انفاق فی سبیل اللہ کی برکت وفضیلت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ))قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى : يَا ابْنَ آدَمَ، أَنْفِقْ؛ أُنْفِقْ عَلَيْكَ(( متفق عليه.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ !ﷺ نےفرمایا : ’’اللہ تبار ک وتعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن دم! تو )میری راہ میں مال(خرچ کر، میںتجھ پر خرچ کروں گا)یعنی میں تجھے خزانۂ غیب سے عطا کرتا رہوں گا۔(متفق علیہ)
جن عظیم صفات کے ذریعہ اللہ تبارک وتعالیٰ نےاپنے مومن بندوں کی تعریف فرمائی ہے ان میں سے ایک اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا ہے۔ یعنی تو اگر لوگوں پر خرچ کرے گا تو میں تجھے مفلس نہ ہونے دوں گا بلکہ میری بخشش تجھ پر مزید ہوگی۔
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ، رب کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بُری موت کو دفع کرتا ہے۔کسی شخص نے اگر کسی لغزش اور معصیت سے اپنے کو اللہ کے غضب کا مستحق بنالیا ہے تو صدقہ خدا کے غضب کو ٹھنڈا کرسکتا ہے۔ صدقہ دے کر بندہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کا مستحق بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ صدقے کی برکت سے آدمی سوئے خاتمہ اور بُری موت سے محفوظ رہتا ہے۔ صدقے کی برکت سے اچھے اور نیک کاموں کی دل میں رغبت پیدا ہوتی ہے۔ ایمان مضبوط اور کامل ہوتا ہے۔ آدمی کو حق پر ثبات و استقامت کی توفیق ملتی ہے۔ اس لیے صدقہ کرنے والے کا انجام بخیر ہوگا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سخی قریب ہے اللہ سے، قریب ہے جنّت سے، قریب ہے لوگوں سے، دُور ہے دوزخ سے ،اور بخیل شخص دُور ہے اللہ سے، دُور ہے جنّت سے، دُور ہے لوگوں سے، قریب ہے دوزخ سے۔ اور جاہل سخی اللہ کو بخیل عابد سے زیادہ پسند ہے۔(ترمذی)
سخاوت اور فیاضی سے آدمی کو خدا کی رضا اور اس کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ فیاض اور سخی شخص سے لوگ بھی خوش رہتے ہیں اور ایسا شخص اپنے انجام کے لحاظ سے بھی کامیاب ہوتا ہے۔ جنّت اس کی دائمی جائے قرار ہوتی ہے۔ اس کے برخلاف بخیل شخص سے نہ خدا راضی ہوتا ہے اور نہ دنیا کے لوگ اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور اپنے انجام کے لحاظ سے وہ بجائے جنّت کے دوزخ کا مستحق ہوتا ہے۔
ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کسی قوم نے اپنے مالوں کی زکوٰۃ روک لی اس سے آسمان کی بارش روک لی گئی اور اگر جانور نہ ہوں تو (بالکل) بارش نہ ہو۔(طبرانی)یعنی اللہ تعالیٰ کبھی بے گناہ جانوروں کی وجہ سے بارش کردیتا ہے، حالاں انسانوں کی نافرمانیوں کا تقاضا تو یہ ہوتا ہے کہ بارش بالکل نہ ہو۔
انفاق فی سبیل اللہ کا مطلب اللہ تعالی کی راہ میں مال خرچ کرنا ہے۔ قرآن و حدیث میں جگہ جگہ اللہ کے راستے پر خرچ کرنے کا حکم صادر ہوا ہے اور اس کی اہمیت و فضیلت کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس اللہ تعالی کے دیے ہوئے مال میں سے نہ خرچ کرنا اس کو سخت ناگوار کہا گیا ہے اور ایسا بخیل گناہگار ہے جو نار دوزخ کا حقدار ہے۔اللہ تعالیٰ نے محتاج بندوں کی ضرورتوں میں خرچ کرنے کو اللہ تعالیٰ کو قرض دینا قرار دیا، حالانکہ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے ، وہ نہ صرف مال ودولت اور ساری ضرورتوں کا پیدا کرنے والا ہے ، بلکہ وہ تو پوری کائنات کا خالق، مالک اور رازق ہے،ہم سب اسی کے خزانے سے کھا پی رہے رہیں، تاکہ ہم بڑھ چڑھ کر انسانوں کے کام آئیں ، یتیم بچوں اور بیوہ عورتوں کی کفالت کریں، غریب محتاجوں کے لیے روٹی کپڑا اور مکان کے انتظام کے ساتھ ان کی دینی وعصری تعلیمی ضرورتوں کو پورا کرنے میں ایک دوسرے سے مسابقت کریں، تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے ، دونوں جہاں میں اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے اور اپنے مہمان خانہ جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
جس قدر خلوص کے ساتھ ہم اللہ تعالیٰ کے راستے میں مال خرچ کریں گے، اتنا ہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا اجر وثواب زیادہ ہوگا۔ ایک روپیہ بھی اگر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کسی محتاج کو دیا جائے گا، تو اللہ تعالیٰ ۷۰۰ گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ثواب دے گا۔اپنے اور بال بچوں کے اخراجات کے ساتھ وقتاً فوقتاً قرض حسن اور مختلف صدقات کے ذریعہ محتاج لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔
اسلام ہر مسلمان میں انفاق فی سبیل اللہ کا جذبہ پیدا کرتا ہے،تاکہ وہ مال کی محبت کا اسیر نہ بن جائے، بلکہ اس میں اللہ اور بندوں کے حقوق کو پہچانے، اور ضرورت سے زائد مال کو اللہ کی راہ میں اور دوسروں کی بہتری کے لئے خرچ کر دے۔انفاق فی سبیل اللہ خیر اور برکت کے بڑے دروازوں میں سے ہے، جو شخص اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے، اللہ تعالی اس کی شان بڑھا دیتے ہیں، اور اس کی قدرو منزلت میں اضافہ ہو جاتا ہے، یعنی اِن احادیث میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے خیر کے راستوں میں اپنا مال خرچ کرنے والوں سے وعدہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہٗ ان پر خرچ کرے گا،اپنے فضل سے انھیں نوازے اوراپنی وسیع عطاسےانھیں اچھا بدلہ عطا کرے گا۔