سے واجب پورا ہوجاتا ہے یا ہر سال اپنے اُوپر کرنی واجب ہوتی ہے؟
ج… قربانی صاحبِ نصاب پر زکوٰة کی طرح ہر سال واجب ہوتی ہے، قربانی کے واجب ہونے کے لئے نصاب پر سال گزرنا بھی ضروری نہیں۔
قربانی کے واجب ہونے کی چند اہم صورتیں
س… میرے پاس کوئی پونجی نہیں ہے، اگر بقرعید کے تین دنوں میں کسی دن بھی میرے پاس ۲۶۲۵ (دو ہزار چھ سو پچّیس) روپے آجائیں تو کیا مجھ پر قربانی کرنا واجب ہوگی؟ (آج کل ساڑھے ۵۲ تولے چاندی کے دام بحساب پچاس روپے فی تولہ ۲۶۲۵ روپے بنتے ہیں)۔
ج… جی ہاں! اس صورت میں قربانی واجب ہے۔ اس مسئلے کو سمجھنے کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ زکوٰة اور قربانی کے درمیان کیا فرق ہے؟ سو واضح رہے کہ زکوٰة بھی صاحبِ نصاب پر واجب ہوگی ہے، اور قربانی بھی صاحبِ نصاب ہی پر واجب ہے، مگر دونوں کے درمیان دو وجہ سے فرق ہے۔ ایک یہ کہ زکوٰة کے واجب ہونے کے لئے شرط ہے کہ نصاب پر سال گزر گیا ہو، جب تک سال پورا نہیں ہوگا زکوٰة واجب نہیں ہوگی۔ لیکن قربانی کے واجب ہونے کے لئے سال کا گزرنا کوئی شرط نہیں بلکہ اگر کوئی شخص عین قربانی کے دن صاحبِ نصاب ہوگیا تو اس پر قربانی واجب ہے، جبکہ زکوٰة سال کے بعد واجب ہوگی۔
دُوسرا فرق یہ ہے کہ زکوٰة کے واجب ہونے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ نصاب ”نامی“ (بڑھنے والا) ہو، شریعت کی اصطلاح میں سونا، چاندی، نقد روپیہ، مالِ تجارت اور چرنے والے جانور ”مالِ نامی“ کہلاتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس ان چیزوں میں سے کوئی چیز نصاب کے برابر ہو اور اس پر سال بھی گزر جائے تو اس پر زکوٰة واجب ہوگی، مگر قربانی کے لئے مال کا ”نامی“ ہونا بھی شرط نہیں۔ مثال کے طور پر کسی کے پاس اپنی زمین کا غلہ اس کی ضروریات سے زائد ہے اور زائد ضرورت کی قیمت ۲۶۲۵روپے کے برابر ہے، چونکہ یہ غلہ مالِ نامی نہیں اس لئے اس پر زکوٰة واجب نہیں، چاہے سال بھر پڑا رہے، لیکن اس پر قربانی واجب ہے۔
س… میری دو بیٹیوں کے پاس پندرہ سولہ سال کی عمر سے دو تولے سونے کے زیور ہیں، وہ اس کی مالک ہیں، وہ ہماری زیرِ کفالت ہیں، ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ہم ان کی طرف سے قربانی کرسکیں، کیا ان بیٹیوں پر قربانی واجب ہے؟ اگر فرض ہے تو وہ قربانی کس طرح کریں جبکہ ان کے پاس نقد پیسے نہیں؟ واضح رہے کہ دو تولے زیور کے دام تقریباً سات ہزار روپے بنتے ہیں۔
ج… اگر ان کے پاس کچھ روپیہ پیسہ بھی رہتا ہے تو وہ صاحبِ نصاب ہیں، اور ان پر زکوٰة اور قربانی دونوں واجب ہیں، اور اگر روپیہ پیسہ نہیں رہتا تو وہ صاحبِ نصاب نہیں اور ان پر زکوٰة اور قربانی بھی واجب نہیں۔
س… ہماری شادی کو ۴۱ سال ہوگئے، لیکن میری بیوی نے صرف دو بار قربانی کی، کیونکہ میرے پاس اس کی طرف سے قربانی کرنے کے پیسے نہیں تھے۔ لیکن اس کے پاس اس تمام مدّت میں کم و بیش تین چار تولے سونے کے زیور رہے ہیں۔ کیا میری بیوی پر اس تمام مدّت میں ہر سال قربانی فرض تھی؟ کیونکہ اس تمام مدّت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت بہرحال تین چار تولے سونے سے کم رہی۔ اگر فرض تھی تو کیا ۳۹ سال کی قربانی اس کے ذمے واجب الادا ہیں؟ اگر ایسا ہے تو وہ اس سے کیسے عہدبرآ ہو؟ واضح رہے کہ ہم لوگ ہمیشہ اس خیال میں رہے کہ قربانی اس پر واجب ہے جس کے پاس کم از کم ساڑھے سات تولے سونا ہو۔ (نوٹ ابھی کچھ زمانہ پہلے تک خالص چاندی کا روپیہ ہوتا تھا جس کا وزن ٹھیک ایک تولہ ہوتا تھا، جس کے پاس ۵۲ روپے اور ایک اٹھنی ہوتی وہ بتوفیقِ الٰہی تین چار روپے کی بھیڑ بکری لاکر قربانی کردیتا تھا، آج کل کے گرام اور ہوشربا نرخوں نے یہ مسائل عوام کے لئے مشکل بنادئیے ہیں)۔
ج… یہاں بھی وہی اُوپر والا مسئلہ ہے، اگر آپ کی اہلیہ کے پاس زیور کے علاوہ کچھ روپیہ پیسہ بھی بطور ملک رہتا تھا تو قربانی واجب تھی اور زکوٰة بھی، جس کے ذمہ قربانی واجب ہو اور وہ نہ کرے تو اتنی رقم صدقہ کرنے کا حکم ہے۔
س… میری ایک شادی شدہ بیٹی جس کے پاس پندرہ سال کی عمر سے دو تین تولے سونے کا زیور رہا ہے اور شادی کے بعد اور زیادہ ہی ہے۔ اس کی طرف سے نہ میں نے کبھی قربانی کی، نہ اس نے خود کی، اور نہ شوہر اس کی طرف سے کرتا ہے، ایسے میں کیا میری اس بیٹی پر پندرہ سال کی عمر سے قربانی فرض ہے اور وہ بھی تمام سالوں کی قربانیاں ادا کرے؟
ج… اُوپر کا مسئلہ من و عن یہاں بھی جاری ہے۔
س… چند ایسے لوگ ہیں جن کے پاس نہ ۲۶۲۵روپے ہیں، نہ سونا ہے، نہ چاندی ہے، لیکن ان کے پاس ٹی وی ہے، جس کے دام تقریباً دس ہزار روپے ہیں، ایسے لوگوں پر قربانی فرض ہے کہ نہیں؟
ج… ٹی وی ضروریات میں داخل نہیں، بلکہ لغویات میں شامل ہے۔ جس کے پاس ٹی وی ہو اس پر صدقہٴ فطر اور قربانی واجب ہے، اور اس کو زکوٰة لینا جائز نہیں۔
س… میں زیادہ تر مقروض رہا، اس لئے میں نے بہت کم قربانی کی ہے، جبکہ میرے اور اخراجات ایسے ہیں کہ میں ان میں تھوڑا بہت رَدّ و بدل کرکے قربانی کرسکتا ہوں۔ قرض اپنی جگہ پر ہے جس کو رفتہ رفتہ ادا کرتا رہتا ہوں، تو کیا میرا ایسی حالت مین قربانی کرنا صحیح ہوگا؟
ج… ان حالات میں یہ تو ظاہر ہے کہ قربانی آپ پر واجب نہیں، رہا یہ کہ قربانی کرنا صحیح بھی ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ کے حالات ایسے ہیں کہ آپ اس قرضہ کو بہ سہولت ادا کرسکتے ہیں تو قرض لے کر قربانی کرنا جائز بلکہ بہتر ہے، ورنہ نہیں کرنی چاہئے۔
س… سنا ہے کہ نابالغ بچوں پر قربانی فرض نہیں، میرا ایک نابالغ نواسہ میرے ساتھ رہتا ہے، کیا میں اس کی طرف سے قربانی کرسکتا ہوں؟ قربانی صحیح ہوگی؟
ج… اگر آپ کے ذمہ قربانی واجب ہے تو پہلے اپنی طرف سے کیجئے، اس کے بعد اگر گنجائش ہو تو نابالغ نواسے کی طرف سے بھی کرسکتے ہیں، مگر نابالغ کے بجائے اپنے مرحوم بزرگوں کی طرف کرنا بہتر ہوگا۔
س… میرا ایک شادی شدہ بیٹا عرب میں رہتا ہے، اس نے نہ ہم کو قربانی کرنے کے لئے لکھا اور نہ قربانی کے لئے پیسے بھیجے، لیکن ہم والدین نے اس کی محبت میں اس کی طرف سے بکرا قربان کردیا، یہ قربانی صحیح ہوئی یا غلط؟
ج… نفلی قربانی ہوگئی، لیکن واجب قربانی اس کے ذمہ رہے گی۔
س…یا بجائے بکرے کے اس بیٹے کی طرف سے اس کی بے خبری میں گائے میں ایک حصہ لے لیا، کیا اس کی طرف سے اس طرح حصہ لینا صحیح ہوا؟ اگر غلط ہوا تو گائے کے باقی حصہ داروں کی قربانی صحیح ہوئی یا غلط؟
ج… چونکہ نفلی قربانی ہوجائے گی، اس لئے گائے میں حصہ لینا صحیح ہے۔
عورت اگر صاحبِ نصاب ہو تو اس پر قربانی واجب ہے
س… کیا عورت کو اپنی قربانی خود کرنی چاہئے یا شوہر کرے؟ اکثر شوہر حضرات بہت سخت ہوتے ہیں، اپنی بیویوں پر ظلم کرتے ہیں اور انہیں تنگ دست رکھتے ہیں، ایسی صورت میں شرعی مسئلہ بتائیے۔
ج… عورت اگر خود صاحبِ نصاب ہو تو اس پر قربانی واجب ہے، ورنہ مرد کے ذمہ بیوی کی طرف سے قربانی کرنا ضروری نہیں، گنجائش ہو تو کردے۔
برسرِ روزگار صاحبِ نصاب لڑکے، لڑکی سب پر قربانی واجب ہے چاہے ابھی ان کی شادی نہ ہوئی ہو
س… والد محترم اچھے عہدے پر فائز ہیں، پہلی بیوی سے ماشاء اللہ سے پانچ بہن بھائی ہیں، جس میں تین لڑکیاں بھی ہیں، جبکہ دونوں جوان بھائی اور ایک بہن برسرِ ملازمت ہیں۔ سوتیلی ماں کی دو چھوٹی بچیاں ہیں جو اسی گھر میں الگ الگ کمرے میں رہتی ہیں۔ والد محترم نے دو بکروں کی قربانی کی اور دونوں بیٹے، ایک بیٹی نے گائے میں حصہ لیا جو کہ تینوں غیرشادی شدہ ہیں، اپنی کمائی سے انہوں نے گائے میں حصہ لیا تھا جبکہ دونوں نوجوان بھائی کما رہے ہیں اور والد بھی اچھی خاصی انکم لا رہے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ سب کچھ ہونے کے باوجود غیرشادی شدہ لڑکی کا قربانی کرنا جائز ہے؟ باپ بیٹے اور بیٹی سب نے مل کر پانچ قربانیاں کی ہیں، کیا ایک گھر میں پانچ قربانی کرنا جائز ہے؟
ج… اگر باپ، بیٹے اور بیٹیاں سب برسرِ روزگار اور صاحبِ نصاب ہیں تو ہر ایک کے ذمہ الگ الگ قربانی واجب ہے، اس لئے گھر میں اگر پانچ قربانیاں ہوئیں تو ٹھیک ہوا۔ کیونکہ ہر عاقل بالغ مرد عورت پر مالکِ نصاب ہونے کی صورت میں قربانی واجب ہے، چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ۔
خانہ داری مشترک ہونے کی صورت میں بالغ اولاد کی طرف سے قربانی
س… ہم پانچ بھائی ہیں، تمام شادی شدہ ہیں اور والدین کے ساتھ اکٹھے رہتے ہیں۔ تمام برادران جو کمارے ہیں، والد صاحب کو دیتے ہیں، صرف جیب خرچہ اپنے پاس رکھتے ہیں، تو اس صورت میں ہم پر قربانی واجب ہوتی ہے یا نہیں؟ اب تک والدین اپنی قربانی کرتے ہیں اور ہم نہیں کرتے، لیکن اس دفعہ ہم شش و پنج میں پڑگئے کیونکہ والد صاحب کے پاس تقریباً تیس ہزار روپے سرمایہ ہے، برائے کرم اَز رُوئے شرع ہمارے لئے کیا حکم ہے، والدین کا قربانی کرنا کافی ہے یا ہم بھی کریں گے؟
ج… آپ کے والد صاحب کو چاہئے کہ آپ پانچوں بھائیوں کی طرف سے بھی قربانی کیا کریں، بلکہ پانچوں کی بیویوں کے پاس بھی زیورات اور نقدی وغیرہ اگر اتنی ہو کہ نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے تو ان کی طرف سے بھی قربانیاں ہونی چاہئیں۔ بہرحال گھر میں جتنے افراد صاحبِ نصاب ہوں گے ان پر قربانی واجب ہوگی، اور اگر کمانے کے باوجود مالکِ نصاب نہیں تو قربان واجب نہیں ہوگی۔
کیا مقروض پر قربانی واجب ہے؟
س… کیا مقروض پر قربانی واجب ہے؟ جبکہ مقروض خود کو پابندِ شریعت بھی کہتا ہو اور قرض کی رقم قربانی کے لئے خریدے جانے والے جانور سے بھی کم ہو؟
ج… اگر قرض ادا کرنے کے بعد اس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت حاجاتِ اَصلیہ سے زائد موجود ہو تو قربانی واجب ہے، ورنہ نہیں۔
قربانی کے بدلے میں صدقہ و خیرات کرنا
س… اگر باوجود استطاعت کے قربانی نہ کی تو کیا کفارہ دے؟
ج… اگر قربانی کے دن گزرگئے، ناواقفیت یا غفلت یا کسی عذر سے قربانی نہ کرسکا تو قربانی کی قیمت فقراء و مساکین پر صدقہ کرنا واجب ہے۔ لیکن قربانی کے تین دنوں میں جانور کی قیمت صدقہ کردینے سے یہ واجب ادا نہ ہوگا، ہمیشہ گناہ گار رہے گا، کیونکہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے، جیسے نماز پڑھنے سے روزہ، اور روزہ رکھنے سے نماز ادا نہیں ہوتی، زکوٰة ادا کرنے سے حج ادا نہیں ہوتا، ایسے ہی صدقہ خیرات کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوتی۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور تعامل اور پھر اجماعِ صحابہ اس پر شاہد ہیں۔
صاحبِ نصاب پر گزشتہ سال کی قربانی ضروری ہے
س… کیا صاحبِ نصاب عورت پر پچھلے سالوں کی بقرعید کی قربانی دینی ضروری ہے جبکہ وہ ان سالوں میں صاحبِ نصاب تھی؟ اگر ضروری ہے تو ایک بکرے کی قیمت ۵۰۰ اگر اوسط قیمت طے کرلیں تو ہر سال کی اتنی ہی رقم کسی غریب کو یا کسی مدرسے یا مسجد کس کو دیں؟ بقرعید کی قربانی واجب ہے یا سنتِ موٴکدہ؟
ج… اس کے ذمہ قربانی واجب ہے اور قربانی کرنا ہی ضروری ہے، اس کی رقم دینا جائز نہیں، لیکن اگر قربانی نہ کی ہو تو جتنے سالوں سے قربانی واجب تھی اور ادا نہیں کی تھی، ان سالوں کا حساب کرکے (ایک حصے کی قیمت جتنی بنتی ہے) وہ رقم ادا کرے، اور یہ رقم کسی فقیر پر صدقہ کرنا واجب ہے۔
نابالغ بچے کی قربانی اس کے مال سے جائز نہیں
س… زید کا انتقال ہوا، اس کے تین بچے ہیں، عمر، بکر، فاطمہ اور وہ تینوں بالغ نہیں ہیں، اور ان کا رشتہ دار یعنی ان کے اُوپر خرچہ کرنے والا ان کا چچا شعیب ہے، اب ان کا وارث تو وہی ہوا، اب شعیب کو شریعت یہ اجازت دیتی ہے کہ ان کے مال سے زکوٰة یا قربانی وغیرہ دے؟
ج… امام ابوحنیفہ کے ہاں نابالغ بچے کے مال پر نہ زکوٰة فرض ہے، نہ قربانی واجب ہے، اس لئے ولی کو ان کے مال سے زکوٰة اور قربانی کی اجازت نہیں۔ البتہ ان کے مال سے ان کی طرف سے صدقہٴ فطر ادا کرے، اور ان کی دیگر ضروریات پر خرچ کرے۔
گھر کا سربراہ جس کی طرف سے قربانی کرے گا ثواب اسی کو ملے گا
س… گھر کا سربراہ قربانی کرتا ہے، کیا جو لوگ گھر میں اس کی کفالت میں ہیں ان کو کوئی ثواب ملے گا؟ ایک سال گھر کے سربراہ نے اپنے نام سے قربانی کی تو دُوسرے سال وہ اپنے لڑکے، لڑکی یا بیوی کے نام سے قربانی کرے تو ثواب ملے گا؟ اور صحیح ہے یا نہیں؟
ج… گھر کا سربراہ اگر قربانی کرتا ہے تو قربانی کا ثواب صرف اسی کو ملے گا، دُوسرے لوگوں کو نہیں، اگرچہ وہ اس کی کفالت میں ہی کیوں نہ ہوں۔
گھر کا سربراہ اگر اپنی طرف سے قربانی کرنے کے بجائے اپنے گھر والوں میں سے کسی کی طرف سے قربانی کرتا ہے تو جس کی طرف سے قربانی کر رہا ہے اس کی طرف سے تو قربانی صحیح ہوجائے گی اور ثواب بھی اسی کو ملے گا، چاہے جس کی طرف سے قربانی کی جارہی ہے اس پر قربانی واجب ہو یا نہیں۔ لیکن گھر کے سربراہ کے سلسلے میں دو صورتیں ہیں، پہلی صورت یہ ہے کہ اگر سربراہ پر بھی قربانی واجب ہے تو اب سربراہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی طرف سے مستقل قربانی کرے، اور نہ کرنے کی صورت میں گناہ گار ہوگا، کسی دُوسرے کی طرف سے قربانی کرنے سے اپنا ذمہ ساقط نہیں ہوتا۔
دُوسری صورت یہ ہے کہ سربراہ پر شرعی طور پر قربانی واجب تو نہیں ہے لیکن وہ کسی دُوسرے کی طرف سے قربانی کرتا ہے تو اس صورت میں جس کی طرف سے قربانی کی ہے اس کی طرف سے قربانی صحیح ہوگی، اور گھر کے سربراہ پر چونکہ قربانی واجب نہیں تھی اس لئے اس کو مستقل قربانی کی ضرورت نہیں، واللہ اعلم بالصواب!
کیا مرحوم کی قربانی کے لئے اپنی قربانی ضروری ہے؟
س… میں نے سنا ہے کہ اگر اپنے کسی مرحوم عزیز کے نام سے قربانی کرنا چاہیں تو پہلے اپنے نام سے قربانی کریں، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک سال تو میں نے اپنے نام سے قربانی کردی، دُوسرے سال کسی عزیز کے نام سے قربانی کرسکتا ہوں؟ یا جب بھی اپنے مرحوم عزیز کے نام سے قربانی کرنا چاہوں تو ساتھ مجھے اپنے نام سے بھی قربانی کرنی پڑے گی؟ اگر اتنی گنجائش نہ ہو تو؟
ج… اگر آپ کے ذمہ قربانی واجب ہے تو اپنی طرف سے کرنا تو ضروری ہے، بعد میں گنجائش ہو تو مرحوم کی طرف سے بھی کردیں، اور اگر آپ کے ذمہ قربانی واجب نہیں تو مرحوم کی طرف سے کرسکتے ہیں، اپنی طرف سے خواہ نہ کریں۔
مرحوم والدین اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی دینا
س… جس صاحبِ حیثیت شخص پر قربانی فرض ہے، وہ اپنی طرف سے قربانی کے ساتھ اپنی بیوی، مرحوم والدین، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اُمّ الموٴمنین، اپنے مرحوم دادا، دادی کی طرف سے بھی قربانی کرے تو کیا جائز ہے؟ اور کیا ثواب ان کو پہنچ جائے گا؟
ج… گنجائش ہو تو اپنے مرحوم بزرگوں کی طرف سے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ضرور قربانی کی جائے، بہت ہی مبارک عمل ہے، ان سب کو اس کا ثواب اِن شاء اللہ پہنچے گا۔
اگر کفایت کرکے جانور خرید سکتے ہیں تو قربانی ضرور کریں
س… ہمارے والد صاحب ملازم ہیں اور تنخواہ ملتی ہے، وہ مہینے کے مہینے کھاپی لیتے ہیں، لیکن تنخواہ اتنی ہے کہ اگر کفایت سے خرچ کی جائے تو قربانی کا جانور خرید سکتے ہیں، بتائیے والد صاحب پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟
ج… اس صورت میں قربانی واجب نہیں، البتہ اگر گھر میں اتنی نقدی ہو جو نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے، یا کفایت شعاری کرکے اتنی رقم جمع کرلیں جو نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے تو قربانی واجب ہے، اور اگر کفایت شعاری کرکے قربانی کی رقم بچائی جاسکتی ہے تو قربانی کرنا بہتر ہے، واجب نہیں۔
فوت شدہ آدمی کی طرف سے کس طرح قربانی دیں؟
س… کوئی آدمی فوت ہوجاتا ہے، فوتگی کے بعد اس کے ورثاء اس کے لئے قربانی دینا چاہتے ہیں، قربانی دینے کا کیا طریقہ ہوگا؟ گوشت کی تقسیم کا طریقہ اور قربانی کی حد کیا ہے؟
ج… وفات یافتہ حضرات کی طرف سے جتنی قربانیاں جی چاہے کرسکتے ہیں، گوشت کی تقسیم کا کوئی الگ طریقہ نہیں، بس فوت شدہ آدمی کی طرف سے قربانی کی نیت کرلینا کافی ہے۔
مرحوم والدین کی طرف سے قربانی دینا
س… کیا قربانی فوت شدہ والدین کی طرف سے دی جاسکتی ہے جبکہ خود اپنی ذاتی نہ دے سکے؟
ج… جس شخص پر قربانی واجب ہو اس کا اپنی طرف سے قربانی کرنا لازم ہے، اگر گنجائش ہو تو مرحوم والدین وغیرہ کی طرف سے الگ قربانی دے، اور اگر خود صاحبِ نصاب نہیں اور قربانی اس پر واجب نہیں تو اختیار ہے کہ خواہ اپنی طرف سے کرے یا والدین کی طرف سے۔ اگر میاں بیوی دونوں صاحبِ حیثیت ہوں تو دونوں کے ذمہ الگ الگ قربانی واجب ہے۔ اسی طرح اگر باپ بھی صاحبِ نصاب ہو اور اس کے بیٹے بھی برسرِ روزگار اور صاحبِ نصاب ہیں تو ہر ایک کے ذمہ الگ الگ قربانی واجب ہے۔ بہت سے گھروں میں یہ دستور ہے کہ قربانی کے موقع پر گھرانے کے بہت سے افراد کے صاحبِ نصاب ہونے کے باوجود ایک قربانی کرلیتے ہیں، کبھی شوہر کی نیت سے، کبھی بیوی کی طرف سے اور کبھی مرحومین کی طرف سے، یہ دستور غلط ہے، بلکہ جتنے افراد مالکِ نصاب ہوں ان سب پر قربانی واجب ہوگی۔
زکوٰة نہ دینے والے کا قربانی کرنا
س… اگر کوئی شخص زکوٰة تو ادا نہیں کرتا، لیکن قربانی کرتا ہے تو اس کی قربانی قبول ہوگی یا نہیں؟
ج… اگر خلوص سے قربانی کرے تو قربانی کا ثواب ملے گا، اور زکوٰة نہ دینے کا وبال الگ ہوگا، اور اگر محض گوشت کھانے یا لوگوں کے طعنے سے بچنے کے لئے قربانی کرتا ہے تو ظاہر ہے کہ ثواب بھی نہیں ہوگا، بلکہ مخلوق یا دِکھلاوے کے لئے عمل کرنے کی وجہ سے مزید عذاب ہوگا۔
جس پر قربانی واجب نہ ہو، وہ کرے تو اسے بھی ثواب ہوگا
س… ہمارا خاندان پانچ افراد پر مشتمل ہے، محدود آمدنی ہے، بڑے بھائی کا اپنا چھوٹا موٹا کاروبار ہے، اور میری ۱۰۰۰ تنخواہ ہے، جس میں ۸۰۰ ملتی ہے۔ ۱۹۷۴ء میں تباہ حال ہوکر مشرقی پاکستان سے آئے ہیں، کرائے کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہتے ہیں، صرف ضرورت کی اشیاء موجود ہیں، جو کچھ کماتے ہیں وہ تمام خرچ ہوجاتا ہے، اس سے بچت مشکل ہے، نہ ہی سونا چاندی ہے۔ کیا میرے تمام حالات کے تحت مجھ پر قربانی فرض ہے؟ اور کیا اس طرح ۱۰ روپے روزانہ جمع کرکے اس سے جانور لانا اور اس کی قربانی کرنا جائز ہے؟ قربانی کن حالات میں جائز ہے؟
ج… قربانی اس شخص کے ذمہ واجب ہے جس کے پاس ضروری استعمال کی اشیاء اور ضروری اخراجات سے زائد نصاب کی مالیت ہو، یعنی ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت کے برابر۔ آپ نے جو حالات تحریر فرمائے ہیں ان کے مطابق آپ کے ذمہ قربانی واجب نہیں، لیکن اگر آپ کچھ رقم پس انداز کرکے قربانی کردیا کریں تو بہت اچھی بات ہے۔ راقم الحروف کو رقم پس انداز کرنے کی عادت تو کبھی نہ پڑی، البتہ اس خیال سے قربانی ہمیشہ کی کہ جب ہم اپنے اخراجات میں کمی نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ کی ایک عبادت کے معاملے میں ناداری کا بہانہ کیوں کیا جائے؟ الغرض اگر آپ قربانی کریں گے تو آپ کو پورا ثواب ملے گا۔
قربانی کے بجائے پیسے خیرات کرنا
س… اگر کوئی شخص قربانی دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور وہ قربانی کے پیسوں سے قربانی دینے کے بجائے کسی مستحق شخص کی خدمت کرے، جس کو واقعتا ضرورت ہو تو کیا قربانی کا ثواب مل جائے گا یا قربانی کا ثواب صرف قربانی ہی سے ملتا ہے؟ یاد رہے کہ قربانی دینے والا ویسے اس غریب شخص کی خدمت نہیں کرسکتا۔
ج… جس شخص کے ذمہ قربانی واجب ہو، اس کے ذمہ قربانی کرنا ہی ضروری ہے۔ غریبوں کو پیسے دینے سے قربانی کا ثواب نہیں ہوگا، بلکہ یہ شخص گناہ گار ہوگا۔ اور جس کے ذمہ قربانی واجب نہیں اس کو اختیار ہے، خواہ قربانی کرے یا غریبوں کو پیسے دیدے، لیکن دُوسری صورت میں قربانی کا ثواب نہیں ہوگا، صدقے کا ثواب ہوگا۔
کیا قربانی کا گوشت خراب کرنے کے بجائے اتنی رقم صدقہ کردیں؟
س… اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ عیدِ قربان کے موقع پر مسلمان قربانی کے جانور ذبح کرتے ہیں اور یوں اکثر لوگ گوشت زیادہ یا خراب ہونے کی وجہ سے نالیوں میں ضائع کردیتے ہیں، مختصر یہ کہ یوں پھینک دیتے ہیں، کیا اگر کوئی انسان چاہے تو قربانی کے جانور جتنی رقم کسی شخص کو بطور امداد دے سکتا ہے؟ کیا یہ اسلامی نقطہٴ نظر سے دُرست ہے؟
ج… قربانی اہلِ استطاعت پر واجب ہے، قربانی کے بجائے اتنی رقم صدقہ کردینے سے یہ واجب ادا نہیں ہوتا، بلکہ قربانی کرنا ہی ضروری ہے۔ گوشت کو ضائع کرنے کی ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ کی بے شمار مخلوق ہے، خود نہ کھاسکے تو دُوسروں کو دیدے۔
قربانی کا جانور اگر فروخت کردیا تو رقم کو کیا کرے؟
س… اگر کسی آدمی نے قربانی کا بکرا لیا ہو اور اس کو قربانی سے پہلے کسی وجہ سے فروخت کردے، اب وہ رقم کسی اور جگہ خرچ کرسکتا ہے؟
ج… وہ رقم صدقہ کردے اور اِستغفار کرے، اور اگر اس پر قربانی واجب تھی تو پھر دُوسرا جانور خرید کر قربانی کے دنوں میں قربانی کرے۔
سات سال مسلسل قربانی واجب ہونے کی بات غلط ہے
س… قربانی کے مسائل کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں کہ انسان پر کتنی قربانیاں واجب ہیں؟ کیونکہ میں نے یہ سنا ہے بلکہ عمل کرتے دیکھا ہے کہ جب کوئی آدمی قربانی دیتا ہے تو پھر اس پر لگاتار سات سال تک قربانیاں واجب ہوجاتی ہیں اور وہ سات قربانیوں کے بعد بَری الذمہ ہے، کیا یہ دُرست ہے؟
ج… جو شخص صاحبِ نصاب ہو اس پر قربانی واجب ہے، اور جو صاحبِ نصاب نہ ہو اس پر واجب نہیں۔ سات سال تک قربانی واجب ہونے کی بات بالکل غلط ہے، اگر اس سال صاحبِ نصاب ہو تو قربانی واجب ہے، اور اگلے سال صاحبِ نصاب نہ رہے تو قربانی بھی واجب نہ ہوگی۔
بقرعید پر جانور مہنگے ہونے کی وجہ سے قربانی کیسے کریں؟
س… دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسلام ہر مسئلے کا حل تلاش کرسکتا ہے، اور اسلام میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ جنابِ عالی! اب کچھ دنوں کی بات ہے بقرعید ہونے والی ہے، اور اس موقع پر قربانی کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے، اور اس کام کے لئے تمام ذرائعِ ابلاغ استعمال ہوتے ہیں اور پھر لوگ قربانی بھی کرتے ہیں، اپنی، اپنے والدین کے نام سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر اور اپنے پیر کے نام پر وغیرہ وغیرہ۔
رمضان میں ایک عزیز کے بچے کا عقیقہ تھا، ان کے ساتھ بکرے خریدنے گیا تو ایک ایک بکرا ۱۲۰۰ روپے کا ملا، پھر ابھی پچھلے ہفتے تقریباً بکرے ۱۵۰۰ اور ۱۶۰۰ روپے کے خرید کئے گئے، وجہ گرانیٴ قیمت بقرعید کی آمد، بقول فروخت کرنے والے کے بقرعید آرہی ہے، دام بڑھ گئے۔
کہا جاتا ہے کہ موقع سے فائدہ اُٹھانا، دام بڑھادینا اور اس خیال سے مال روک لینا کہ کل قیمت بڑھ جائے گی، ان سب کو اسلام جائز قرار نہیں دیتا، اور ایسے تاجروں پر اللہ کی لعنت، اور پھر یہ کہ ظالم سے جنگ کرو یہاں تک کہ وہ ظلم سے ہاتھ روک لے، وغیرہ وغیرہ۔
اب سوال یہ ہے کہ ظلم سے کیونکر بچا جائے؟ ہم میں سے کون کس کے خلاف جنگ کرے اور کیونکر؟ کیا ہم جانور کی قربانی نہ کریں اور اگر نہ کریں تو پھر کیا کریں؟ میں ذاتی طور پر گمان کرتا ہوں کہ اگر تمام علماء مل کر یہ اعلان کریں کہ چونکہ بقرعید پر تاجر دام بڑھادیتا ہے اس لئے اب اس سال جانور کی قربانی نہ ہو، بلکہ کچھ اور۔ اگر ایسا ہوگیا تو آج اگر نہیں تو کل قیمت کم ضرور ہوگی، ورنہ ہم اور آپ سب قربانی کی فرضیت کے نام پر ظالم کو اور طاقت ور کریں گے، یہ مسئلہ متوسط شہری آبادی کے لاکھوں افراد کا ہے۔
مولانا صاحب! اس کا جواب مکمل بذریعہ اخبار بہتر ہوگا، کیونکہ اگر فرض، کراہیت سے ادا ہو تو پھر بات بنتی نہیں، بلکہ بگڑتی ہے۔
ج… قربانی صاحبِ استطاعت لوگوں پر واجب ہے، اور واجباتِ شرعیہ کو اُٹھادینے یا موقوف و منسوخ کردینے کا اختیار اللہ تعالیٰ کو ہے، علمائے کرام کو یہ اختیار حاصل نہیں۔ اس لئے آپ علماء سے جو اعلان کروانا چاہتے ہیں یہ دین میں ترمیم و تحریف کا مشورہ ہے، دین میں ترمیم و تحریف حرام اور گناہِ عظیم ہے اور اس کا مشورہ دینا بھی اتنا ہی بڑا گناہ ہے۔
جہاں تک قیمتوں کے اعتدال پر رکھنے کا سوال ہے، اس کے لئے دُوسری تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں اور ضرور کرنی چاہئیں، اور جن لوگوں کے پاس مہنگے جانور خریدنے کی گنجائش نہیں ان پر قربانی واجب نہیں، وہ نہ کریں، مگر اس کا یہ علاج نہیں کہ اس سال قربانی ہی کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا جائے۔