کن جانوروں کی قربانی جائز ہے؟
س… بکرا، بکری، بھیڑ، دُنبہ، کن کن جانوروں کی قربانی کرسکتے ہیں؟
ج… بھیڑ، بکرا، دُنبہ، ایک ہی شخص کی طرف سے قربان کیا جاسکتا ہے۔ گائے، بیل، بھینس، اُونٹ سات آدمیوں کی طرف سے ایک کافی ہے، بشرطیکہ سب کی نیت ثواب کی ہو، کسی کی نیت محض گوشت کھانے کی نہ ہو۔ بکرا، بکری ایک سال کا پورا ہونا ضروری ہے۔ بھیڑ اور دُنبہ اگر اتنا فربہ اور تیار ہو کہ دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہو تو وہ بھی جائز ہے۔ گائے، بیل، بھینس دو سال کی۔ اُونٹ پانچ سال کا ہونا ضروری ہے۔ ان عمروں سے کم کے جانور قربانی کے لئے کافی نہیں، اگر جانوروں کا فروخت کرنے والا پوری عمر بتاتا ہے اور ظاہری حالات سے اس کے بیان کی تکذیب نہیں ہوتی تو اس پر اعتماد کرنا جائز ہے۔ جس جانور کے سینگ پیدائشی طور پر نہ ہوں یا بیچ میں سے ٹوٹ گئے ہوں اس کی قربانی دُرست ہے۔ ہاں! سینگ جڑ سے اُکھڑ گیا ہو جس کا اثر دماغ پر ہونا لازم ہے تو اس کی قربانی دُرست نہیں (شامی)۔ خصی (بدھیا) بکرے کی قربانی جائز بلکہ افضل ہے (شامی)۔ اندھے، کانے اور لنگڑے جانور کی قربانی دُرست نہیں، اسی طرح ایسا مریض اور لاغر جانور جو قربانی کی جگہ تک اپنے پیروں پر نہ جاسکے اس کی قربانی بھی جائز نہیں۔ جس جانور کا تہائی سے زیادہ کان یا دُم کٹی ہوئی ہو اس کی قربانی جائز نہیں (شامی)۔ جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں یا اکثر نہ ہوں اس کی قربانی جائز نہیں (شامی، درمختار)۔ اسی طرح جس جانور کے کان پیدائشی طور پر بالکل نہ ہوں، اس کی قربانی دُرست نہیں۔ اگر جانور صحیح سالم خریدا تھا پھر اس میں کوئی عیب مانعِ قربانی پیدا ہوگیا تو اگر خریدنے والا غنی صاحبِ نصاب نہیں ہے تو اس کے لئے اسی عیب دار جانور کی قربانی جائز ہے، اور اگر یہ شخص غنی صاحبِ نصاب ہے تو اس پر لازم ہے کہ اس جانور کے بدلے دُوسرے جانور کی قربانی کرے۔ (در مختار وغیرہ)
قربانی کا بکرا ایک سال کا ہونا ضروری ہے، دو دانت ہونا علامت ہے
س… بکرے کے دو دانت ہونا ضروری ہے، یا تندرست و توانا بکرا دو دانت ہوئے بغیر بھی ذبح کیا جاسکتا ہے؟ یا یہ حکم صرف دُنبے کے لئے ہے؟
ج… بکرا پورے ایک سال کا ہونا ضروری ہے، اگر ایک دن بھی کم ہوگا تو قربانی نہیں ہوگی۔ دو دانت ہونا اس کی علامت ہے۔ بھیڑ اور دُنبہ اگر عمر میں سال سے کم ہے لیکن اتنا موٹاتازہ ہے کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے۔
کیا پیدائشی عیب دار جانور کی قربانی جائز ہے؟
س… چند جانور فروش یہ کہہ کر جانور فروخت کرتے ہیں کہ اس کی ٹانگ وغیرہ کا جو عیب ہے، یہ اس کا پیدائشی ہے، یعنی قدرتی ہے، جبکہ عیب دار جانور عقیقہ و قربانی میں شامل کرنے کو روکا جاتا ہے۔
ج… عیب خواہ پیدائشی ہو، اگر ایسا عیب ہے جو قربانی سے مانع ہے، اس جانور کی قربانی اور عقیقہ صحیح نہیں ہے۔
گابھن جانور کی قربانی کرنا
س… اگر گائے کی قربانی کی اور وہ گائے گابھن تھی لیکن ظاہر نہیں ہوتی تھی، یعنی یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ گابھن ہے یا نہیں؟ لیکن جب قربانی کی تو پیٹ سے بچہ نکلا تو بتائیں کہ وہ قربانی ہوگئی ہے یا دوبارہ کریں؟
ج… گابھن گائے وغیرہ کی قربانی جائز ہے، دوبارہ قربانی کرنے کی ضرورت نہیں، بچہ اگر زندہ نکلے تو اس کو بھی ذبح کرلیا جائے، اور اگر مردہ نکلے تو اس کا کھانا دُرست نہیں، اس کو پھینک دیا جائے۔ بہرحال حاملہ جانور کی قربانی میں کوئی کراہت نہیں۔
اگر قربانی کے جانور کا سینگ ٹوٹ جائے؟
س… کسی شخص نے قربانی کی بکری خریدی، اس میں یہ عیب ہے کہ اس کا دایاں سینگ آدھا ٹوٹا ہوا ہے، کیا اس کی قربانی دُرست ہے؟
ج… سینگ اگر جڑ سے اُکھڑ جائے تو قربانی دُرست نہیں، اور اگر اُوپر کا خول اُتر جائے یا ٹوٹ جائے مگر اندر سے گودا سالم ہو تو قربانی دُرست ہے۔
کیا خصی جانور عیب دار ہوتا ہے؟
س… پیش امام صاحب کا کہنا ہے کہ کسی جانور کو خصی کرنا گناہ ہے، چونکہ یہ نسل کشی میں شامل ہے، یہ جانور اپنے مقصدِ حیات میں ناکارہ کرادیا گیا، یہ ایک طرح کا عیب ہوگیا، انسان نے صرف اپنے مزے کے لئے گوشت بہتر ہونے کا یہ طریقہ اختیار کیا۔ کیا یہ صحیح ہے؟
ج… آپ کے امام صاحب کی بات غلط ہے، خصی جانور کی قربانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، جس سے جانور خصی کرانے کا جواز اور اس قسم کے جانور کی قربانی کرنے کا جواز دونوں معلوم ہوجاتے ہیں۔
خصی بکرے کی قربانی دینا جائز ہے
س… یہ کہا جاتا ہے کہ قربانی کا جانور بے عیب ہونا چاہئے، لیکن ہمارے ہاں عام رواج ہے کہ خصی بکرے کی قربانی دی جاتی ہے، اب کیا اس بکرے کا خصی ہونا عیب نہیں؟
ج… بکرے کا خصی ہونا عیب نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کی قیمت دُوسرے بکرے کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، اس لئے خصی بکرے کی قربانی بلاشبہ جائز ہے۔
خصی جانور کی قربانی کی علمی بحث
س… کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام اس مسئلے میں کہ مندرجہ ذیل عبارت میں حدیث کی دلیل سے بہائم کو خصی کرنا سختی سے ممنوع قرار دیا ہے، جبکہ آپ نے شامی کے حوالے سے قربانی کے لئے خصی جانور نہ صرف جائز بلکہ افضل قرار دیا ہے۔
”جانور کو خصی بنانا منع ہے“
”عن ابن عباس أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم نھی عن صبر ذی الروح وعن اخصاء البھائم نھیا شدیدًا۔“
ترجمہ:… ”حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ذی رُوح کو باندھ کر تیراندازی کرنے سے منع فرمایا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو خصی بنانے سے بڑی سختی سے منع فرمایا ہے۔“
اس حدیث کو بزاز نے روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی ”صحیح بخاری“ یا ”صحیح مسلم“ کے راوی ہیں۔
(مجمع الزوائد جز:۵ ص:۲۶۵، اس حدیث کی سند صحیح ہے، نیل الاوطار جز:۸ ص:۷۳)
برائے مہربانی مسئولہ صورتِ حال کی وضاحت سندِ صحاحِ ستہ سے فرماکر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
ج… متعدّد احادیث میں آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی مینڈھوں کی قربانی کی، ان احادیث کا حوالہ مندرجہ ذیل ہے:
۱:… حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ۔ (ابوداوٴد ج:۲ ص:۳۰، مجمع الزوائد ج:۴ ص:۲۲)
۲:… حدیثِ عائشہ رضی اللہ عنہا۔ (ابنِ ماجہ ص:۲۲۵)
۳:… حدیثِ ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ۔ (ابنِ ماجہ)
۴:… حدیثِ ابی رافع رضی اللہ عنہ۔
(مسندِ احمد ج:۶ ص:۸، مجمع الزوائد ج:۴ ص:۲۱)
۵:… حدیثِ ابی الدرداء رضی اللہ عنہ۔ (مسندِ احمد ج:۶ ص:۱۹۶)
ان احادیث کی بنا پر تمام ائمہ اس پر متفق ہیں کہ خصی جانور کی قربانی دُرست ہے، حافظ موفق الدین ابنِ قدامہ المقدسی الحنبلی (متوفی ۶۳۰ھ) ”المغنی“ میں لکھتے ہیں:
”ویجزی الخصی لأن النبی صلی الله علیہ وسلم ضحی بکبشین موجوئین ․․․․ ولأن الخصاء ذھاب عضو غیر مستطاب یطیب اللحم بذھابہ ویکثر ویسمن، قال الشعبی: ما زاد فی لحمہ وشحمہ أکثر مما ذھب منہ، وبھٰذا قال الحسن وعطاء والشعبی والنخعی ومالک والشافعی وأبو ثور وأصحاب الرأی ولا نعلم فیہ مخالفًا۔“ (المغنی مع الشرح الکبیر ج:۱۱ ص:۱۰۲)
ترجمہ:… ”اور خصی جانور کی قربانی جائز ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی مینڈھوں کی قربانی کی تھی، اور جانور کے خصی ہونے سے ناپسندیدہ عضو جاتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے گوشت عمدہ ہوجاتا ہے اور جانور موٹا اور فربہ ہوجاتا ہے۔ امام شعبی فرماتے: خصی جانور کا جو عضو جاتا رہا اس سے زیادہ اس کے گوشت اور چربی میں اضافہ ہوگیا۔ امام حسن بصری، عطاء، شعبی، مالک، شافعی، ابوثور اور اصحاب الرائے بھی اسی کے قائل ہیں، اور اس مسئلے پر ہمیں کسی مخالف کا علم نہیں۔“
جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی ثابت ہے اور تمام ائمہٴ دین اس پر متفق ہیں، کسی کا اس میں اختلاف نہیں، تو معلوم ہوا کہ حلال جانور کا خصی کرنا بھی جائز ہے۔ سوال میں جو حدیث ذکر کی گئی ہے وہ ان جانوروں کے بارے میں ہوگی جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا اور جن کی قربانی نہیں کی جاتی، ان کے خصی کرنے میں کوئی منفعت نہیں۔
قربانی کے جانور کے بچے ہونے پر کیا کرے؟
س… قربانی کے جانور کے ذبح کرتے وقت اس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکل آئے تو اس کا کیا کرنا چاہئے؟
ج… قربانی کے جانور کے اگر ذبح کرنے سے پہلے بچہ پیدا ہوگیا یا ذبح کرتے وقت اس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکل آیا تو اس کو بھی ذبح کردینا چاہئے۔
قربانی کا جانور گم ہوجائے تو کیا کرے؟
س… ایک شخص نے قربانی کرنے کے لئے بکرا خریدا، لیکن وہ گم ہوگیا، بقرعید کے چوتھے یا پانچویں دن وہ مل گیا تو اَب اس کا کیا کرے؟
ج… جس شخص پر قربانی واجب تھی اگر اس نے قربانی کا جانور خرید لیا پھر وہ گم ہوگیا یا چوری ہوگیا یا مرگیا تو واجب ہے کہ اس کی جگہ دُوسری قربانی کرے۔ اگر دُوسری قربانی کرنے کے بعد پہلا جانور مل جائے تو بہتر یہ ہے کہ اس کی بھی قربانی کردے، لیکن اس کی قربانی اس پر واجب نہیں۔ اگر یہ غریب ہے جس پر پہلے سے قربانی واجب نہ تھی، نفلی طور پر اس نے قربانی کے لئے جانور خرید لیا، پھر وہ مرگیا یا گم ہوگیا تو اس کے ذمہ دُوسری قربانی واجب نہیں۔ ہاں! اگر گمشدہ جانور قربانی کے دنوں میں مل جائے تو اس کی قربانی کرنا واجب ہے، اور اَیامِ قربانی کے بعد ملے تو اس جانور کا یا اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے۔ (بدائع ج:۵ ص:۶۶)