تصویر والے مقام پر نماز پڑھنا
ایسی دوکان میں نماز پڑھنا جہاں تصویر والے سامان موجود ہوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکرمی ۔۔۔۔۔
مفتی صاحب ۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم
امیدکہ بخیرہونگے
عرض یہ ہے کہ جنرل اسٹور کی میری دوکان ہے، چاروں طرف الماری کے اندر اور اوپر سامان ہے اور کچھ سامان ایسے بھی ہیں جس میں تصویر چھپی ہے جیسے صابن، تیل کریم اسی طرح لیڈیز قمیص وغیرہ والے ڈبے پر تو بڑی صاف بلکہ نیم عریاں عورت کی تصویر ہوتی ہے.
کبھی کبھی دوکان میں نماز پڑھنی ہوتی ہے تو کیا ایسی دوکان میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟
امید کہ مفصل وضاحت کیساتھ خلجان دور فرماکر ممنون ہوں گے.
محمد انور داؤدی اعظم گڈھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق:
ذی روح مخلوق کی تصویر بنانا حرام ہے۔مختلف احادیث میں اس پہ سخت وعید آئی ہے۔
تمام جاندار مخلوق کی تصاویر بنانا یا انہیں گھر میں سجاکر رکھنا ناجائز ہے. ان کو ارادہ اور قصد کے ساتھ دیکھنا بھی ناجائز ہے، البتہ تبعاً بلا قصد نظر پڑ جائے تو مضائقہ نہیں جیسے کوئی اخبار یا کتاب ہو یا دکان میں فروخت کے سامان وڈبے وغیرہ ہوں۔جس میں تصویریں ہوں، اور وہاں تصویر دیکھنا مقصود نہ ہو۔ اسی طرح جہاں بلاارادہ تصویر بھی سامنے آجاتی ہے، اس کا بھی مضائقہ نہیں۔ البتہ وہ تصویریں جو پامال ہوتی ہوں یا بہت چھوٹی ہوں کہ دور سے نظر نہ آئیں ان کے دیکھنے میں مضائقہ نہیں ہے۔
قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صور الحیوان حرامٌ شدید التحریم وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بہٰذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث، یعني مثل ما في الصحیحین عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’أشد الناس عذابًا یوم القیامۃ المصورون، یقال لہم أحیوا ما خلقتم‘‘ … وسواء کان في ثوب أو بساطٍ أو درہم ودینارٍ وفلس وإنائٍ وحائطٍ وغیرہا، فینبغي أن یکون حرامًا لا مکروہًا إن ثبت الإجماع أو قطیعۃ الدلیل لتواترہ۔ (البحر الرائق، کتاب الصلاۃ / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ۲؍۴۸ زکریا)
جاندار کی تصویر والے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا (بشرطیکہ بالکل چھوٹی نہ ہو) یا ایسے مکان ودوکان میں نماز پڑھنا جہاں ممنوعہ تصویریں لگی ہوں یا معلق ہوں مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اگر تصویریں قدموں کے نیچے ہوں تو اگر سجدہ تصویر پر نہ کیا جائے تو بعض حضرات کے نزدیک جائز ہے اور بعض اس کو بھی مکروہ فرماتے ہیں۔ تصویر کے قدموں کے نیچے ہونے کے علاوہ سب صورتوں میں نماز مکروہ ہے لیکن کراہت کے درجے مختلف ہیں۔ سب سے سخت کراہت اس تصویر میں ہے جو نمازی کے سامنے قبلہ کی جانب میں ہو۔ پھر وہ جو نمازی کے سر کے اوپر لٹکی ہوئی ہو پھر وہ جو اس کی دائیں جانب لگی ہو، پھر وہ جو بائیں جانب لگی ہو اور سب سے کم کراہت اس میں ہے جو نمازی کی پشت کی طرف لگی ہو۔
أخرج البخاري عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: کان قرام لعائشۃ سترت بہ جانب بیتہا، فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أمیطي عنا قرامک ہٰذا، فإنہ لا تزال تصاویرہ تعرض في صلا تي۔ (صحیح البخاري ۱؍۵۴ رقم: ۳۷۴)
في ’’الفتاوی الہندیۃ‘‘: ویکرہ أن یصلي وبین یدیہ أو فوق رأسہ أو علی یمینہ أو علی یسارہ أو في ثوبہ تصاویر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وأشدہا کراہۃ أمام المصلي ثم فوق رأسہ ثم یمینہ ثم یسارہ ۔ (۱/۱۰۷، الفصل الثاني فیما یکرہ في الصلاۃ وما لا یکرہ)
و في ’’الہدایۃ علی صدر فتح القدیر‘‘: ولا یسجد علی التصاویر ویکرہ أن یکون فوق رأسہ في السقف أو بین یدیہ أو بحذائہ تصاویر أو صورۃ معلقۃ ۔
(۱/۴۲۸، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا)
و في ’’حلبي کبیر‘‘: ویکرہ أن یسجد علیہا أی علی التصاویر لذي الروح لأن فیہ تعظیماً لہا وتشبہا بعبادتہا ویکرہ أیضاً أن تکون فوق رأسہ أي رأس المصلي في السقف أو بین یدیہ أو أن یکون بحذائہ تصاویر مرسومۃ في جدار أو غیرہ أو صورۃ موضوعۃ أو معلقۃ ۔
(ص۳۵۹ ، کراہیۃ الصلاۃ ، مکتبہ سہیل اکیڈمی لاہور) (کتاب الفتاویٰ:۲/۲۳۳)
تصویر والے سامان پہ کپڑا ڈال دیں، پھر نماز پڑھیں۔ یا کم از کم اتنا ضرور کریں کہ تصویر والے یہ سامان پس پشت رکھیں۔ کراہت تو اب بھی رہے گی! لیکن خفیف ترین !!
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
بیگوسرائے /سیدپور<