گمشدہ چیز ‘فرداور سرمایہ پانے کا وظیفہ

قارئین ! آپ یقین جانیے چند ہفتے ہی گزرے تھے ان کی طرف سے مجھے ایک دستی رقعہ ملا جس میں لکھا ہوا تھا ہم آپ کا شکریہ ادا کرتےہیں آپ کے وظیفے کی برکت سے ہمیں وہ زندگی کی کامیابی ملی جو ہم چاہتے تھے۔ آپس میں صلح ہوگئی
قارئین! ہر ماہ حضرت حکیم صاحب کا روحانی رازوں سے لبریز منفرد انداز پڑھیے۔(ایڈیٹر کے قلم سے)۔

وہ شخص رو رہا تھا۔۔۔ اس کی آنکھوں سے آنسو روا تھے۔ میں اپنے دراز سے ٹشو مسلسل نکال نکال کر اسے دئیے جارہا تھا۔ خالہ زاد کے ساتھ اس کی شادی ہوئی‘ خاندان میں کچھ لوگ اس شادی کے بندھن کو ناپسند کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ شادی نہ ہو اور واقعی قدرت کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے شادی ہوگئی۔ لیکن شادی کے تیسرے ہفتے گھر میں مقابلہ‘ لڑائی اور بدامنی کا ایسا دور چلا کہ بس۔۔۔۔ وہ ساری خوشیاں ختم‘ وہ ساری چاہتیں ختم اور بظاہر ایسے محسوس ہوتا تھا کہ طلاق ہوجائے گی۔بڑوں نے مل کر معاملے کو سلجھایا‘ شادی چلتی رہی لیکن اس میں وہ پیار‘ محبت‘ شدت‘ بالکل نہیں تھی۔ صرف پونے دو سال کے بعد بیوی روٹھ کر اپنے میکے چلی گئی۔ آج گیارہ مہینے ہوگئے ہیں۔۔۔۔ ہرطرف سے کوشش‘ محنت کرکے دیکھ لیا لیکن نہ اِدھر سے کوئی بات بڑھتی ہے نہ اُدھر سے۔۔۔ بات اگر بڑھے بھی تو درمیان میں کچھ ایسی غلط فہمیاں شروع ہوجاتی ہیں جس سے بات چلتے آخرکار ختم ہوجاتی ہے۔
موصوف میرے پاس آئے اور بہت پریشان تھے‘ کہنے لگے کہ کیا کوئی اس کا حل ہے۔۔۔؟ والدہ بھی ساتھ تھیں‘ بڑی ہمشیرہ بھی ساتھ تھیں اور بڑے بھائی کی اہلیہ بھی ساتھ۔ کہنے لگے کہ تعویذات بہت کیے اور جس کے پاس بھی جاتے ہیں وہ کہتے ہیں جادو ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ کھوپڑی میں باندھ کر دفن کیا ہوا ہے‘ کوئی کہتا ہے بلی کی کھال میں عمل کیا ہوا ہے‘ جب انہوں نے مجھے اپنی ساری اس مصیبت کے حل کیلئے کیا گیا خرچہ بتایا تو جتنا میں نے اس خرچے کا تقریباً حساب لگایا تو وہ غالباً سوا تین لاکھ تھا۔ سوا تین لاکھ بھی گیا‘ گھر بھی نہ بسا۔۔۔ الٹا ہرطرف سے نفرتیں۔۔۔ بیزاریاں۔۔۔ بے چینیاں بہت زیادہ۔۔۔۔ میں ان کی ساری باتیں سن رہا تھا۔ سب سے پہلے تو میں نے انہیں قائل کیا کہ آپ تمام کو ایک وظیفہ دے رہا ہوں اس وظیفے کو پڑھیں آپ اس وظیفے پر توجہ اعتماد کریں وضو بے وضو پاک ناپاک تمام گھر والے ہر حالت میں ہزاروں کی تعداد میں یہ وظیفہ پڑھیں۔ جتنا زیادہ پڑھیں گے اتنا زیادہ اس کا نفع اور فائدہ ملے گا۔
سب نے وعدہ کیا خاص طور پر میں نے اس نوجوان سے بات عرض کی کہ عورتیں تو اکثر وظائف پڑھتی ہیں مرد حضرات یا تو یہ کہہ دیتے ہیں ہم پڑھے ہوئے نہیں یا یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم عربی پڑھنا نہیں جانتے یا پھر مصروفیت کا بہانہ بنا کر وظیفے سے دور ہوجاتے ہیں کیونکہ مرد عورت گاڑی کے دو پہے ہیں جب تک گاڑی کا ایک پہیہ ٹھیک نہیں چلے گا کبھی گاڑی نہیں چلتی۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ دونوں میاں بیوی یا گھر کے مرد وعورت سب یہ وظیفہ پڑھیں۔ سب نے وعدہ کیا ہم ضرور پڑھیں گے۔ پھر میں نے انہیں وظیفہ دیا۔ قارئین ! آپ یقین جانیے چند ہفتے ہی گزرے تھے ان کی طرف سے مجھے ایک دستی رقعہ ملا جس میں لکھا ہوا تھا ہم آپ کا شکریہ ادا کرتےہیں آپ کے وظیفے کی برکت سے ہمیں وہ زندگی کی کامیابی ملی جو ہم چاہتے تھے۔ آپس میں صلح ہوگئی اور سب روٹھے ہوئے ایک دوسرے سے مان گئے اور ہم بہت مطمئن ہیں کہ ہمیں ہماری بھابی ملی۔ گھر بسا‘ نفرتیں ختم ہوئیں اور زندگی میں ایسا کچھ ملا جو ہم نے کبھی سوچا نہیں تھا۔
ایک اور گھرانہ میرے پاس کچھ ایسی داستان لے کر آیا کہ چار سال کا تھا کہ والد فوت ہوگئے‘ دو بہنوں کے بعد ہوا تھا۔ مالدار لوگ تھے‘ کچھ دولت پر تو رشتے داروں نے قبضہ کرلیا لیکن پھر بھی اچھی خاصی جائیداد اور دولت ان کے پاس رہی‘ بیٹا جوان ہوا تو ایک کالج فیلو سے محبت کر بیٹھا‘ ماں کو مجبور کیا کہ میں نے اس سے شادی کرنی ہے‘ پہلے تو ماں نے بہت منع کیا اکلوتا بیٹا ماں کی محبتوں اور چاہتوں کا آخری چراغ تھا آخر ماں نے ہتھیار ڈال دئیے۔ بہت دھوم دھام سے شادی ہوئی‘ شادی کے چند ہی دنوں کے بعد بہو نے بیٹے سے کہنا شروع کیا۔ تیری ماں مجھے اچھی نہیں لگتی یا تو اسے گھر سے نکال دے یا پھر مجھے علیحدہ کوٹھی لے کر دے۔ چونکہ ماں گھر میں اکیلی تھی‘ دو بہنوں کی پہلے سے شادیاں ہوچکی تھیں۔ وہ اپنے سسرال کی زندگی کے نشیب وفراز میں مصروف تھیں۔ ان کا کبھی کبھی آنا بھی بہو کو ناپسند تھا۔ بیٹا پریشان۔۔۔! پہلے تو کچھ عرصہ بیوی کی باتیں سنتا رہا آخر ایک دن پریشان ہوکر بیوی کے سامنے بولا کہ جس ماں نے مجھے چار سال سے لے کرآج اٹھائیس سال تک پہنچایا ہے کیا میں اس ماں کو گھر سے نکال دوں۔۔۔؟ وہ بدزبان بولی تو پھر مجھے گھر سے نکال دے‘ مجھے طلاق دے دے اور مجھے ماں کے گھر پہنچا دے۔ ٹھیک ہے اگر تم نہیں پہنچاتے تو میں خود چلی جاتی ہوں اور ہینڈبیگ اٹھایا‘ گاڑی نکالی اور چند میل کے فاصلے پر ایک چھوٹے سے محلے میں اس کی ماں کا گھر تھا اور یوں یہ ایک مالدار سوسائٹی سے اپنی ماں کے گھر روٹھ کر چلی گئی۔اور پھر ایک مرد آیا اور وہ گاڑی دے گیا اور ساتھ یہ پیغام بھی دے گیا کہ آپ براہ کرم طلاق کے کاغذ بھیج دیں اگر نہیں بھیجیں گے تو ہم کورٹ سے رجوع کریں گے۔اب یہ خاندان پریشان۔۔۔۔ بہت زیادہ۔ کسی نے جادو کہا‘ کسی نے جنات‘ کسی نے بندش‘ کسی نے نفرتیں۔۔۔۔ ماں بوڑھی سارا دن روتی تھی اور ویران گھر میں بیٹے کے کھانے کا انتظام بوڑھے کانپتے ہاتھوں سے کرتی تھی اور روتے روتے بس یہی کہتی تھی کہ میں تو زندگی میں پہلے بھی بیوہ تھی اب پھر
بیوہ ہوگئی ہوں۔ میں نے بیٹے کا گھر بسانے کی کوشش کی بس میرا مقدر ہی یہی تھا۔ اسی انداز میں پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ گزر گیا۔ کسی ذریعے سے مجھ تک پہنچے ماں بیٹا دونوں مصیبت اور پریشانیوں کا مجسمہ بنے ہوئے۔ ہلکے آنسو بیٹے کی آنکھوں میں بھی تھے لیکن ماں زارو قطار رو رہی تھی کہ میں نے بیٹے کو کہہ دیا بیٹا کوئی بات نہیں مجھے گھر سے نکال دے‘ اپنا گھر ویران اور برباد نہ کر۔ میں نے زندگی پہلے ہی کونسی خوشیوں کی گزاری ہے اب میرے لیے خوشیوں کا ہونا نہ ہونا برابر ہے لیکن بیٹا نہیں مانتا میرے سامنے بیٹے نے ماں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کردیا اور روتے ہوئے کہنے لگا: ماں میں نے آپ کو بڑھاپے میں آنسو بہاتے ہی دیکھا۔۔۔ دکھوں بھری اور آنسو بھری ماں کو چھوڑ کر میں گھر سے چلا جاؤں۔۔۔۔ کیا میرا ضمیر گوارا کرے گا۔۔۔؟ کیا میں اتنا بے غیرت ہوگیا ہوں۔۔۔۔؟ وہ دن میری بدبختی کا دن ہوگا جب میں نے ماں کو کہہ دیا کہ اماں تو گھر سے چلی جا۔۔۔۔! اس لیے کہ میری بیوی تجھے ناپسند کرتی ہے۔ انوکھی کشمکش بیٹا رو رہا اور بار بار پکار رہا کہ اماں مجھے اپنے قدموں میں جگہ دے دو۔ ماں آپ مجھے پھر نہیں ملیں گی‘ بیوی مل سکتی ہے۔میں نے انہیں تسلی دی اور کہا تسلی کریں ماں بھی بسے گی اور بیوی بھی بسے گی۔ بس آپ مجھے صرف اتنا یقین دلا دو کہ جو چند لفظ جو میں تمہیں دینے لگا ہوں وہ بہت باکمال ہوں گے اور ان کے کمالات اور فائدے حیرت انگیز ہونگے اور تم دونوں پڑھو گے۔ پھر میں نے خاص طور پر بیٹے سے کہا کہ ماں تو سارا دن تسبیحات میں رہتی ہے آپ اپنی جاب‘ کاروبار‘ مصروفیت کا بہانا بنائیں تو پھر فائدہ نہیں ہوگا۔ بیٹے نے یقین سے کہا کہ آپ تسلی کریں جو لفظ کہیں گے میں پڑھوں گا۔ میں نے انہیں پڑھائی دی رخصت کیا۔ میری عادت ہے کہ روزانہ جتنے مریض روحانی و جسمانی میرے پاس آتے ہیں۔ میں تنہائی کے لمحوں میں ان کیلئے دعا بھی تو کرتا ہوں اوراللہ تعا لیٰ سے کہتا ہوں کہ یااللہ میرا در خالی‘ تیرا در بھرا ہوا‘ میرا برتن خالی‘ تیرے خزانے بے بہا۔۔۔ مولا !مجھ خالی کے گھر پر سائل آیا ہے‘ دکھوں اور غموں کا مارا ہوا۔۔۔ میرے در پر تو کچھ تھا ہی نہیں‘ میں نے انہیں تیرے در پر تیرا نام دے کر بھیجا ہے۔ اللہ! اپنے نام کی لاج رکھ اور ان کی مصیبتیں‘ پریشانیاں‘ دکھ‘ تکلیفیں اور بیماریاں دور کردے اور اللہ پاک بہت کرم فرما ہی دیتا ہے۔کوئی دو تین ماہ کے بعدانہوں نے پھر مجھ سے رابطہ کیا اور پھر ملاقات ہوئی اب وہ ملاقات کرنے والے دو نہیں تین تھے۔ وہ بہو بھی ساتھ تھی اور حیرت انگیز بات وہ بہو بھی وہی وظیفہ پڑھ رہی تھی۔ وہ نادم تھی کہ میں نے غلط فیصلہ کیا۔ کہنے لگی: پتہ نہیں کیوں احساس ہوا اگر میں اس ساس کو گھر سے نکلواتی ہوں تو کل کو میرے اوپر آنے والا وقت اگر میں ساس بن گئی تو پھر میری بہو بھی تو آئے گی اگر اس نے یہی مطالبہ مجھ سے کردیا تو پھر کیا ہوگا۔۔۔؟ بس یہی پریشانی مجھے لگی اور پھر آپس میں صلح ہوگئی۔ قارئین! وہ وظیفہ یَارَبِّ مَوْسٰی یَا رَبِّ کَلِیْم بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ہے۔ سارا دن پڑھیں‘ ہر حالت میں پڑھیں‘ ڈوب کر پڑھیں ‘دیوانگی سے پڑھیں۔ نوٹ: اس وظیفے کے مزید انوکھے کمالات پڑھنے کیلئے آئندہ ماہ کا انتظار کریں۔