نماز کا بیان – سبق نمبر 25:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
لَا تُبَادِرُوا الْإِمَامَ إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ: وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:
لوگو! امام پر سبقت نہ کرو (بلکہ اس کی اتباع اور پیروی کرو) جب وہ الله اكبر کہے تو تم الله اكبر کہو اور جب وہ وَلَا الضَّالِّينَ کہے تو تم آمِينَ کہو، اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو، جب وہ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
مطلب یہ ہے کہ نماز کے تمام ارکان اور اجزاء میں مقتدیوں کو امام کے پیچھے رہنا چاہئے کسی چیز میں بھی اس پر سبقت نہیں کرنی چاہئے۔
مسند بزار میں حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت سے ایک حدیث مروی ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ جو شخص امام سے پہلے رکوع یا سجدے سے سر اٹھاتا ہے اس کی پیشانی شیطان کے ہاتھ میں ہے اور وہ اُس سے ایسا کراتا ہے ….
اور حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت سے صحیح بخاری و صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد بھی مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص امام سے پہلے رکوع یا سجدے سے سر اُٹھاتا ہے اُس کو ڈرنا چاہئے کہ مبادا اس کا سر گدھے کا سا نہ کر دیا جائے۔
اعاذنا الله من ذالك.
مقتدی چار قسم کے ہوتے ہیں:
اول مُدرک:
جس شخص نے پوری نماز یعنی اول رکعت سے امام کے ساتھ شریک ہو کر آخری قعدے کا تشہد پڑھنے تک تمام رکعتیں امام کے ساتھ پڑھی ہوں ایسا شخص مُدرک کہلاتا ہے ، پہلی رکعت میں رکوع کے کسی جزو میں یا اس سے پہلے پہلے امام کے ساتھ شریک ہو گیا تو وہ پہلی رکعت کا پانے والاہے۔
دوم لاحق:
جو شخص پہلی رکعت میں رکوع کے کسی جزو تک یا اس سے پہلے پہلے امام کے پیچھے نماز میں شامل ہوا مگر اقتدا کے بعد اس کی کل یا بعض رکعتیں کسی عذر سے یا بغیر عذر فوت ہو گئیں وہ شخص لاحق کہلاتا ہے مثلاً اقتدا کے بعد پہلی رکعت میں سو گیا اور آخری نماز تک سوتا رہا اس طرح اس کی کل رکعتیں امام کے ساتھ نہ ہوئیں یا درمیان میں دوسری یا تیسری وغیرہ رکعت میں سو گیا تو اس طرح بعض رکعتیں امام کے ساتھ نہ ہوئیں یا کسی اور غفلت یا بھیڑ کی وجہ سے کھڑا رہ گیا اور کل یا بعض رکعتوں کے رکوع یا سجود نہ کئے یا حدث ہو جانے کی وجہ سے وضو کے لئے گیا اور اس عرصہ میں امام نے کل یا بعض نماز پڑھ لی اور اس نے آ کر اس نماز پر بنا کی یا نمازِ خوف میں وہ پہلا گروہ ہے تو یہ سب لاحق ہے یا مقیم نے مسافر کی پیچھے قصر نماز میں اقتدا کی تو مسافر امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقیم مقتدی آخیر کی دو رکعتوں میں لاحق ہے۔
سوم مسبوق:
جس شخص کو امام کے ساتھ شروع سے کل یا بعض رکعتیں نہ ملی ہوں لیکن جب سے امام کے ساتھ شامل ہوا پھر آخر تک شامل رہا ہو تو وہ ان رکعتوں میں مسبوق ہے پس اگر آخری رکعت کے رکوع کے بعد سلام سے پہلے پہلے کسی وقت امام کے ساتھ ملا ہو تو کل رکعتوں میں مسبوق ہے اور اگر آخری رکعت کے رکوع میں یا اس سے پہلے پہلے کسی وقت مل گیا مثلاً ایک یا دو یا تین رکعتیں ہونے کے بعد ملا تو بعض رکعتوں میں مسبوق ہے۔
چہارم لاحق مسبوق:
جس شخص کو شروع کی کچھ رکعتیں امام کے ساتھ نہ ملی ان میں وہ مسبوق ہے پھر جماعت میں شامل ہونے کے بعد لاحق ہو گیا تو ایسے شخص کو مسبوق لاحق یا لاحق مسبوق کہتے ہیں (عملاً ایسی کوئی صورت نہیں بنتی کہ پہلے لاحق ہو اور پھر مسبوق ہو)
جن چیزوں میں مقتدی کو امام کی متابعت کرنی چاہئے اور جن میں نہیں :
1.اگر مقتدی قعدہ اولیٰ کے تشہد میں شریک ہوا اور اس مقتدی کے تشہد پورا کرنے سے پہلے امام تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا یا مقتدی قعدہ آخرہ میں شریک ہوا اور امام نے اس مقتدی کے تشہد پورا کرنے سے پہلے سلام پھیر دیا یا مقتدی پہلے سے نماز میں شریک تھا لیکن امام قعدہ اولیٰ میں تشہد پورا کرنے کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا یا قعدہ آخرہ میں سلام پھیر دیا اور ابھی مقتدی کا تشہد پورا نہیں ہوا تو ان سب صورتوں میں مقتدی امام کی متابعت نہ کرے بلکہ تشہد پورا کرے۔
2.امام قعدے میں تشہد سے فارغ ہو کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا لیکن مقتدی تشہد پڑھنا بھول گیا اور وہ بھی امام کے ساتھ کھڑا ہو گیا تو اس کو چاہئے کہ پھر لوٹے اور تشہد پڑھے پھر امام کے ساتھ ہو جائے اگرچہ اس کو رکعت کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو یعنی لاحق کی طرح امام کے پیچھے رہتے ہوئے ارکان ادا کرتا جائے اور جہاں امام کو مل سکے مل جائے اور اگر سلام پھیرنے تک امام کے ساتھ شریک نہ ہو سکے تو باقی ماندہ نماز لاحقانہ پوری کر کے سلام پھیرے۔
3.امام نے سلام پھیر دیا لیکن مقتدی ابھی تک درود شریف یا دعا نہیں پڑھ سکا تو اس کو ترک کر کے امام کی متابعت کرے اور اس کے ساتھ سلام پھیر دے، اسی طرح رکوع یا سجدے کی تسبیح پوری تین دفعہ نہیں پڑھ سکا کہ امام نے سر اٹھا دیا تو امام کی متابعت کرے۔
4.اگر مقتدی نے امام سے پہلے رکوع یا سجدے سے سر اٹھا لیا تو پھر رکوع یا سجدے میں چلا جائے اور یہ دو رکوع یا دو سجدے نہیں ہوں گے۔
5.اگر مقتدی نے دیر تک سجدہ کیا یہاں تک کہ امام نے دوسرا سجدہ بھی کر لیا اس وقت مقتدی نے سجدے سے سر اٹھایا اور یہ گمان کر کے کہ امام پہلے ہی سجدے میں ہے دوبارہ سجدے میں چلا گیا تو یہ دوسرا سجدہ دوسرا ہی سجدہ واقع ہو گا خواہ پہلی سجدے کی نیت ہو۔
6.اگر کسی مقتدی نے سب رکعتوں میں رکوع و سجود امام سے پہلے کیا تو ایک رکعت بلا قرأت قضا کرے۔
7.اگر مقتدی نے امام سے پہلے رکوع یا سجدہ کیا اور امام اس رکوع یا سجدے میں اس کے ساتھ شامل ہو گیا تو مقتدی کی نماز درست ہے لیکن مقتدی کو ایسا کرنا مکروہ ہے بھولے سے ہو جائے تو مکروہ نہیں ۔
پانچ چیزیں جن میں امام کی متابعت کی جائے یعنی اگر امام کرے تو مقتدی بھی کرے اور اگر امام چھوڑ دے تو مقتدی بھی چھوڑ دے :
1.نمازِ عیدین کی تکبیریں
2.قعدہ اولیٰ
3.سجدہ تلاوت
4.سجدہ سہو
5.دعائے قنوت
چار چیزیں جن میں امام کی متابعت نہ کی جائے یعنی اگر امام کرے تو مقتدی اس کی متابعت نہ کرے
1.امام جان بوجھ کر نماز جنازہ کی تکبیریں چار سے زیادہ یعنی پانچ کہے
2.جان بوجھ کر عیدین کی تکبیریں زیادہ کہے جب کہ مقتدی امام سے سنتا ہو اور اگر مکبر سے سنے تو ترک نہ کرے کہ شاید اس سے غلطی ہوئی ہو۔
3.کسی رکن کا زیادہ کرنا مثلاً دو بار رکوع کرنا یا تین بار سجدہ کرنا۔
4.جب کہ امام بھول کر پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے تو مقتدی کھڑا نہ ہو بلکہ امام کا انتظار کرے اگر امام پانچویں رکعت کے سجدہ کر لینے سے پہلے لوٹ آیا اور وہ قعدہ آخرہ کر چکا تھا تو مقتدی بھی اس کا ساتھ دے اور اس کے ساتھ سلام پھیر دے اور اس کے ساتھ سجدہ سہو کرے اور اگر امام نے پانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا تو مقتدی تنہا سلام پھیرے اور اگر امام نے قعدہ آخرہ نہیں کیا تھا اور وہ پانچویں رکعت کے سجدے سے پہلے لوٹ آیا تب بھی مقتدی اس کا ساتھ دے اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا تو امام اور مقتدی سب کی نماز فاسد ہو جائے گی سب نئے سرے سے پڑھیں ۔
نو چیزیں جن کو خواہ امام کرے یا نہ کرے مقتدی ان کو ادا کرے کیونکہ یہ سنن ہیں اور سنن کے ادا کرنے یا نہ کرنے میں امام کی متابعت واجب نہیں امام نہ کرے تو مقتدی خود کر لے۔
1.تحریمہ کے لئے رفع یدین کرنا۔
2.ثنا پڑھنا (البتہ جہری نماز میں امام کے الحمد شروع کرنے کے بعد نہ پڑھے)
3.تکبیرات انتقال یعنی رکوع میں جانے یا سجدے میں جانے یا سجدے سے اٹھنے کے لئے اللّٰہ اکبر کہنا
4.رکوع کی تسبیح جب تک امام رکوع میں ہے۔
5.اگر امام سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہُ چھوڑ دے تو مقتدی رَبَّنَا لَکَ الحَمد کہنا ترک نہ کرے۔
6.سجدے کی تسبیح جب تک امام سجدے میں ہے۔
7.تشہد لیکن اگر امام نے قعدہ اولیٰ ہی ترک کر دیا تو مقتدی بھی ترک کرے۔
8.سلام جب کہ امام نے سلام کے بجائے کلام کر دیا یا مسجد سے نکل گیا تو مقتدی سلام پھیر کر اپنی نماز پوری کرے۔
9.تکبیرات تشریق۔
اللہ تعالی ہمیں دین و شریعت کے تمام احکامات کو سمجھنے اور ان کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین