محرم الحرام کے فضائل

محرم الحرام کے فضائل
سال کے تمام مہینوں میں سے ہر ایک کو کوئی نہ کوئی فضیلت حاصل ہے لیکن بعض ایسے فضائل ہیں جو صر ف چند مہینوں کو حاصل ہیں ،ہر ایک کو نہیں ہیں،ایسے ہی بعض ایسے فضائل کو ذکر کیا جاتا ہے جو صرف ما ہِ محرم کو حاصل ہیں ۔
فضائل محرم قرآن کی روشنی میں :….
حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے جو اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) کے مطابق اس دن سے نافذ چلی آتی ہے ،جس دن اللہ تعالیٰ جل شانہ‘نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا تھا ،ان بارہ مہینوں میں سے چار حرمت والے ہیں ۔یہی دین (کا )سیدھا سادہ(تقاضا)ہے لہٰذا ان مہینوں کے معاملے میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو ۔(آسان ترجمہ قرآن مفتی تقی عثمانی صاحب سورة التوبہ )
عزت والے چار مہینے یہ ہیں ،رجب ذیقعدہ ،ذی الحجہ،محرم الحرام۔
اِنَّ عِدَّةَ الشُّھُو±رِ عِن±دَ اللّٰہِ اث±نَا عَشَرَ شَھ±رًا فِی± کِتٰبِ اللّٰہِ یَو±مَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَال±اَر±ضَ مِن±ھَآ اَر±بَعَة’‘ حُرُم’‘ ط ذٰلِکَ الدِّی±نُ ال±قَیِّمُ فَلاَ تَظ±لِمُو±ا فِی±ھِنَّ اَن±فُسَکُم± ۔
اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے حکم دیا کہ ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو ان چار مہینوں میں محرم کو خصوصی اہمیت اور فضیلت حاصل ہے ۔
فضائل محرم اور عاشورہ:….
اس مہینے میں دس محرم کو نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دو کام کرنے کا حکم دیا محرم کے روزے رکھنا ،اہل وعیال پر کھانے کی وسعت اور فراخی کرنا ،صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو روزہ رکھنے کا حکم دینا بھی ثابت ہے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور حکم دیتے تھے اس دن کے روزہ کا ۔(ابن ماجہ ص۴۲۱)
حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ! صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا یہ روزہ گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا ۔(ترمذی ص ۸۵۱ج ۱)
ترمذی شریف میں الفاظ اس طرح ہیں فرمایا رسول اللہ! صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے جو شخص یوم عاشورہ کا روزہ رکھے (دس محرم الحرام)مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ اس کے گذشتہ سال کے گناہ معاف فرمادے گا ۔(ترمذی ۸۵۱ج ۱)
دس محرم الحرام کے روزہ کا فائدہ:….
محدثین کرام لکھتے ہیں اس حدیث سے صغیرہ گناہوں کا معاف ہوجانا یقینی ہے۔ اور کبیرہ گناہوں کی معافی کی امید رکھنی چاہےے ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سب سے زیادہ اہتما م نفلی روزوں میں عاشورہ کے روزے کا فرمایا کرتے تھے ۔(حوالہ ترمذی ص ۸۵۱ )
صیام رمضان کی فرضیت ہجرت کے دوسرے سال ہو ئی اس سے پہلے آنحضرت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّماور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم عاشورہ اور ایام بیض کے روزے رکھتے تھے ۔(حوالہ کتاب کنز العمال کتاب الصوم ص۰۶۲)
مسلم کی ایک روایت میں ماہِ محرم کو شہر اللہ (اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کا مہینہ )کہا گیا ہے (مسلم شریف ص۹۵۳)
جیسا کہ کئی مقامات پر بیت اللہ (یعنی اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کا گھر)اور حضرت صالحہ کی اونٹنی کو ناقة اللہ ،شہنشاہ دوجہاں صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو رسول اللہ ! صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کہا گیا ہے تو جس چیز کی نسبت اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کی طرف کی گئی ہو تو یہ اس کی عظمت کی علامت ہوتی ہے ،تو اس سے بھی ماہِ محرم کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔
دس محرم الحرام کے روزے کی فضیلت:….
محرم الحرام کی فضیلت کے سلسلہ میں چند احادیث پیش کی جاتی ہی تاکہ امام الانبیاءنبی اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی نظر میں اسلام کے پہلے مہینے کی اہمیت اجا گر ہوسکے ۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا رمضان کے بعد سب مہینوں سے افضل محرم کے روزے ہیں ۔(مسلم شریف ص۹۵۳ ج۱)
ایک دوسرے جگہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمنے فرمایا :….ایام محرم میں سے ایک یوم کا روزہ دوسرے مہینوں کے تیس ایام کے برابر ہے ۔(کنز العمال ص۱۶۲)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّمنے فرمایا کہ اگر آپ روزہ رکھیںرمضان کے مہینے کے بعد تو محرم کے روزے رکھو کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کا مہینہ ہے اس میں ایک ایسا دن بھی ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی اور دوسروں کی بھی توبہ قبول کرتے ہیں ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا کہ عاشورہ (دسویں کا دن)اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے دنوں میں سے ایک ہے جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ عاشورہ (دسویں کادن) کا روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو۔اور ایک دن اس سے پہلے روزہ رکھواور ایک دن اس کے بعد ۔
حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ یہ یوم عاشورہ (دسویں کادن) ہے اور اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے تم پر اس کے روزے فرض نہیں کئے اور میں نے روزہ رکھا ہوا ہے اور تم میں سے جو چاہے روزہ رکھ لے اور جو چاہے افطار کر لے ۔(کنز العمال ص۰۶۲ ج ۸)
حضرت جند ب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ روزوں میں سے افضل روزہ رمضان کے بعد اس مہینے کے جس کو تم محرم کہتے ہو ۔(کنز العمال)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو شخص محرم کے تین دن جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو روزہ رکھے اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ اس کے لئے دوسال کی عبادت کا ثواب لکھتے ہیں ۔
حضرت عمر بن نفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دادا سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :بے شک نوح علیہ السلام کشتی سے جودی پہاڑ پر اترے عاشورہ کے دن پس روزہ رکھا حضرت نوح علیہ السلام نے اور جو آپ کے ساتھ تھے ان کو بھی روزہ رکھنے کا کہا اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کا شکر اداکرنے کے لئے اور عاشورہ کے دن میں اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول کی اور حضرت یونس علیہ السلام کے شہروالوں کی توبہ قبول کی اور اسی دن بنی اسرائیل کے لئے دریا کو پھاڑا گیا ،راستہ بنا یا گیا ۔(کنز العماص ۳۶۲ج۷ج۸)