استخارہ لغت میں کسی سے کوئی خیر وبھلائی طلب کرنے کو کہتے ہیں اور اصطلاح شرع میں اس نماز اور دعا کو کہتے ہیں جو کسی معاملے کے مفید یا مضر ہونے میں شک وتردد پیدا ہوجانے کی صورت میں حق تعالیٰ جل شانہ‘ کی بارگاہ میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اداکی جائے۔
حقیقت استخارہ:…
استخارہ درحقیقت مشورہ ہی کی ایک خاص نوع ہے کیونکہ جس طرح مشورہ اپنے ابنائے جنس اور اقران وامثال یعنی اپنے ہم عصر وہم خیال لوگوں سے اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ کسی معاملے میں شک وتردد زائل ہو کر ایک مخصوص جانب متعین ہو جا ئے بالکل اسی طرح استخارہ گو یا اﷲ تعالیٰ (جو کہ علیم وخبیر ہیں )سے ایک قسم کا مشورہ ہی ہے تاکہ مطلوبہ معاملہ میں دوپہلوؤں میں سے ایک پہلو جو اﷲ تعالیٰ کے علم میں آدمی کے حق میں بہتر اور خیر والا ہو وہ متعین ہو کر سامنے آجائے۔
فضائل استخارہ:…
حدیث شریف میں آتاہے :
ترجمہ:…حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کی نبی اکرمﷺ ہمیں تمام کاموں میں استخارہ کرنے کی تعلیم اس طرح ارشاد فرماتے جس طرح قرآن مجید کی سورۃ کی تعلیم دیتے تھے۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:بندے کا اپنے رب سے استخارہ کرنا اور اس کے فیصلے پر راضی رہنا اس کی نیک بختی میں سے ہے اور بندے کا اپنے رب سے استخارہ نہ کرنا اور اس کے فیصلے پر راضی نہ رہنا یا فیصلے بعد راضی نہ رہنا اس کے بد بختی میں سے ہے ۔
حضرت انس بن ما لک رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ!ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے استخارہ کیا نا کام نہیں ہوا اور جس نے کسی سے مشورہ طلب کیا وہ پشیمان نہیں ہوا یعنی جو آدمی اپنے معاملات میں استخارہ کرتا ہو وہ کبھی ناکام نہیں ہوگا اور جو شخص اپنے کا موں میں مشورہ کرتا ہو وہ کبھی نادم اور پشیمان نہیں ہو گا۔کہ میں نے یہ کام کیوں کر لیا یا میں نے یہ کام کیو ں نہیں کیا اس لئے جو کام کیا وہ مشورے کے بعد کیا اور اگر نہیں کیا تو مشورے کے بعد نہیں کیا اس وجہ سے وہ نادم نہیں ہوگا۔
حدیث میں یہ جو فرمایاکہ استخارہ کرنے والا ناکام نہیں ہو گا مطلب اس کا یہی ہے کہ انجام کار استخارہ کرنے والے کو ضرور کامیابی ملے گی چاہے کسی موقع پر اس کے دل میں یہ خیال بھی آجائے کہ جو کام ہوا وہ اچھا نہیں ہوا لیکن اس خیال کے آنے کے باوجود کامیابی اسی شخص کو ہوگی جو اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرتا ہے اور جو شخص مشورہ کرکے کے کام کرے گا وہ پچھتائے گا نہیں اس لئے بالفرض !اگر وہ کام خراب بھی ہو گیا تو اس کے دل میں اس بات کی تسلی موجود ہو گی کہ میں نے یہ کام اپنی خود رائی سے اور اپنے بل بوتے پر نہیں کیا تھا بلکہ اپنے دوستوں اور بڑوں سے مشورہ کرنے کے بعد کیا تھا اور اب آگے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے حوالے ہے کہ وہ جیسا چاہیں فیصلہ فرمادیں اس لئے اس حدیث میں جودوباتوں کا مشورہ دیا گیا ہے ایک یہ کہ جب بھی کسی کام میں کشمکش ہوتو دو کام کر لیا کرو ایک استخارہ (یعنی اللہ تعالیٰ سے خیر وبھلائی کا مطالبہ)کرلیا کرو اور دوسرے استشارہ (یعنی بندوں سے )مشورہ کرلیا کرو۔
استخارہ کا مسنون طریقہ:…
استخارے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ باوضو ہو کر دن رات میں سوائے مکروہ اوقات طلوع الشمس ،نصف النہار اور غروب آفتاب کے علاوہ کسی بھی وقت استخارے کی نیت سے دورکعت نماز پڑھے اور اس کے بعد خوب دل لگا کر یہ دعا پڑھے:…
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ O فِاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَآ اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَآ اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ط اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْر’‘ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاقْدِرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ ط وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَر’‘لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاصْرِ فْہُ عَنِّیْ وَاصْرِ فْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِیَ الخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ(حوالہ بخاری ۱: ص۱۰۸)
ترجمہ:…اے اللہ میں تیرے علم کے ذریعے تجھ سے خیر مانگتا ہوں اور تیری قدرت کے ذریعے تجھ سے قدرت طلب کرتا ہوں اور تیرے بڑے فضل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں۔ کیونکہ بلاشبہ تجھے قدرت ہے اور مجھے قدرت نہیں اور تو جانتاہے اور میں جانتا نہیں، اور توغیبوں کو خوب جاننے والا ہے ، اے اللہ ! اگر تیرے علم میں میرے لئے یہ کام میری دنیا وآخرت میں بہتر ہے، تو اس کو میرے لئے مقدر فرما، اور آسان فرما پھر میرے لئے اس میں برکت فرما، اور اگر تیرے علم میں میرے لئے یہ کام میرے دنیا وآخرت میں شر( اور بُرا) ہے تو اس کو مجھ سے اور مجھ کو اس سے دور فرما ، اور میرے لئے خیر مقدر فرما جہاں کہیں بھی ہو پھر مجھے اس سے راضی فرما دے۔
اور جب(ھٰذَ الْاَمْرُ) پر پہنچے تو اس کے پڑھتے وقت اسی کام کا دھیان کرلے،جس کام کے لئے استخارہ کرنا چاہتا ہے اس کے بعد پاک وصاف بستر پر قبلہ رخ ہو کرکسی سے بات کئے بغیرباوضو ہوکر سوجائے،جب سوکر اٹھے تو جو بات دل میں مضبوطی سے آجائے وہی بہتر ہے اسی کو کرنا چاہئے۔
پہلی رات کچھ پتہ نہ چلے تو تین رات یا سات رات تک یہ عمل کریں ۔ اگر کوئی خواب وغیرہ آئے توکسی ماہر معبر سے اس کی تعبیر معلوم کریں ۔ یہ دعا ہر مسلمان مرد عورت کیلئے زبانی یاد رکھنا مستقل سنت ہے اپنے کام کا استخارہ خود کرنا مسنون ہے ، دوسروں سے کراتے ہوئے استخارہ سے سنت ادا نہ ہوگی ۔ اس مذکورہ استخارہ کے علاوہ دیگر جو طریقے عاملوں کے ہاں رائج ہیں مثلاً: تسبیح ، لوٹا ، نماز ، قرآن ، کتاب ، گلاس وغیرہ کے استخاروں کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ۔