قربانی حاجی یا حرم کے ساتھ خاص نہیں:…

بعض لوگ کہا کرتے ہیں کہ قربانی کا حکم حرم میں ،منیٰ یا حاجیوں کے ساتھ خاص ہے اور اس کے علاوہ کسی دوسری جگہ یا دوسرے شخص پر قربانی لازم نہیں ،یہ سراسر جہالت ہے کیونکہ قرآن وحدیث کے بے شمار دلائل اس پر موجود ہیں کہ قربانی کا حکم حاجیوں یا حرم ومنیٰ کے ساتھ خاص نہیں جیسا کہ گذشتہ دلائل سے واضح ہو چکا کہ ان سب میں حاجی یا حرم ومنیٰ کے ساتھ قربانی کو خاص نہیں کیا گیا اور خود حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے مدنی زندگی میں ہمیشہ جو قربانی فرمائی وہ بھی حرم،منیٰ میں یا حج کے دوران نہیں کی بلکہ مدینہ منورہ میں تھی ۔البتہ حاجی جو منیٰ میں قربانی کرتے ہیں وہ قربانی عید الاضحی کی قربانی سے الگ ہے جو حج کے شکرانے میں کی جاتی ہے ۔
فضائل قربانی:…
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے حضور اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم سے سوال کیا ، یا رسول اللہ !صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم یہ قربانی کیا ہے ؟(یعنی قربانی کی حیثیت کیا ہے؟)آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہارے باپ حضرت ابر اہیم علیہ الصلوٰۃُ والسلام کی سنت اور طریقہ ہے ۔صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ ہمیں قربانی سے کیا فائدہ ہوگا ؟حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ہربال کے بدلے میں ایک نیکی ملے گی ۔صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یارسول اللہ!صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم اون کے بدلے میں کیا ملے گا ؟حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اون کے ہربال کے بدلے میں (بھی)نیکی ملے گی ۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :ذولحجہ کی دس تاریخ کو کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اور پسندیدہ نہیں اور قیامت کے دن قربانی کرنے والا اپنے جانور کے بالوں اور سینگوں اور کھروں کو لے کر آئے گا (اور یہ چیزیں اجرو ثواب کا سبب بنے گی )اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ جل شانہ کے نزدیک شرفِ قبولیت حاصل کرلیتا ہے ،لہٰذا تم خوشدلی کے ساتھ قربانی کیا کرو۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :کسی کام میں مال خرچ کیا جائے تو وہ عید الاضحی کے دن قربانی میں خرچ کئے جانے والے مال سے زیادہ فضیلت نہیں رکھتا ۔
عید کے دن قربانی کا جانور ذبح کرنے کے لئے پیسے خرچ کرنا اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کے یہاں اور چیزوں میں خرچ کرنے سے زیادہ افضل ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ قربانی کے ذبح ہونے کے وقت زمین پر پہلا قطرہ گرنے سے قربانی کرنیو الے کے گذشہ (صغیرہ گناہ)معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔
ایک اور روایت میں ہے کہ قربانی کا خون بظاہر اگر چہ زمین پر گرتا ہے لیکن درحقیقت وہ اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کی حفاظت اور نگہبانی میں داخل ہوجاتا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ جو شخص خوشدلی اور اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ کی رضا حاصل کرنے کے لئے قربانی کرتا ہے تو یہ قربانی اس کے لئے آگ (یعنی دوذخ سے)آڑ بن جا تی ہے۔