نماز کا بیان – سبق نمبر 26:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعَ أَحَدُکُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلَ مُؤْخِرَةِ الرَّحْلِ فَلْيُصَلِّ وَلَا يُبَالِ مَنْ مَرَّ وَرَائَ ذَلِکَ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز رکھ کر نماز ادا کرے تو پھر اس کے آگے سے گزرنے والے کی کوئی پرواہ نہ کرے۔ (صحیح مسلم حدیث: 1111)
سیدنا انس بن مالک کا عمل:
جناب انس بن مالکt ایک جلیل القدر صحابی ہیں ، ان کا عمل بھی مسجد حرام میں سترہ رکھنے کا مؤید ہے۔ چنانچہ یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں :
میں نے انس بن مالک کو دیکھا:
انھوں نے مسجد حرام میں لاٹھی کھڑی کی، اس کو سترہ بنا کر نماز پڑھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کے سامنے سے گذرنے سے منع فرمایا ہے اور میدان وغیرہ میں نماز پڑھنے کی صورت میں سترہ کا اہتمام فرماتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ان سب باتوں پر عمل کرتے تھے جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے بعض علمانے کثرت ہجوم کی وجہ سے اس کا جواز بھی تسلیم کر رکھا ہے جس کی وجہ سے لوگ وہاں بالعموم اس کی پروا نہیں کرتے۔ لیکن ازدحام (کثرت ہجوم) یا لوگوں کا پروا نہ کرنا، سترہ نہ رکھنے کی دلیل نہیں بن سکتا۔ اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نمازی کے آگے سے گذرنے کی اجازت تھی۔
نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا مستحب؟ اس میں علما کی دو رائیں ہیں ، بعض کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک واجب ہے۔ ’’سترہ‘‘ کے لغوی معنی ہیں :
وہ چیز جس کے ذریعہ انسان خود کو چھپا سکے . شریعت کی اصطلاح میں نماز کے باب میں ’’سترہ‘‘ سے مراد وہ لاٹھی یا چھڑی وغیرہ ہے جو کم از کم ایک گز شرعی کے برابراونچی اور کم از کم ایک انگلی کے برابرموٹی کوئی چیز ہو اور نمازی نماز پڑھتے وقت اپنے سامنے کھڑا کردیتا ہے۔ اگر نمازی کے آگے سترہ ہو تو گزرنا مکروہ نہیں سترے کی لمبائی کم از کم ایک ہاتھ شرعی اور موٹائی کم از کم ایک انگلی کے برابر ہو اس سے پتلی ہو تب بھی کافی ہے اور سترہ نمازی کے قدم سے تقریباً تین ہاتھ کے فاصلہ پر ہونا سنت ہے زیادہ دور نہ ہو، بالکل سیدھ میں بھی نہ ہو کچھ دائیں یا بائیں ہو، داہنی ابرو کی سیدہ میں ہونا افضل ہے۔
سلمہ بن اکوع کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ رسول اللہﷺ کوشش کر کے ایک ستون کے پیچھے نمازپڑھتے تھے۔ علاوہ ازیں نبیﷺجب نماز پڑھاتے تو سامنے جو دیوار ہوتی وہ آپ (کے سجدے والی حالت) سے اتنے فاصلے پر ہوتی کہ صرف بکری گزر سکتی تھی۔
اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ دیوار کو سترہ بنا لیا کرتے تھے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نمازی اور سترے کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے، صرف اتنا ہی ہونا چاہیے جتنا معمولِ نبوی سے معلوم ہوتا ہے۔ اس مختصر تفصیل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسجد میں نمازیوں کو سنن و نوافل کی ادائیگی کے وقت دیوار کے قریب یا ستون کے پیچھے کھڑا ہونا چاہیے۔ بصورت دیگر سترے کا اہتمام کیا جائے۔ اگر اس کے بغیر نماز پڑھی جائے گی تو گزرنے والے کے ساتھ ساتھ نمازی بھی عند اللہ مجرم ہو سکتا ہے۔
امام کا سترہ سب مقتدیوں کے لئے کافی ہے پس جب امام کے آگے سترہ ہو تو صف کے سامنے سے گزرنا مکروہ نہیں مسبوق کے لئے بھی امام کے سلام کے بعد یہی حکم ہے کہ اب بھی امام کا سترہ اس کے لئے کافی ہے کیونکہ نماز شروع کرتے وقت کا اعتبار ہے۔
نماز پڑھنے والے کی سجدے کی جگہ میں سے کسی کا گزرنا مکروہِ تحریمی اور سخت گناہ ہے لیکن اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی میدان یا بہت بڑی مسجد میں سجدے کی جگہ تک گزرنا منع ہے یعنی جہاں تک قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ پر نظر جمائے ہوئے نگاہ پھیلتی ہو، عام چھوٹی بڑی مسجدوں میں قبلے کی دیوار تک آگے سے گزرنا مکروہ و منع ہے۔ اور بڑی مسجد (کم ازکم چالیس شرعی گز یا اس سے بڑی مسجد)یا بڑامکان یا میدان ہو تواتنے آگے سے گزرناجائز ہے کہ اگر نمازی اپنی نظر سجدہ کے جگہ پر رکھے تو گزرنے والااسے نظر نہ آئے جس کا اندازہ نمازی کی جائے قیام سے تین صف آگے تک کیا گیا ہے یہ اندازہ کھلے میدان یا بڑی جگہ کے بارے میں ہے۔ چھوٹی مسجدیا محدود جگہ کے لیے نہیں ہے۔ لہذا چھوٹی مسجد یا محدود جگہ میں اتنی فاصلے سے بھی گزرنادرست نہیں ، بلکہ نمازی کی نماز کے ختم ہونے کاانتظارکیاجائے، اس لیے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے پر حدیث شریف میں شدید وعیدیں آئی ہیں ، چناں چہ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے :
حضرت ابوجہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نمازی کے آگے سے گزرنے والا اگر یہ جان لے کہ اس کی کیا سزا ہے تو وہ نمازی کے آگے سے گزرنے کے بجائے چالیس تک کھڑے رہنے کو بہتر خیال کرے۔ (اس حدیث کے ایک راوی) حضرت ابونضر فرماتے ہیں کہ چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس سال کہا گیا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
بہر حال! ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازی کے آگے سے گزرنا بہت بڑا گناہ ہے جس کی اہمیت کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی آدمی کو یہ معلوم ہو جائے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کی سزا کنتی سخت ہے تو وہ چالیس برس یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کے مطابق ایک سو برس تک اپنی جگہ پر مستقلاً کھڑے رہنا زیادہ بہتر سمجھے گا بہ نسبت اس کے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرے۔
خلاصہ یہ ہے کہ نمازی کو نماز پڑھتے وقت دیوار یا ستون کو سترہ بنا کر نماز (سنتیں وغیرہ) پڑھنی چاہیے، اگرنماز انفرادی ہو تب بھی۔ اور اگریہ چیزیں نہ ہوں تو مسجدیا غیر مسجد، ہر جگہ اپنے آگے تین ہاتھ یا مزید ایک بالشت زیادہ کے فاصلے پر سترہ رکھے اس فاصلے کے درمیان سے گزرنا ناجائز اور اس سے زیادہ فاصلے سے گزرنا جائز ہوگا۔ اور ایسا شخص گزرنے کی وعید کا مستحق نہیں ہو گا۔ (ان شاء اللہ)
اللہ تعالی ہمیں دین و شریعت کے تمام احکامات کو سمجھنے اور ان کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین