نمازی جیب میں ناپاک کپڑا بھول جائے تو؟؟
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عبداللہ نامی شخص سفر کررہا تھا. دوران سفر استنجاء کے بعد ٹپکنے کے ڈر سے کوئی کپڑا اپنے آلہ تناسل پر باندھا، پھر کپڑا ہٹاکر طہارت کرکے وضو کیا، وہ کپڑا جس میں پیشاب کے قطرے لگے تھے، اپنی بغل کی جیب میں رکھ لیا. پھر نماز پڑھ لیا. نماز کے بعد دوران سفر ہی اسے یاد آیا پھر دوسری نماز کے وقت وہ جیب سے کپڑے الگ کرکے نماز پڑھا تو پہلے والی نماز کا اعادہ کرنا ہوگا حالانکہ لا علمی میں ایسا ہوا اور وہ بھی بغل کی جیب میں تھا.
قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرما کر رہنمائی فرمائیں ہم آپ کے ممنون ومشکور ہیں
المستفتی رشید احمد قاسمی
—————————————-
الجواب وباللہ التوفيق :
جس کپڑے میں پیشاب خشک کیا تھا اگر اس میں موجود نجاست کی مقدار بقدر درہم یعنی 3 گرام یا اس سے زائد ہو اور اسے بھول کے جیب میں رکھ کے نماز پڑھ لی ہو تو وہ نماز فاسد ہے۔ اس کا اعادہ ضروری ہے
وفرعوا علی ذلک مالو علم قلیل نجاسۃ علیہ وہو في الصلاۃ ففي الدرہم یجب قطع الصلاۃ، وغسلہا، ولو خاف فوت الجماعۃ، لأنہا سنۃ وغسل النجاسۃ واجب وہو مقدم۔ (حاشیۃ الطحطاوي، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس والطہارۃ عنہا، دارالکتاب دیوبند جدید ۱۵۶، الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ۳۸/۲۲۰)
وفي الدر: وطہارۃ بدنہ وثوبہ وکذا ما یتحرک بحرکتہ، أویعد حاملالہ کصبي علیہ نجس، إن لم یستمسک بنفسہ منع وتحتہ في الشامیۃ: أي شیئ متصل بہ یتحرک بحرکتہ کمندیل طرفہ علی عنقہ وفي الآخر نجاسۃ مانعۃ إن تحرک موضع النجاسۃ بحرکات الصلاۃ منع وإلا لا۔ (در مختار مع الشامي، کتاب الصلاۃ، شروط الصلاۃ، زکریا ۲/۷۳، ۷۴، کراچی ۱/۴۰۲)
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی