حضرت براءؓ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: دعاء عبادت ہے۔
)ترمذی،صفحہ:۱۷۳،ترغیب:۲/۴(
دعا کرنا نیک لوگوں کی علامت ہے ›فہرست
حضرت عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:ہماری امت کو تین چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو اس سے قبل صرف نبیوں کو ملی ہیں۔)جس میں سے ایک یہ ہے(اللہ تعالی جب کسی نبی کو مبعوث فرماتے ہیں تو ان سے فرماتے ہیں ،تم دعاء کرنا میں تمہاری دعاء قبول کروں گا اوراس امت سے خطاب کیا تم دعاء کرو میں قبول کروں گا۔
)الجامع لاحکام القرآن:۸/۳۲۷(
کعب احبار ؓ سے بھی منقول ہے کہ پہلے حضرات انبیاء کو حکم ہوتا تھا،تم دعاء کرنا میں قبول کروں گا، یہاں اس امت کو حکم ہے کہ دعاء کرو میں قبول کروں گا۔
خالد ربعی نے کہا اس امت کے تعجب خیز)نوازشات( میں سے ہے کہ دعاء کا بھی حکم دیا اورقبولیت کا بھی وعدہ فرمایا۔)قرطبی:۸/۳۲۷(
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” دعا کرو،دعاء تقدیر کو رد کردیتی ہے۔”(الدعاء:۲۹(
حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” تقدیر نہیں بدل سکتی مگر دعاء سے ” اور عمر میں زیادتی نہیں ہوسکتی مگر نیکی سے۔)الدعاء،جلد۲،صفحہ،۳۰،ترمذی(
حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تقدیر نہیں ٹل سکتی مگر دعاء سے۔ )حاکم،صفحہ۴۹۳،الدعاء:۲/۳۱(
فائدہ:تقدیر معلق دعاء سے بدل جاتی ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر بندہ دعاء کرے گا تویہ حکم اور فیصلہ ہے،شروع سے ہی خدانے دعاء پر معلق رکھ دیا ہے،محققین نے اس کا یہی مطلب لکھا ہے۔
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: دعا عبادت کا مغز ہے۔ )ترمذی،ترغیب:۲/۴۸۲(
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:تمام نیکی کے اعمال نصف عبادت ہیں اور دعاء نصف عبادت ہے،جب اللہ پاک کسی کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے دل کو دعاء میں لگادیتے ہیں(مطالب عالیہ:۳/۲۲۶(
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: دعاء بلاؤں کو ہٹاتی ہے۔)کنز:۲/۳۲(