دورانِ نماز ریاح روکنے والے کی نماز کا حکم
Shaheed-e-Islam
س… دورانِ نماز ریاح خارج ہونے کا اندیشہ ہو تو کیا ایسے میں ہم ریاح روک سکتے ہیں؟
اور اگر ہم روک لیتے ہیں تو کیا نماز ہوجاتی ہے؟
ج… ایسا کرنا مکروہ ہے، نماز ہوجاتی ہے۔
دورانِ نماز وضو ٹوٹ جانے پر بقیہ نماز کی ادائیگی
س… دورانِ نماز اگر وضو ٹوٹ جائے تو بقیہ نماز کس طرح ادا کرنی چاہئے؟
ج… نماز کو وہیں چھوڑ کر چپ چاپ وضو کر آئے، کسی سے بات چیت نہ کرے، اور جہاں سے نماز چھوڑی تھی، واپس آکر وہیں سے دوبارہ شروع کرلے، مگر اس کے مسائل بڑے دقیق ہیں، عوام کے لئے مناسب یہی ہے کہ وضو کرنے کے بعد ازسرِنو نماز شروع کریں، اور اگر امام صاحب کا وضو ٹوٹ جائے تو صف میں سے کسی کو آگے کردے اور خود وضو کرکے مقتدیوں کی صف میں شریک ہوجائے، بے وضو نماز پڑھتے رہنا جائز نہیں، بلکہ سخت گناہ ہے، بعض علماء فرماتے ہیں کہ اس سے اندیشہٴ کفر ہے۔
مقتدی یا امام کا وضو ٹوٹ جائے تو جماعت سے کس طرح نکل کر نماز پوری کرے؟
س… میں نے ایک مولانا سے پوچھا کہ مقتدی اگلی صف میں کھڑا ہے، جماعت بہت بڑی ہے، اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، تو وہ کیا کرے؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر پیچھے جانے کی جگہ نہ ہو تو وہیں بیٹھا رہے، بعد میں علیحدہ نماز پڑھے۔ لیکن دُوسرے مولانا سے پوچھا تو وہ کہتے ہیں کہ ہر ممکن کوشش کرکے وہ پیچھے باہر نکلے اور وضو کرکے دوبارہ شامل ہوجائے۔ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ دونوں مسئلوں میں کون سا صحیح ہے؟ اور اگر امام صاحب کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
ج… جس کا وضو ٹوٹ جائے وہ ناک پر ہاتھ رکھ کر صف سے باہر نکل جائے اور وضو کرکے دوبارہ جماعت میں شامل ہوجائے، اگر امام ہو تو پیچھے کسی مقتدی کو آگے بڑھاکر امام بنادے اور خود وضو کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔ صف سے نکلنے کی گنجائش نہ ہو تو صف کے آگے سے گزر کر ایک طرف کو نکل جائے، جس کا وضو ٹوٹ گیا ہو اس کے لئے بہتر یہی ہے کہ وضو کے بعد نماز شروع سے ادا کرے اور اگر کسی طرح نکلنا ممکن ہی نہ ہو تو نماز توڑ کر نماز سے خارج ہوجائے (یعنی اپنی جگہ پر بیٹھا رہے)۔
دو رکعات کے بعد وضو ٹوٹ جانے کے بعد کتنی رکعتیں دوبارہ پڑھے؟
س… فرض، سنت اور نفل چار رکعت کی نیت کی، دو رکعت کے بعد وضو ٹوٹ گیا، تو وہ چار رکعت پڑھے یا دو رکعت پڑھے؟ کیونکہ وہ دو رکعت پڑھ چکی ہے، اور کسی سے بات بھی نہیں کی، فوراً وضو کرلیا۔
ج… فرض، وتر اور سنتِ موٴکدہ تو پوری دوبارہ پڑھے، نفل اور غیرموٴکدہ سنتیں دو ہی پڑھ لینا جائز ہے۔
نماز پڑھنے کے بعد یاد آیا کہ وضو نہیں تھا، تو دوبارہ پڑھے
س… مسئلہ یوں ہے کہ میں نے عصر کی نماز سے قبل وضو کیا، بعد ازاں میرا وضو ٹوٹ گیا، لیکن مغرب کے وقت میرا پکا خیال تھا کہ میرا عصر کے وقت کا ابھی تک وضو ہے، اس طرح میں نے نمازِ مغرب ادا کرلی، لیکن کچھ آدھے گھنٹے کے بعد مجھے سو فیصد یاد آگیا کہ میں نے یہ نماز بے وضو پڑھی، کیونکہ وضو تو بعد از نمازِ عصر ٹوٹ گیا تھا، کیا میری نماز ہوگئی ہے یا نہیں؟
ج… جب آپ کو سو فیصد یقین ہوگیا کہ نماز بے وضو پڑھی ہے، تو بے وضو تو نماز نہیں ہوتی، اس لئے اس کا لوٹانا فرض ہے۔
معذور کے اَحکام
وضو اور تیمم نہ کرسکے تو نماز اور تلاوت کیسے کرے؟
س… میں نے آپ کے کالم میں پڑھا تھا کہ بغیر وضو کے قرآنِ پاک کو چھونا جائز نہیں، لیکن میں تو وضو کر ہی نہیں سکتا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے معذور کرکے چارپائی پر بٹھادیا ہے، مجھ میں اتنی طاقت نہیں کہ میں چارپائی سے نیچے اُتر سکوں، مجھے ماں ہی نہلاتی ہیں اور وہی پیشاب کرواتی ہیں، مجھے قرآنِ پاک کی تلاوت کا بہت شوق ہے، تو کیا میں بغیر وضو کے قرآن مجید کو چھو سکتا ہوں؟ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ: ”اگر تم نماز کھڑے ہوکر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھو، اور اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو لیٹ کر پڑھو“ مگر میں تو نہ تیمم کرسکتا ہوں نہ وضو، نماز کس طرح پڑھوں؟ اگر بغیر وضو کے نماز پڑھی جاسکتی ہے تو آپ مجھے بتائیں۔
ج… کوئی دُوسرا آدمی آپ کو وضو کرادیا کرے، اور قرآنِ پاک کی تلاوت آپ بغیر وضو بھی کرسکتے ہیں، قرآن مجید کے اوراق کسی کپڑے وغیرہ کے ساتھ اُلٹ لیا کریں۔
معذور کی نماز کس طرح ہوتی ہے؟
س… جناب میں پیشاب کی بیماری میں مبتلا ہوں، پانچوں وقت کی نماز ادا کرتا ہوں، اور قرآن مجید بھی بلاناغہ پڑھتا ہوں، مسئلہ یہ ہے کہ میں جب بھی پیشاب کرکے اُٹھوں یا استنجا کرکے اُٹھوں پیشاب کے قطرے کپڑوں میں گر جاتے ہیں۔ دُوسری بات یہ ہے کہ میں گیس ٹربل کا مریض بھی ہوں اور منٹ منٹ بعد مجھے گیس بھی خارج ہوجاتی ہے، میں نے نماز کی کتابوں میں پڑھا ہے کہ نماز میں ریح کو روکنا نہیں چاہئے اور استنجا کرنے کے بعد بھی پیشاب گرجائے تو نماز کی کیا صورت ہوگی؟ یہ نماز معذور کی نماز ہوگی یا نہیں؟ بعض اوقات شیطان حملہ کرتا ہے کہ ایسی صورت میں نماز نہ پڑھا کروں، مگر میں نماز چھوڑنا نہیں چاہتا، ہر نماز میں تازہ وضو کرتا ہوں، جمعہ کو دو دفعہ وضو کرتا ہوں، میری اس پریشانی کو دُور کرکے مشکور فرمائیں، مہربانی ہوگی۔
ج… نماز تو آپ نہ چھوڑیں، آپ کے حالات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ شرعاً معذور ہیں، ہر نماز کے وقت کے لئے ایک دفعہ وضو کرلینا کافی ہے، نماز کے لئے کپڑا الگ رکھا کریں، اگر وہ نماز کے دوران ناپاک ہوجائے تو بعد میں اتنا حصہ دھولیا کریں۔
اگر پاوٴں ٹخنے سے کٹا ہوا ہو تو مصنوعی پاوٴں کو دھونا ضروری نہیں
س… میں ایک پیر سے معذور ہوں، وہ ایک حادثے میں ضائع ہوگیا تھا، میں مصنوعی ٹانگ لگاکر دفتر جاتا ہوں، دفتر میں ظہر کی نماز ادا کرنے کے لئے یہ ممکن نہیں کہ میں پیر کو کھول کر وضو کروں اور کسی جگہ پر بیٹھ کر نماز ادا کرسکوں، ایسی صورت میں تیمم کرکے کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرسکتا ہوں؟ اکثر شادی کی تقریبات یا کسی کی موت پر اگر جاوٴں تو وہاں بھی یہی مشکل پیش ہوتی ہے کہ نماز کس طرح ادا کروں؟ اس لئے مجھے کوئی ایسا طریقہ بتائیں جس سے نماز ادا کرسکوں۔
ج… ٹخنے کے اُوپر سے اگر پاوٴں کٹا ہوا ہے تو مصنوعی پاوٴں کھولنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس پاوٴں کا دھونا ساقط ہوچکا ہے، اگر آپ بیٹھ کر سجدہ کرسکتے ہیں تو کرسی پر بیٹھ کر اشارہ کافی نہیں، اور اگر رُکوع اور سجدہ دونوں اشارے سے ادا کرتے ہیں تو کرسی پر بیٹھ کر اشارہ کرنا بھی صحیح ہے۔
بیماری کی وجہ سے وضو نہ ٹھہرنے پر ادائیگیٴ نماز
س… آپ نے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں بیان کیا تھا کہ حالتِ مجبوری میں نماز قضا نہیں کرنی چاہئے، جبکہ حالتِ مجبوری میں وضو ہی نہیں ہوتا، مہربانی فرماکر اس کے بارے میں تفصیل سے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
ج… یہ آپ کو کسی نے غلط بتایا، شریعت کا حکم یہ ہے کہ اگر کسی کا وضو بیماری کی وجہ سے نہ ٹھہرتا ہو تو وہ معذور کہلائے گا، اور نماز کے وقت اس کو ایک بار وضو کرلینا کافی ہے۔ اس کے بعد وقت کے اندر جتنی نمازیں چاہے پڑھتا رہے، اس خاص عذر کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، اور جب نماز کا وقت نکل جائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، اب دوبارہ وضو کرلے۔ مثلاً: کسی معذور نے فجر کے وقت وضو کیا تو جب سورج نکل آیا تو اس کا وضو ختم ہوگیا، سورج نکلنے کے بعد جب وضو کرے تو ظہر کی نماز کا وقت ختم ہونے تک اس کا وضو رہے گا، اور جب ظہر کا وقت ختم ہوا تو اس کا وضو بھی جاتا رہا۔ الغرض ہر وقتِ نماز کے لئے ایک بار وضو کرلیا کرے، بس کافی ہے، اس دوران اس خاص عذر کی وجہ سے اس کے وضو میں فرق نہیں آئے گا، ہاں! کسی اور وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو اور بات ہے۔
پیشاب پاخانے کی حاجت کے باوجود نماز ادا کرنا مکروہ ہے
س… میرا ایک مسئلہ یہ ہے کہ مجھے قبض رہتا ہے، جس کی وجہ سے نماز نہیں پڑھ سکتی، جب میں نماز پڑھنے کھڑی ہوتی ہوں تو حاجت پیش آتی ہے، تو میں دوبارہ وضو کرلیتی ہوں، لیکن کبھی ایسا ہوتا ہے کہ نیت باندھنے کے بعد حاجت ہوتی ہے، پھر بھی میں نماز پوری پڑھ لیتی ہوں۔ میں پوچھنا یہ چاہتی ہوں کہ کیا اس حالت میں مجھے نماز پڑھنی چاہئے یا نہیں؟ اگر نہیں پڑھنی چاہئے تو یہ بتائیں کہ وضو کرنے کے بعد کچھ رکعت پڑھنے کے بعد اگر وضو ٹوٹ جاتا ہے تو کیا دوبارہ وضو کرکے نماز پڑھی جائے یا وہیں سے جہاں سے ٹوٹی تھی؟
ج… پیشاب پاخانے کا تقاضا ہو تو نماز مکروہِ تحریمی ہے، اگر وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرکے دوبارہ نیت باندھنی چاہئے۔
لیکوریا کے مرض والی عورت نماز کس طرح ادا کرے؟
س… آج کل خواتین میں لیکوریا کی بیماری عام ہے، اور تقریباً سو میں سے اَسّی، پچاسی فیصد خواتین اسی بیماری میں مبتلا ہیں، آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں نماز انہی کپڑوں میں پڑھ لینی چاہئے، یا پھر کپڑے بدلنا ہوں گے؟ نجاست اگر کپڑے پر ہو اور اسے دھولیں تب انہی کپڑوں سے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ نماز پڑھتے وقت اگر نجاست خارج ہوجائے تو نماز لوٹانا ہوگی؟
ج… اس مرض میں خارج ہونے والا پانی ناپاک ہوتا ہے، جو کپڑا اس سے آلودہ ہوجائے اس میں نماز نہ پڑھی جائے، البتہ کپڑے کے ناپاک حصے کو دھوکر پاک کرلیا جائے تو اس میں نماز دُرست ہے۔
جہاں تک نماز لوٹانے کا تعلق ہے، اس کے لئے معذور کا مسئلہ سمجھ لینا چاہئے۔ جس شخص کا کسی مرض کی وجہ سے وضو نہ ٹھہرتا ہو، وہ معذور کہلاتا ہے۔ ایک شرط معذور بننے کے لئے ہے، اور ایک معذور رہنے کے لئے۔ معذور بننے کے لئے شرط یہ ہے کہ نماز کے پورے وقت میں اس کو اتنی مہلت نہ ملے کہ وہ طہارت کے ساتھ نماز پڑھ سکے، ایسے شخص کا حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کرلیا کرے، جب تک وہ وقت باقی ہے، اس خاص عذر کی وجہ سے اس کا وضو ساقط نہیں ہوگا، جب وقت نکل جائے تو دوبارہ وضو کرلے۔ جب کوئی شخص ایک بار معذور بن جائے تو اس کے معذور رہنے کی حد یہ ہے کہ وقت کے اندر اس کو کم از کم ایک بار یہ عذر پیش آئے، اگر پورا وقت گزر گیا اور اس کو یہ عذر پیش نہیں آیا، تو یہ معذور نہیں ہے۔
پس جن خواتین کو ایام سے پاک ہونے کے بعد لیکوریا کی اتنی شدّت ہو کہ وہ پورے وقت کے اندر طہارت کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتیں، ان پر معذور کا حکم جاری ہوگا، اور ان کو ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کرلینا کافی ہوگا، لیکن اگر اتنی شدّت نہ ہو تو وہ معذور نہیں، اگر وضو کے بعد نماز سے پہلے یا نماز کے اندر پانی خارج ہوجائے تو ان کو دوبارہ وضو کرکے نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔
قطرہ قطرہ پیشاب آنے پر ادائیگیٴ نماز
س… زید کو تکلیف ہے کہ پیشاب قطرہ قطرہ ہوکر آتا رہتا ہے، کپڑے پاک نہیں رہ سکتے، تو وہ نماز پڑھنے کے لئے کیا کرے؟
ج… ہر نماز کے وقت کے لئے وضو کرلیا کرے اور نماز کے لئے صاف چادر ساتھ رکھا کرے، نماز سے فارغ ہوکر اس کو اُتار دیا جائے، لیکن اگر کبھی چادر نہ ہو تو پاجامہ کا اتنا حصہ جس کے بارے میں اندیشہ ہو کہ وہ ناپاک ہوگیا ہوگا، وقتاً فوقتاً دھولیا کرے، بہرحال جس طرح بھی بن پڑے وہ نماز ضرور پڑھے۔
ریح کی معذوری کے ساتھ جماعت میں شرکت
س… تخلیق کے اعتبار سے انسانی زندگی میں پاخانہ پیشاب اور ریح وغیرہ کا بننا اور خارج ہونا فطری تقاضا ہے، ان کے اخراج کو روکنا طب کے اعتبار سے انتہائی مضر ہے، حتیٰ کہ اگر ریح کے روکنے سے اس کا رُخ دِل کی طرف ہوجائے تو حرکتِ قلب بند ہوجانے سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے روکنے سے نماز میں خلل بھی پیدا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بھی جب رُجوعِ قلب نہ ہو تو نماز باطل ہوسکتی ہے، لہٰذا جب خدا خود ارشاد فرماتا ہے کہ دین میں جبر نہیں، تو پھر ہم کس طور پر اخراج کو روکنے سے اپنے آپ کو فطری تقاضوں پر ظلم کرکے مہلک امراض میں مبتلا ہونے کی دعوت دیتے ہیں، ان چیزوں کی تکمیل میں بھی تو مشیت کا ہاتھ ہے۔ علاوہ ازیں جس شخص کو ریح کے اخراج کا شدید عارضہ لاحق ہو تو پھر کب تک وضو کرتا رہے گا؟ نماز توڑتا رہے گا؟ چنانچہ اللہ تعالیٰ بحالتِ مجبوری معاف بھی کرسکتا ہے، ہاں! اتنا ضرور ہے کہ ایسے شخص کو احتیاط سے کام لے کر آخری صف میں نماز ادا کرنا انتہائی مستحسن معلوم ہوتا ہے تاکہ دُوسرے نمازیوں کی نماز میں خلل نہ پیدا ہو۔
ج… ایسا شخص جس کا وضو نہ ٹھہرتا ہو، معذور کہلاتا ہے، معذور بننے کے لئے یہ شرط ہے کہ اس پر نماز کا پورا وقت اس حال میں گزر جائے کہ وہ پورے وقت میں فرض رکعتیں بھی بغیر عذر کے نہ پڑھ سکے، اور جب ایک دفعہ معذور بن گیا تو معذور رہنے کے لئے یہ شرط ہے کہ پورے وقت میں اس کو کم سے کم ایک بار یہ عذر ضرور پیش آئے، اگر پورا وقت گزر گیا اور اس کو یہ عذر پیش نہیں آیا (مثلاً: ریح صادر نہیں ہوئی) تو یہ شخص معذور نہیں رہا۔ معذور کا حکم یہ ہے کہ اس کے لئے ہر نماز کے وقت کے لئے ایک بار وضو کرلینا کافی ہے، اس عذر کی وجہ سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، اور جب وقت نکل جائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا، اب دُوسرے وقت کے لئے دُوسرا وضو کرے۔