نماز کا بیان – سبق نمبر 29:
کَانَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقْرَأُ السُّوْرَةَ الَّتِیْ فِيْهَا السَّجْدَةُ، فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ، حتَّی مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَکَانًا لِمَوْضِعِ جَبْهَتِهِ.(بخاری، 366، رقم: 1029)
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سجدہ تلاوت والی سورت کی تلاوت فرماتے تو سجدہ کرتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے حتی کے ہم میں سے بعض کو اپنی پیشانی رکھنے کے لیے جگہ نہیں ملتی تھی۔ ‘‘
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس حالت میں ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے، لہٰذا اس میں کثرت سے دعا کرو۔
اسلام میں سجدے کی بڑی اہمیت ہے ، عبادت میں اس کا خاص مقام ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بندہ اس حالت میں رب کے لئے انتہائی عاجزی کا اظہار کررہاہوتا ہے ۔ عبادت کی یہی وہ اہم کیفیت ہے جس سے بندہ اللہ سے بیحد قریب ہوتا ہے ، اس سے سرگوشی کرتا ہے اور خوب خوب دعائیں کرتا ہے۔
قرآن حکیم میں چودہ آیات ایسی ہیں جن کی تلاوت کرنے یا کسی سے سننے کے فوراً بعد سجدہ واجب ہو جاتا ہے اسے سجدۂ تلاوت کہتے ہیں ۔
نماز سے باہر سجدہ تلاوت کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر سجدہ تلاوت کی دل سے نیت کرے، بعد ازاں ہاتھ اُٹھائے بغیر اَﷲُ اَکْبَر کہہ کر سجدہ میں چلا جائے اور کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے پھر اَﷲُ اَکْبَر کہتا ہوا کھڑا ہو جائے۔ اگر بیٹھنے کی حالت میں سجدۂ تلاوت کیا تب بھی ادا ہوجائے گا۔ سجدہ تلاوت سننے یا تلاوت کرنے کے بعد فوری ادا کرنا بہتر ہے لیکن تاخیر ہونے کی صورت میں بعد ازاں بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔
سجدہ تلاوت آیت سجدہ مکمل پڑھنے سے واجب ہوتا ہے، آدھی آیت یا اکثر حصہ پڑھنے سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا اور اگر دو آیتیں سجدہ تلاوت سے متعلق ہوں تو دونوں پڑھنے سے سجدہ واجب ہوگا، ایک کے پڑھنے سے سجدہ واجب نہیں ہوگا۔
مسئلہ:
سجدہ کی آیت پڑھنے اور سننے والے دونوں پر سجدہ کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔ چاہے سننے والا قرآن شریف کے سننے کی غرض سے بیٹھا ہو یا کسی اور کام میں مشغول ہو اور بغیر ارادہ کے آیت سجدہ سن لی ہو، اس لیے بہتر یہ ہے کہ تلاوت کرنے والاسجدہ کی آیت کو آہستہ پڑھے تاکہ کسی اور پر سجدہ واجب نہ ہو۔
مسئلہ:
اگر نماز میں سجدہ کی آیت پڑھی مگر نماز ہی میں سجدہ تلاوت ادا نہ کیا تو نماز کے بعد سجدہ کرنے سے سجدہ تلاوت ادا نہ ہوگا اور وہ شخص گناہ گارہوگا اب سوائے توبہ استغفار کے اور کوئی صورت نہیں ۔
مسئلہ:
امام صاحب سجدہ کی آیت بھول گئے اور مقتدی نے پڑھ کر لقمہ دیا اور امام نے وہ آیت پڑھ کر سجدہ تلاوت کیا تو بس یہ ایک سجدہ ہی کافی ہے الگ الگ دو سجدے کرنا واجب نہیں ۔
مسئلہ:
نماز میں اگر کوئی شخص آیت سجدہ پڑھے تو فوراً سجدہ کرنا واجب ہے اگر چھوٹی تین آیتیں یا ایک لمبی آیت پڑھ کے سجدہ تلاوت کیا تو آخر میں سجدہ سہو کرنا واجب ہے اگر تین چھوٹی آیات سے کم تلاوت کر کے ہی سجدہ تلاوت کر لیا تو سجدہ سہو واجب نہیں ۔
مسئلہ:
تروایح میں سجدہ تلاوت کا اعلان کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر اعلان کرے تو منع بھی نہیں لیکن اعلان کرنے کو لازم نہ سمجھا جائے کیونکہ اعلان کرنا ثابت نہیں ۔ ہاں اگر مقتدیوں کی نماز میں تشویش پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو اعلان کر دینا بہتر ہے۔
مسئلہ:
جس رکعت میں آیت سجدہ پڑھی ہے اس رکعت میں سجدہ کرنا بھول گیا ہے تو دوسری یا تیسری رکعت میں جب بھی یاد آجائے فوراً سجدہ کر لے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلے۔
مسئلہ:
بغیر وضو کے سجدہ تلاوت کرنا جائز نہیں ۔
مسئلہ:
اگر ایک آیتِ سجدہ تلاوت کی ہے یا سنی ہے تو صرف ایک سجدہ ادا کیا جائے۔ ایک سے زائد نہیں ۔
مسئلہ:
اگر کئی آیات سجدہ تلاوت کی ہیں یا سنی ہیں تو جتنی تعداد آیات سجدہ کی ہے اتنے ہی سجدے ادا کیے جائیں ۔ مثلا اگر 5 آیات سجدہ تلاوت کی ہیں یا سنی ہیں تو صرف 5 سجدے ہی ادا کیے جائیں ۔
مسئلہ:
فوراً اسی وقت سجدہ کرنا ضروری نہیں لیکن مستحب یہ ہے کہ وضو ہو تو اس وقت سجدہ کر لے شاید بعد میں یاد نہ رہے۔
مسئلہ:
جو چیزیں نماز کے لیے شرط ہیں وہ سجدہ تلاوت کے لیے بھی شرط ہیں ، مثلاً وضوکا ہونا، جگہ کا پاک ہونا، بدن اور کپڑے کا پاک ہونا، قبلہ کی طرف رخ کرنا، وغیرہ
مسئلہ:
اگر کسی عورت نے حیض یا نفاس کی حالت میں کسی سے آیت سجدہ سن لی اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوا اور اگر ایسی حالت میں آیت سجدہ سنی کہ مدت حیض یا مدت نفاس پوری ہو چکی تھی لیکن ابھی غسل نہیں کیا تھا تواب سجدہ تلاوت اس پر واجب ہو چکا ہے غسل کے بعد ادا کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ:
نماز پڑھنے کے دوران کسی اور شخص سے سجدہ کی آیت سنی تو نماز میں سجدہ نہ کیا جائے بلکہ نماز مکمل کر لینے کے بعد سجدہ ادا کریں ۔ اگر نماز ہی میں سجدہ تلاوت ادا کیا تو وہ سجدہ ادا نہیں ہوگا دوبارہ کرنا پڑے گا او رگناہ بھی ہوگا۔
مسئلہ:
سجدہ کی کوئی آیت پڑھی اور سجدہ نہیں کیا، پھر اسی جگہ نماز کی نیت کی وہی آیت نماز میں پڑھی اور نماز میں سجدہ تلاوت کیا تو یہی سجدہ تلاوت کافی ہے ، دونوں سجدے ادا ہوجائیں گے البتہ اگر جگہ بدل گئی ہو تو دوسرا سجدہ کرنا واجب ہوگا۔
مسئلہ:
اگر کوئی شخص کسی امام سے آیت سجدہ سننے کے بعد اس کی اقتداء کرے تو اس کو امام کے ساتھ سجدہ کرنا چاہیے اور اگر امام سجدہ کر چکا ہو تو دو صورتیں ہیں :
پہلی صورت:
جس رکعت میں امام نے آیت سجدہ تلاوت کی ہو، وہی رکعت اس کو اگر مل جائے تو اس کو سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں اس رکعت کے مل جانے سے یہ سمجھا جائے گا کہ وہ سجدہ مل گیا۔
دوسری صورت:
وہ رکعت نہ ملے تو نماز پوری کرنے کے بعد سجدہ کرنا واجب ہے۔
مسئلہ
اگر آیت سجدہ کی تلاوت کے فوراً بعد یا دو تین آیا ت پڑھ کر رکوع کیا اور اس میں نیت سجدہ تلاوت کر لی تو سجدہ تلاوت ادا ہوجائے گا اور مقتدیوں کی بھی نیت کرنے کی ضرورت ہے بغیر نیت کے ان کے ذمہ سے سجدہ تلاوت ادا نہ ہوگا اور تین آیات سے زیادہ تلاوت کر لی تو اب رکوع میں نیت کرنے سے سجدہ تلاوت ادا نہ ہوگا۔
مسئلہ:
اگر کسی آدمی کے ذمہ میں بہت سارے سجدہ تلاوت باقی رہ گئے اور اب بیماری کی وجہ سے زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں رہا تو اب وہ جس طرح نماز کا سجدہ اشارہ سے کرتا ہے ، سجدہ تلاوت کا سجدہ بھی اسی طرح اشارہ سے کرنے سے ادا ہو جائیگا، اس کے بجائے فدیہ دینا کافی نہیں اور تاخیر کی وجہ سے توبہ استغفار لازم ہے
مسئلہ:
اگر مکروہ اوقات میں یعنی طلوع آفتاب غروب شمس اور زوال کے وقت آیت سجدہ تلاوت کی گئی تو ان اوقات میں سجدہ تلاوت کرنا جائزہے مگر مکروہ تنزیہی ہے ، افضل اور بہتر یہ ہے کہ مکروہ اوقات نکل جانے کے بعد سجدہ کرے اور اگر آیت سجدہ کی تلاوت ان وقتوں علاوہ کسی اور وقت میں کی گئی تو اس کا سجدہ ان تین مکروہ وقتوں میں کرنا ٹھیک نہیں بلکہ مکروہ وقت سے پہلے یا بعد میں کیا جائے۔