جس طرح خواتین کے لئے اپنے وطن میں نماز تنہا گھروں میںپڑھنا افضل ہے اسی طرح مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی خواتین کے لیے نماز رہائش گاہ اور ہوٹلوں میں تنہا جماعت کے بغیرپڑھنا افضل ہے،مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں نماز کا جو ثواب حرم شریف اور مسجد نبوی میں مردوں کو ملتا ہے ان کو گھروں میں پڑھنے سے اس سے زیادہ مل جا تا ہے،ایسی صورت میں حرمین شریفین میں عورتوں کے لئے رہائش گاہ اور ہوٹل میں نماز پڑھنا زیادہ بہترہے۔
اگر کسی وقت بیت اللہ شریف کو دیکھنے کی غرض سے یا طواف کی غرض سے مسجد حرام میں یا صلاۃ وسلام کی غر ض سے مسجد نبوی میں آئیں اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیں تو نماز ادا ہو جاتی ہے ،بشرطیکہ مردوں کے درمیان میں کھڑی نہ ہوں،اگر ایک عورت مردوں کے درمیان کھڑی ہو جا تی ہے تو اس سے تین مردوں کی نماز فاسد ہو جا تی ہے،دائیں بائیں جانب کے دو مردوں اور اس کے سیدھ میںپیچھے ایک مرد کی،اگر بالفرض کو ئی عورت اتفاقیہ طور پر عین نماز کے وقت صفوںکے درمیان پھنس جا ئے اور نکلنا دشوار ہو جا ئے،یا طواف کے دوران نماز کھڑی ہو جا ئے تو اس وقت اس کو نماز کے بغیرجہاں بھی جگہ ملے خاموش ہو کر بیٹھ جا نا چاہئے،نماز کی نیت ہر گز نہ کرے،ورنہ دائیں بائیں اور بالکل سیدھ میں پیچھے والے مردوں کی نماز فاسد ہو جا ئے گی،جب امام فارغ ہو جا ئے تو پھر تنہا وہیں نماز ادا کرے۔
٭…اکثر خواتین نماز باجماعت کا طریقہ معلوم نہ ہو نے کی وجہ سے دیکھا دیکھی جو سمجھ میں آتا ہے ویسے ہی پڑھ کر آجاتی ہیں اس لئے خواتین کو نماز باجماعت کا طریقہ اچھی طرح آنا چاہئے۔
٭…پہلی بات یہ ہے کہ خواتین نے یہ نیت کرنی ہے کہ نیت کی میں نے فلاں نماز کی اتنی رکعات ادا کرنے کی امام حرم کے پیچھے قبلہ کی طرف منہ کرکے۔امام حرم جب اللہ اکبر کہیں گے آپ نے بھی اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ اٹھانے ہیں پھر اپنے ہاتھ سینے پر باندھ لینے ہیں اب آپ ثنا ء یعنی : سُبْحٰنَٰکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِٰلہَ غَیْرُکَ ۔تک پڑھ کر پھر خاموش ہو جا ئیں،یعنی اَعُوْذُ بِا اللہ،بِسْم اللہ،سورۂ فاتحہ اور کوئی سورہ نہ پڑھیںچاہے نماز سری ہو یعنی جس میں امام آہستہ آواز سے قرأت کرتا ہے مثلاً ظہریا عصر کی نماز یا جہری ہویعنی جس میں اما م بلند آواز سے قرأت کرتا ہے ،مثلاً نماز فجر،نمازِمغرب،نمازِ عشاء۔
اب اگر نماز جہری ہے جس نماز میں قرأت بلند آواز سے کی جا رہی ہو تو اس میں آپ کے لئے دو چیزیںضروری ہیں :
(۱)…خاموش رہنا اور(۲)…دھیان سے سننا۔
اور اگر نماز سری ہے یعنی وہ نماز جس میں اما م قرأت آہستہ آواز سے کرتا ہے تو اس میں آپ کے لئے ایک چیز ضروری ہے اور وہ ہے خاموش رہنا۔یہ خاموشی اور دھیان اس وقت تک قائم رکھنا ہے جب تک اما م رکوع میں جانے کے لئے تکبیر نہیںکہہ لیتا،اور جب امام رکوع کی تکبیر کہہ کر رکوع میں جا تا ہے تو آپ نے بھی اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرنا ہے اور رکوع میںتسبیح یعنی اطمینان سے تین یا پانچ مرتبہ سُبْحَاْنَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ ۔پڑھیں پھر رکوع سے اٹھتے وقت امام نے : سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘۔کہنا ہے اور آپ نے بلا آواز :رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ کہنا ہے۔رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑاہونا یہ قومہ کہلاتا ہے جو کہ واجب ہے اس قومہ میں آپ اس وقت تک کھڑی رہیں گی جب تک سجدہ میںجانے کے لئے امام کی تکبیر کی آواز بلند نہ ہو جا ئے جب امام اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جا ئے گا اور آپ نے بھی آہستہ آواز سے اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جانا ہے اور سجدہ کی تسبیح تین یا پانچ مرتبہ سُبحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ۔ پورے اطمینان اور حروف کی صحیح ادائیگی کے ساتھ پڑھنی ہے۔جب امام سجدہ سے اللہ اکبر کہتا ہو ااپنا سر اٹھائے گا تو آپ نے بھی اللہ اکبر کہہ کر سر کو اٹھا لینا ہے۔اس پہلے سجدے سے فارغ ہو کر امام چند لمحے کے لئے بیٹھ جا ئے گا اس بیٹھنے کو جلسہ کہتے ہیں جو کہ واجب ہے۔اب امام نے دوسرا سجدہ کرنا ہے اور آپ نے بھی اسی طرح کرنا ہے۔دوسری ،تیسری اور چوتھی رکعتوں کا قیام بھی پہلی رکعت کے قیام کی طرح ہی ہے فرق صرف یہ ہے کہ نماز اگر تین یا چار رکعت والی ہے تو آخری دورکعتوں یا ایک رکعت میں امام صرف سورہ فاتحہ ہی پڑھے گا اور آپ نے بہرحال یہاں بھی خاموش ہی رہنا ہے۔
اب اگر نماز دو رکعت والی ہے جیسے کہ فجر کی نماز تو اس میں صرف ایک ہی مرتبہ التحیات بیٹھنا ہے جو نماز کی آخری التحیات ہو گی جسے قعدہ ٔ اخیرہ بھی کہتے ہیں اس میں آپ نے تین چیزیں پڑھنی ہیں۔
(۱)…التحیات……عبدہ ورسولہ تک
(۲)…درود ابراہیمی مکمل
(۳)…آخر میں دعا ء
اگر نماز تین رکعت والی ہے یا چار رکعت والی ہے جیسے:
نمازِ مغرب،نمازِ ظہر،نمازِ عصراور نماز عشاء تو اب آپ نے دو مرتبہ التحیات بیٹھنا ہے ایک مرتبہ دو ررکعتوں کے بعد اور یہ واجب ہے اسے قعدۂ اولیٰ بھی کہتے ہیں اس میں آپ نے التحیات سے عبد ہ ورسولہ تک پڑھنا ہے اور پھر تیسری رکعت کے لئے کھڑ اہو جا نا پھر دوسری مرتبہ چوتھی رکعت کے آخر میں التحیات بیٹھنا ہے اور یہ فرض ہے اس میں تین کا م کرنے ہیں:
(۱)…التحیات……عبدہ ورسولہ تک
(۲)…درود ابراہیمی مکمل
(۳)…آخر میں دعا
پھر اما م کے ساتھ داہنی طرف اور بائیں طرف سلام پھیرنا ہے۔اب آپ کی نماز مکمل ہو گئی اس کے بعد آپ تسلی سے اپنی دعا کرلیں کیونکہ حرمین میں عام طور پر نماز کے بعددعا نہیں ہوتی۔
دعا سے فارغ ہو کر اطمینان سے باقی نماز ادا کریں ۔
اگر خاتون جماعت حرم میں تاخیر سے شامل ہو:…
جس خاتون کی ایک یا ایک سے زائد رکعتیں جماعت سے رہ جا ئیں اس کو دین کی زبان میں مسبوق(مسبوقہ)کہتے ہیں اس سلسلے میں ہدایات یہ ہیں :…
اگر آپ جماعت میں ایسی وقت پہنچیں کہ امام رکوع میں ہے تو اس کا افضل طریقہ یہ ہے کہ تکبیرِ تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھیں اور کچھ پڑھے بغیر رکوع کی تکبیر کہہ کر رکوع میں چلی جا ئیں۔لیکن اگر امکان ہو کہ امام رکوع سے اٹھ جائے گاتو تکبیر تحریمہ پہلی تکبیر کہہ کر بغیر ہاتھ باندھے اور بغیر دوسری تکبیر کہے سیدھی رکوع میں چلی جا ئیں تو بھی جا ئز ہے ۔اگر امام کے رکوع سے اٹھنے پہلے آپ شامل ہو گئیں تو گویا آپ نے مکمل رکعت پالی۔یہی حکم ہر رکعت کے ملنے کا ہے۔اگر امام کے رکوع سے سراٹھانے کے بعد شامل ہوئیں ہوں تو آپ کی یہ رکعت جماعت سے رہ گئی ۔
٭…مسبوق باقی نماز امام کے ساتھ ذکر کردہ ترتیب کے مطابق پڑھے لیکن آخری قعدہ(التحیات)میں عبدہ‘ ورسولہ‘ تک پڑھے۔درود شریف اور دعا فی الحال نہ پڑھے۔
٭…مسبوق کے تشہد کے بعد خاموش بیٹھنے سے بہتر ہے کہ وہ تشہد اتنی آہستہ آواز سے پڑھے کہ یہ عبدہ‘ ورسولہ‘ تک پہنچے اور امام سلام پھیر دے،اگر امام کے سلام پھیرنے سے پہلے عبد ہ‘ ورسولہ‘ تک پہنچ گئی تو اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِٰلہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہ‘O کو باربار پڑھتی رہے۔
٭… اگر تشہد کے بعد آگے بھی پڑھ لے تو بھی نماز درست ہو گی سجدہ سہو لازم نہ آئے گا ۔
٭…جب امام سلام پھیردے تو مسبوقہ سلام نہ پھیرے بلکہ اپنی حالت پر خاموش بیٹھی رہے جب امام دونوں طرف سلام پھیر چکے تو اللہ اکبر کہتی ہو ئی اپنی بقیہ چھوٹی رکعتیں پوری کرنے کے لئے کھڑی ہو جا ئے۔
٭…اگر بھول کر امام کے ساتھ ایک طرف سلام پھیر لیا پھر یاد آگیاتو دوسری طرف سلام نہ پھیرے،اگر ایک طرف یا دونوں طرف بھول کر سلام پھیر لیا پھر چھوٹی ہوئی رکعت یاد آگئی اور ابھی تک ایسا کوئی کام نہیں کیا جو نما ز کے منافی ہو مثلاً: گفتگو،کھانا پینا،سینہ قبلہ سے پھر جانا تو بھی اس کی نماز فاسد نہیںہوئی،اس کو چاہئے یاد آتے ہی فوراً کھڑی ہو کر اپنی چھوٹی ہو ئی رکعت پوری کرے اور آخر میں سجدہ سہو کرے۔
٭…اگر کسی بھی نماز کی صرف ایک رکعت جماعت سے چھوٹ جا ئے تو اس کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد آپ اللہ اکبر کہتی ہو ئی کھڑی ہو جا ئیںہاتھ باندھ کر پہلے ثناء پڑھیں،پھر تعوز،پھر تسمیہ پھر سورۂ فاتحہ پھر کوئی اور سورۃ پڑھ کر رکوع میں جا ئیں اسی طرح اپنی نماز مکمل کریں ۔
٭…اگر دورکعتیں جماعت سے چھوٹ گئیں یعنی مسبوقہ خاتون تیسری رکعت میں شا مل ہو ئیں اور نمازتین رکعت والی نہ ہو یعنی نماز مغرب یا نمازِ وترنہ ہوں تو دونوں رکعتیں عام ترتیب کے مطابق پڑھے یعنی پہلی رکعت میں ثناء،اعوذ ،بسم اللہ سورۂ فاتحہ اور کوئی سورہ ملا کر رکوع ،سجدہ کرے ،پھر دوسری رکعت میں بسم اللہ ،سور ۂ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر رکوع سجدہ کرکے اَلتَّحِیَّاتُ سے لے کر یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَاب تک تمام اوراد پڑھ کر سلام پھیردے۔
اگر تین رکعت چھوٹ گئیں یعنی خاتون چوتھی رکعت میں شریک ہوئی تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑی ہو کر پہلی رکعت میں ثناء،اعوذ، بسم اللہ ،سورۂ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر رکوع اور سجدہ کرکے التحیات میں بیٹھے اور التحیات عبدہ‘ ورسولہ‘ تک پڑھ کر کھڑی ہو، پھر دوسری رکعت میں بسم اللہ ،سور ۂ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر رکوع سجدہ کرکے کھڑی ہو جائے۔
اور آخری رکعت میں صرف بسم اللہ وسورۂ فاتحہ پڑھ کر رکوع سجدے کرکے نماز مکمل کرلے۔
٭…اگر نماز مغرب کی دو رکعت چھوٹ گئیں یعنی تیسری رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہو ئی تو پہلی رکعت میں ثناء،اعوذ، بسم اللہ،سورۂ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر رکوع ،سجود کرکے التحیات میں بیٹھے پھر التحیات عبد ہ‘ ورسولہ‘ تک پڑھ کر کھڑی ہو جا ئے۔دوسری رکعت میں بسم اللہ، اور سورۂ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر باقی نماز مکمل کرلے۔
یہ ساری تفصیل مسجد الحرام یعنی کعبہ والی مسجد سے متعلق ہے ،مدینہ منورہ میںمسجد نبویﷺ میں مرد اور عورتیں الگ الگ مقامات میں جدا جدا نماز ادا کرتے ہیں البتہ خواتین کی نماز باجماعت کا طریقہ یہاں بھی وہی ہے جو مسجد الحرام میں ہے جس کوتفصیلی طریقہ سے ابھی آپ نے پڑھا ہے۔
ماخذ:…
(۱)…حج وعمرہ کے مسائل کا انسا ئیکلو پیڈیا
از:…مفتی محمد انعام الحق صاحب قاسمی
(۲)…خواتین کی نماز کا طریقہ
از:…مفتی محمد معاذ صاحب
(۳)…خواتین نماز باجماعت کیسے پڑھیں
از:…ابو سعد مولانا محمد عابد عمرصاحب