محرم الحرام کے معمولات

محرم الحرام کے معمولات
سوالات وجوابات کی روشنی میں
سوال نمبر:….(۱)کیامحرم الحرام کا مہینہ سوگ کا مہینہ ہے اس ماہ میں بالخصوص پہلے عشرے میں خوشی کے کام اور دنیاوی معاملات ناجائز ہیں ؟
سوال نمبر :….(۲)کیا محرم کے مہینے میں قبرستان میں جانا اور قبروں کو بنانا سنت ہے ؟
سوال نمبر:….(۳)محرم الحرام میں شہدائے کربلا رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی یاد میں جو تقریبات ہوتی ہیں کیا ان کے ساتھ اظہار عقیدت کا یہی طریقہ ہے؟
جواب نمبر :….(۱)اسلامی نقطہ¿ نگاہ سے کوئی مہینہ سوگ کا نہیں ہے ،اگر کو ئی اہلِ اسلام سے فوت ہوجائے خواہ وہ صحابی ¿ رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہویا اہل بیت کرام سے تو اس کے لئے سوگ صرف تین دن تک ہے تا ہم اگر عورت کا شوہر فوت ہوجائے اس کے لئے چار ماہ دس دن سوگ کے ہیں ۔
حدیث پاک ….:حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہااور حضرت زینب بنت جحش سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا جو عورت اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ پر ایمان لائی ہو اس کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ تین دن سے زیادہ سوگ کرے البتہ اپنے شوہر کی موت پر چار ماہ دس دن سوگ کرے ( مسلم شریف وبخاری شریف )
یعنی کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ اظہار افسوس کرنا یا اس مقصد کے لئے بیٹھنا جائز نہیں ہے تاہم اگر کسی عورت کا شوہر فوت ہوجائے ایسی عورت کے لئے اپنے شوہر کے لئے چار ماہ دس دن سوگ رکھنے کا حکم ہے،اگر چہ حدیث پاک میں بظاہر عورتوں کا حکم ہے لیکن یہ حکم مردوں کوبھی شامل ہے جس طرح محرم الحرام میں اہل بیت کو سانحہ کربلا پیش آیا اسی طرح اسلامی تاریخ میں اور بھی بڑے سانحات پیش ہوئے ہیں،مثلاً:حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کوئی معمولی سانحات نہیں ہیں بالخصوص حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا وہ ایک عظیم حادثہ ہے اس کے علاوہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت جس کو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے سید الشہداءکا لقب عطا فرمایا ہے یہ تمام واقعات وحادثات پوری امت کے لئے عظیم حادثات وواقعات ہیں لیکن ہمیں صبر کا حکم دیا گیا ہے اور سوگ کا ایک اصول مقرر کیا گیا ہے ،محرم الحرام میں پورے مہینے میں ہر خوشی کا کام بشمول شادی بیاہ جائز ہے ،اس کے لئے شرعاً ممانعت نہیں ہے اس طرح تمام معمولات زندگی باقی مہینوں کی طرح محرم میں بھی جا ئز ہیں ۔
نوٹ:…. بعض مرتبہ اگر کسی شخص نے محرم میں کو ئی خوشی یا تعمیری کام کیا ہے اور خدانخواستہ اس نے ناکامی پیش آئی تو کہا جا تا ہے کہ یہ محرم الحرام کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے ہوا ہے ،یہ نفسیاتی مسئلہ ہے کیا جو شادیاں محرم الحرام کے علاوہ کی جا تی ہیں وہ ناکا م نہیں ہوتیں یا جو کام محرم الحرام کے علاوہ کئے جا تے ہیں ان میں نقصان نہیں ہوتا ۔
محرم الحرام کا احترم:….
کسی مہینے کے احترام کا مطلب یہی نہیں ہے کہ آپ کوئی دنیاوی کام نہ کریں گھر بیٹھ جائیں ،احترام کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مہینہ محترم ہے تو اس میں مزید نیکیوں کے کام کئے جائیں اور برائیوں سے اجتناب کیا جائے ،ہم نے احترام کا مطلب یہ لیا ہے کہ بے کار ہوکر بیٹھ جائیں ،اسلام ہمیں محنت کرنے کا حکم دیتا ہے اسلام میں صرف جمعہ کے دن اذان جمعہ سے لے کر نماز جمعہ پڑھنے تک چھٹی کا حکم ہے پھر قرآن مجید میں حکم ہے کہ جب تم نماز سے فارغ ہو جاو¿تو زمین میں اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کا فضل تلاش کرنے کے لئے پھیل جاو¿ ،مطلب یہ کہ چھٹی صرف اتنی ہی تھی اب آپ اپنا کاروبار کرو،الغرض شرعی نقطہ ¿ نگاہ سے محرم الحرام کا مہینہ باقی مہینوں کی طرح ہے شرعاًاس میں کوئی پابندی نہیں ہے ۔
جواب نمبر:….(۲)قبرستان میں جانا شرعی اصولوں کے مطابق حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے قول اور فعل سے ثابت ہے لیکن خصوصی طور پر محرم الحرام میں یہ سمجھ کر قبرستان میں جانا کہ یہ محرم میں ہی سنت ہے،بلکہ جب بھی موقع ملے تو قبرستان میں جایا جائے لیکن قبرستان میں جانے کی حکمت آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے یہ بتائی ہے کہ تم قبروں کو دیکھ کر دنیاوی بے رغبتی حاصل کرو اور آخرت کو یاد کرو کہ ہم نے بھی ایک دن اسی مقام پر آنا ہے لیکن عموماً محرم میں یہ دیکھا گیا ہے ،قبرستان میں ایک طرح کا میلا ہوتا ہے ،میلے کی صورت میں قبرستان میں جانا صحیح نہیں ہے ،پھر چند جا یلوں کا نظریہ ہے کہ محرم الحرام میں ہی شکستہ قبروں کو بنا یا جائے خدانخواستہ محرم سے پہلے کوئی قبر بیٹھ جائے تو اس کو بنا یا نہیں جاتا ،قبر کو محفوظ رکھنے کا حکم ہے جب بھی کوئی قبر بیٹھ جائے فوراً اس کو بنا لینا چاہئے،محرم کا انتظار کرنا فضول بات ہے ،نیز قبروں کی زیارت اور اس کے متعلقہ مسائل پر پہلے بھی کئی تحریریں پیش کر چکا ہوں ۔
جواب نمبر :….(۳)اس مہینے میں اہل بیت کرام کی یاد میں اپنے آپ کو بدنی تکلیف دی جا تی ہے شریعت میں یہ حرام ہے ۔
حدیث :….حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا :وہ ہم میں سے نہیں جو منہ پیٹے اور گریبان پھاڑے اور جہالت کی باتیں بکے۔(بحوالہ بخاری شریف ،مسلم شریف)
یعنی ایسی باتوں کے مرتکب کا حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے کوئی تعلق نہیں ہے جس کا تعلق حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ذات گرامی سے نہیں ہے تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی اہل بیت کے ساتھ اس کا تعلق کیا ہوسکتا ہے ۔
ایک من گھڑت روایت کا رد :….
اکثر خطیب حضرات یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی یاد میں اپنے دندان مبارک نکال دئےے تھے اس کی کوئی اصل نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرت اویس قرنی کے بارے میں ان کی نشانیاں بتادی تھیں۔آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا :ان کے جسم پر برص کے داغ کا تھوڑا سانشان ہو گا،حضرت اویس قرنی نے آپ کی یاد میں اگردانت تھے تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس کا ذکر بھی کرتے کیونکہ برص کے نشان سے دانتوں کا نکالا جانا بڑی نشانی ہے پھر اتنے عظیم تابعی سے خلاف شرع فعل کا سرزد ہونا ناممکن ہے۔کیونکہ شریعت نبی آخر الزمان میں اپنے آپ کو بدنی تکلیف دیناہے بلکہ یہ یہودیت کا شعار ہے۔
محرم الحرام کے مہینے میں واقعات کربلا بیان کرنے کے لئے باقاعدہ مجالس کا انعقاد ہوتا ہے جس میں مقررین سامعین سے باقاعدہ رقم طے کرتے ہیںکہ اتنے پیسوں میں واقعہ شہادت سنایا جا ئے گا ،پھر واقعہ شہادت میں اس قدر غلو کیا جاتا ہے کہ اہل بیت کرام کی حیثیت مشکوک ہوجاتی ہے ،اکثرمن گھڑت افعال اہل بیت کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں اور کوئی مستند روایت کا حوالہ نہیں پیش کیا جاتا،ایسی مجالس کا اہتما م کرنے والوں سے مو¿دبانہ گذارش ہے کہ آپ کسی مستند عالم دین سے مستند واقعات شہادت سنیںاور پیشہ ور لوگوں سے من گھڑے واقعات پر یقین نہ کریں۔
شہداءکربلا کی یاد میں حقیقی عقیدت:….
شہدائے کربلا حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے اہل بیت اطہار ہیں ان کے ساتھ محبت و عقیدت اصولوں کے مطابق عین ایمان ہے اس موقع پر اہل بیت کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور ان کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے بھی فضائل بیان کئے جائیں اورودوسرے شہداءاسلام کا عملی تذکرہ کیا جا ئے اور صدقہ خیرات کرکے ان کی پاک ارواح کو ایصال کرکے غرباءکو کھانا کھلا یا جا ئے۔
اپیل:….تمام دیندار حضرات کی خدمت میں گذارش ہے محرم اور صفر کے مہینوں میں کچھ جاہل لوگ شادی کو باعث نحوست سمجھتے ہیں جو کہ غلط نظریہ ہے ان دونوں مہینوں میں شادیاں کی جائیںتاکہ دوسرے لوگ بھی اس کی تقلید کریںنیز محرم شریف کے آگے پیچھے قبرستان میں جایا جائے تاکہ ذہنوں میں محرم کی جو خصوصیت ہے وہ ختم ہو جائے۔
(الداعی الخیر:….محمد ابراہیم مہتمم جامعہ رضویہ مظہرا لعلوم دولت گیٹ ملتان موبائل فون نمبر:….0300-7365772)