السلام عليكم رحمۃ اللہ وبركاتہ
ایک سوال: كيا فرماتے هيں مفتيان كرام مندرجہ ذيل مسئلہ كے بارے ميں:
مسمانوں كا ایک فرقہ ايسا بھى هے جو نماز ظہر اور عصر ميں صرف سورة الفاتحہ پڑهتے ہیں، كوئی سورت نهيں ملاتے تو كيا ان كے پیچھے نماز درست هے؟
يا امام کے پيچھے ره كر خود سے كوئی سورت پڑھ لے؟؟؟
جواب: کیسے نماز ہوگی؟
نیز آپ امام کے پیچھے کوئی سورت کیسے پڑھ سکتے ہیں؟
اقتداء لا یجوز نزد امام اربعہ
کتنی رکعتوں میں قرأت فرض ہے
نماز میں قرأت یعنی قرآن کریم پڑھنا تمام علماء کے نزدیک متفقہ طور پر فرض ہے البتہ اس میں اختلاف ہے کہ کتنی رکعتوں میں پڑھنا فرض ہے؟ چنانچہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک پوری نماز میں قرأت فرض ہے۔ حضرت امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاں للا کثر حکم الکل (اکثر کل کے حکم میں ہے) کے کلیہ کے مطابق تین رکعت میں فرض ہے۔ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مسلک کے مطابق در رکعتوں میں قرأت فرض ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک قول مشہور ہے کے مطابق امام شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مسلک کے موافق ہے۔ حضرت حسن بصری اور حضرت زفر رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے نزدیک صرف ایک رکعت میں قرأت فرض ہے۔
مظاہر حق
……………………
حنفی مقتدیوں کی نماز ایسے امام کے پیچھے نہ ہوگی۔ کیونکہ حنفیہ کے نزدیک فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورہ ملانا واجب ہے:
ضم سورة إلى الفاتحة في جميع ركعات النفل والوتر والأوليين من الفرض ويكفي في أداء الواجب أقصر سورة أو ما يماثلها كثلاث آيات قصار أو آية طويلة والآيات القصار الثلاث.
(الفقه علیٰ مذاهب الاربعه، 1: 259، بيروت)
نفل اور وتر کی ہر (رکعت میں) اور فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کسی اور سورۃ کا پڑھنا (واجب ہے)۔ چھوٹی سے چھوٹی سورہ یا اس کے برابر قرآنِ مجید کی آیتیں جیسے تین چھوٹی آیتیں یا ایک بڑی آیت پڑھ لینے سے واجب ادا ہو جاتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
23 جمادی الاولی 1439 ہجری
………….
واجباتِ نماز
نماز کے کچھ واجبات ہیں اگر ان میں سے کوئی بھولے سے چھوٹ جائے توسجدہ سہو کر لینے سے نماز درست ہو جاتی ہے اگر بھولے سے چھوٹ جانے پر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً کسی واجب کو چھوڑ دیا تو اس نماز کو لوٹانا واجب ہو جاتا ہے پس اگر نہیں لوٹائے گا تو فاسق و گناہگار ہوگا کیونکہ ترک واجب سے نماز مکروہِ تحریمی ہوتی ہے اور اس کا لوٹانا واجب ہوتا ہے جب امام ترک واجب کی وجہ سے نماز کا اعادہ کرے تو اگر اس دوسری دفعہ کی جماعت میں کوئی نیا مقتدی شریک ہو جائے تو صحیح یہ ہے کہ اس کی نماز درست ہے واجبات نماز اکتیس (٣١) ہیں اور وہ یہ ہیں:
١. تکبیر تحریمہ کا خاص اللّٰہ اکبر کے لفظ سے ہونا
٢. قرآتِ واجبہ یعنی صورة فاتحہ اور کوئی چھوٹی صورت یا چھوٹی تین آیتیں یا ایک بڑی آیت کی مقدار قیام کرنا لیکن امّی یا گونگے یا اس مقتدی کے لئے جو امام کو رکوع میں پائے قیام کی کوئی مقدار واجب نہیں ہے
٣. تین یا چار رکعت والی فرض نماز میں قرآت فرض کے ادا کرنے کے لئےپہلی دو رکعتوں کا متعین کرنا
٤. فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور باقی نمازوں کی تمام رکعتوں میںصورة فاتحہ کا پڑھنا
٥. فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور باقی نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورة فاتحہ کے بعد کوئی چھوٹی صورت یا چھوٹی تین آیتیں یا ایک بڑی آیت پڑھنا
٦. سورة فاتحہ کو قرآت سورة یا آیت سے پہلی پڑھنا
٧. سورة ملانے سے پہلے سورة فاتحہ ایک ہی دفعہ پڑھںا اس سے زیادہ نہ پڑھنا
٨. جو فعل ہر رکعت میں مکرر (دو دفعہ) ہوتا ہے یعنی سجدہ یا تمام نماز میں مقرر ہوتا ہے جیسا کہ عدد رکعت ان میں ترتیب ہونا یعنی کوئی فیصلہ نہہونا پس قرآت و رکوع، سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا واجب ہے یعنی الحمد اور سورة کے درمیان کسی اجنبی کا فاصل نہ ہونا ( آمین سورة الحمد کے تابع ہے بسم اللّٰہ سورة کے تابع ہے اس لئے یہ اجنبی و فاصل نہیں ہو) اور قرآت کے بعد متصلاً رکوع کرنا ایک سجدہ کے بعد دوسرا سجدہ متصلاً ہونا کہ دونوں کے درمیان کوئی رکن فاصل نہ ہو واجب ہے
٩. قومہ کرنا یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا
١٠. سجدہ میں پیشانی کے اکثر حصہ کا لگانا ( کچھ پیشانی کا لگانا فرض ہےاگرچہ قلیل ہو)
١١. جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھا بیٹھنا
١٢. تعدیل ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ و جلسہ کو اطمنان سے اچھی طرح ادا کرنا یعنی ان میں کم از کم ایک بار سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار ٹھرنا، تعدیل اعضا کے ایسے سکون کو کہتے ہیں کہ ان کے سب جوڑ کم سے کم سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار ٹھرجائیں
١٣. پہلا قعدہ یعنی تین یا چار رکعت والی فرض نماز اور چار رکعت والی نفل نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کی مقدار بیٹھنا
١٤. ہر قعدے میں پورا تشہد یعنی التحیات آخیر تک پڑھنا اگر ایک لفظ بھی چھوڑ دے گا تو ترکِ واجب ہو گا
١٥. فرض و واجب (وتر) اور سنن موئکدہ کے قعدہ اولیٰ میں تشہد (تشہد کے بعد کچھ نہ پڑھنا) پر کچھ نہ پڑھنا اللّھم صلی علی محمد یا اس کی مقدار ہو بڑھانے سے ترک واجب ہو گا اگرچہ اتنی دیر خاموش رہے اور کچھ نہ پڑھے اس سے کم مقدار ہو تو ترک واجب نہیں ہوگا.
https://www.majzoob.com/1/13/133/1330590.htm