سننِ نماز

نماز کا بیان – سبق نمبر 13:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

‏‏‏‏ إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ:

‏‏‏‏ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ وَذَلِكَ أَدْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا سَجَدَ فَلْيَقُلْ:

‏‏‏‏ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى ثَلَاثًا وَذَلِكَ أَدْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد:

‏‏‏‏

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو اسے چاہیئے کہ تین بار:

سبحان ربي العظيم کہے، اور یہ کم سے کم مقدار ہے، اور جب سجدہ کرے تو کم سے کم تین بار:

سبحان ربي الأعلی کہے ۔ (اور یہ کم سے کم مقدار ہے)

نماز دین کا ستون ہے، اس کو ٹھیک ٹھیک سنت کے مطابق ادا کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ ہم لوگ بے فکری کے ساتھ نماز کے ارکان جس طرح سمجھ میں آتا ہے، ادا کرتے رہتے ہیں اور اس بات کی فکر نہیں کرتے کہ وہ ارکان مسنون طریقہ سے ادا ہوں ، اس کی وجہ سے ہماری نمازیں سنت کے انوار و برکات سے محروم رہتی ہیں ، حالانکہ ان ارکان کو ٹھیک ٹھیک ادا کرنے سے نہ وقت زیادہ خرچ ہوتا ہے، نہ محنت زیادہ ہوتی ہے، بس ذرا سی توجہ کی بات ہے، اگر ہم تھوڑی سی توجہ دے کر صحیح طریقہ سیکھ لیں اور اس کی عادت ڈال لیں تو جتنے وقت میں ہم آج نماز پڑھتے، اتنے ہی وقت میں وہ نماز سنت کے مطابق ادا ہو جائے گی، اور اس کا اجر و ثواب بھی اور انوار و برکات بھی آج سے کہیں زیادہ ہوں گے۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو نماز کا ایک ایک عمل خوب توجہ کے ساتھ سنت کے مطابق انجام دینے کا بڑا اہتمام تھا، اور وہ ایک دوسرے سے سنتیں سیکھتے بھی رہتے تھے۔

مگر افسوس ہے آج مسلمانوں کی حالت پر کہ ان کی اکثریت اس رکنِ عظیم کی سرے سے ہی تارک ہے اور جو لوگ اس کا اہتمام کرتے ہیں ان میں اکثر ایسے ہیں کہ وہ اسے سنت کے مطابق ادا نہیں کرتے۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں سنن نماز معلوم ہوں تا کہ اس کے مطابق عمل کیا جاسکے، نماز کی سنتیں یہ ہیں :

سُننِ نماز:

۱۔ تکبیرِتحریمہ کے لیے دونوں ہاتھ اٹھانا۔ مردوں کو دونوں کانوں تک اور عورتوں کو مونڈھوں تک۔

۲۔ انگلیوں کو تکبیر کے وقت کھلا رکھنا۔

۳۔ مقتدی کو امام کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہنا۔

۴۔ مردوں کو داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے حلقہ بنا کر رکھنا۔

۵۔ عورتوں کو دونوں ہاتھ سینہ پر بلاحلقہ کے رکھنا۔

۶۔ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ پڑھنا۔

۷۔ أَعُوْذُ پڑھنا۔

۸۔ ہررکعت کے شروع میں بِسْمِ اللّٰہِپڑھنا۔

۹۔ آمین کہنا۔

۱۰۔ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنا۔

۱۱۔ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ، أَعُوْذُ، بِسْمِ اللّٰہِ اور رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کوآہستہ کہنا۔

۱۲۔ تکبیر تحریمہ کے وقت سرسیدھا رکھنا۔

۱۳۔ امام کو تکبیر آواز سے کہنا۔

۱۴۔ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ امام کو زور سے کہنا۔

۱۵۔ نمازمیں کھڑے ہونے کی حالت میں دونوں قدموں کے درمیان چار انگل کا فاصلہ کرنا۔

۱۶۔ مقیم کو فجر اور ظہر میں طوالِ مُفَصّل یعنی سورئہ حُجُرات سے سورئہ بُرُوج تک سورتوں میں سے کوئی سورت پڑھنا۔ عصر وعشاء میں اَوْساطِ مُفَصَّل یعنی بُرُوج سے لَمْ یَکُنْ تک پڑھنا۔ مغرب میں قِصَارِمُفَصَّل یعنی لم یکن سے اخیرتک کی سورتوں میں سے پڑھنا۔

۱۷۔ فجر کی صرف پہلی رکعت کو دوسری کے مقابلہ میں کچھ طویل کرنا۔

۱۸۔ رکوع کی تکبیرکہنا۔

۱۹۔ رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمُ تین بار کہنا۔

۲۰۔ رکوع میں دونوں ہاتھوں سے گھٹنوں کوپکڑنا۔

۲۱۔ مردوں کو انگلیوں کو کشادہ کرنا اور عورت کو کشادہ نہ کرنا۔

۲۲۔ دونوں پنڈلیوں کو کھڑا کرنا۔

۲۳۔ پشت کو بچھادینا، عورتوں کو زیادہ نہ جھکنا۔

۲۴۔ سرکو سرین کی برابرکرنا۔

۲۵۔ رکوع سے اٹھنا۔

۲۶۔ رکوع کے بعد اطمینان سے کھڑا ہونا۔

۲۷۔ سجدے کے لیے پہلے گھٹنے رکھنا، پھر ہاتھ، پھر چہرہ رکھنا۔

۲۸۔ سجدے سے اٹھتے وقت اول چہرہ اٹھانا، پھر ہاتھ، پھر گھٹنے اٹھانا۔

۲۹۔ سجدہ میں جاتے وقت تکبیر کہنا۔

۳۰۔ سجدہ سے سراٹھاتے وقت تکبیر کہنا۔

۳۱۔ سجدہ میں سر دونوں ہاتھوں کے درمیان رکھنا۔

۳۲۔ سجدہ میں تین دفعہ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰی کہنا۔

۳۳۔ مرد کو اپنا پیٹ رانوں سے دور رکھنا اوردونوں کہنیوں کو دونوں پہلوؤں سے علیحدہ رکھنا اور دونوں کلائیوں کو زمین پر نہ رکھنا۔

۳۴۔ عورت کو پست ہوکر سجدہ کرنااور پیٹ کو رانوں سے ملادینا۔

۳۵۔ قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا۔

۳۶۔ جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا۔

۳۷۔ جلسہ میں دونوں ہاتھ رانوں پررکھنا۔

۳۸۔ قعدہ میں داہنے پیر کو کھڑا کرنا بائیں کو بچھانا۔

۳۹۔ عورت کوقعدہ میں تورُّک کرنایعنی سرین پر بیٹھ کر پاؤں دا ہنی طرف کو نکالنا۔

۴۰۔ التحیات پڑھتے ہوئے أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ کے لاَ پر کلمہ کی انگلی کو اٹھانا اور إِلاَّ اللّٰہُ پر نیچے کردینا۔

۴۱۔ اخیر کی دونوں رکعتوں میں فاتحہ پڑھنا۔

۴۲۔ اخیر قعدہ میں درود شریف پڑھنا۔

۴۳۔ درود شریف کے بعد ایسی دعا پڑھنا جس کے الفاظ قرآن وحدیث کے الفاظ کے مشابہ ہوں ۔

۴۴۔ دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے منہ پھیرنا۔

۴۵۔ سلام میں امام کو مقتدیوں اورفرشتوں اور نیک جنوں کی نیت کرنا۔

۴۶۔ مقتدی کو سلام کرتے ہوئے اپنے امام (کی جس جانب میں ہو، اور اگر بالکل اس کے پیچھے ہو تو دونوں جانب میں) اور تمام مقتدیوں کی خواہ جنات ہوں یا انسان اور کراماً کاتبین کی نیت کرنا۔

۴۷۔ تنہا نمازپڑھنے والے کوصرف فرشتوں کی نیّت کرنا۔

۴۸۔ دوسرے سلام کو پہلے سلام سے ذراآہستہ کہنا۔

۴۹۔ مقتدی کو امام کے سلام کے ساتھ سلام پھیرنا۔

۵۰۔ دائیں جانب پہلے سلام پھیرنا۔

۵۱۔ مسبوق کو امام کے دونوں سلاموں کے بعد کھڑا ہونا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو دینی بصیرت سے نوازے اورقول وعمل میں اخلاص نصیب فرمائے۔